Voice of Haripur -Hazara".

Voice of Haripur -Hazara". سب سے پہلے پاکستان

سرگودھا کے نواحی علاقے میں بدقسمت گھر سے ایک ہی دن میں چھ بچیوں کے جنازے اٹھے ، والدین گندم کی پیٹی ( بھڑولہ ) خالی کرکے...
05/05/2025

سرگودھا کے نواحی علاقے میں بدقسمت گھر سے ایک ہی دن میں چھ بچیوں کے جنازے اٹھے ، والدین گندم کی پیٹی ( بھڑولہ ) خالی کرکے صحن میں رکھ کر گھر سے باہر چلے گئے ، جب کئی گھنٹوں بعد واپس آئے تو 3 سے 8 سال کی عمر کی چھ بچیاں اس میں بند ہوکر دم توڑ چکیں تھیں ۔ جن میں چار سگی بہینں اور دو ان کی چچا زاد تھیں ۔ معاملہ ابھی زیر تفتیش ہے کہ اس چھوٹی سی پیٹی میں چھ بچیاں بند کیسے ہوگئیں ۔۔ لیکن یہ دن ایک قیامت بن کر اس گھر پر ٹوٹا ہے ۔۔۔ مجھے تین ماہ پہلے کا وہ واقعہ یاد آ گیا جب ماں کمرے میں کوئلے دہکا کر بازار چلی گئی اور پانچ بہن بھائی جلتے کوئلوں کی گیس سے جان سے گئے ۔ آپ سب اسے قسمت کا لکھا کہیں ۔۔۔ لیکن میں والدین کی لاپرواہی کہوں گی ۔۔ آج کے دور میں چھ ننھی بچیوں کو کوئی بھری دوپہر میں گھر اکیلے چھوڑ کر جانے کے حالات ہیں ؟ کیا گھر میں کوئی ایک بھی شخص موجود نہ تھا جو ان کی بند پیٹی میں چیخ و پکار سنتا ؟ کتنے گھنٹے تڑپی ہوں گی یہ چھ معصوم پریاں ۔۔۔ کتںنی دردناک موت دیکھی ہوگی ۔۔۔ جانے کس کس کو پکارا ہوگا مدد کے لیے ۔۔
آصفہ عنبرین قاضی

اگر آپ ہوم میڈ اور ہینڈ میڈ فوڈز کے شوقین ہیں تو آپ کی تمام پریشانیوں کا حل دے رہیں انمول ڈی کچن کی اونر صرف انڈر ون روف...
27/04/2025

اگر آپ ہوم میڈ اور ہینڈ میڈ فوڈز کے شوقین ہیں تو آپ کی تمام پریشانیوں کا حل دے رہیں انمول ڈی کچن کی اونر صرف انڈر ون روف۔۔۔
ہری پور میں پہلی بار تھیم کیک بنوائیں اور ہر موقع کو یادگار بنائیں۔۔!!🔥💥
ایک بہن جو ہوم بیسڈ بیکنگ اینڈ کوکنگ پر کام کرتی ہیں جنھوں نے "Anmol's Delish Kitchen" کے نام سے اپنا ہوم بیسڈ سیٹ اپ بنا رکھا ہے. جس میں آپ اپنی تقریبات(سالگرہ ، شادی کی سالگرہ، مہندی، مائیوں، برات، ولیمہ، اسکول و کوچنگ سنٹر تقاریب، اسپورٹس کی تقریب، کاروباری تقریبات اور دیگر تقریبات) کی مناسبت سے آرڈر پر دلکش ڈیزاٸن اور ذاٸقہ سے بھرپور کیک آرڈر پر بنوا کر ان پر مسرت لمحات کو خوشگوار بنا سکتے ہیں۔ کیوں کہ ان کے ہاتھ میں ذائقہ بھی ہے اور صفائی بھی۔
آپ احباب سے گزارش ہے ایک بار ان کے ہاتھ کا بنا کیک یا کوئی بیکری آئٹم ضرور ٹرائی کیجئے۔ اس کے بعد ہمیں امید ہے آپ ہمیشہ ان سے ہی اپنی پارٹیز یا گفٹ کے لیے کیک بنوائیں گے۔
رابطہ نمبر:
+92 319 -9797856
Anmol's Delish kitchen👇👇
https://www.facebook.com/share/1AFHKjfUai/
💥ہمارا کام تھا آپ تک پہنچانا اس کو وائرل کرنا آپ کی زمہ داری ہے آپ کے ایک شئیر سے روزگار بڑھے گا تو دعائیں ملیں گی

ہری پور ہزارہ کی سوغات لوکاٹ
19/04/2025

ہری پور ہزارہ کی سوغات لوکاٹ

19/04/2025

ہری پور اور اسکے گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے جھٹکے 10سیکنڈ تک محسوس کیے گئے

12/04/2025

ہری پور اور اسکے گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گے

معصوم بچی کا ریپ اور قتل کرنے والے سگے ماموں نکلے24 مارچ کی شام جب فضا بی بی کو ان کی والدہ نے محلے کی مسجد کے قریب واقع...
02/04/2025

معصوم بچی کا ریپ اور قتل کرنے والے سگے ماموں نکلے

24 مارچ کی شام جب فضا بی بی کو ان کی والدہ نے محلے کی مسجد کے قریب واقع نلکے سے پانی لینے کے لیے بھیجا تو ان کا خیال تھا کہ کچھ ہی دیر میں وہ واپس آ جائے گی۔ لیکن اس شام فضا واپس نہیں آئی۔

بہاولپور کے باقر پور میں اس شام فضا بی بی کو سورج مکھی کے کھیت میں مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا گیا اور پھر ملزمان نے ان کا گلہ کاٹ ڈالا تاکہ وہ کسی کی شناخت نہ کر سکیں۔ اس کی وجہ، پولیس کے مطابق یہ تھی کہ فضا کے ریپ اور قتل میں ان کے ماموں سمیت قریبی رشتہ دار ملوث تھے۔

گزشتہ روز پنجاب پولیس کے مطابق چار ملزمان، جنھیں تفتیش کے بعد سائنسی شواہد کی بنیاد پر گرفتار کر لیا گیا تھا، اس وقت اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے جب انھیں آلہ قتل کی برآمدگی کے لیے لے جایا جا رہا تھا۔

یوں تقریبا ایک ہی ہفتے کے اندر ریپ اور قتل کا یہ معاملہ انجام کو پہنچا جس میں جرم، تفتیش اور ملزمان کی شناخت اور گرفتاری کے بعد ہلاکت بھی ہوئی لیکن انھیں عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکا۔

واضح رہے کہ یہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں جس میں ریپ اور سنگین جرائم میں ملوث زیر حراست ملزمان ’ٹھوس شواہد اور اعترافِ جرم‘ کے باوجود پراسرار حالات میں ہلاک ہوئے ہوں۔

لیکن پولیس نے ان ملزمان کی شناخت کیسے کی اور پولیس کو یہ یقین کیوں تھا کہ فضا بی بی کے قریبی رشتہ دار ہی ان کے ریپ اور قتل کے ذمہ دار ہیں؟

اس سوال کا جواب جاننے کے لیے ہمیں 24 مارچ کی شام کو باقر پور میں پیش آنے والے واقعات کا جائزہ لینا ہو گا جو مقدمہ کی ایف آئی آر میں درج ہیں۔اس واقعے کا مقدمہ فضا بی بی کی والدہ کی مدعیت میں درج کیا گیا جس کے مطابق ان کے شوہر لاہور میں راج گیر مستری کا کام کرتے ہیں اور وہ خود باقر پور میں اپنے پانچ بچوں کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔

مقدمہ کے اندراج کرواتے ہوئے فضا کی والدہ نے پولیس کو بتایا کہ انھوں نے افطاری کے بعد 10/11 سالہ فضا کو پانی لینے کے لیے قریبی مسجد کے پاس موجود نلکے تک بھیجا تھا۔ لیکن کافی دیر تک فضا کے واپس نہ آنے پر وہ اس کی تلاش میں نکلیں اور پھر ایک اور شخص محمد الیاس کے ساتھ اسے ڈھونڈنا شروع کر دیا۔ عشا کی نماز کا وقت ہو چکا تھا اور اب اندھیرا تھا۔ فضا پانی کے نلکے کے پاس نہیں تھی اور نہ ہی مسجد میں تھی۔

محمد الیاس نے بی بی سی کو بتایا ہے انھوں نے جب مسجد میں بچی کی گمشدگی کا اعلان کروایا تو علاقہ مکین ایک خاتون نے انھیں بتایا کہ اکثر انھوں نے فضا کو قریب واقع سورج مکھی کے کھیتوں میں جا کر چھپتے دیکھا ہے۔

تلاش کرتے کرتے فضا کی والدہ اور الیاس سورج مکھی کی فصل کے قریب پہنچے تو انھیں اپنی بیٹی کے رونے اور چیخنے کی آواز آئی۔

فصل کے اندر داخل ہونے پر ہولناک منظر تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق فضا کی گردن کے سامنے والے حصے سے خون بہہ رہا تھا اور کپڑے خون میں لت پت تھے۔ اس کا گلہ تیز دھار آلے سے کاٹ دیا گیا تھا۔ بچی نے اشارے سے بتایا کہ اسے ٹانگوں کے درمیان پرائیویٹ اعضا میں بھی درد ہے، ہمیں شبہ ہوا کہ نامعلوم ملزم نے بچی کے ساتھ ریپ کیا ہے۔

فضا کو موٹرسائیکل پر سول ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ راستے میں ہی دم توڑ چکی تھی۔ سول ہسپتال کے ڈاکٹر نے اس امر کی تصدیق کی۔

لیکن ایک چھوٹے سے گاؤں میں اتنی بہیمانہ حرکت کون کر سکتا تھا؟ یہ واقعہ ایک ایسے دیہی علاقے میں پیش آیا تھا جہاں پر کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ بھی نصب نہیں۔ ساٹھ ستر گھروں پر مشتمل اس علاقے کے زیادہ تر باسی بھی ایک دوسرے کے رشتہ دار ہیں۔اس کیس کی تفتیش کرنے والی ٹیم میں شامل پولیس افسیر محمد عرفان نذیر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں نے اس سے قبل اتنی ہولناک اور بربریت کا واقعہ نہیں دیکھا۔‘

ملزمان پر شک یقین میں کیسے بدلا؟
اس واقعہ کے بعد پوسٹ مارٹم میں فضا سے ریپ کی تصدیق ہوئی جس کے بعد محمد الیاس کے مطابق ’علاقے میں غم کے ساتھ ساتھ غصہ بھی تھا۔ ہم ایک ہی لوگ ہیں اور کسی بھی صورت میں کوئی بھی یہ برداشت کرنے کو تیار نہیں تھا کہ اس طرح کا واقعہ ہو۔‘

پنجاب پولیس کے تفتیشی افسر محمد عرفان نذیر، جو تھانہ صدر بہاولپور میں خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم کی تفتیش کے شعبہ کے انچارج ہیں، نے بی بی سی کو بتایا کہ اس واقعہ کا اعلیٰ سطح پر نوٹس لیا گیا۔

’پولیس افسران نے ہمیں ہدایت کی کہ کچھ بھی ہو جائے، ملزمان کو گرفتار کرنا ہے۔ ہمیں تفتیش میں مکمل فری ہینڈ دیا گیا۔‘

لیکن یہ ایک اندھا قتل تھا۔ عرفان نذیر کے مطابق جائے وقوعہ کا جائزہ لیا گیا تو ’سمجھ میں آیا کہ ملزم ایک نہیں، بلکہ ایک سے زیادہ ہیں۔‘ لیکن تفتیش کے آغاز میں عرفان نذیر کے مطابق ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا۔

محمد عرفان نذیر کے مطابق ’سب سے پہلے علاقے میں سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکاروں کو پھیلایا گیا اور پھر تفتیش کا باقاعدہ آغاز مختلف لوگوں کے انٹرویو سے کیا گیا۔ ہم نے آف دی ریکارڈ 200 لوگوں کے انٹرویو کیے اور ان کی بنیاد پر 15 لوگوں کو شارٹ لسٹ کیا جنھیں پابند کیا گیا کہ وہ تفتیش مکمل ہونے تک علاقہ سے نہیں جائیں گے۔‘

پولیس نے ان افراد کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار تعینات کر دیے۔

محمد عرفان نذیر کا کہنا تھا کہ ’ضلعی پولیس افسران نے پنجاب فارنزک لیبارٹری سے ڈی این اے ٹیسٹ کی ہنگامی بنیادوں پر درخواست کی۔ اس وقت تک ہمارے پاس میڈیکل رپورٹ آ چکی تھی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے جن 15 افراد کو شارٹ لسٹ کیا تھا ’ان میں سے چار پر شک بڑھتا جا رہا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ اکثریت افطاری کے بعد اپنے گھروں میں موجود تھے اور ان کے اہلخانہ سے اس کی تصدیق کی گئی۔‘

تاہم چار ملزمان کے بیانات نے پولیس کو شک میں مبتلا کیا۔ عرفان نذیر کے مطابق ’یہ چار ملزمان، افطار کے وقت گھروں سے باہر تھے لیکن ایک دوسرے کے حق میں گواہی دے رہے تھے کہ میں نے اس کو وہاں سے جاتے دیکھا اور میں اس طرف سے آ رہا تھا۔ ان چاروں کے بیانات آپس میں مل رہے تھے لیکن جب پولیس افسران نے افطاری کے وقت گھروں سے باہر رہنے کی بابت بات کی تو وہ کچھ خاص وجہ نہیں بتا سکے تھے۔‘

پنجاب فارنزک لیبارٹری کی ہنگامی رپورٹ نے پولیس کے شک کو یقین میں بدل دیا۔ پولیس کا دعوی ہے کہ ملزمان کے نمونے مقتولہ کے نمونوں سے میچ کر چکے تھے۔

’ملزمان اس ڈر سے قتل کرتے ہیں کہ پہچانیں نہ جائیں‘
محمد عرفان نذیر کا کہنا تھا کہ ’پولیس کو پہلے ہی تجربے کی بنیاد پر یہ بات سمجھ آگئی تھی کہ ملزمان مقتولہ کے قریبی رشتہ دار تھے کیونکہ عموما ان کیسوں میں ملزمان اس ڈر سے قتل کرتے ہیں کہ بعد میں ان کی شناخت ہو سکتی ہے۔‘

محمد عرفان نذیر نے بتایا کہ ’ملزمان میں سے دو بچی کے سگے ماموں تھے جبکہ باقی دو بھی قریبی رشتہ دار تھے۔‘

عرفان نذیر نے دعوی کیا کہ تفتیش میں یہ ثابت ہوا کہ ’بچی جب پانی لینے نکلی تو ایک سگے ماموں نے اسے کھیتوں میں لے جا کر دوسرے ملزم کی مدد سے اس کا ریپ کیا کیوں کہ سورج مکھی کے کھیت بڑے ہوتے ہیں اور اس میں نظر کچھ نہیں آتا۔‘

محمد عرفان نذیر کا دعوی ہے کہ ملزمان نے حراست میں لیے جانے کے بعد پولیس کی تفتیش میں اعتراف کیا کہ پہلے ان دونوں نے ریپ کیا جس کے بعد دیگر دو ملزمان پہنچے اور پھر وہ بھی اس جرم میں شریک ہوئے۔

عرفان نذیر کے مطابق ’اس دوران بچی کی طبیعت بگڑ چکی تھی تاہم ملزمان میں سے ایک اپنے گھر گیا اور گھریلو چھری لایا جبکہ ایک اور ملزم پہرہ دیتا رہا۔‘

محمد عرفان نذیر کا دعوی ہے کہ مقتولہ کے گلے پر چھری کے تین وار کیے گئے اور ’یہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی بتایا گیا ہے۔‘

عرفان نذیر کے مطابق ملزمان ’بچی کو مردہ سمجھ کر وہیں چھوڑ گئے لیکن گھریلو چھری کے استعمال کی وجہ سے بچی زخمی تو ہوئی لیکن فوری طور پر اس کی ہلاکت نہیں ہوئی۔‘بہاولپور پولیس کی جانب سے منگل کو جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق ملزمان کا مقتولہ بچی کے ساتھ ڈی این اے ٹیسٹ میچ کر گیا تھا جس کے بعد ’پولیس ملزمان کو آلہ قتل کی برآمدگی کے لیے لے کر گئی اور ریکوری کے بعد واپسی پر نادرن بائی پاس کے قریب نامعلوم ملزمان نے اپنے ساتھیوں کو چھڑانے کی غرض سے پولیس پارٹی پر فائرنگ کر دی۔‘

پریس ریلیز کے مطابق ’زیر حراست ملزمان کو باری باری نام لے کر پکارتے رہے کہ ہماری طرف بھاگو ہم تمہیں چھڑوانے آئے ہیں۔ ملزمان نے پولیس ملازمین کو دھکا مارا اور ہتھکڑیاں چھڑوا کر حملہ آوور ساتھیوں کی طرف بھاگے جبکہ پولیس پارٹی نے بھی پوزیشن لے کر اپنی حفاظت میں جوابی فائر کئے۔‘

پریس ریلیز کے مطابق ’جب فائرنگ کا تبادلہ روکا تو دیکھا گیا کہ ملزمان اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو چکے تھے جبکہ حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب گئے۔‘

واضح رہے کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف صوبہ پنجاب میں سنہ 2019 سے لے کر سنہ 2024 کے درمیان پولیس مقابلوں میں کم از کم 550 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے اور ہلاک ہونے والوں میں سے اکثریت ان افراد کی تھی جو سنگین جرائم میں ملوث تھے۔اسلام آباد پولیس کے سابق سربراہ طاہر عالم خان نے بی بی سی نامہ نگار شہزاد ملک سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اس کی ایک وجہ مستقبل میں ایسے واقعات روکنے کے لیے جرائم پیشہ عناصر کے دلوں میں خوف پیدا کرنا ہوتی ہے جبکہ دوسری وجہ یہ ہے کہ 'ملک میں کریمنل جسٹس سسٹم اتنا کمزور ہے کہ اگر ایک عدالت سے ملزم کو سزا ہو جاتی ہے تو اکثر مقدمات میں یہ دیکھا گیا ہے کہ بڑی عدالتوں سے وہ مجرمان ضمانت پر باہر آ جاتے ہیں۔‘

محمد عرفان نذیر سے جب اس بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ملزمان کو واپس لا رہے تھے کہ پولیس کی گاڑی پر فائرنگ ہوئی۔ ہمیں اور سب پولیس اہلکاروں کو اللہ نے بچایا ہے۔‘

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’کیوں فائرنگ کی گئی، اس بارے میں پولیس کے پاس اطلاعات موجود ہیں مگر اس پر ابھی بات کرنا مناسب نہیں کیوں کہ اس پر تفتیش ہو رہی ہے۔‘

بی بی سی نے چاروں ہلاک ہونے والوں کے قریبی رشتہ داروں سے رابطہ کیا ہے تاہم ان میں سے کسی نے بھی اس معاملے پر بات نہیں کی۔

’چوڑیاں لانے کا کہنا تھا‘
فضا کے والد غلام محمد نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اس دن فضا بہت خوش تھی اور مجھے فون پر کہہ رہی تھی کہ اس کو والدہ نے عید کے کپڑے لے کر دیے ہیں۔‘ غلام محمد نے عید کی خریداری کے لیے 15 ہزار روپے بھجوائے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے بیٹی نے کہا تھا کہ کپڑے تو مل گئے ہیں مگر چوڑیاں رہتی ہیں، جب آپ عید کے لیے آنا تو مجھے چوڑیاں لے کر دینا۔ میں نے اس سے وعدہ کیا تھا کہ چوڑیاں لے کر دوں گا۔‘

غلام محمد، جو پتوکی کے رہائشی ہیں، شادی کے بعد اپنی اہلیہ کے ہی گاؤں میں منتقل ہو گئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’سب آپس میں رشتہ دار ہیں، میں تو سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ بچوں کے سگے ماموں ایسی حرکت کر سکتے ہیں۔‘

’ہم اس وقت بھی سکتے کی کیفیت میں ہیں۔ کچھ سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ کیا ہوا اور یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ ماموں کا رشتہ تو باپ کا رشتہ ہے اور یہ باپ سے بھی پیارا سمجھا جاتا ہے۔‘

راہنماپی ٹی آئی و سابق ضلع ناظم ہر ی پور اختر نواز خان انتقال کر گئے ہیں جن کی نمازجنازہ آج مورخہ 2 اپریل 2025 بروز بدھ ...
02/04/2025

راہنماپی ٹی آئی و سابق ضلع ناظم ہر ی پور اختر نواز خان انتقال کر گئے ہیں جن کی نمازجنازہ آج مورخہ 2 اپریل 2025 بروز بدھ بوقت 4 بجے بگڑہ جنازہ گاہ میں ادا کی جائے گی.

02/04/2025

کراچی کورنگی کریک میں لگی آگ اب تک اس پور اسرار آگ پر قابو نہ پایا جا سکا

02/04/2025

اِنّا لِلّٰهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن
دیوال گاؤں میں پانچ سالہ معصوم بچہ ڈنڈے کے وار سے ق تل معصوم بچے کی میت پوسٹ مارٹم کے لیے حویلیاں ہسپتال منتقل
سردار کلیم اورنگزیب نلوٹھہ چیف سردار راشد حسن علی خان سردار شیراز حیدر لیاقت علی اور دیوال منال سے واقعے کی اطلاع سنتے ہی بڑی تعداد میں لوگ حویلیاں اسپتال پہنچائے معصوم بچے کے حوالے سے خبر سنتے ہی پورا علاقہ سوگ میں ڈوب گیا.

معصوم پھول کو مسلنے والا ظالم گرفتارتھانہ ناڑہ کی حدود دیوال میں شہزاد ولد یونس کے 05 سالہ بچے کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے...
02/04/2025

معصوم پھول کو مسلنے والا ظالم گرفتار
تھانہ ناڑہ کی حدود دیوال میں شہزاد ولد یونس کے 05 سالہ بچے کو ڈنڈوں سے قتل کرنے والے بلال ولد حیدر زمان کو گرفتار کر کے ملزم کے خلاف زیر دفعہ 302 پی پی سی مقدمہ درج رجسٹرڈ کر کے مزید تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے

دیوال گاؤں میں پانچ سالہ معصوم بچہ ڈنڈے کے وار سے قتل
01/04/2025

دیوال گاؤں میں پانچ سالہ معصوم بچہ ڈنڈے کے وار سے قتل

کالاپل عیدکی نمازمیں فائرنگ سے زخمی ہونیوالا نوجوان رفیق عباسی کا بیٹا عمران عباسی ہسپتال میں دم توڑگیاعمران عبّاسی کی ف...
31/03/2025

کالاپل عیدکی نمازمیں فائرنگ سے زخمی ہونیوالا نوجوان رفیق عباسی کا بیٹا عمران عباسی ہسپتال میں دم توڑگیا
عمران عبّاسی کی فائل فوٹو

Address

Haripur

Telephone

+923420967751

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Voice of Haripur -Hazara". posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share