
15/10/2025
آج یہ مر گیا ھے، سندھ کا ایک کرپٹ ترین سیاستدان ۔ عیاش ترین بھی۔ کتنی بار اس کی پانی کی ٹینکی کرپشن کے پیسے سے بھری نکلی ۔ گھر سے کلو دو کلو نہیں بلکہ من اور دو من کے حساب سے سونا نکلا۔۔۔
مگر یہ گندھا نظام ۔ یہ بے ہودہ نظام ۔ جو صرف پکڑنے تک کا کام کرتا ھے۔ سزا دینے سے قاصر رہتا ھے یا کانپ جاتا ھے۔ پھر اسی کی طرح کا ایک بہت کرہٹ وہ میمن ہاں شرجیل میمن ۔ جب سزا دینی ہو کسی طاقت ور کو تو یہ گندا نظام شراب کو شہد میں بدل دیتا ھے ۔ کاش اس بے ہودہ لاپرواہ عوام کو اسلامی نظام کا شعور ہوتا۔ اب بھگتو جیسی تُم عوام ایسے ہی تمارے لیڈر
تو یہ فرعون نما انسان جس کی فرعونیت دیکھنے کے قابل تھی۔
اس کو مخاطب کر کے باقی کرپٹ افسران سیاستدان کو کہتا ہوں کہ
بیٹا اب یہ گیا اور قبر میں نہ دروازہ ھے نہ کھڑکی اور قیامت تک اس نے حساب دینا ھے جوتے پر جوتا سوٹے پر سوٹا۔ اور کرپشن کے پیسے پر اس کی اولاد عیاشی کرے گی اور یہ مار بھگتے گا۔ یہی کہے گا فرشتو بس ایک بار مجھے واپس جانے دو سب کی پائی پائی واپس کے کے میں آ جاو گا۔ لیکن جواب یہی ہو گا کہ یہ کام سانس چلتے ہوئے کرنے کے ہیں اب واپسی کا کوئی قانون نہیں۔
ڈرو الّلہ سے، ڈرو اس کے قوانین سے اور اے عوام !!! اے بے پرواہ عوام۔ الّلہ کے نظام کے لیے یعنی اسلامی نظام کے لیے جدوجہد کرو تاکہ تُم شہید کی موت مرو نہ کہ آغا سراج درانی کی۔۔۔۔۔