
20/10/2025
وادیٔ ہنزہ: چپُرسن میں زیرِ زمین جھٹکوں کے متاثرین کھلے آسمان تلے
تحریر: اقبال عیسیٰ خان
تاریخ: 18 اکتوبر 2025
وادیٔ ہنزہ, یہ حسین خطہ جو اپنی فطری خوبصورتی، تعلیم، ثقافت اور مہمان نوازی کے باعث دنیا بھر میں پہچانا جاتا ہے, آج قدرتی و انسانی غفلتوں کے بوجھ تلے دب چکا ہے۔ جہاں کبھی زندگی پہاڑوں کے دامن میں مسکراتی تھی، وہاں اب خوف، سردی اور بے بسی نے ڈیرے ڈال لیے ہیں۔
تازہ بحران گوجال کے دُور دراز علاقے چپُرسن میں سامنے آیا ہے، جہاں حالیہ دنوں میں زیرِ زمین نامعلوم جھٹکوں اور ممکنہ “بلواسٹنگ” کے باعث زمین میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ ان جھٹکوں سے کئی مکانات اور کھیت متاثر ہوئے، جس کے نتیجے میں تقریباً 20 خاندان اپنے گھروں سے بے دخل ہو کر سخت سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ان میں معصوم بچے، بیمار بزرگ اور بے یار و مددگار مائیں شامل ہیں، جو راتیں سرد پتھریلی زمین پر گزارتے ہیں۔
مقامی آبادی کے مطابق خطرہ ابھی ٹلا نہیں، مگر حکومتی ادارے اور امدادی تنظیمیں مکمل خاموش ہیں۔ متاثرین کو نہ کوئی شیلٹر فراہم کیا گیا ہے، نہ ہی خطرے کی نوعیت سمجھنے کے لیے کوئی ماہر ٹیم روانہ کی گئی ہے۔ دوسری جانب این جی اوز اپنی رپورٹس اور نمائشی سرگرمیوں تک محدود ہیں، جبکہ متاثرہ دیہات تک عملی امداد کا کوئی سراغ نہیں۔
چپُرسن کے یہ بے بس لوگ اپنے صبر، غیرت اور روایت کے ساتھ حالات کا سامنا کر رہے ہیں، مگر سوال یہ ہے — کب تک؟
کیا ریاست صرف اس وقت جاگے گی جب کوئی بڑا سانحہ میڈیا کی شہ سرخی بنے گا؟
ہنزہ کے عوام، خصوصاً چپُرسن کے متاثرین، نمائشی ہمدردی نہیں بلکہ حقیقی مدد، تحفظ اور بحالی کے مستحق ہیں۔ یہ وادی صرف سیاحوں کی جنت نہیں، بلکہ ان انسانوں کا مسکن ہے جو خاموشی سے اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں, برف، خوف اور حکومتی غفلت کے سائے تلے۔
اقبال عیسیٰ خان