Almas Ahmer Journalist

Almas Ahmer Journalist کالم نگاری
سیاحت
ثقافت
سیاست
شاعری
ناول
educational journalism
میں بولتی ہوں تو مجھ پہ الزام ہے بغاوت کا
میں چپ رہوں تو بڑی بے بسی سی ہوتی ہے
(2)

مشتری ہوشیار باش مجھے بھی لگتا ہے اس ضحافی کی طرح ایک آدھ مقدمے مجھے بھی ڈال دینے چاہئیں ۔۔۔۔انباکس میں دوستی کے خواہشمن...
04/07/2025

مشتری ہوشیار باش
مجھے بھی لگتا ہے اس ضحافی کی طرح ایک آدھ مقدمے مجھے بھی ڈال دینے چاہئیں ۔۔۔۔انباکس میں دوستی کے خواہشمندوں کے خلاف۔۔۔امید ہے Sami Ahmed Adv صاحب کیس لڑنے کے لیے فیار ہونگے🤪🤭🫣🙏

04/07/2025

ہم لڑکیاں "پبلک انٹرسٹ" کے لیے پوسٹ کرتی ہیں اور پبلک پوسٹ کے بجائے ہم میں انٹرسٹ لینے لگتی ہے 😁
POV public interest

#الماسیات

حضرت۔۔۔ایس کام سروس نہیں دیتا۔۔۔ڈپریشن دیتا ہے۔۔۔گلگت میں شہر میں بجلی اور سگنلز کی لوڈ شیڈنگ ساتھ ہوتی ہے۔۔۔۔۔باقی نواح...
03/07/2025

حضرت۔۔۔ایس کام سروس نہیں دیتا۔۔۔ڈپریشن دیتا ہے۔۔۔گلگت میں شہر میں بجلی اور سگنلز کی لوڈ شیڈنگ ساتھ ہوتی ہے۔۔۔۔۔باقی نواحی ایریاز میں نیٹ کی سپیڈ 0.25k کی طرز پہ آتی ہے۔۔۔آپ کے پاس نیٹ چلتا ہے تو آپ شکریہ ایس کام بولیں لیکن سب کو مجبور تو نہ کریں کہ ہم ستر فیصد ٹیرف یک دم بڑھانے والی کمپنی کے شکر گزار ہوں
الماس احمر

03/07/2025

کورونا ویکسین اور ہارٹ اٹیک

تحریر/رئوف کلاسرا

ابھی بھارتی NDTV ٹی وی پر ایک سنجیدہ قسم کی بحث سن رہا تھا جو وہاں اچانک ہارٹ ایٹک کی بڑھتی ہوئی تعداد پر ہورہی تھی۔ بھارت کے بعد پاکستان میں بھی بڑا رولا ڈلا ہوا ہے کہ کورونا ویکسین کی وجہ سے شاید ہارٹ اٹیک کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔

بھارت میں ابھی حال ہی میں ایک نوجوان اداکارہ کی ہارٹ اٹیک سے موت کے بعد یہ سوالات اٹھنا شروع ہوئے ہیں کہ شاید کورونا ویکسین کا اس میں بڑا ہاتھ ہے جس کے سائیڈ افیکٹس اب سامنے آرہے ہیں۔
اس شو میں دو سینئر ماہر امراض دل موجود تھے۔ انہوں نے بڑی تفصیل سے بتایا کہ ان کے پاس اب تک کوئی خاص ڈیٹا نہیں ہے جس سے پتہ چلے کہ ہارٹ اٹیک کی وجہ کورونا ویکسین ہے۔

ان کا کہنا تھا بھارت کی آبادی ڈیرہ ارب ہے اور ایک اندازے مطابق یہاں بیس فیصد شوگر کے مریض ہیں۔ (جس کا مطلب ہے تیس کروڑ بھارتی اس مرض کا شکار ہیں جو پورے پاکستان کی آبادی سے زیادہ ہیں)۔ لوگوں کا لائف اسٹائل اور جینز کی بیماری بھی ہارٹ اٹیک میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بھارت میں چالیس ہزار کے قریب لوگ دل کے امراض سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ چند مشہور نوجوان لوگ ہارٹ اٹیک سے مرے ہیں تو اس کا کورونا ویکسین سے تعلق جوڑنا غلط ہے۔

یہی بات ہمارے پاکستانیوں کے لیے بھی ہے جنہوں نے اب سوشل میڈیا پر یرولا ڈالا ہوا ہے کہ کورونا ویکیسن ہارٹ اٹیک کی ذمہ دار ہے کیونکہ ایک نوجوان لیکچرز دوران کلاس دل فیل ہونے کے سبب جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ لیکن بھارت کے ٹاپ ماہر امراض قلب اس کورونا ویکسین تھیوری کو نہیں مانتے۔

بھارتی ڈاکٹرز کچھ اور وجوہات بتاتے ہیں جن پر غور کرنا شاید ہمیں سوٹ نہیں کرتا کہ اپنا لائف اسٹائل بدلیں، خوراک بدلیں، کولسٹرول پر قابو رکھیں یا جنیز کو ذمہ دار سمجھیں۔ ہمارے ہآن آسان کام سازشی تھیوری ہے جس پر سب آنکھیں بند کر کے ایمان لے آتے ہیں کیونکہ اس پر زیادہ محنت اور دماغ خرچ نہیں کرنا پڑتا اور نہ ہی کسی سائنسی/میڈیکل ڈیٹا کی ضرورت ہوتی ہے۔ بس اپنا ایک سمارٹ فون، انٹرنیٹ کنشکشن اور فیس بک اکاونٹ ہونا ضروری ہے جس پر دھڑا دھڑ خوفناک تھیوریز شئیر کرتے رہیں۔ لوگوں کو جتنا ڈراتے رہیں گے، ریچ اور فالورز بڑھتے جائیں گے۔ لوگوں کو کسی آسمانی آفت یا عذاب سے ڈرا کر کوئی بھی پروڈکٹ بیچنا ہمیشہ سے زیادہ آسان رہا ہے۔

02/07/2025

یا اللہ ہم پہ رحم کر۔۔۔۔
اتنے حادثات کی خبریں سننے کو مل رہی ہیں کہ روح کانپ جاتی ہے اب پھر شوت روندو(اسکردو) میں گاڑی حادثے کا شکار ہوئ ہے
یااللہ رحم
الماس احمر

پیٹرول آٹھ روپے مہنگا ہوچکا ہے۔۔۔۔۔موبائل کمپنیوں نے اپنے ریٹس دوگنے کردئیے ہیں۔۔۔گو کہ  آفرز بھی بڑھائے گئے ہیں مگر سچ ...
01/07/2025

پیٹرول آٹھ روپے مہنگا ہوچکا ہے۔۔۔۔۔موبائل کمپنیوں نے اپنے ریٹس دوگنے کردئیے ہیں۔۔۔گو کہ آفرز بھی بڑھائے گئے ہیں مگر سچ یہ ہے جو آفر آپکو ہزار میں ملتی تھی اب وہ سترہ سو میں ملے گی۔۔۔ملک کو نااہل حکومتوں نے مل کے لُوٹا ہے۔۔جس پرسنٹیج سے مہنگائ بڑھ رہی ہے، اسی طرح نہ تنخواہیں بڑھ رہی ہیں نہ مزدور کی دہاڑی۔۔۔لگتا ہے کچھ عرصے بعد ملک سے غریب اور غربت دونوں کا خاتمہ بالخیر ہوجائے گا
انا اللہ و انا الیہ راجعون
اللہ پاکستانیوں کی غیب سے امداد کرے حکمرانوں سے کوئ امید نہیں
الماس احمر

گلگت میں لوگوں کے اندر مہمان نوازی از حد ہے مگر پروفیشنلزم کسی کو چھو کے نہیں گیا،درزی کے پاس جاؤ،ایک ہفتے کا ٹائم دے کے...
30/06/2025

گلگت میں لوگوں کے اندر مہمان نوازی از حد ہے مگر پروفیشنلزم کسی کو چھو کے نہیں گیا،درزی کے پاس جاؤ،ایک ہفتے کا ٹائم دے کے دو مہینے لگائے گا،الیکٹریشن کو بلاؤ،ایک گھنٹے کا کہہ کے دس گھنٹے بعد آئے گا،دو گھنٹے کا کہے تو سمجھ جاؤ آج نہیں آئے گا،مزدور لگاؤ تو ایک دن کام پہ آئے گا دو دن غائب ہوجائے گا، ہم مکان بنا رہے تھے تب کارپینٹر نے جو ہمارے ساتھ کیا وہ تاریخ ہے،ہر بندہ ایک کہانی کار ہے،پھر آپ ان پہ سختی کرو تو آپ ظالم اور وہ،غریب مظلوم کہلاتے ہیں۔۔۔اسی طرح کسی ریستوران میں جاؤ،پہلی بار اگر اچھی سروس ملی تو اگلی بار مکمل مایوسی ہوگی،پروفیشنلزم کےنام پہ ایک دودن پہلے کا واقعہ بھی سن لیں۔۔ ہمیں جب بھی آئس کریم کھانا ہو تو ایک مخصوص شاپ پہ جاتے تھے۔۔۔وہاں کی آئس کریم بہت زبردست ہوتی تھی، یہاں تک میں نے سوچا تھا کہ میں اپنے احباب کو کہوں کہ یہ آئس کریم کھائیں،اگرکسی مقامی فرد کو فائدہ مل رہا ہوتو ریویو دینے میں حرج نہیں۔۔۔بہر حال کل شام کو گئے تو آئس کریم پھٹے دودھ کی بنا کے کھٹی کھٹی تھما دی،ہم گاڑی میں بیٹھ کے کھانے والے تھے،گاڑی چلی اور ہم نے کھانا شروع کیا تو معلوم ہوا ہمارے ساتھ پرینک ہوگیا۔۔۔۔۔آئس کریم کھائ بھی نہیں گئ مفت میں پانچ سو کا نقصان ہوگیا۔۔۔

جتنی توجہ ہم نے خود کو مہمان نواز ثابت کرنے پہ دی ہے اس سے ذرا کم خود کو پروفیشنل بنانے میں لگائیں تو شاید ہم زیادہ ترقی کرسکتے ہیں،قومیں یوں ہی نہیں بنا کرتیں اس کے لیے نظم و ضبط سیکھنا پڑتا ہے
تصویرکا پوسٹ سےکوئ تعلق نہیں ایویں توجہ لینی تھی😁
الماس احمر

28/06/2025

*ضروری نہیں آپ ہمیں ری ایکٹ بھیجیں*یا پھر کمنٹس بھیجیں

موسم کی حساب سے آپ ہمیں۔۔۔،

* آم ، خوبانی ، آلو بخارا، چیری اور کسی بھی قسم کے ٹھنڈے مشروبات بھیج سکتے ہیں *😍

یہ آپکی سخاوت پر منحصر ہے 😁😁
#الماسیات

28/06/2025

سانحہ سوات میں تو چلو ان سیاحوں کی ہی غلطی تھی مان لیا ہے۔

نہیں نہیں صرف اس سانحے میں نہیں ہر سانحے ہر حادثے میں عوام کی ہی غلطی ہوتی ہے ۔

پاکستانی عوام کسی بھی جگہ نہ تفریح کے لیےجائے نہ عبادت کے لیے نہ سفر کرے نہ تعلیم کے حاصل کریں ۔

غنڈہ راج ہے

پارکوں میں گولیاں چل جاتی ہیں، مساجد میں بم پھٹ جاتے ہیں، یونیورسٹی میں عزتیں لٹ جاتی ہیں مدارس میں بچے قتل ہوتے ہیں، سڑکوں پہ میاں بیوی گھوم رہے ہیں تو ریپ ہوجاتے ہیں ،گلی میں بچی کھیل رہی ہے اغواء قتل ہوجاتی ہے ۔
مری میں جائیں تو گاڑیاں الٹ جاتی ہیں آج تک راستے سیو نہ ہوئے۔دریاؤں پہ جائیں تو پھنس جاتے ہیں چھ چھ گھنٹوں تک کھڑے رہتے ہیں ۔ ریسکیو نہیں کیا جاتا مر جاتے ہیں ۔
سفر میں نشئی ڈرائیور گاڑیاں درختوں سے دے مارتے ہیں ۔
کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
رشوت خور چالان کی جگہ پیسے لیکر چھوڑ دیتے ہیں

ریاست بری طرح فیل ہوچکی ہے ناکام ہوچکی ہے یہ بھی عوام کی بہت بڑی غلطی ہے ان غنڈوں کو اپنے ٹیکس پہ پال رہے ہیں۔

عوام اپنے ہی ملک کے دوسرے شہروں میں سیرو تفریح کے لیے نہیں جاسکتی۔۔

جبکہ یہ غنڈے عوام کے ٹیکس پہ سوئیزر لینڈ ،امریکہ بلکہ پورا یورپ نہیں پوری دنیا گھوم سکتے ہیں۔

عوام بس گھروں میں بیٹھ کر ہاتھ کے پنکھے جھلتی رہے کیونکہ دوسو یونٹ ہوگئے تو خود کشی کرنی پڑے گی
یہ حرام خور بجلی بھی مفت استعمال کریں ۔
مگر ان کے گریبان کون پکڑے گا؟

یہ توعوام کو لڑتا دیکھ کر ہی خوش ہیں۔ عوام عادی ہوچکی ہے۔روزانہ کوئی حادثہ نہ ہو تو عوام بور ہوجاتی ہے ۔

ریحانہ رانا

Address

Hunza

Telephone

+923555111457

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Almas Ahmer Journalist posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share