03/08/2024
فوڈ سیفٹی اور حلال فوڈ اتھارٹی خیبرپختونخوا نے صوبہ بھر میں دودھ کے 93 فیصد نمونوں کو غیر معیاری اور صرف 7 فیصد کو تسلی بخش قرار دیا۔ اتھارٹی نے دودھ کا معیار چیک کرنے کیلئے 27 جون سے7 جولائی تک مہم چلائی جس کے مطابق صوبہ بھر سے 3 لاکھ 23 ہزار لیٹرز دودھ سے 583 نمونے لے کر تجزیہ کیا گیا۔تجزیاتی رپورٹ میں دودھ کے 541 نمونے غیرمعیاری اور مضرصحت پائے گئے صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو کی ہدایت پر ۔ڈائریکٹر جنرل واصف سعید نے پہلی مرتبہ دودھ کا معیار چیک کرنے کیلئے مہم چلائی جس میں صوبہ بھر سے بڑے اور درمیانے سطح کے دودھ سے وابستہ کاروباروں سے 583 دودھ کے نمونے لئے گئے جن میں سے 93 فیصد یعنی 541 نمونے ملاوٹی ، غیر معیاری اور مضر صحت ثابت ہوئے جبکہ صرف 7 فیصد تسلی بخش قرار پائے گئے ۔رپورٹ کے مطابق مہم کیلئے صوبہ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کی سربراہی میں 26 ٹیموںنے بڑے اور متوسط لیول کے دودھ سے منسلک کاروباروں سے 583 نمونے جمع کئے اور ٹیسٹنگ کیلئے حیات آباد میں فوڈ اتھارٹی کی قائم سٹیٹ اف دی آرٹ لیبارٹری بھجوا ئی ۔تمام نمونے تقریباً 3 لاکھ 24 ہزار لیٹر دودھ سے لئے گئے جن میں سے صرف 7 فیصد یعنی 42 نمونے معیاری اور تسلی بخش قرار پائے۔ 417 نمونوں میں پانی، 106 میں گلوکوز، 17 میں فارمل ڈی ہائیڈز کی ملاوٹ، 224 میں فیٹس اور 488 میں پروٹین اور دیگر نمکیات کی کمی پائی گئی۔ نمونوں کے 18.18 فیصد میں خشک پاؤڈر دودھ، 15.7 فیصد میں سکروز، 4.1 فیصد میں نمک، 2.91 فیصد میں فارمل ڈی ہائیڈ اور 1.3 فیصد میں سوربیٹول کی ملاوٹ رپورٹ ہوئی۔ڈویژنل سطح پر پشاور میں 94 فیصد، مردان میں 87 فیصد، کوہاٹ میں 88 فیصد، ملاکنڈ میں 97 فیصد، ہزارہ ڈویژن میں 84 فیصد جبکہ بنوں اور ڈی آئی خان میں 100 فیصد دودھ کے نمونے غیر معیاری ثابت ہوئے۔واصف سعید نے کہا کہ دودھ کے نمونوں کو سٹیریلائزڈ بوتل میں آئس پیک کیساتھ تمام ضروری ایس اور پیز کیساتھ لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا گیا۔ دودھ میں ملاوٹ کے مرتکب بلیک اور ریڈ کیٹگری کے پشاور ڈویژن میں 12 اور ملاکنڈ میں آٹھ دودھ فروشوں کی دکانیں سیل جبکہ لائسنس منسوخ اور بھاری جرمانے عائد کئے گئے ۔صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ نے کہا کہ دودھ کی شکل میں زہر بیچنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ آئل اینڈ گھی، مصالحہ جات اور دیگر خوراکی اشیاء کی بھی صوبہ بھر میں لیبارٹری سے ٹیسٹنگ