02/08/2025
بنام جناب ڈی ایس پی غازی، اے سی غازی، ٹی ایم او غازی، تحصیل ناظم غازی
عرض کیا ہے کہ یہ غازی کا مین بازار ہے اور یہ صوبے کی اہم بین الاضلاعی سڑک ہے۔ یہ اس وقت بند ہے جیسا کہ تصویر میں نظر آ رہا ہے۔ یہ اس لیئے بند ہے کہ سابق ایم پی اے جناب فیصل زمان کے ماموں جناب محمد رحمان صاحب کے پلازے کا لینٹر ڈالا جا رہا ہے جس کی بجری روڈ پر پڑی ہے اور روڈ ٹریفک کے لیئے بند کر دیا گیا ہے۔ میں نے پچھلے پندرہ سال میں کئی بار دیکھا کہ اپنے جائز حقوق کے لیئے احتجاج کرتے ہوئے اس روڈ کو بند کرنے پر عام لوگوں پر پرچے درج کیئے گئے۔ آج جب یہ روڈ میں نے بند دیکھاتو اب میرے دماغ میں کچھ سوالات ہیں جو میں آپ حضرات سے پوچھنا چاہتا ہوں۔
1: کیا اس روڈ کو اپنے ذاتی کام کے لیئے بند کرنے کی قانون میں کوئی گنجائش ہے؟
2: اگر ہے تو وہ کونسی مجاز اتھارٹی ہے جو ذات کام کے لیے روڈ بند کرنے کی اجازت دیتی ہے؟
3: اور کیا اس روڈ کو بند کرنے کے لیئے کوئی با قاعدہ اجازت نامہ لیا گیا ہے؟
4: اگر لیا گیا ہے تو اس قانون کا حوالہ اور وہ اجازت نامہ عوام کے ساتھ بھی شیئر کیا جائے تاکہ عوام بھی اپنے ذاتی کاموں اور شغل میلوں کے لیئے آئے روز روڈ کو بند کر سکیں۔
5: اگر ایسا کوئی قانون نہیں کہ ذاتی کاموں کے لیئے روڈ بند کیا جا سکے اور کوئی باقاعدہ اجازت نامہ نہیں لیا گیا تو پھر مزید سوالات یہ ہیں کہ
5: ڈی ایس پی صاحب چند روز قبل آپ نے صحافیوں سے میٹنگ میں کہا تھا کہ آپ کے پی کے کے شورش زدہ علاقوں میں فرنٹ لائن پر لڑے تو آپ سے یہ امید نہیں کی جا سکتی کے آپ نے اس قانون کی خلاف ورذی پر آنکھیں چرا لی ہوں گی۔
6: محترمہ اے سی صاحبہ سنا ہے کہ آپ بڑی سخت گیر منتظم ہیں اور آپ غریبوں کی منگل منڈی ایک حکم سے اکھاڑ کر پھینک دیتی ہیں تو یہ لاقانونیت آپ سے کیسے چھپی رہ گئی؟ شاید آپ ابھی دفتر نہیں آئی ہو نگی۔
7: محترم ٹی ایم او صاحب یہ آپ کے دفتر سے چند گز کے فاصلے پر ہے آپ ڈائریکٹ ہیلی کاپٹر سے دفتر میں اترے ہوں گے کہ آپکو روڈ کی بندش نظر نہ آئی۔
8: محترم تحصیل چیئر مین صاحب ناراض نہ ہوئئیے گا کہ آپ کا بھی نام لکھ کر آپ کی نیند میں خلل ڈال دیا بس ویسے ہی خیال آیا کہ آپ اس تحصیل کے منتخب نمائندہ ہیں خیر چھوڑیں آپ آرام کریں اور ذاتی کام دھندے نبٹائیں۔
آخر میں عوام کو نصحیت:
میری یہ پوسٹ دیکھ کر یہ مت سمجھیں کے راستہ کھل جائے گا یا پھر آپ بھی کبھی ذاتی کام کے لیئے روڈ بند کر سکتے ہیں آپ کے لیئے بہتر ہے سر جھکا کر اپنی اوقات میں ہی رہیں۔
مشہور کہاوت ہے کہ
قانون مکڑی کا جالہ ہے مکھی مچھر (عوام گامے ماجھے) اس میں پھنس جاتے ہیں جبکہ مگر مچھ (اشرافیہ) اس
جالے کو اکھاڑ کر ساتھ ہی لے جاتے ہیں۔
(عدیل خان طاہر خیلی)