
26/06/2025
سیکھا ہے تجھ سے زیست کا ہر مرحلہ حسین
رہتا ہے ہر قدم پہ ترا آسرا حسین
جیتے رہیں گے اکبر و قاسم ترے مدام
روشن رہے گی حشر تلک کربلا حسین
بیٹی کے گال زخمی ہیں کانوں میں خون ہے
اور دشت میں ہیں بہنیں تری بے ردا حسین
دیکھی حیات جاوداں جب تیرے ہاتھ میں
قیدِ اجل سے بھاگ کے حر آگیا حسین
دیکھا نہیں فرات نے ایسا کہیں پہ ضبط
کرتی ہے اب بھی یاد تجھے نینوا حسین
بے ساختہ اٹھے ترے ماتم کو دونوں ہاتھ
آئی ہمارے کانوں میں جب بھی صدا حسین
ہر آنکھ اشکبار ہے پیاسوں کی یاد میں
ہر آنکھ سے ہے بہتی ہوئی علقمہ حسین
عمار تیرے در سے کہیں بھی نہ جائے گا
اس کا نہیں ہے کوئی بھی تیرے سوا حسین