Aywan-e-Pakistan

Aywan-e-Pakistan Latest news and interviews of social personalities Follow our page for more entertainment

*تحریر۔عبدالستار کیلانی**بھائی بھائیاں دیاں بانہواں**محسن وہ میری آنکھ سے اوجھل ہوا نہ جب**سورج تھا میرے سر پر مگر رات ہ...
23/07/2025

*تحریر۔عبدالستار کیلانی*

*بھائی بھائیاں دیاں بانہواں*

*محسن وہ میری آنکھ سے اوجھل ہوا نہ جب*
*سورج تھا میرے سر پر مگر رات ہو گئی*

جلال پور بھٹیاں کی دھرتی آج سوگوار ہے، فضاؤں میں اداسی ہے، چہروں پر نمی۔ ہمارے نہائت محترم اور پیارے بھائی میاں قادر بخش بھٹی پر جو قیامت ٹوٹی ہے، وہ لفظوں میں بیان نہیں ہو سکتی۔ان کے بڑے بھائی باپ جیسے شفیق، ہمدرد اور رفیق،میاں اویس حیات بھٹی کی اچانک وفات ایک ایسا صدمہ ہے جس نے نہ صرف ان کے خاندان بلکہ پورے علاقے کو گہرے غم میں مبتلا کر دیا ہے۔میاں قادر بخش بھٹی ان شخصیات میں سے ہیں جنہوں نے اپنی محبت،خلوص، اخلاق اور کردار سے لوگوں کے دلوں کو جیتا۔وہ صرف ایک نام نہیں ایک جذبہ ہے جنہوں نے بھائیوں کی محبت کی ایسی مثال قائم کی کہ علاقے بھر میں اس کی گونج سنائی دی۔میاں اویس حیات بھٹی ان کے لیے محض ایک بڑے بھائی نہیں بلکہ والد کا نعم البدل تھے۔ان کا ساتھ، ان کی رہنمائی، اور ان کی دعائیں،میاں قادر بخش بھٹی کے لیے زندگی کی سب سے بڑی طاقت تھیں۔
میاں اویس حیات بھٹی کی ناگہانی وفات نے میاں قادر بخش بھٹی کو توڑ کر رکھ دیا ہے۔ وہ بھائی جنہیں وہ صرف بھائی نہیں، باپ کا درجہ دیتے تھے، آج ان کے بغیر دنیا جیسے بےرنگ ہو گئی ہے۔ بچپن ہی میں والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا تھا، اور اس خلا کو اویس بھائی نے شفقت، محبت اور قربانی سے بھر دیا تھا۔ وہ صرف بھائی نہ تھے، وہ باپ کی طرح سر پر ہاتھ رکھنے والے،ماتھا چومنے والے، مشورہ دینے والے، قدم قدم پر ساتھ نبھانے والے انسان تھے۔
اویس بھائی کی محبت ایسی تھی جیسے درخت کی ٹھنڈی چھاؤں، جو دھوپ میں بھی ٹھنڈک دیتی ہے۔ ان کا رویہ ایسا تھا جیسے بارش کے پہلے قطرے، جو زمین کو بھی زندہ کر دیتے ہیں۔ وہ صرف میاں قادر بخش بھٹی کے بھائی نہ تھے، بلکہ ان کا فخر، ان کی طاقت، ان کا بازو تھے۔
اور آج…
جب وہ بازو ٹوٹ گیا، تو صرف ایک شخص نہ گیا، ایک پوری دنیا اجڑ گئی۔
چہرے کی مسکراہٹ کہیں چھپ گئی، اور دل کی دھڑکن میں درد کی دھاریں اتر آئیں۔
ایسا لگتا ہے جیسے کوئی اندر سے ادھورا ہو گیا ہو، جیسے روح کو چوٹ لگی ہو۔
محبت ایسی تھی کہ لوگ مثالیں دیتے تھے۔ کوئی خاندان، کوئی محفل، کوئی موقع ایسا نہ ہوتا جہاں میاں قادر بخش بھٹی اپنے بھائی کے لیے عقیدت سے نہ بولتے۔ وہ ان کے سائے میں جیتے تھے۔ اور آج جب وہ سایہ چھن گیا ہے تو پوری جلال پور بھٹیاں کی فضا سوگوار ہے۔ ہر آنکھ اشکبار ہے، ہر دل غمزدہ۔
میاں اویس حیات بھٹی ایک بہادر، دلیر اور باوقار شخصیت تھے۔ وہ سادات کےخدمت گزار اور دل سے عقیدت رکھنے والے شخص تھے۔ وہ مسکراہٹوں میں بھی وقار رکھتے تھے اور خاموشی میں بھی محبت بانٹتے تھے۔ ان کا جانا صرف ایک فرد کی نہیں، ایک روایت کی، ایک محبت کی، ایک عہد کی جدائی ہے۔
ہم کیسے تسلی دیں میاں قادر بخش بھٹی کو؟
کیسے کہیں کہ صبر کریں؟
جب ہم جانتے ہیں کہ بھائی صرف رشتہ نہیں ہوتا، بھائی وہ آئینہ ہوتا ہے جس میں آپ اپنا بہتر چہرہ دیکھتے ہیں۔ بھائی وہ دیوار ہوتا ہے جو زمانے کی سرد ہواؤں سے بچاتا ہے۔ بھائی وہ مان ہوتا ہے جو زندگی کو مکمل بناتا ہے۔
کہتے ہیں کہ بھائی اگر سایہ بن جائے تو سورج بھی جھک کر سلام کرتاہے۔
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ میاں اویس حیات بھٹی کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کی قبر کو نور سے بھر دے، اور میاں قادر بخش بھٹی سمیت پورے خاندان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ آمین
یاد رکھیں،
بھائی چلا جائے تو وقت ٹھہر جاتا ہے، اور دل عمر بھر اسی لمحے میں قید ہو جاتا ہے۔
*دعاگو پریس کلب یونین اف جرنلسٹ جلال پور بھٹیاں*

ضلع حافظ آباد۔۔۔۔ایک آزمائش ایک پکارحافظ آباد کا کسان ۔۔ بے بسی کی تصویرعبدالستار کیلانی کے قلم سے
19/07/2025

ضلع حافظ آباد۔۔۔۔ایک آزمائش ایک پکار
حافظ آباد کا کسان ۔۔ بے بسی کی تصویر
عبدالستار کیلانی کے قلم سے

*تحریر۔عبدالستار کیلانی**ضلع حافظ آباد...ایک آزمائش، ایک پکار!**حافظ آباد کا کسان-بے بسی کی تصویر**کرو مہربانی تم اہل زم...
18/07/2025

*تحریر۔عبدالستار کیلانی*

*ضلع حافظ آباد...ایک آزمائش، ایک پکار!*
*حافظ آباد کا کسان-بے بسی کی تصویر*

*کرو مہربانی تم اہل زمیں پر*
*خدا مہرباں ہو گا عرش بریں پر*

ضلع حافظ آبادجو وسطی پنجاب کا زرعی دل کہلاتاہے،آج پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔وہ زمین جس پر ہریالی لہراتی تھی،دریاوں کا روپ دھار چکی ہے،گاوں گاؤں کھیت کھیت صرف تباہی کے مناظر ہیں۔ بلکہ ایک آفت زدہ تصویر بن چکا ہے،وہ کسان جو صبح سے شام اپنی مٹی کو سونا بنانے کے خواب دیکھتا تھا،آج اپنی برباد فصلوں کو دیکھ کر آسمان کی طرف تکتا ہے۔ابھی گندم کے نقصان کا زخم بھرا نہیں تھا،مہنگی کھاد،زرعی ادویات،ڈیزل اور اب حالیہ بارشوں نے اسے برباد کر کے رکھ دیا۔یہ معمولی نقصان نہیں پورے وجود کا زخم ہے۔حافظ اباد میں بارشی پانی کی یلغار نے کچے گھروں کو روند ڈالا ہےاور قبرستانوں کو زمین میں اور بھی دھنسا دیا ہے۔ گلیاں اور بازار ندی نالوں کی منظر کشی کررہے ہیں۔چار چار فٹ کھڑے پانی نے کسانوں کے مال مویشی کے چارے کے ساتھ نہ صرف انسانوں کی سانسیں، فصلوں کی امیدیں، اور بچوں کے خواب بھی بہا دیے۔ وہ ہزاروں ایکڑ زمین جہاں کسانوں نے اپنے ہاتھوں سے دھان کی فصل کا بیج بویا تھا، وہ مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔
جو پرانے وقتوں میں ہمارے بزرگوں نے زمین کے پیٹ میں راستے دے کر پانی کی نکاسی کے لیے قدرتی راستے، سیم نالے اور ڈرین بنائے تھے، افسوس! آج ان پر قبضے ہو چکے ہیں۔ زمینوں کا حصہ بنا دیے گئے۔ قدرت کی دی ہوئی راہیں ہم نے خود بند کر دیں اور اب قدرت ہم سے سوال بھی کر رہی ہے: "کیا تم نے آنے والی نسلوں کے لیے کچھ سوچا؟ہم نےقدرت سے مقابلہ چھیڑ دیا،تاریخ گواہ ہے قدرت کبھی ہارتی نہیں ہے۔
یہ وقت سیاست، ذات، برادری اور دولت کے فرق کو مٹانے کا ہے۔ یہ وقت ایک دوسرے کا سہارا بننے کا ہے۔ نہ صرف انتظامیہ، بلکہ ہر باشعور شہری، ہر بااثر سیاستدان، ہر اوورسیز بھائی، اور ہر نوجوان کو یہ سمجھنا ہو گا کہ ہم ایک خاندان کی مانند ہیں۔ یہ آزمائش ہے، اللہ کی طرف سے، اور اس کا مقابلہ صرف اتحاد، برداشت، اور محبت سے ہی ممکن ہے۔
کوٹ سرور میں بارشی پانی کے بہاؤ پر دو افراد قتل اور کئی افراد زخمی کر کے انسانی خون بہا دیا گیا،جو جہالت و بربریت کا زناٹے دار تھپڑہے ہمارے اجتماعی ضمیر پر،خداراہ اپنے محلوں کو بچانے کے لیے غریب بستیوں کو نہ ڈبوئیں،ان سوچوں کو ترک کریں نہیں تو قدرت کے بڑے عزاب کے لیے تیار ہو جائیں۔ یہ محض ایک واقعہ نہیں، ایک انتباہ ہے — کہ اگر ہم نے دوسروں کے لیے راستے بند کیے، تو شاید کل ہمارے اپنے دروازے بھی پانی بہا لے جائے۔ یہ وقت ایک قوم ہونے کا مظاہرہ کرنے کا ہے۔
مخیر حضرات،وہ بوڑھی ماں جو کچے گھر میں بغیر چھت کے بیٹھی ہے، وہ یتیم بچہ جس کے اسکول بیگ کے ساتھ آج چولہا بھی بہہ گیا، ان سب کو آپ کی مدد کا انتظار ہے۔
حکومتی ادارے دفاتر سے نکل کرکسان کے ساتھ پانی میں کھڑے ہوں،اور جنگی بنیادوں پر نکاسی کا انتظام کریں۔
یہ وقت انسانیت کا ہے،سب سیاستدان پارٹی کا پرچم اتار کر انسانیت کا پرچم تھام لیں۔
تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر آئیں، عوام کی خدمت کے لیے۔
اوورسیز پاکستانی اپنے علاقوں میں متاثرہ خاندانوں کے لیےمالی مدد فراہم کریں۔
نوجوان،امدادی مہمات کا حصہ بنیں۔
یہ وقت گزر جائے گا، لیکن تاریخ گواہ رہے گی کہ ہم نے اس وقت کیا کیا؟
ہم نے صرف اپنی حفاظت کی؟
یا ہم نے ایک خاندان بن کر، اپنے غریب اور کسان بھائیوں کے آنسو پونچھے؟
حافظ آباد ایک زرعی ضلع ہے،اور 80 فیصد لوگوں کا روزگار کھیتی باڑی ہے، اگر کسان ہی ختم ہو گیا تو۔ معاشرہ کیسے چلے گا۔
حکومت کو چاہیے اس کو آفت زدہ قرار دے کر کسانوں کو آبیانہ،زرعی ٹیکسز،بل بجلی اور زرعی قرضے مکمل معاف کرے۔مالی امداد
کھاد،بیج کے ساتھ بلا سود قرضوں کا بڑا ریلیف پیکج دے۔
اور محکمہ مال کو قدیم آبی گزر گاہوں کو اپنی اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم جاری کرے۔
خدارا! حافظ آباد والو اس وقت کو ایک موقع بنائیں — ایک بہتر حافظ آباد کی بنیاد رکھنے کا، جہاں آنے والی نسلیں نہ صرف محفوظ ہوں بلکہ ہمیں دعاؤں میں یاد رکھیں۔

17/07/2025

کورٹ سرور میں بارشی پانی کی نکاسی کے تنازعہ پر فائرنگ میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد

17/07/2025

کوٹ سرور میں بارشی پانی کی نکاسی کے تنازعہ پر فائرنگ کر کے ہلاک اور زخمی کرنے والا نامزد پہلا مجرم شاہد بھٹی ولد ناصر بھٹی گرفتار

حافظ اباد کے شہریوں کے لیے خوشخبری عرب ممالک کے بعد اب پاکستان میں آپ کے شہر حافظ اباد میں پہلی دفعہ سستا اور معیاری سپر...
14/07/2025

حافظ اباد کے شہریوں کے لیے خوشخبری
عرب ممالک کے بعد اب پاکستان میں آپ کے شہر حافظ اباد میں پہلی دفعہ سستا اور معیاری سپر مارٹ بہت جلد آ رہا ہے
مدھرانوالہ روڈ حافظ اباد

14/07/2025
تحریر۔عبدالستار کیلانیحافظ آباد کا نڈر سپوت - انسپکٹر عہد حسین تارڑسرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہےدیکھنا ہے زور کتنا ...
12/07/2025

تحریر۔عبدالستار کیلانی

حافظ آباد کا نڈر سپوت - انسپکٹر عہد حسین تارڑ

سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے

حافظ آباد، جو امن، محبت اور غیرت کی سرزمین ہے،تاریخ گواہ ہے کہ حافظ آباد کی زرخیز مٹی ہمیشہ بہادروں کو جنم دیتی آئی ہے،جو جب بھی کسی منصب پر فائض ہوتے ہیں، اپنے عمل سے نام روشن کرتے ہیں۔انہی دلیر سپوتوں میں ایک نام عہد حسین تارڑ جن کا نام بعد میں اور کام پہلے بولتا ہے۔اس دھرتی کا دلیر، نڈر،ذہین اور باحوصلہ بیٹا، عہد حسین تارڑ انسپکٹر انچارج CCD (کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ)حافظ آباد۔
اپنی فرض شناسی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی بدولت اس دھرتی کا قرض اب چکا رہا ہے۔ جرم کی دنیا کے لیے دہشت کی علامت اس افسر نے اپنے کردار، بہادری اور جرات مندی سے پورے علاقے میں جرائم پیشہ عناصر کی نیندیں حرام کر دی ہیں۔
جرائم کی دنیا میں خوف کے سائے پھیلانے والوں کے لیے جب قانون کی چمکتی تلوار حرکت میں آتی ہے تو بے رحم عناصر خود کو بے بس محسوس کرتے ہیں۔اس بے خوف سپوت نے عملی اقدامات کے ذریعے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر نیت صاف ہو اور ارادہ پختہ، تو قانون شکن عناصر زیادہ دیر تک سسٹم کو یرغمال نہیں بنا سکتے۔
انسپکٹر عہد حسین تارڑ انچارج CCDاور ان کی ٹیم نے حالیہ دنوں میں منشیات فروشوں، ڈاکوؤں، بلیک میلرز اور دیگر جرائم پیشہ افراد کے خلاف جو بھرپور اور کامیاب کاروائیاں کی ہیں وہ بلا شبہ قابل تحسین ہیں ان کی کاوشوں سے حافظ اباد میں نہ صرف امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے بلکہ عوام کے دلوں میں قانون کے لیے ایک بار پھر اعتماد اور امید کی شمع روشن ہوئی ہے۔ جس پر عوام کو سکون کا سانس لینے کا موقع ملا ہے۔ حافظ آباد جیسے حساس علاقے میں جہاں جرائم کی جڑیں مضبوط ہو رہی تھیں، وہاں اچانک قانون کی عملداری کا مضبوط مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ چھاپے، گرفتاریاں، اور شفاف تحقیقات-یہ سب اس بات کا عملی ثبوت ہیں کہ یہ افسر صرف قلم سے نہیں بلکہ دل سے اپنا فرض نبھا رہا ہے۔
سادہ مزاج، باوقار اور عملی طور پر میدان میں موجود رہنے والے عہد حسین تارڑ کا شمار ان افسران میں ہوتا ہے جو خود کو منوانے کے لیے شور نہیں کرتے بلکہ ان کا کام ہی ان کی پہچان بن جاتا ہے
سماجی، عوامی اور صحافتی حلقوں کی جانب سے انسپکٹر عہد حسین تارڑ اور ان کی ٹیم کو جس انداز میں خراجِ تحسین پیش کیا جا رہا ہے، وہ اس بات کا مظہر ہے کہ اگر افسران نیت اور جذبے سے کام کریں تو عوام ان پر اعتماد کرتی ہے۔ آج حافظ آباد کی عوام پُرامن فضا میں سانس لے رہی ہے، اور یہ کامیابی صرف اس ٹیم کی مرہون منت ہے جس نے دن رات ایک کر کے جرائم کے خلاف محاذ سنبھالاہے۔
حافظ اباد کے شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر
یہی جزبہ،جرات،میرٹ اور تسلسل برقرار رہا تو وہ دن دور نہیں جب حافظ آباد کو جرائم سے پاک مثالی ضلع قرار دیا جائے گا۔ ملک و ملت کو ایسے ہی مخلص، دلیر اور فرض شناس افسران کی ضرورت ہے، جو نہ صرف وردی کا وقار بلند کریں، بلکہ عوام کے اعتماد پر بھی پورا اتریں۔
اللہ کرے کہ عہد حسین تارڑ اور ان جیسے تمام فرض شناس اور بے خوف محافظ ہمیشہ سلامت رہیں اور ملک میں قانون و انصاف کا بول بالا ہو۔

حمیرا اصغر کی موت ایک معمہ بن کر رہ گئی ہے۔ اس کی لاش کے گلنے سڑنے ک سائنسی جائزہ لیتے ہیں۔ پوسٹ ماٹم رپورٹ  کے مطابقادا...
10/07/2025

حمیرا اصغر کی موت ایک معمہ بن کر رہ گئی ہے۔ اس کی لاش کے گلنے سڑنے ک سائنسی جائزہ لیتے ہیں۔ پوسٹ ماٹم رپورٹ کے مطابق
اداکارہ ماڈل حمیرا اصغر کی موت 6 ماہ قبل ہوئی
اکتوبر سے فلیٹ کا کرایہ اور بجلی کا بل ادا نہ کرنے پر اپارٹمنٹ کی بجلی منقطع تھی
اداکارہ حمیرا اصغر نے مئی 2024 میں آخری بل جمع کرایا تھا
چار ماہ بل کی عدم ادائیگی پر بجلی منقطع کردی گئی
اداکارہ حمیرا اصغر کے موبائل نمبر سے آخری کال بھی ستمبر 2024 میں ڈائل کی گئی
ستمبر 2024 کے بعد سے کوئی کال ریکارڈ موجود نہیں
اداکارہ کے ورثا میں والد والدہ بہن ،دو بھائی شامل ہیں
حمیرا اصغر کے اہل خانہ کل کراچی پہنچ کر قانونی کاروائی کے بعد تدفین کرینگے۔ اب جائزہ لیتے ہیں کہ انسانی جسم کے گلنے سڑنے کے عمل کی ایڈوانس سٹیج کیا ہوتی ہے
اداکارہ حمیرا اصغر کی نعش کراچی کے ایک فلیٹ سے اُس
وقت برآمد ہوئی جب اُنہیں مرے ہوئے اکیس دن گزر چکے تھے۔ پولیس اور میڈیکل رپورٹ کے مطابق نعش ڈی کمپوزیشن کی ایڈوانس اسٹیج میں داخل ہو چکی تھی، یعنی جسم خاک بننے کے اُس مرحلے میں تھا جہاں جسم کے ٹشوز بڑی حد تک ختم ہو چکے ہوتے ہیں، اور صرف کچھ باقیات یا ہڈیاں ہی باقی رہ جاتی ہیں۔ اس حالت میں جسم کی رنگت عام طور پر سیاہی مائل، سبز یا براؤن ہو جاتی ہے۔ جلد جگہ جگہ سے اُکھڑ چکی ہوتی ہے اور جسم پر تیز بدبو کے بجائے جسم کے گلنے سڑنے کے عمل میں اجزاء کی ہلکی سی بو باقی رہ جاتی ہے، کیونکہ گیسز کی مقدار اس مرحلے پر بہت کم ہو چکی ہوتی ہے۔ اکثر اوقات جسم سے مادے خارج ہو چکے ہوتے ہیں، اور کیڑے یا ان کے لاروے (خاص طور پر مکھیوں کے) سونڈیاں بھی اپنے آخری مرحلے میں ہوتے ہیں۔ یوں سمجھ لیں کہ وہ بھی اب نعش پر اکا دکا ہی نظر آ رہے ہوتے ہیں ۔ اگر نعش بند کمرے میں ہو، جیسے فلیٹ یا کمرہ، تو گرمی اور ہوا نہ لگنے کی وجہ سے گلنے سڑنے کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔ ایسی نعش کی شناخت اکثر مشکل ہو جاتی ہے، جسم کی ہئیت بدل چکی ہوتی ہے خاص طور پر چہرہ بلکل بگڑ چکا ہوتا ہے قابل شناخت نہیں رہتا، اور جسم کے اندرونی اعضا گل سڑ کر سکڑ چکے ہوتے ہیں یا مکمل طور پر ختم ہو چکے ہوتے ہیں۔ ایڈوانس ڈی کمپوزیشن کی اس حالت میں پوسٹ مارٹم ایک پیچیدہ عمل ہوتا ہے۔ ڈاکٹر سب سے پہلے جسم کی عمومی حالت، بدبو، رنگت، اور کیڑے مکوڑوں کی نوعیت کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ پھر لاش کو احتیاط سے کاٹ کر دیکھا جاتا ہے کہ باقی بچ جانے والے اندرونی اعضا سے کوئی معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں یا نہیں۔ اگر نرم ٹشوز باقی نہ ہوں تو بعض اوقات جسمانی لیکویڈز جیسے خون یا پانی، ہڈیوں، دانتوں یا دیگر سخت حصوں سے مدد لی جاتی ہے۔ موت کی ممکنہ وجہ جاننے کے لیے زہریلے مادوں کا (toxicology) ٹیسٹ، ڈی این اے، اور بایولوجیکل سیمپلز بھی لیے جاتے ہیں۔ پوسٹ مارٹم کے دوران ڈاکٹرز کو اکثر گل سڑ چکے جسمانی حصوں سے گزرنا پڑتا ہے، جو میڈیکولی اور جذباتی لحاظ سے بہت مشکل مرحلہ ہوتا ہے، لیکن یہی عمل کسی بھی مشکوک موت کی حقیقت تک پہنچنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ حمیرا اصغر کی اس حالت میں برآمد ہونے والی نعش نہ صرف موت کی اصل وجہ جاننے میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے بلکہ اس بات کی نشاندہی بھی کرتی ہے کہ وہ اکیلے پن اور غفلت کا شکار رہیں، اور ان کی وفات کا علم کافی دیر سے ہو سکا، جو ایک افسوسناک اور غور طلب پہلو ہے۔



#حمیرا

وزیراعلی کا خواب پر امن پنجاب تعبیر کے لیے پر عزم سہیل ظفر چٹھہعبدالستار کیلانی کے قلم سے
08/07/2025

وزیراعلی کا خواب پر امن پنجاب
تعبیر کے لیے پر عزم سہیل ظفر چٹھہ
عبدالستار کیلانی کے قلم سے

تحریر,عبدالستار کیلانیوزیراعلی کا خواب،پر امن پنجابتعبیر کے لیے پرعزم, سہیل ظفر چٹھہدو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریاسمٹ...
07/07/2025

تحریر,عبدالستار کیلانی

وزیراعلی کا خواب،پر امن پنجاب
تعبیر کے لیے پرعزم, سہیل ظفر چٹھہ

دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی

پنجاب کی زمین ایک بار پھر جاگ چکی ہے۔
وہ دھرتی جو کبھی صوفیاء، محبت، اخلاص اور امن کا گہوارہ تھی، وہ آج ظلم، جرائم، بھتہ خوری، منشیات، اور اخلاقی گراوٹ سے آزاد ہونے کو بےتاب ہے۔
اور اس بیداری کے پیچھے جو نام اُبھر کر سامنے آیا ہے، وہ ہے: نام سے پہلے کام سے پہچانے جانے والے پنجاب پولیس کے دلیر افیسر
سہیل ظفر چٹھہ -چیف آف سی سی ڈی (کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ)، حکومتِ پنجاب۔
یہ محض ایک عہدہ نہیں، یہ ایک سوچ ہے...
ایک سوچ جو اعلان کرتی ہے:
ہم 90 دن میں پنجاب کو اتنا محفوظ بنا دیں گے کہ عورت 10 تولے سونا پہن کر بھی بازار جائے، تو کوئی میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے۔
جرائم پیشہ افراد کے لیے دو راستے: یا پنجاب چھوڑو، یا توبہ کرو!
سی سی ڈی کی حالیہ کارروائیوں نے پنجاب کے گلی کوچوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے - مگر یہ خوف صرف جرائم پیشہ افراد کے لیے ہے، عام شہری کے لیے نہیں۔
ڈکیت، گینگ ریپ کرنے والے، اسلحہ فروش، منشیات مافیا، بھتہ خور، اور ملک دشمن عناصر-اب یا تو فرار ہو رہے ہیں، یا توبہ نامے لکھ رہے ہیں۔
کچھ تو باقاعدہ علماء سے رجوع کر کے حلف دے رہے ہیں کہ وہ زندگی کی راہ بدلنا چاہتے ہیں۔
اور یہاں ہمیں بطور معاشرہ، ایک اور پہلو پر بھی غور کرنا ہوگا:
کیا ہم ایسے افراد کو موقع دیں؟
جی ہاں!
جو لوگ واقعی دل سے توبہ کرنا چاہتے ہیں، ان کے لیے معاشرے میں گنجائش ہونی چاہیے۔ کیونکہ بدترین مجرم بھی اگر تائب ہو جائے، تو وہ بہترین شہری بن سکتا ہے۔
کارروائیاں، گرفتاریوں، اور عوامی اعتماد میں اضافہ
پورے پنجاب میں سی سی ڈی کے ہاتھوں متعدد جرائم پیشہ گروہ گرفتار ہو چکے ہیں۔
مختلف اضلاع میں ٹارگٹڈ آپریشنز جاری ہیں۔ پولیس، اورخفیہ ادارے سب ہم آہنگ ہو چکے ہیں۔
سوشل میڈیا پر بھی عوام کی ایک بڑی تعداد ان کارروائیوں پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کر رہی ہے۔
لیکن احتیاط بھی لازم ہے!
یہ حقیقت بھی نظر انداز نہیں کی جا سکتی کہ طاقت اگر ناپ تول کے بغیر استعمال ہو، تو انصاف کے بجائے انتقام بن جاتی ہے۔
سی سی ڈی کو ہر حال میں میرٹ، ثبوت اور انصاف کو ترجیح دینی چاہیے۔
ایسا نہ ہو کہ جرم کرنے والا بچ جائے اور بے گناہ پکڑا جائے -کیونکہ ظلم کے خلاف اٹھنے والا ادارہ اگر خود ظلم کرے تو امید دم توڑ جاتی ہے۔
بے حیائی اور اخلاقی گراوٹ کا محاذ بھی کھولنا ہوگا
پنجاب کے عوام کا ایک اور مطالبہ بھی سچائی سے لبریز ہے:
سوشل میڈیا پر بڑھتی ہوئی فحاشی، بلیک میلنگ، نوجوانوں کو گمراہ کرنے والی ثقافت - یہ بھی جرم ہی کی ایک شکل ہے۔
ایسے یوٹیوبرز، ٹک ٹاکرز اور سوشل میڈیا شخصیات جو معاشرے میں بے حیائی، بدتہذیبی اور بداخلاقی پھیلا رہے ہیں، ان پر بھی سخت ایکشن لینے کا وقت آ چکا ہے۔
پرامن پنجاب - ایک خواب سے حقیقت کی طرف
اگر سہیل ظفر چٹھہ اور ان کی ٹیم انصاف، جرأت اور خلوصِ نیت کے ساتھ یہ مشن جاری رکھتے ہیں، تو وہ دن دور نہیں جب پنجاب واقعی ایک پرامن، محفوظ اور مہذب خطہ بن جائے گا۔
جہاں نہ بھتہ خور ہوگا، نہ منشیات فروش، نہ بلیک میلر اور نہ ہی بے حیائی کا علمبردار۔
آخر میں صرف اتنا کہوں گا:
پنجاب کو امن چاہیے، لیکن صرف بندوق سے نہیں - انصاف سے، موقع سے، اصلاح سے، اور نیت سے۔
جو سدھر جائے، اسے گلے لگاؤ - اور جو نہ سدھرے، اسے قانون کی گرفت میں لاؤ۔
تب ہی پرامن پنجاب کا خواب حقیقت میں بدلے گا۔
ہماری دعا اور امید ہے کہ یہ مشن صرف وقتی نہ ہو بلکہ مستقل اور موثر بنیادوں پر جاری رہے۔میرٹ پر جرائم کا خاتمہ ہو گا، تو عوام کا اعتماد بھی بحال ہوگا۔

قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد مرحوم زوار ذاکر سعید عباس آف رسول پور تارڑ ان کے فرزند ز...
04/07/2025

قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

مرحوم زوار ذاکر سعید عباس آف رسول پور تارڑ ان کے فرزند زوار ذاکر حر سعیدعباس کربلا معلی میں ذکر امام کربلا نواسہ رسول حضرت امام عالی مقام امام حسین علیہ السلام کی بارگاہ میں اپنے والد مرحوم کی پیروی کرتے ہوئے پرسہ دے رہے ہیں

Address

Hafizabad

Telephone

+923004992625

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Aywan-e-Pakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Aywan-e-Pakistan:

Share