Sukhan Wari

Sukhan Wari All About Poetry
(3)

11/05/2025

ہم کو معلوم ہیں یہاں کے دکھ
ہم ہو رہتے ہیں عین سرحد پر💔

جنت بھی تو سرکار کی گلیوں کی ہے شائؔقجنت جو ملے پھر بھی مدینے کی طلب رکھامتیاز احمد شائؔقممتاز نعت گو شاعر ، عالمی شہرت ...
07/10/2023

جنت بھی تو سرکار کی گلیوں کی ہے شائؔق
جنت جو ملے پھر بھی مدینے کی طلب رکھ

امتیاز احمد شائؔق

ممتاز نعت گو شاعر ، عالمی شہرت یافتہ ثنا خوانِ مصطفیﷺ ، شاعر اہلبیت بلبلِ کشمیر امتیاز احمد شائق صاحب کو عمرے کی سعادت حاصل کرنے پر ٹیم سخن وری کی طرف سے مبارک باد اور وطن واپسی پر خوش آمدید کہتے ہیں۔

Imtiaz Ahmed Shaiq Official
From :- Team Sukhan Wari

28/09/2023

کھینچ کر رات کی دیوار پہ مارے ہوتے
میرے ہاتھوں میں اگر چاند، ستارے ہوتے

ہم نے اک دوجے کو خود ہار دیا دُکھ ہے یہی
کاش ہم دنیا سے لڑتے ہوئے ہارے ہوتے

یہ جو آنسو ہیں میری پلکوں پہ پانی جیسے
اُس کی آنکھوں سے اُبھرتے تو سِتارے ہوتے

یار کیا جنگ تھی جو ہار کے تم کہتے ہو
جیت جاتے تو خسارے ہی خسارے ہوتے

اتنی حیرت تمہیں مجھ پر نہیں ہونی تھی اگر
تم نے کچھ روز میری طرح گزارے ہوتے

یہ جو ہم ہیں ، احساس میں جلتے ہُوئے لوگ
ہم زمیں زاد نہ ہوتے تو سِتارے ہوتے

تم کو اِنکار کی خُو مار گئی ہے "واحد"
ہر بھنور سے نہ اُلجھتے تو کنارے ہوتے

واحد اعجاز میر

08/09/2023

اے سر زمین کاشمر کے باسیو! سلام ہو!
سلام ہو مزاحمت کے پیکرو! سلام ہو!

قیام، جبر و جور کے خلاف فرضِ عین ہے
یہ اسوۂ رسول ہے یہ سنتِ حسین ہے
تمہیں بھی چن لیا گیا حسینیو! سلام ہو!

جو کر لیا ہے فیصلہ تو کاز پر ڈٹے رہو
نتیجہ جو بھی ہو مگر محاذ پر ڈٹے رہو
پسے ہوؤں کے حامیو, مجاہدو! سلام ہو

کمال ہے کمال باکمال بن گئے ہو تم
مزاحمت کے باب میں مثال بن گئے ہو تم
عوام کے حقوق کے محافظو! سلام ہو!

کٹھن ضرور ہے مگر یہی ہے سیدھا راستہ
سو جد و جہد تیز ہو یہی ہے اپنا راستہ
اے راہ انقلاب کے مسافرو! سلام ہو!

اکھڑ نہ جائیں پاؤں احتیاط سے قدم رکھو
بس احتجاج کب تلک بدل دو اب نظام کو
تغیرات و ارتقا کے بانیو! سلام ہو!

شوزیب کاشر

Shozaib Kashir

15/08/2023

جو کوہ قافِ غزل کی پری نہ لے جائے
محال ہے کہ کوئی بھی خزینہ لے جائے

ہم ایسے بھٹکے ہوؤں کو یہ خوف رہتا ہے
یہ گمرہی بھی تری سمت ہی نہ لے جائے

ہم ایک موج میں آئے ہوئے ہیں مدت سے
ہمارا کیا ہے ، جہاں بھی سفینہ لے جائے

اس ایک شخص کا اتنا بھی غم نہیں کرنا
وہ ایک پھول کہیں باغ ہی نہ لے جائے

میں اپنے کمرے کے ملبے تلے نہ دب جاؤں
یہ میرا ڈر ہی مری زندگی نہ لے جائے

اسے میں پیار سے سمجھانا چاہتا ہوں مگر
وہ میری بات کہیں اور ہی نہ لے جائے

تری تلاش میں جن وادیوں سے ہم گزرے
خدا وہاں کسی دشمن کو بھی نہ لے جائے

راز احتشام

Raaz Ahtesham

07/08/2023

کچھ کمی تو جہدِ آزادی میں ایسی رہ گئی
جو مرے پاؤں میں یہ زنجیر الجھی رہ گئی

میرے اس کے درمیاں کھینچی گئی خونی لکیر
میں تڑپتا رہ گیا اور وہ سسکتی رہ گئی

باڑ کے نزدیک مت جاؤ وہاں بارود ہے
ایک ممتا اپنے شہزادے سے کہتی رہ گئی

کوئی گولی آ لگی پھر سینۂ معصوم میں
ہاتھ میں لقمہ رہا اور آدھی روٹی رہ گئی

فرش پر بکھرے قلم ، بستے ،دوات اور پھول ہیں
ہاں مگر ہاتھوں میں مضبوطی سے تختی رہ گئی

اے خدا ان ماؤں اور بہنوں کے نوحے سن ذرا
جن کے بس میں صرف بین اور آہ و زاری رہ گئی

سید جواد حاشر
Syed Jawwad Hashir


03/08/2023

لہو میں عکسِ دیرینہ کی جھلمل ڈل سے آتی ہے
ہم اس خوشبو میں رہتے ہیں جو حضرت بل سے آتی ہے

نگہ دارِ اخوت ہیں جواں ادھڑے ہوئے سینے
یہ کیسی سرخ رو مٹی ہے جو مقتل سے آتی ہے

نکل سکتے ہیں استصوابِ رائے سے کئی رستے
عدو کو موت لیکن مسئلے کے حل سے آتی ہے

مگر اقوامِ عالم کی گراں گوشی نہیں جاتی
لہو کو چاپ ورنہ ہر گزرتے پل سے آتی ہے

کوئی آواز پیہم وقت کی اوجھل سے آتی ہے
نویدِ صبح نصرت آنے والے کل سے آتی ہے

احمد حسین مجاہد

Ahmad Hussain Mujahid
Shozaib Kashir - poet

01/08/2023

ہما ہمی کا رواج ہے آج کل زیادہ
وفا کی دنیا میں باتیں کم کم عمل زیادہ!

لگے رہو میرے نکتہ چینو ! مگر بتا دوں
عمل کی شدت سے طے ہے ردِّ عمل زیادہ

کڑی زمینوں سے ڈرتے تھوڑی ہیں ہم پہاڑی
ہمیں پتہ ہے چلانا پڑتا ہے ہل زیادہ

کسی کے کہنے پہ یوں بنایا ہے دل کا نقشہ
سو اس میں ممکن نہیں ہے رد و بدل زیادہ

کرم سے خالی نہیں ہمارا یہ خالی پن بھی
بھرے ہوؤں کی سرشت میں ہے خلل زیادہ

یہ ہم جو منکر ہیں زندگی کے دلیل سے ہیں
ہم ایسے لوگوں کو پیش آئی اجل زیادہ

کسی کے جانے پہ مطمئن ہوں کہ جانتا ہوں
زیادہ نقصان یعنی نعم البدل زیادہ

میاں یہ دنیا ہے خود غرض بے حسوں کی دنیا
وہ پیڑ پہلے کٹے گا جو دے گا پھل زیادہ

سبھی کو نشہ ہے میر و غالب کی پیروی کا
ہمارے سر بھی چڑھی ہوئی ہے غزل زیادہ

یہ کیسی الجھن ہے کیا مصیبت ہے عشق کاشر
کہ جتنا سلجھاؤ اور پڑتے ہیں بل زیادہ

شوزیب کاشر

Shozaib Kashir
Shozaib Kashir - poet
Nawa-E-Ishq

21/07/2023

مطیع نے دل سے پوچھا ہے بتا کہ کیا حسینؓ ہے
دھڑک دھڑک کے بول اٹھا صدا صدا حسینؓ ہے

یہ شان اہل بیت دیکھ سبھی کے سب مثال ہیں
کوئی نئیں حسین سا حسین بس حسینؓ ہے

عمر سے چل عمیر تک بشر سے چل بشیر تک
بڑے بڑے یہ کہہ گئے بہت بڑا حسینؓ ہے

عجب لڑی ہے جنگ بھی حسین نے یزید سے
ہو اس سے بڑھ کر جیت کیا یزید تھا حسینؓ ہے

قاضی مطیع ﷲ

Qazi Matiullah

Address

Kamyal
Hajira

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sukhan Wari posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category