United State Of Jammu Kashmir

United State Of Jammu Kashmir This page is for restoring the unity of the people of Jammu Kashmir

آج مورخہ 18 فروری 2025 بروز منگل، بمقام چائے کدہ سپارک سٹی پلازہ ہجیرہ ضلع پونچھ ، وطن دوست اتحاد ہجیرہ کے زیرِ اہتمام ب...
18/02/2025

آج مورخہ 18 فروری 2025 بروز منگل، بمقام چائے کدہ سپارک سٹی پلازہ ہجیرہ ضلع پونچھ ، وطن دوست اتحاد ہجیرہ کے زیرِ اہتمام بابائے قوم محمد مقبول بٹ شہید کا یوم ولادت ملّی جوش و جذبے سے منایا گیا ہے، یوم ولادت کی تقریب میں تمام آزادی پسند تنظیموں کے علاوہ سول سوسائٹی کے معززین نے بھی شرکت کی، یوم ولادت کی تقریب میں کیک کاٹا گیا اور تربیت نشست کے طور پہ شرکاء تقریب نے مخصوص رکھے گئے موضوع پہ اپنی اپنی گفتگو بھی کی، نشست کا موضوع تین نکات پہ مشتمل تھا
1۔محمد مقبول بٹ کا یومِ ولادت منانے کا مقصد اور محمد مقبول بٹ کی جدوجہد ،
2۔وطن دوست اتحاد وقت کی اہم ضرورت ۔
3۔ ہماری قومی شناخت، ثقافت اور آثار قدیمہ کو لاحق خطرات اور اس کا تحفظ ۔
ان موضوعات پر بات کرتے ہوئے شرکاء تقریب نے یوم ولادت مقبول منانے کو اہم اور عظیم عمل قرار دیتے ہوا کہا کہ زندہ قومیں اپنے قومی ہیروز کو یاد رکھتی ہیں اور ان کو یاد رکھنے کے لیے ان کی پیدائش اور ان کی زندگی کے دیگر اہم یادوں کو باقاعدہ تقریب کے طور مناتی ہیں۔ شرکاء نے مقبول بٹ کی جدوجہد کو سراہا اور ان کی عظیم قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا، شرکاء نے اپنی گفتگو میں وطن دوست اتحاد کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا اور کہا کہ قوم کی بقاء اتحاد میں ہی مضمر ہے، تقسیم اور تفریق کی شکار قومیں مٹ جایا کرتی ہیں، وطن دوست اتحاد ریاست جموں کشمیر کی واحدت اور آزادی و خودمختاری کی طرف اک قدم ہے اگر اس خطہ میں اتحاد قائم رہتا ہے تو اس کا دائرہ کار پوری ریاست کی طرف بڑھایا جائے گا۔ اتحاد کو لاحق خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے شرکاء نے کہا کہ غاصب طاقتیں ہمارے اتحاد سے خائف ہیں اور اس اتحاد کو توڑنے کی سازشیں بھی کی جائیں گی، منفی پروپیگنڈا اور ڈِس انفارمیشن کے ذریعے ہمارے اتحاد کو توڑنے کے لیے اتحاد کے اندر اور باہر ہر جگہ سے کوشش کی جائے گی۔ اس کے لیے وطن دوست اتحاد کے دوستوں کو ذہنی طور پر تیار رہتے ہوئے دشمن عناصر کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنا اتحاد برقرار رکھنا ہو گا۔
قومی شناخت اور قومی ورثہ آثار قدیمہ آج کی تقریب کا سب بڑا موضوع رہا ہے، شرکاء نے اس بارے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کسی قوم کو غلام بنانے کا غاصبوں کے پاس جو سب بڑا ہتھیار ہوتا ہےوہ یہی ہوتا ہے کہ اس قوم کی شناخت کو مٹایا جائے، اس کے لیے غاصب مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں، ریاست جموں کشمیر کی قومی شناخت کو مٹانے کے لیے بھی غاصب آئے روز نئے نئے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں، کبھی ہمارے شناختی کارڈ پہ سے ہماری ریاست کا نام مٹایا جاتا کبھی دیگر دستاویزات میں ہمارے شہروں اور اضلاع کو پاکستان کے صوبوں سے جوڑا جاتا ہے۔ اور کبھی ہمارے قیمت ورثہ آثار قدیمہ کے نشانات کو مٹایا جاتا ہے۔ حالیہ دنوں میں ہجیرہ شہر میں موجود ثقافتی ورثہ باولی، اور سرائے کی جگہ کو مٹانے کی کوشش کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سبھی شرکاء نے سخت براہمی کا اظہار کیا۔ کہ ہجیرہ میں باولی اور اس سے جڑے سرائے کے اچھے خاصے رقبہ پہ بااثر افراد قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ذاتی فائدے کی خاطر قومی شناخت مٹانے کی کوشش کر رہے۔ قدیم زمانے میں باولی اک واٹر سپلائی سکیم کا کام کرتی تھی سرائے اس دور کے ریسٹ ہاؤس ہوا کرتے تھے۔ ہجیرہ کی باولی کے پانی سے آج بھی سینکڑوں گھر مستفید ہو رہے ہیں۔ اس قیمتی ثقافتی ورثہ کے تحفظ کے لیے آج کی تقریب میں ہی اک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو اس ثقافتی ورثہ کو تحفظ دینے کے لیے ہر فورم پہ قانونی جنگ لڑے گی، کمیٹی کو تمام آزادی پسند تنظیموں اور وطن دوست اتحاد ہجیرہ کی غیر مشروط حمایت حاصل ہو گی۔ کمیٹی کی تشکیل کے بعد تقریب کا اختتام ہوا۔

21/12/2024
04/12/2024

نکلو حق کی خاطر

17/08/2024

پاکستانی زیر کنٹرول جموں کشمیر میں لوگوں نے کیوں پاکستانی پرچم لہرانے کی مخالفت کی۔؟ کیوں پرچم اتار گئے اور کیوں فوج نے زبردستی پولیس کی نگرانی میں پرچم لگائے۔؟ یہ وہ سوال ہیں جن کا پس منظر جاننا سب کے لیے ضروری ہے۔ سب سے پہلی بات یہ کہ یہاں کوئی بھی بندہ پاکستانی عوام کے خلاف نہیں اور نہ ہی پاکستانی پرچم کے خلاف ہے سب باشعور لوگ سمجھتے ہیں کہ پرچم کسی بھی ملک کی عزت کی علامت ہوتا ہے۔ لیکن لوگ پاکستانی پرچم کے نہیں بلکہ اس کو اس خطے میں غیر ائینی غیر قانونی طریقے سے لہرنے کے خلاف ہیں۔ کیوں کہ پاکستانی فوج اس خطے میں پرچم لہرا کر خود ہی پاکستان کے ائین کی دفع 257 کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ پاکستان کے ائین میں واضح لکھا ہے کہ جموں کشمیر پاکستان کا حصہ نہیں۔
اب کسی بھی ملک کا پرچم دوسرے ملک میں لہرانے کوئی نہ کوئی مطلب ہوتا ہے۔ پرچم کسی دوسرے میں اپنے سفارت خانے پہ لگایا جاتا یا جب کوئی ملک دوسرے ملک کو آزاد تسلیم کرتے ہوئے سربراہ ملک اس ملک کے سرکاری دورے پہ جاتا ہے تو میزبان ملک مہمان سربراہ ملک کی آمد کے موقع پر اس ملک کا پرچم خود لگاتا ہے۔ یا پھر کسی ملک کوئی ایسی کانفرنس ہو جہاں مختلف ممالک کے نمائندے شریک ہوں تو سب کی نمائندگی ظاہر کرنے کے لیے ان ممالک کے جھنڈے لگائے جاتے ہیں۔ یا پھر کھیلوں کے مقابلے کی تقریبات میں شامل ممالک کی نمائندگی ظاہر کرنے کے لیے۔
اب پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر میں جھنڈے لہرنے کی مندرجہ بالا وجوہات میں سے اک بھی وجہ موجود نہیں اور جب ان وجوہات کے بغیر کوئی ملک دوسرے ملک میں زبردستی اپنا جھنڈا لگانے کی کوشش کرے تو اسے قبضے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ ریاست بھر کی عوام جو اس طرح جھنڈا لہرنے کی مخالفت کرتے ہیں ان کا موقف یہ ہے کہ پاکستان ریاست جموں کشمیر کی ریاستی حثثت تسلیم کرے اور اپنے زیر قبضہ جموں کشمیر کی حکومت تسلیم کرتے ہوئے پاکستان میں جموں کشمیر کا سفارتخانہ کھولے اور دوسرے ممالک سے بھی اس حکومت کی آزاد حیثیت کو تسلیم کرائے۔ تب ایسی صورت میں اگر کوئی بھی پاکستانی سربراہ ملک جموں کشمیر کے دورے پہ آتا ہے تو جموں کشمیر کے اس خطے کے لوگ خود اس کے استقبال کے لیے پاکستانی پرچم لگائیں گے۔ بصورت دیگر جبری طور پہ پرچم لہرنے کو قبضہ ہی سمجھا جائے گا اور اس کی بھرپور مخالفت جاری رہے گی۔
جموں کشمیر کے اس خطے کے لوگ سیاسی بصیرت سے مالامال لوگ ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں بھی وہی لوگ اپنے عوام کا استحصال کرتے ہیں جو ادھر قبضہ جمانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پاکستان کو دیوالیہ کرنے والے اور جموں کشمیر میں وسائل کی لوٹ مار کرنے والے ایک ہی ہیں۔ جب کہ زبردستی جھنڈے لگا کر ریاستی لوگوں کی طرف سے جھنڈے اتارنے کے عمل کا پاکستانی عوام کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہ لوگ پاکستان سے نفرت کرتے ہیں۔ جبکہ اس میں بلکل بھی حقیقت نہیں جھنڈا لہرانے کی کیوں مخالفت کی جاتے ہیں اس کی وجہ تفصیل سے بیان کر دی گئی ہے۔ ریاست جموں کشمیر کے باشعور لوگ نہ صرف پاکستان بلکہ تمام ممالک کے پرچموں کی عزت کرتے ہیں۔ تاہم غیر آئینی طور پہ لگانے کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔
تحریر۔ کامریڈ تسلیم عارفپاکستانی زیر کنٹرول جموں کشمیر میں لوگوں نے کیوں پاکستانی پرچم لہرانے کی مخالفت کی۔؟ کیوں پرچم اتار گئے اور کیوں فوج نے زبردستی پولیس کی نگرانی میں پرچم لگائے۔؟ یہ وہ سوال ہیں جن کا پس منظر جاننا سب کے لیے ضروری ہے۔ سب سے پہلی بات یہ کہ یہاں کوئی بھی بندہ پاکستانی عوام کے خلاف نہیں اور نہ ہی پاکستانی پرچم کے خلاف ہے سب باشعور لوگ سمجھتے ہیں کہ پرچم کسی بھی ملک کی عزت کی علامت ہوتا ہے۔ لیکن لوگ پاکستانی پرچم کے نہیں بلکہ اس کو اس خطے میں غیر ائینی غیر قانونی طریقے سے لہرنے کے خلاف ہیں۔ کیوں کہ پاکستانی فوج اس خطے میں پرچم لہرا کر خود ہی پاکستان کے ائین کی دفع 257 کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ پاکستان کے ائین میں واضح لکھا ہے کہ جموں کشمیر پاکستان کا حصہ نہیں۔
اب کسی بھی ملک کا پرچم دوسرے ملک میں لہرانے کوئی نہ کوئی مطلب ہوتا ہے۔ پرچم کسی دوسرے میں اپنے سفارت خانے پہ لگایا جاتا یا جب کوئی ملک دوسرے ملک کو آزاد تسلیم کرتے ہوئے سربراہ ملک اس ملک کے سرکاری دورے پہ جاتا ہے تو میزبان ملک مہمان سربراہ ملک کی آمد کے موقع پر اس ملک کا پرچم خود لگاتا ہے۔ یا پھر کسی ملک کوئی ایسی کانفرنس ہو جہاں مختلف ممالک کے نمائندے شریک ہوں تو سب کی نمائندگی ظاہر کرنے کے لیے ان ممالک کے جھنڈے لگائے جاتے ہیں۔ یا پھر کھیلوں کے مقابلے کی تقریبات میں شامل ممالک کی نمائندگی ظاہر کرنے کے لیے۔
اب پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر میں جھنڈے لہرنے کی مندرجہ بالا وجوہات میں سے اک بھی وجہ موجود نہیں اور جب ان وجوہات کے بغیر کوئی ملک دوسرے ملک میں زبردستی اپنا جھنڈا لگانے کی کوشش کرے تو اسے قبضے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ ریاست بھر کی عوام جو اس طرح جھنڈا لہرنے کی مخالفت کرتے ہیں ان کا موقف یہ ہے کہ پاکستان ریاست جموں کشمیر کی ریاستی حثثت تسلیم کرے اور اپنے زیر قبضہ جموں کشمیر کی حکومت تسلیم کرتے ہوئے پاکستان میں جموں کشمیر کا سفارتخانہ کھولے اور دوسرے ممالک سے بھی اس حکومت کی آزاد حیثیت کو تسلیم کرائے۔ تب ایسی صورت میں اگر کوئی بھی پاکستانی سربراہ ملک جموں کشمیر کے دورے پہ آتا ہے تو جموں کشمیر کے اس خطے کے لوگ خود اس کے استقبال کے لیے پاکستانی پرچم لگائیں گے۔ بصورت دیگر جبری طور پہ پرچم لہرنے کو قبضہ ہی سمجھا جائے گا اور اس کی بھرپور مخالفت جاری رہے گی۔
جموں کشمیر کے اس خطے کے لوگ سیاسی بصیرت سے مالامال لوگ ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں بھی وہی لوگ اپنے عوام کا استحصال کرتے ہیں جو ادھر قبضہ جمانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پاکستان کو دیوالیہ کرنے والے اور جموں کشمیر میں وسائل کی لوٹ مار کرنے والے ایک ہی ہیں۔ جب کہ زبردستی جھنڈے لگا کر ریاستی لوگوں کی طرف سے جھنڈے اتارنے کے عمل کا پاکستانی عوام کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہ لوگ پاکستان سے نفرت کرتے ہیں۔ جبکہ اس میں بلکل بھی حقیقت نہیں جھنڈا لہرانے کی کیوں مخالفت کی جاتے ہیں اس کی وجہ تفصیل سے بیان کر دی گئی ہے۔ ریاست جموں کشمیر کے باشعور لوگ نہ صرف پاکستان بلکہ تمام ممالک کے پرچموں کی عزت کرتے ہیں۔ تاہم غیر آئینی طور پہ لگانے کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔
تحریر۔ کامریڈ تسلیم عارف

04/02/2024

یکجہتی منانے والو !!!! زنجیر بناتے ہوے ایک دوسرے سے ذرا وقفے پر کھڑے ھونا تاکہ دشمن یہ نہ سمجھ لے کہ آج پھر آٹا لینے والوں کی لمبی قطاریں لگی ھوئی ھیں 🤪🤪🤪

03/02/2024

عوامی ایکشن کمیٹی زندہ باد۔
سہولت کاروں ، وطن فروشوں کو چھان چھان کے باہر نکال رہی ہے۔

03/02/2024

بدگماں ہیں کچھ لوگ ہم سے تو کیا کریں
ہم سے ہر ذہن کے جالے نہیں اتارے جاتے۔

30/01/2024

دو گھنٹے بعد ایک گھنٹہ بجلی آتی ہے اور بیس دن بعد آٹے کی تھیلی ایسی قوم بھی مقبوضہ کشمیر والوں سے اظہار یکجہتی کرے گی🤔

29/01/2024

#عوامی الیکشن کمیٹی۔
بظاہر عوامی ایکشن کمیٹی کے حریف نظر آنے والے ہماری ( آزاد ) گورنمنٹ اور محکمہ برقیات اگر سمجھیں تو یہ تحریک ان کے حقوق کے لیے ان کے اختیارات کے بھی ہے۔ محکمہ برقیات کو واپڈا نے یرغمال بنایا ہوا ہے اور حکومت کو تو بس اک حوالدار ہی کافی ہے۔ ہم جب اپنے وسائل پہ اپنے اختیارات کی بات کرتے ہیں تو وہ محکمہ برقیات اور گورنمنٹ کے اختیارات کی بھی بات ہے۔ محکمہ برقیات کو واپڈا نےاپنی کٹھ پتلی بنایا ہوا ہے کھمبوں پہ چڑھنے اور تاریں کھنچنے اور دن بھر لکھائی پڑھائی محکمہ برقیات کرے اور گریڈ سٹیشنوں پہ واپڈا غیر قانونی طور پہ براجمان ہے۔ محکمہ واپڈا جب آزاد کشمیر کا محکمہ ہی نہیں تو وہ کیوں یہاں بیٹھے ہیں۔؟ محکمہ برقیات والوں کو یہ خود سوچنا سمجھنا چاہیے۔

28/01/2024

اتحاد بنتے ہیں جب ریاستی مفادات پیش نظر ہوں۔ سوچ اگر ڈنڈے جھنڈے، چندے، سٹیج، تصویر ،تقریر تک محدود ہو تو اتحاد نہیں بنتے۔

25/01/2024

میں اپنا کتنا اچھا دوست ہوں، پریشان ہوں تو خود کو پاس بٹھا کر تسلی دیتا ہوں۔

تصاویر دیکھیں ہماری پست ذہنیت کی اعلیٰ مثال ۔ہمارے معاشرے کی عکاسی ۔ بڑی گاڑی ہو چند پیسے آ جائیں تو سب پہلے ہم قانون شک...
18/01/2024

تصاویر دیکھیں ہماری پست ذہنیت کی اعلیٰ مثال ۔ہمارے معاشرے کی عکاسی ۔
بڑی گاڑی ہو چند پیسے آ جائیں تو سب پہلے ہم قانون شکن بننے پہ فخر محسوس کرتے ہیں، غیر اخلاقی حرکات کرکے توجہ حاصل کرتے ہیں کہ ہم کوئی بڑے ہیں۔ اس گاڑی کو دیکھیں کوئی صاحب روڈ پہ گاڑی کھڑی کر کے اپنے کام سے چلا گئے اک گھنٹہ تک اک طرف سے ٹریفک بلاک رہی صاحب آرام سکون سے کہیں سے آئے آرام سے بیٹھے اور چلے گئے۔ اک گھنٹہ تک ٹس سے مس نہ ہوئی کہ میں نے گاڑی ایسی جگہ روک رکھی ہے شاید میری وجہ سے کسی کو کوئی تکلیف ہو رہی ہو۔

Address

Hajira

Telephone

+923445132125

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when United State Of Jammu Kashmir posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to United State Of Jammu Kashmir:

Share