
23/07/2025
*تحریر۔عبدالستار کیلانی*
*بھائی بھائیاں دیاں بانہواں*
*محسن وہ میری آنکھ سے اوجھل ہوا نہ جب*
*سورج تھا میرے سر پر مگر رات ہو گئی*
جلال پور بھٹیاں کی دھرتی آج سوگوار ہے، فضاؤں میں اداسی ہے، چہروں پر نمی۔ ہمارے نہائت محترم اور پیارے بھائی میاں قادر بخش بھٹی پر جو قیامت ٹوٹی ہے، وہ لفظوں میں بیان نہیں ہو سکتی۔ان کے بڑے بھائی باپ جیسے شفیق، ہمدرد اور رفیق،میاں اویس حیات بھٹی کی اچانک وفات ایک ایسا صدمہ ہے جس نے نہ صرف ان کے خاندان بلکہ پورے علاقے کو گہرے غم میں مبتلا کر دیا ہے۔میاں قادر بخش بھٹی ان شخصیات میں سے ہیں جنہوں نے اپنی محبت،خلوص، اخلاق اور کردار سے لوگوں کے دلوں کو جیتا۔وہ صرف ایک نام نہیں ایک جذبہ ہے جنہوں نے بھائیوں کی محبت کی ایسی مثال قائم کی کہ علاقے بھر میں اس کی گونج سنائی دی۔میاں اویس حیات بھٹی ان کے لیے محض ایک بڑے بھائی نہیں بلکہ والد کا نعم البدل تھے۔ان کا ساتھ، ان کی رہنمائی، اور ان کی دعائیں،میاں قادر بخش بھٹی کے لیے زندگی کی سب سے بڑی طاقت تھیں۔
میاں اویس حیات بھٹی کی ناگہانی وفات نے میاں قادر بخش بھٹی کو توڑ کر رکھ دیا ہے۔ وہ بھائی جنہیں وہ صرف بھائی نہیں، باپ کا درجہ دیتے تھے، آج ان کے بغیر دنیا جیسے بےرنگ ہو گئی ہے۔ بچپن ہی میں والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا تھا، اور اس خلا کو اویس بھائی نے شفقت، محبت اور قربانی سے بھر دیا تھا۔ وہ صرف بھائی نہ تھے، وہ باپ کی طرح سر پر ہاتھ رکھنے والے،ماتھا چومنے والے، مشورہ دینے والے، قدم قدم پر ساتھ نبھانے والے انسان تھے۔
اویس بھائی کی محبت ایسی تھی جیسے درخت کی ٹھنڈی چھاؤں، جو دھوپ میں بھی ٹھنڈک دیتی ہے۔ ان کا رویہ ایسا تھا جیسے بارش کے پہلے قطرے، جو زمین کو بھی زندہ کر دیتے ہیں۔ وہ صرف میاں قادر بخش بھٹی کے بھائی نہ تھے، بلکہ ان کا فخر، ان کی طاقت، ان کا بازو تھے۔
اور آج…
جب وہ بازو ٹوٹ گیا، تو صرف ایک شخص نہ گیا، ایک پوری دنیا اجڑ گئی۔
چہرے کی مسکراہٹ کہیں چھپ گئی، اور دل کی دھڑکن میں درد کی دھاریں اتر آئیں۔
ایسا لگتا ہے جیسے کوئی اندر سے ادھورا ہو گیا ہو، جیسے روح کو چوٹ لگی ہو۔
محبت ایسی تھی کہ لوگ مثالیں دیتے تھے۔ کوئی خاندان، کوئی محفل، کوئی موقع ایسا نہ ہوتا جہاں میاں قادر بخش بھٹی اپنے بھائی کے لیے عقیدت سے نہ بولتے۔ وہ ان کے سائے میں جیتے تھے۔ اور آج جب وہ سایہ چھن گیا ہے تو پوری جلال پور بھٹیاں کی فضا سوگوار ہے۔ ہر آنکھ اشکبار ہے، ہر دل غمزدہ۔
میاں اویس حیات بھٹی ایک بہادر، دلیر اور باوقار شخصیت تھے۔ وہ سادات کےخدمت گزار اور دل سے عقیدت رکھنے والے شخص تھے۔ وہ مسکراہٹوں میں بھی وقار رکھتے تھے اور خاموشی میں بھی محبت بانٹتے تھے۔ ان کا جانا صرف ایک فرد کی نہیں، ایک روایت کی، ایک محبت کی، ایک عہد کی جدائی ہے۔
ہم کیسے تسلی دیں میاں قادر بخش بھٹی کو؟
کیسے کہیں کہ صبر کریں؟
جب ہم جانتے ہیں کہ بھائی صرف رشتہ نہیں ہوتا، بھائی وہ آئینہ ہوتا ہے جس میں آپ اپنا بہتر چہرہ دیکھتے ہیں۔ بھائی وہ دیوار ہوتا ہے جو زمانے کی سرد ہواؤں سے بچاتا ہے۔ بھائی وہ مان ہوتا ہے جو زندگی کو مکمل بناتا ہے۔
کہتے ہیں کہ بھائی اگر سایہ بن جائے تو سورج بھی جھک کر سلام کرتاہے۔
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ میاں اویس حیات بھٹی کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کی قبر کو نور سے بھر دے، اور میاں قادر بخش بھٹی سمیت پورے خاندان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ آمین
یاد رکھیں،
بھائی چلا جائے تو وقت ٹھہر جاتا ہے، اور دل عمر بھر اسی لمحے میں قید ہو جاتا ہے۔
*دعاگو پریس کلب یونین اف جرنلسٹ جلال پور بھٹیاں*