04/05/2025
*جب آپ کسی کے گھر جائیں یا آپ کے گھر کوئی مہمان آئیں اپنی محفل کو مکمل طور پر گیجٹس فری رکھیں خاص طور سے بچوں کو ہرگز موبائل مت* *دیں* ۔
ہمارا طریقہ ہے ہم جہاں بھی ملنے جاتے ہیں بچوں کو ساتھ لے کے جاتے ہیں تاکہ بچے سوشلائز ہوں ان کو لوگوں سے ملنے کی تمیز آئے ان کو پتہ چلے ہم کس سے کیوں ملنے آئے ہیں۔ ان کو رشتے داروں اور دوست احباب کی پہچان ہو۔
جب بچے بہت چھوٹے تھے تب سے میں گھر سے نکلنے سے پہلے بچوں کی کونسلنگ ضرور کر کے نکلتی ہوں یا جب کوئی مہمان گھر آ رہا ہو تب بھی۔
جب میرا بڑا بیٹا محمد پیدا ہوا پہلے آٹھ دس دن یہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد روتا تھا میں نئی نئی ماں تھی مجھے سمجھ نہیں آتی تھی ایک دن ہمارے ایک رشتے دار ماموں کی فیملی محمد سے ملنے آ رہے تھے تو ان کے آنے سے پہلے میں نے اپنے بیٹے کو جو پانچ سات دن کا تھا اسے مخاطب کر کے کہا پارے سے گڈے رونا نہیں سارے کیا کہیں گے رونے والا بچہ ہے دودھ آپ کو پلا دیا پیمپر بھی چینج ہے آپ فریش ہو مسکرا کے ملنا سب سے۔۔۔۔۔
مجھے خود بھی حیرت ہوئی اور مزہ بھی آیا کہ یہ ان کے بیٹھے ایک بار بھی نہیں رویا۔
تو بچوں کی کونسلنگ پیدا ہوتے ہی شروع کر دینے والی ماں اب بھی ہر بات سے پہلے ایک بار اپنے بچوں کی کونسلنگ ضرور کرتی ہے جس میں اب سر فہرست یہ ہوتا ہے کہ فلاں جگہ جا رہے ہیں موبائل کوئی مانگ کے شرمندہ نا ہو یا فلاں آ رہا ہے موبائل کو ہاتھ نہیں لگانا۔
*لیکن جس کے گھر جاو بچے موبائل میں منہ دے کے بیٹھے رہتے ہیں ایسے سب کو نظر انداز کر کے انہماک سے گیم کھیلتے رہتے ہیں جیسے گیم قضا ہو جائے گی یا کسی کو نظر اٹھا کے سلام کر لیا تو گیم* *کی نیت ٹوٹ جائے گی* ۔
*ایسے میں میرے بچے گھر واپس آ کے بہت چڑ چڑ کرتے ہیں کہ ہمیں آپ نے منع کر دیا فلاں کے گھر ہر بچہ اپنا اپنا ٹیب یا* *موبائل لے کے بیٹھا ہوا تھا ہم آلوؤں کی طرح سب کا منہ دیکھ رہے تھے۔ جبکہ ہمارے بچوں کے پاس بھی اپنے اپنے الگ* *ٹیب ہیں لیکن ان کا اندھا دھن استعمال ہرگز نہیں ہے نا ان کو اپنے گیجٹس کسی کے گھر لے کے جانے کی* *اجازت ہے۔*
*یہ ہر ماں اور باپ کی زمہ داری ہے کم از کم بچوں کو یہ تمیز تو سیکھائیں کہ کسی آئے گئے کو سلام تو کریں اٹھ کے ملیں تو* *سہی اور بچے آئے ہوں تو ان کے ساتھ مل کے کھیلیں نا کہ موبائل سے چمٹے رہیں لیکن ماں باپ جان چھڑاتے ہیں کہ چلو لگے رہیں ایک* *ہی جگہ پڑے رہیں۔ کھیلیں گے تو* *نظر رکھنی پڑے گی چاہے بچے بیٹھے بیٹھے اپاہج ہو جائیں*
*تو دوستو یہ طے کریں کہ ملاقاتیں* *گیجٹس فری ہوں* *گی*
جب بھی کسی سے ملنے جائیں یا کوئی گھر آئے بچے موبائلوں میں نہیں گھسیں گے مہمان بچوں کے ساتھ کھیلیں گے یا باتیں کریں گے ہم دیکھتے ہیں بچوں میں آپس میں بات چیت ختم ہوتی جا رہی ہے ان کا بولنا کم ہوتا جا رہا ہے۔
بچوں کی کمپنی نا بھی ہو تب بھی وہ ماں کے ساتھ چائے یا کھانا سرونگ میں مدد کر سکتے ہیں مہمان کے ساتھ کچھ دیر لازمی بیٹھیں۔
*بڑوں کو بھی چاہیے کسی کے گھر جائیں یا کوئی بچہ آپ کے گھر آئے تو ان بچوں کو اہمیت دیں ان سے بات چیت کریں ان* سے ان کے انٹرسٹ کے چھوٹے چھوٹے سوال پوچھیں۔ ان کو unattrnded نا چھوڑیں۔
*اور اپنے بچوں کو آپس میں بات چیت کے مواقع دیں۔ ورنہ یہ بیٹھے بیٹھے گیم کھیلنے والی گونگی قومیں تیار ہوں گی۔*
*اپنے بچوں کی تربیت اور ان میں اچھے اخلاق اور اوصاف پیدا کرنا ہم سب والدین کی اولین