03/09/2024
اگر ٹانگ کٹ جائے تو اللہ اسے دوبارہ اگا سکتا ہے ؟؟
بورڈ کے امتحان ہو چکے تھے اور اس روز صبح دس بجے رزلٹ امتحانی بورڈ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ ہونا تھا ۔ نو بجے بیٹی میرے پاس آئی اور مجھے کہنے لگی کہ :
"دعا کیجئے کہ میرا رزلٹ اچھا آئے "
میں نے اس کو نرم لہجے میں کہا :
"بیٹا دعا تو میں کر دیتا ہوں لیکن اس وقت تک تو پیپر چیک ہو کے ، رزلٹ جمع تفریق ہونے کے بعد ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہو چکا ہوگا ، اب تو انہوں نے انٹر (enter) کا بٹن دبانا ہے اور آپ سب دیکھ لیں گے .
تو وہ کہنے لگی :
" آپ دعا تو کر دیجئے ، کیا معلوم اللہ تعالی مزید بہتر کر دے ۔"
اس پر میں نے اس کو کہا کہ :
" حقیقت یہی ہے کہ اللہ تعالی اس بات کی قدرت رکھتے ہیں کہ کسی بھی وقت ہر شے کو بدل دیں لیکن اللہ کا ایک طریقہ اور اس کی سنت ہوتی ہے ، اس وقت بدلاؤ اس کی سنت نہیں ہے "
اس کی بیسیوں مثالیں دی جا سکتی ہیں ، جیسے ایک شخص مینار پاکستان پر چڑھ کر چھلانگ مارے اور نیچے آواز لگا کر کہے کہ :
" دعا کرو اللہ تعالی مجھے نیچے گرنے کی بجائے اوپر کی طرف ہوا میں کھینچ لے " ۔
اب اللہ کی قدرت سے یقیناً یہ ممکن تھا اور ہمارا عقیدہ بھی یہی ہے ۔ لیکن اللہ کی سنت یہ نہیں ہے ، اللہ کا طریقہ یہ نہیں۔
اللہ نے یہ جو کائنات بنائی ہے اور اس کو چلانے کے لیے جو سسٹم وضع کیا ہے اس کا یہ چلن اور طریق نہیں رکھا ۔اس لیے مینار پاکستان پر چڑھ کر جو چھلانگ مارے گا وہ لامحالہ نیچے ہی گرے گا ، اس کے بعد اس کی ٹانگ ٹوٹے یا سر پھٹے ۔
ایک ملحد کی طرف سے سوال یہ کیا گیا کہ اگر اللہ ہے تو کیا وہ کٹی ہوئی ٹانگ کو دوبارہ اگا سکتا ہے ۔
اس حوالے سے عرض یہ ہے کہ اللہ بالکل موجود ہے کیونکہ کوئی تو تھا جس کو علم تھا کہ بھلے ملحد ہی سہی بغیر ٹانگوں کے پیدا کیا جائے گا تو زمین پر فٹبال کی طرح لڑکھتا رہے گا ، اب اس کو حرکت کرنے کے لیے کوئی سسٹم دیا جائے ، سو وہ نظام ٹانگوں کی صورت میں دیا گیا ۔
اب جو ایک بار ٹانگیں پیدا کر سکتا ہے تو اس کے بعد اس کے لیے کٹی ہوئی ٹانگوں کو جوڑنا یا نئے سرے سے اگانا کوئی مشکل نہیں ۔ وہ تو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ :
اَيَحْسَبُ الْاِنْسَانُ اَلَّنْ نَّجْـمَعَ عِظَامَهٝ (3)
کیا انسان سمجھتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع نہ کریں گے۔
بَلٰى قَادِرِيْنَ عَلٰٓى اَنْ نُّسَوِّىَ بَنَانَهٝ (4)
ہاں ہم تو اس پر قادر ہیں کہ اس کی پور پور درست کر دیں۔
لیجیے آپ ٹانگ اگانے کی بات کرتے ہیں یہاں یہ دعویٰ ہے کہ معدوم پور پور تک درست کر سکتے ہیں ۔
اب آپ جانتے ہیں درست کرنے کا لفظ کیوں استعمال کیا گیا ؟
اس لیے کہ انسان مرنے کے بعد جب گلتا سڑتا ہے تو سب سے پہلے جلد گلتی ہے اور انسان کی انگلیوں کی وہ پوریں اور فنگر پرنٹس ختم ہو جاتے ہیں کہ جس کی بنیاد پر آج بھی دنیا بھر میں اس کو پہچانا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ سات آٹھ ارب کی آبادی میں ایک انسان کے فنگر پرنٹ دوسرے انسان سے نہیں ملتے۔
اب جو پور پور درست کر سکتا ہے وہ ٹانگ کیوں نہیں اگا سکتا۔۔۔ اور یہ دعوی تب کیا گیا تھا جب فنگر پرنٹ بارے سائنس کی موجودہ تحقیق کا کوئی وجود نہیں تھا اور مکے کے کاف۔۔روں نے کہا تھا کہ
" بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم مر کے مٹی میں مل جائیں گے اور پھر روز قیامت کھڑے کر دیے جائیں گے"
تب یہ دعوی کیا گیا تھا تم اپنے وجود کی بات کرتے ہو ہم تو تمہاری پور دوبارہ بحال کر دیں گے
لیکن وہی بات کہ اللہ رب العزت کی ایک سنت ہے اور ایک طریقہ ہے اور وہ یہ طریقہ ہے کہ کٹی ہوئی ٹانگیں دوبارہ نہیں اگا کرتی ۔
اب دوسری جانب دیکھیں کہ اللہ کا طریقہ ہے کہ ناخن اتر جاتا ہے تو وہاں پہ سسٹم رکھ دیا گیا کہ وہ دوبارہ اگ آئے گا ۔
بس یہ سمجھ لیجئے کہ یہ اللہ تعالی نے دلیل کے طور پر ایسے ملحدین کے لیے نشانی رکھ دی کہ جو کہتے ہیں کہ اگر اللہ ہے تو کٹی ہوئی ٹانگ دوبارہ اگائے ۔
ٹانگ دوبارہ اگانا اللہ تعالیٰ کا طریقہ نہیں کہ ملحدوں کے لیے اللہ تعالی امتحان گاہ میں آ کر کھڑا نہیں ہو سکتا لیکن اگر قدرت دیکھنی ہے تو اپنے ہاتھ کی طرف دیکھ لیجیے ۔ اب ہاتھ میں گوشت ہے ، گوشت کے اوپر ناخن ہے ، چوٹ لگتی ہے اور ناخن اتر جاتا ہے ۔ اب جب ناخن اترتا ہے تو نیچے گوشت ہے ۔۔۔۔۔۔ذرا گوشت کے بیچ میں ناخن کا منبع تو تلاش کیجیے ، اس مضبوط ہڈی کی جڑیں ہی تلاش کر دیجئے ۔۔
دریا چلتا ہے ، جھیلیں پانی سے بھرتی ہیں ۔۔۔ آپ تلاش کرتے کرتے پہاڑوں کی چوٹیوں پر جاتے ہیں آپ کو دریاؤں کا منبع مل جاتا ہے ۔ ناخن اترتا ہے ناخن کے پیچھے گوشت ہے اس گوشت کے اندر سے ایک ایسی ہڈی نکل نکلی ہوئی ہے جو دوسرے کا منہ نوچ لے اور آنکھیں نکال لے ، جب وہ ہڈی یعنی ناخن اتر جاتا ہے تو اس کے بعد اسی گوشت پلپلے اور لجلج گوشت میں سے وہ ناخن دوبارہ اگ آتا ہے ۔۔۔۔ یعنی یہ طریقہ ہے سو یہاں پہ اترا ناخن دوبارہ اگ اتا ہے اور وہ قدرت کا طریقہ نہیں سو کٹی ٹانگ دوبارہ نہیں اگا کرتی ۔۔۔
لیکن !
میں یہ کہوں گا اگر آپ کو اللہ کی ذات کے موجود ہونے پر شبہ ہے یا اس کا انکار ہے تو گفتگو اور بحث ٹانگ اگنے اگانے پر نہیں ہوگی ۔۔ اللہ کی ذات کے وجود اور عدم وجود پر ہوگی ۔۔
جب یہ طے ہو جائے گا کہ اللہ تعالی موجود ہے اور اپنی پوری طاقت اور قدرت کے ساتھ موجود ہے ۔ وہ اس کائنات کا خالق اور مالک ہے تو پھر ٹانگ کا اگنا نہ اگنا زیر بحث ہی نہ رہے گا ۔۔۔۔۔۔۔
ابوبکر قدوسی
Abubakr Quddusi