11/10/2025
ریچھ نے مالک کی طرف منہ کر ہی لیا ہے ۔
یہ بات نہ تو سوپر پاورز بھولی ہیں اور نہ پاکستان کے عوام کہ افغانستان میں روس اور امریکہ کو شکست پاکستان کی فوج نے دی تھی اور یہ کردار ادا کرنے والے جرنیلوں کو پاکستانی عوام اپنا ہیرو بنائے رہے ، آج کل ان جرنیلوں کی اولادیں مختلف چینلز پر تجزیہ نگار بن کر مختلف پیش گوئیاں کرتے رہتے ہیں ۔ افغان قیادت کے موسٹ وانٹڈ افراد کو سی آئی اے اور کے جی بی سے آئی ایس آئی نے قید کے نام پر چھپائے اور بچائے رکھے اور پھر جب وقت آیا تو ان کو لا کر روس اور امریکہ کے سامنے ٹیبل پر لا کر بٹھا دیا ۔ پاکستانی مدارس مسلسل افرادی قوت فراہم کرنے پر لگا دیئے گئے اور مدارس کو ہزاروں ایکڑ زمینیں رشوت کے طور پر بانٹی گئیں ۔ علماء کو ہیرو بنا کر یورپی اور عرب ممالک کے سربراہوں سے ملایا گیا اور پوری دنیا سے چندے کا رخ پاکستان کی طرف کر دیا گیا، منی لانڈرنگ کی فیکٹریاں کھل گئیں اور غزنی اور جلال اباد باقاعدہ پشاور سے لوکل کال ہوتی تھی ۔ پشاور کے ڈھابوں پر پاکستانی کم اور عربی ،افریقی اور دیگر نیشنلٹی ہولڈر مجاھدین کی تعداد زیادہ ہوتی تھی ۔یہ سب کچھ آج بھی پاکستان کے منہ پر کلنک کا داغ بنا ہوا ہے ۔ افغانستان میں سوپر پاؤرز سے لڑنے والے پاکستانی مجاھدین کی تعداد افغانوں سے زیادہ نہیں تو کم بھی نہیں ہے ، اور لڑائی کی حکمت عملی تو ہمیشہ پاکستانی ایجینسیوں اور جرنیلوں نے بنائی ۔ جواب میں ہمارا معاشرہ کلاشنکوف اور ہیروئین کلچر کا گڑھ بن گیا ،ہمارے کالجز اور یونیورسٹیز آئس کے نشئیوں سے بھر گئے ۔ لوگ خود قتل کرنے کی بجائے افغان کرائے کے قاتلوں سے پچاس پچاس ہزار میں بندے مروانے لگے ۔ چالیس لاکھ مہاجرین نے پاکستان کو اسٹریٹ کرائمز کا گڑھ بنا دیا ۔ چوری چکاری میں ان کا ثانی کوئی نہیں ،جن کو ہم ہیرو قرار دیتے ہیں وہ بھی ڈاکے ہی مارنے آئے تھے انہیں اسلام کے ساتھ کوئی لینا دینا تب بھی نہیں تھا اور اب بھی نہیں ہے ۔ افغانوں نے کبھی ٹک کر ہندوستان میں حکومت کرنے کی کوشش نہیں کی ، نہ ہی کبھی دین کی تبلیغ کی وہ سونا چاندی اور لونڈیاں غلام اکٹھے کرتے اور واپس چلے جاتے ،،
یہ بھی متھ ہی ہے کہ افغانستان کبھی غلام نہیں رہا ۔ کابل تک سکھوں کی حکومت تھی اور افغانوں نے بھی سکھوں کی غلامی کا مزہ چکھا ہے ۔ یہ ہندوستان کے مسلمان تھے جنہوں نے سکھوں سے جنگیں لڑ کر انہیں کمزور کیا اور افغانوں کی جان چھوٹی ۔۔
ہمیں تو مطالعہ پاکستان نے گمراہ کیا ہی تھا افغانوں کے دماغ بھی خراب کر دیئے ۔ ہم نے افغانوں کے نام پر اپنے میزائلوں کے نام ہندوستان کو چڑانے کے لئے رکھے تھے، جس طرح کسی شخص کو چڑانے کے لئے اس کی بہو بیٹی بھگا لے جانے والے کا نام لیتے ہیں ۔ ملا عمر نے بھی کہا تھا کہ پاکستان نے آج تک کوئی جنگ جیتی نہیں ہے جبکہ ہم نے کوئی جنگ ہاری نہیں ہے ۔ جبکہ افغانوں نے کوئی جنگ لڑی ہی نہیں ہے لہذا واقعی ہاری بھی نہیں ہے ان کی جنگ بھی پاکستان ہی لڑتا رہا ہے ۔ اب جب ریچھ نے مالک کی طرف منہ کر ہی لیا ہے تو ان شاءاللہ تعالیٰ ہم ان پر ان کی حقیقت عیاں کر کے رہیں گے ۔ سب سے پہلے پاکستان کو قانونی اور غیر قانونی ہر قسم کے افغانوں سے خالی کرایا جائے ، اس فریب سے باہر نکلیں گے یہ لوگ پاکستانی اثاثے ہیں جو افغانستان میں تبدیلی کے لئے استعمال کیئے جاتے ہیں ، پاکستان اپنی ٹانگیں افغانستان سے نکالے اور خود افغانوں کو کابل پر حکومت کرنے کی اجازت دے شمال والے کابل فتح کرتے ہیں یا پشتون فتح کرتے ہیں ،یہ ان کا داخلی معاملہ ہے ۔افغانوں کی مذھب پرستی کا ڈنکا بجتا ہے لہذا پہلے تو یہ لوگ اپنے ملک میں مدارس اور جامعات تو بنائیں ۔۔ آخر افغانوں کے لئے افغانستان میں مدارس نہ بنانے کے پیچھے کیا راز ہے ؟
قاری حنیف ڈار