
27/06/2025
یہ دونوں نوجوان لڑکیاں ایک ہی لڑکے کی محبت میں گرفتار دکھائی گئی ہیں۔۔
کل فیس بک پر امل سلیمان کا اپنے بھائی کا ساتھ سین دیکھا، کسی نے نیچے کمنٹ میں لکھا تھا کہ
“ہارمونز میں تبدیلی کو محبت بنا کر دکھانا خاتون رائٹرز کا ہی کمال ہے”
میں اس بات سے سو فیصد متفق ہوں کہ جیسی محبت ہمارے فلموں ڈراموں میں دکھائی جاتی ہے، حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔۔
یہی وجہ ہے کہ اصل زندگی میں محبت کو لے کر عورتیں اپنے شوہروں سے ایسی ہی توقعات رکھتی ہیں۔۔ اور پھر ناامید ہوتی ہیں۔۔
اگر سائنس کی رو سے بات کریں تو محبت واقعی ایک کیمکل چینج سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا اور اس کی کیفیت بہت تھوڑے عرصے رہتی ہے۔۔ جیسے کسی لطیفے پر تھوڑی دیر ہنسی آتی ہے۔۔ اس کے بعد بس آپ کو وہ کیفیت یاد رہتی ہے کہ اچھا لطیفہ تھا۔۔ کسی غم پر بھی تھوڑے عرصے میں صبر آجاتا ہے اور اس کی تکلیف مندمل ہوجاتی ہے۔۔ اسی طرح غصے کی بھی مثال ہے کہ اگر اس کی شدت والا عرصہ گزار لیا جائے تو پھر اس کے اثرات بھی ختم ہوجاتے ہیں۔۔ تو بھائیوں اور بہنوں۔۔ یہ جو محبت نام کا وائرس سالوں کی محنت سے ہماری نسل کے دماغوں میں ڈالا ہے اس کا بھی یہی سین ہے!
اب ان لڑکیوں کی نفسیاتی حالت پر بات کرتے ہیں۔۔
امل گھر کی بڑی بیٹی ہے، جو اتنی ذمہ دار اور فرمانبردار ہے کہ کالج سے آکر بیگ رکھے بغیر ہی دادی کے لیے چائے لینے کچن میں چلی جاتی ہے۔۔
اسے لگتا ہے ہر کسی کا مسئلہ حل کرنا اور ہر کسی کو آرام پہنچانا اس کا فرض ہے۔۔ دراصل وہ ایک
People Pleaser ہے
اور Savior Complex
مبتلا ہے۔۔
جو امل کے دل میں ولی کے لئے ہے محبت نہیں ہے، بس اسی کمپلکس کا نتیجہ ہے۔ جس میں ولی کے ہاتھوں بار بار اگنور ہونے کے باوجود بھی وہ اس کی مدد کرنا نہیں چھوڑتی۔۔
دوسری طرف مایا ہے۔۔ جس کے باپ نے کبھی اس کی ماں سے اور اس سے نرمی سے بات نہیں کی۔۔ اس لئے اس کو نازک، برگر اور اپنی کمزور شخصیت کو فخر سے لے کر چلنے والا ولی پسند آگیا۔۔
کچھ سال پہلے جب میں ایک او لیول ہائی اسکول میں پڑھاتی تھی، تب ایک اسٹوڈنٹ کے بارے میں بات ہوئی کہ وہ اسکول کے کسی وین ڈرائیور سے موبائل پر رابطے میں ہے۔۔ اس وقت واٹس ایپ وغیرہ بھی عام نہ تھا سو پکڑی گئی۔۔
جب ٹیچر نے اس کو سمجھانا چاہا کہ یہ اچھا نہیں ہے اور تم نے ایسا کیوں کیا۔۔ تو اس نے سر جھکا کر کہا میرے پاپا ہمیشہ مجھ سے اور ممی سے گندی زبان میں بات کرتے تھے ۔۔ لیکن ڈرائیور مجھے “آپ” کہتا تھا، سو وہ مجھے اچھا لگنے لگا۔۔
کیا آپ کو لگتا ہے کہ ایسی ذہنی کیفیت کو محبت کہا جاسکتا ہے؟
یہ محبت نہیں محرومی ہے!
اپنے بچوں کو اس زہر قاتل سے بچانے کے لئے۔۔
سب سے پہلے تو انہیں گھر میں محبت دیں۔۔ تاکہ ان کی شخصیت میں کوئی خلاء نہ رہ جائے
اور پھر انہیں یہ سمجھائیں کہ اصل محبت کیسی ہوتی ہے۔۔ اور فلموں ڈراموں کہانیوں میں دکھائے جانے والی محبت کی اصلیت بتائیں۔۔
اصل ، سچی حقیقی محبت صرف وہی ہے جو خدا کی اپنی مخلوق سے، ماں باپ کی اولاد سے بھائی کی بہن سے اور شوہر کی بیوی سے ہے۔۔ کیونکہ یہ تعلق اللہ کے بنائے ہوئے ہیں۔۔ اس کے علاوہ اگر کوئی آپ کو اچھا لگتا ہے تو اسے یہ سمجھیں کہ وہ آپ کو پسند ہے۔۔
جیسے آج کل کے بچے چھوٹی چھوٹی مایوسی کو ڈیپریشن کہنے لگے ہیں۔۔ جبکہ ڈیپریشن ایک کلینکل بیماری ہے۔۔ اسی طرح وقتی پسند کو بھی محبت کا نام دے دیا گیاہے۔۔
اس کی گہرائی کو سمجھیں۔۔ آپ کو کوئی پسند آسکتا ہے۔۔ اس میں کوئی غلط بات نہیں۔۔لیکن اس کے بعد آپ کیا کرتے ہیں وہ صحیح اور غلط ہوسکتا ہے۔۔اللہ کے نبی نے کہا ہے کہ دو محبت کرنے والوں کے لئے نکاح سے بہتر کوئی چیز نہیں۔۔ یعنی جب تک آپ اللہ کے بنائے ہوئے تعلق میں نہیں بندھ جاتے ۔۔ اس بات کو سمجھیں
ان پر بھروسہ کریں۔۔
اللہ ہمارے بچوں کو محرومیوں سے بچائے اور محبت کرنے والے ساتھیوں سے ملائے ۔۔
وردہ 🖋️