13/09/2025
ملک نواب خضر حیات ٹوانہ پینتالیس ہزار ایکٹر زمین کا مالک بھی پاکستان کے وجود سے انکاری پر گمنام ہوگیا
چند سال پہلے #سرگودھا میں #جھاوریاں شاہ پور صدر کے قریب ایک دوست کی شادی تھی۔ واپسی پر مجھے ایک جاننے والے #بوسال صاحب ایک بہت بڑی حویلی میں لے گئے اور پوچھا کہ یہ حویلی کس کی ہے ؟ مجھے علم نہیں تھا۔ تو انہوں نے بتایا کہ یہ متحدہ #پنجاب کے وزیراعلی خضر حیات #ٹوانہ کی حویلی ہے۔ ایسی حویلی پنجاب میں بہت کم کسی کی ہو گی لیکن مکمل طور پر بوسیدہ ہو چکی تھی۔ ٹوانہ صاحب یونینسٹ پارٹی میں تھے اور قائداعظم رح کے مخالف تھے۔ یہ تقریبا 1800 مربع اراضی یعنی 45000 ایکڑ کے مالک تھے۔ ان کے باقی ساتھی نون اور دولتانے مسلم لیگ میں شامل ہو گئے لیکن یہ مسلسل دو قومی نظریہ کے مخالف رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے رشتے دار ٹوانے ہندو بھی ہیں اور سکھ بھی اس لئے مزہب دو ہیں لیکن قوم ایک ہے۔ بہرحال اس نقطے پر آخر کار ان کا سیاسی تشخص بہت کم ہو گیا۔ 1947 کے بعد اپنی جائداد شملہ اور دہلی رہے پھر 1975 میں امریکہ چلے گئے۔ 1947 کے بعد ایک ایسا قانون بنا کہ ان کی بہت زیادہ جائداد بھی ضبط ہو گئی۔ #قائداعظم رح کا فرمانا یہ تھا کہ مسلمانوں کی ترجمان صرف مسلم لیگ ہے اور دو قومی نظریہ ہی اصل وجہ تقسیم ہے۔ اور پنجاب کے مسلمانوں کی اکثریت قائداعظم رح اور مسلم لیگ کے ساتھ تھی۔ آج کی نسل کو شاید ان ٹوانہ صاحب کا تعارف نہ ہو لیکن ان کی دوستی کا آغاز وائسرائے ہند سے شروع ہوتا تھا۔ یہ بندہ اپنے وقت میں عروج پر تھا۔ اگرچہ آج اس خاندان کا وہ وجود باقی نہیں رہا لیکن جو اس خاندان کے ماضی کا عکس ہے وہ آج بھی ان کی حویلی کی باقیات میں واضح ہیں۔ ان کے والد صاحب ایچی سن کالج کے پڑھے ہوئے تھے۔ خضر حیات ٹوانہ صاحب کے بارے میں مورخ لکھتا ہے کہ وضح قطع والے اچھے اور عاجز انسان تھے۔ رہے باقی نام صرف اللہ کریم کا !