Hunza News

Hunza News VOICE OF NATION

News,Interviews,Entertainment, Informative videos and much more.
(1)

The objective of HUNZANEWS(pvt) is to bring information related to the region’s unique cultural, natural and social heritage into the global knowledge mainstream. The political, economic and other social issues of the region are also highlighted and discussed on Hunza News. News received from different sources pertaining to and serving the Nation societies is presented to create and enhance links across different frontiers of identity, capitalizing on the technology led tides of globalization.

ہنزہ کے سیلاب متاثرین اور حکومتی بے حسی....نورعلی: ہنزہ اس وقت شدید آزمائش سے گزر رہا ہے۔ جگہ جگہ سیلاب نے تباہی مچا رکھ...
07/08/2025

ہنزہ کے سیلاب متاثرین اور حکومتی بے حسی....

نورعلی: ہنزہ اس وقت شدید آزمائش سے گزر رہا ہے۔ جگہ جگہ سیلاب نے تباہی مچا رکھی ہے، گھروں کے مکین بے گھر ہو چکے ہیں، راستے بند، فصلیں برباد اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بحالی کے کاموں میں مصروف ہیں۔ یہ وہ لمحہ ہے جب عوام کو اپنے نمائندوں، حکومت اور ریاستی اداروں کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، مگر افسوس کہ بے حس اور بے شرم حکمران کہیں نظر نہیں آ رہے۔

نہ کوئی نمائندہ متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہا ہے، نہ امدادی سرگرمیوں کی نگرانی، نہ ہی کسی سنجیدہ بحالی پلان کا کوئی عکس۔ حکمران طبقہ یا تو فیسٹیول پروگراموں میں مصروف ہے یا بیرون ملک سیر و تفریح کر رہا ہے، اور باقی وقت TikTok اور میڈیا پر مصنوعی سرگرمیوں کی نمائش میں گزار رہا ہے۔

سیلاب متاثرین شدید گرمی میں کئی کئی من وزنی سامان اٹھانے پر مجبور ہیں، جبکہ حکمران طبقہ اے سی کمروں میں بیٹھ کر بے حسی کی انتہا کو چھو رہا ہے۔

آخر کب تک عوام ایسے ظالم نظام کا بوجھ اٹھاتے رہیں گے؟ کچھ شرم، کچھ حیا بھی ہونی چاہیے! حکمرانوں کو یہ سوچنا ہوگا کہ اقتدار صرف پروٹوکول اور میڈیا شوٹ کا نام نہیں، بلکہ عوام کی خدمت اور ان کے دکھ درد بانٹنے کا نام ہے۔

حسن آباد ہنزہ کو آفت زدہ علاقہ قرار دیا جائےحسن آباد ہنزہ اس وقت سنگین قدرتی خطرات کی زد میں ہے، جس کے باعث مقامی آبادی ...
07/08/2025

حسن آباد ہنزہ کو آفت زدہ علاقہ قرار دیا جائے

حسن آباد ہنزہ اس وقت سنگین قدرتی خطرات کی زد میں ہے، جس کے باعث مقامی آبادی کی جان و مال، رہائش اور زمینیں شدید خطرے سے دوچار ہیں۔ موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے، حکومت سے مطالبہ ہے کہ حسن آباد کو فی الفور آفت زدہ علاقہ قرار دیا جائے اور متاثرہ خاندانوں کی بحالی، تحفظ اور مدد کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔

ان حالات میں سیر و تفریح یا فیسٹیولز کا انعقاد نہ صرف غیر مناسب ہے بلکہ مقامی افراد کے دکھ درد کے احساس سے بھی عاری معلوم ہوتا ہے۔ اس وقت اصل ضرورت سنجیدہ اور فوری کارروائی کی ہے تاکہ لوگوں کی زندگیاں، وسائل اور مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔

پروفیسر ریاض حسین
سابق آزاد امیدوار برائے جی بی ایل اے 06

موسمیاتی تبدیلی اور بحیثیتِ شہری ہماری ذمہ داریاں، گلگت بلتستان اور چترال میں عملی اقدامات کی ضرورت تحریر: اسسٹنٹ پروفیس...
07/08/2025

موسمیاتی تبدیلی اور بحیثیتِ شہری ہماری ذمہ داریاں، گلگت بلتستان اور چترال میں عملی اقدامات کی ضرورت

تحریر: اسسٹنٹ پروفیسر دادو خان صابر
گورنمنٹ ڈگری کالج ہاتون ضلع غذر گلگت بلتستان

ہم عصر دنیا میں انسانی تہذیب کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے ۔ ان چیلنجز میں سے ایک گلوبل وارمنگ (عالمی حدت) ہے۔ گلوبل وارمنگ سے مراد زمین کے اوسط درجہ حرارت میں اضافہ ہے۔ نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) اور انٹر گورنمنٹل پینل آن کلائمیٹ چینج (آئی پی سی سی) کے مطابق، زمین کا اوسط درجہ حرارت پہلے ہی 19ویں صدی کے آخر سے 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ سے 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ چکا ہے اور گزشتہ دہائی انسانی تاریخ کی گرم ترین دہائی رہی ہے۔
درجہ حرارت میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں؛ تاہم تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ گرین ہاؤس اثر اور انسانوں کا اپنے مساکن اور ماحولیاتی نظاموں کے ساتھ رویہ گلوبل وارمنگ کا باعث بننے والے اہم عوامل ہیں۔ گلیشیئروں کے تیزی سے پگھلنے، روزمرہ موسم میں تغیر اور تباہ کن واقعات جیسے اچانک سیلاب، خشک سالی، جنگلوں میں لگنے والی آگ اور لُو کی لہروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ذریعے عالمی حدت موسمیاتی تبدیلی کو شدید تر کر دیتی ہے۔ نتیجتاً پوری دنیا میں ماحولیاتی نظام اور انسانی زندگی خطرے میں ہے۔
اس سلسلے میں ترقی یافتہ ممالک موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے قابل ذکر اقدامات کر رہے ہیں۔ جن میں یورپی گرین ڈیل اور انفلیشن ریڈکشن ایکٹ (2022) جیسی پالیسی اصلاحات، قابل تجدید توانائی کی منتقلی، گرین ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری اور عالمی موسمیاتی فنڈنگ شامل ہیں۔ بلاشبہ ترقی یافتہ ممالک کاربن اور گرین ہاؤس گیسوں کے ضرورت سے زیادہ اخراج کے سب سے زیادہ ذمہ دار ہیں جبکہ ترقی پذیر ممالک کا عالمی کاربن اخراج میں بہت کم حصہ ہے۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی انسانی سرگرمیوں جیسے فوسل فیول اور پلاسٹک جلانے، جنگلات کی کٹائی اور غیر صحت مند صنعتی عمل کی وجہ سے ہوتی ہے۔
اس امر میں اب کوئی شک کی گنجائش نہیں کہ پورا پاکستان بالعموم اور خاص طور پر گلگت بلتستان اور چترال پاکستان میں کم سے کم کاربن خارج کرنے والے خطوں میں شامل ہونے کے باوجود گزشتہ دو دہائیوں سے موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ دونوں خطے نازک پہاڑی ماحولیاتی نظام، عظیم الشان پہاڑوں، اونچائی پر واقع بڑے گلیشیئرز، جھیلوں، چشموں، گرم پانی کے چشموں اور دریاؤں کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے لیے انتہائی غیر محفوظ ہیں۔ گلگت بلتستان کے تمام اضلاع بالعموم اور خاص طور پر ضلع غذر بڑے خطرے والی آفات سے متاثرہ زون میں واقع ہیں۔ گلیشیئر جھیل کے اچانک پھٹنے سے سیلاب (GLOFs)، بادلوں کا پھٹنا، زمینی تودے گرنا، ملبے کا بہاؤ، اچانک سیلاب، چٹانوں اور پہاڑوں کے ٹوٹنے اور دریا کے کنارے کٹاؤ کی وجہ سے یہ ضلع گزشتہ دو دہائیوں سے موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کی زد میں ہے۔
2022 کے موسم گرما میں ضلع غذر کے گاؤں ایمت، بوبر، شیرقلعہ، اشکومن اور گوپس یاسین میں تباہ کن اچانک سیلاب آئے۔ اس کے نتیجے میں سترہ قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔ تقریباً تین سو پچاس گھر، سینکڑوں ایکڑ کاشتکاری کے قابل زمین اور مویشی تباہ ہو گئے۔ اسی طرح 2025 میں ضلع غذر میں بیارچی، سلپی، کانچچ، گرنجر، نلتی یاسین اور اشکومن فیض آباد اور داؤد آباد میں شدید اچانک سیلاب دیکھے گئے۔ یہ آفات انسانی زندگی، بنیادی ڈھانچے اور قدرتی مساکن پر موسمیاتی تبدیلی کے براہ راست اثر کو واضح کرتی ہیں۔
ان حالات کے نتائج حقیقتاً تباہ کن ہیں۔ ایسے نازک حالات میں بحیثیت جی بی سی (گلگت بلتستان اور چترال) کا رہائشی، میرے خیال میں یہ ہم سب کے لیے مناسب وقت ہے کہ ہم اپنے کردار اور شہری ذمہ داریوں پر بحیثیت فرد، بحیثیت ادارہ اور بحیثیت معاشرہ غور کریں اور ان سوالات پر سوچیں کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے معاشرے کے رکن کی حیثیت سے میرا کردار کیا ہونا چاہیے؟ قدرتی خطرات سے اپنے ماحولیاتی نظام اور مساکن کو بچانے کے لیے ہم برادریوں اور اداروں کی حیثیت سے کس طرح حصہ ڈال سکتے ہیں؟ ہم ان سرکاری اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں (NGOs) کی کس طرح مدد کر سکتے ہیں جو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹ رہے ہیں؟
انسان اللہ تعالیٰ کی بہترین تخلیق ہے اور اللہ نے اس کائنات میں ہر چیز کو بہترین توازن کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ قرآن پاک انسانوں کے لیے زمین کی حفاظت اور دیکھ بھال کا ایک گہرا اخلاقی اور روحانی فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ انسان بحیثیت اللہ کا خلیفہ زمین پر، زمین کا نگران ہے مالک نہیں اور آنے والی نسلوں کے لیے اسے محفوظ بنانے میں ذمہ دارانہ عمل اختیار کرنا ہے۔ لہٰذا معاشرے کے اراکین کی حیثیت سے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے جو فرد اور خاندانی سطح اور اجتماعی سطح پر آگاہی اور عمل کو فروغ دینے سے شروع ہوتی ہے۔ اسی طرح ہم توانائی بچا سکتے ہیں، اپنی روزمرہ زندگی میں پلاسٹک کے استعمال کو کم کر سکتے ہیں، درخت لگا سکتے ہیں اور اپنے خاندان، اسکول اور سماجی حلقوں میں ماحولیاتی آگاہی کو فروغ دے سکتے ہیں۔ مزید برآں ہم ماحول دوست پالیسیوں، منصوبہ بندیوں اور پروجیکٹس کی وکالت کرنے میں بھی اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ہمارا کردار صرف مشاہدہ کرنے اور انتظار کرنے کا نہیں بلکہ اپنی برادری میں تبدیلی میں فعال طور پر شامل ہونے، اثر انداز ہونے اور حوصلہ افزائی کرنے کا ہے۔
برادری اور ادارہ جاتی سطح پر ہم EFAD جیسے شاندار منصوبے کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں معاون پروجیکٹس کو نافذ کرنے اور عمل درآمد کرنے کے لیے مقامی موسمیاتی ایکشن ٹیمیں بنا کر بامعنی حصہ ڈال سکتے ہیں۔ اس منصوبے کا بنیادی مقصد نہ صرف پائیدار زراعت، ماحول دوست روزگار کی تخلیق اور قدرتی وسائل کا انتظام پیدا کرنا ہے بلکہ مقامی برادریوں کو موسمیاتی تبدیلی کے مطابق ڈھالنے والی (کلائمیٹ ریزلینٹ) مشقوں کو اپنانے کے لیے بااختیار بنانا بھی ہے۔ اسی طرح حکومت اور این جی اوز بھی برادریوں کے تعاون اور حمایت سے بہت سے منصوبے شروع کرتی سکتی ہیں۔ بدقسمتی سے ان میں سے بہت سے منصوبے کمیونٹی کی جانب سے ملکیت کے احساس (اونرشپ) کی کمی کی وجہ سے اپنے مقاصد حاصل کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں یہ بات سامنے آئی کہ جب کسی منصوبے کو کمیونٹی کے حوالے کیا جاتا ہے تو کمیونٹی اس منصوبے کی دیکھ بھال کی ذمہ داری لیتی ہے اور کئی دہائیوں تک اس سے فائدہ اٹھاتی ہے۔ تاہم ہمارے اپنے سیاق میں بھی اس رویے کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔
مزید برآں ادارے جیسے اسکول، کالج، یونیورسٹیاں، مذہبی پلیٹ فارمز، جنگلات، زراعت، عمارات و سڑکیں (Buildings &Roads)، عوامی کام (Power & Water) کے محکمے اور مقامی تنظیمیں آفات کی تیاری کے سیشنز کا آغاز کرکے کمیونٹیز کو مفت پودے اور درخت فراہم کرکے آبی وسائل کی حفاظت اور بنجر علاقوں کو قابل کاشت بنانے اور بالترتیب ماحول دوست بنیادی ڈھانچہ تیار کرکے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف مزاحم (کلائمیٹ ریزلینٹ) کمیونٹیز بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ بلاشبہ مل کر ہم بہت بڑا فرق لا سکتے ہیں اور اپنے ماحولیاتی نظام کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔ اپنے گلیشیئرز، جھیلوں، دریاؤں، جنگلات اور چراگاہوں کی حفاظت کر سکتے ہیں اور ابتدائی انتباہی نظام اور آفات کی تخفیف کے حوالے سے آگاہی پیدا کر سکتے ہیں جو قدرتی خطرات کے اثرات کو کم کرتے ہیں۔ حکومتوں اور این جی اوز کے ساتھ ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر کام کرکے اور ان کی حمایت کرکے ہم، سب کے لیے ایک زیادہ پائیدار اور مضبوط مستقبل تعمیر کر سکتے ہیں۔
مختصراً، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا ایک مشترکہ شہری ذمہ داری ہے نہ کہ صرف ریاست یا این جی اوز کی ذمہ داری۔ درحقیقت رہنما کردار سرکاری اداروں کا ہے تاہم یہ ناگزیر ہے کہ بحیثیت پاکستانی شہری ہمیں ریاستی مشینری اور رفاہی اداروں کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے اور ان کی حمایت کرنی چاہیے تاکہ حکمت عملی پر مبنی آفات کے خطرے کو کم کرنے کے منصوبے اور ان پر عمل درآمد کو ترقی دی جا سکے، گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (GBDMA) جیسے اداروں اور دیگر این جی اوز کو بااختیار بنایا جا سکے جو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ مقامی حکومت کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ مقامی اور گاؤں کی سطح پر کمیونٹی ایمرجنسی رسپانس ٹیمز (CERTs) اور گاؤں کی ایمرجنسی رسپانس ٹیمز (VERTs) جیسے رضاکاروں کو تربیت دے۔ انہیں متحرک رکھنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور ضروری سازوسامان سے لیس کرنا چاہیے تاکہ مشکل اوقات میں لوگوں کی مدد، ان کی بازیابی اور امداد کی جا سکے۔ مزید برآں دریاؤں کے کناروں، سیلابی راستوں اور پہاڑوں کے دامن میں تعمیرات پر فوری بنیادوں پر پابندی عائد کرنے کے لیے قانون سازی کو یقینی بنانا بھی ناگزیر ہے۔ اس سلسلے میں زمین کے استعمال، خاص طور پر مکانات کی تعمیر کے حوالے سے پالیسیوں پر سختی سے عمل درآمد اور ان کے ضابطے کے لیے مقامی انتظامیہ اور میونسپلٹی کو بااختیار بنایا جانا چاہیے۔
اسی طرح جنگلات اور زراعت کے محکمے کمیونٹیز کو زیادہ درخت اور پودے اگانے کی ترغیب دینے کے لیے مراعات اور پنیری فراہم کرکے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جبکہ درختوں اور پودوں کی کٹائی پر سخت پابندیاں عائد کی جاسکتی ہے۔ ساتھ ہی روزمرہ کاروبار، گھریلو استعمال اور جلانے کے مقاصد کے لیے پلاسٹک کے استعمال پر پابندی عائد کرنا ضروری ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف مزاحمت پیدا کرنے کے لیے موسمیاتی تبدیلی اور آفات کے انتظام کو اسکول اور کالج کے نصاب میں شامل کیا جانا چاہیے تاکہ نئی نسل کو رضاکارانہ خدمات اور ذمہ دار شہریت کے لیے تیار کیا جا سکے تاکہ وہ اپنے مسکن اور ماحولیاتی نظام کی حفاظت اور نگرانی میں اپنا کلیدی کردار ادا کر سکیں۔ بچاؤ، بازیابی اور بحالی کی بنیادی تربیت ہمارے تعلیمی نظام کا لازمی حصہ ہونی چاہیے تاکہ نوجوانوں کو آگاہ، تیار اور فعال بنایا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے نوجوانوں کو تحریک دینے کے لیے، کچھ مراعات حاصل ہوں جیسے اسناد (سرٹیفیکیشن) اور کالجوں اور یونیورسٹیوں میں داخلے میں ایسے نوجوانوں کو ترجیح دینا وغیرہ۔ موسمیاتی تبدیلی اب کوئی دور کا خطرہ نہیں رہا ہے بلکہ یہ ایک زندہ حقیقت ہے۔ خاص طور پر گلگت بلتستان اور چترال کے پہاڑی کمیونٹیز میں یہ خطرہ ہمہ وقت موجود ہے۔ ہماری اجتماعی کوششیں اور اس کے بارے میں اپنے رویوں میں تبدیلی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کر سکتی ہے۔

سیاسی و سماجی رہنما رحمت علی نے اپنے ایک بیان میں گلگت بلتستان کی حکومت سے اپیل کی ہے کہ گلگت بلتستان بھر کے تمام سیلاب ...
07/08/2025

سیاسی و سماجی رہنما رحمت علی نے اپنے ایک بیان میں گلگت بلتستان کی حکومت سے اپیل کی ہے کہ گلگت بلتستان بھر کے تمام سیلاب زدگان کو مکمل ریلیف فراہم کیا جائے اور ان تمام کو متبادل محفوظ جگہ پہ منتقل کیا جائے گلگت بلتستان میں جہاں تمام شعبہ زندگی میں آسانی فراہم کرنے کے لیے ادارے موجود ہیں وہاں تعمیرات خاص طور پر رہائشی تعمیرات کے لیے محکمہ جات موجود ہیں اور ان محکموں کے بروقت اور موثر کام نہ کرنے کی وجہ سے لوگ سیلاب زدہ اور ائندہ سیلاب انے والے جگہوں پر تعمیرات کرتے ہیں جس کی گلگت بلتستان میں بہت ساری مثالیں موجود ہیں حالیہ نقصانات کا ان اداروں کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے اور جن جن افراد کے گھر سیلاب کی زد میں آ چکے ہیں ان کو حکومت گلگت بلتستان گھر تعمیر کر کے دے دے اور ان خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرے گلگت بلتستان میں جہاں دوسرے اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کر کے سیلاب زدگان کی بحالی کا کام شروع کیا گیا ہے اسی طرح ڈسٹرکٹ ہنزہ میں حسن آباد شیر آباد کے مقام پر کئی بار مسلسل پانچ سے چھ سالوں میں سیلاب نے جن خاندانوں کو متاثر کیا ہے ان کے لیے مناسب اور محفوظ جگہ کا تعین کر کے ان کو ریلیف فراہم کیا جائے آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کی جانب سے پاکستان خصوصا گلگت بلتستان کے سیلاب متاثرین کے لیے جس امداد کا اعلان کیا گیا ہے وہ لائق تحسین ہے اور اسی طرح سے حکومت پاکستان سے بھی اپیل کی جاتی ہے کہ اپنا مناسب حصہ گلگت بلتستان کے سیلاب متاثرین کے لیے مختص کرے اور ان کی بحالی کا کام تیز تر کرے۔

06/08/2025

شیشپر گلیشیئر سے پانی کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافہ، شدید تباہی

حسن آباد، ہنزہ میں شیشپر گلیشیئر سے پانی کے اخراج میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے باعث حسن آباد نالے کے دونوں کناروں پر شدید زمینی کٹاؤ جاری ہے۔ بے قابو سیلابی ریلہ ایف ڈبلیو ایف کیمپ، ہنزہ فلور مل، اور شاہراہ قراقرم سمیت مقامی جنگلات اور زرعی زمینوں کو نقصان پہنچاتا ہوا دریائے ہنزہ میں شامل ہو گیا۔

اس ہنگامی صورتحال میں، گلاف II کے تحت نصب وارننگ سسٹم بھی ناکام رہا، جو سیلابی ریلے کے گزرنے کے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے بعد فعال ہوا۔ نتیجتاً، مقامی آبادی کو بروقت خبردار نہیں کیا جا سکا، جس سے خطرات میں مزید اضافہ ہوا۔

مزید افسوسناک امر یہ ہے کہ سرکاری و نجی اداروں کی جانب سے اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر کردہ حفاظتی بند بھی اس سیلابی ریلے کی نذر ہو گئے۔














ضلعی انتظامیہ کی جانب سے واضح ہدایت کے ساتھ سلک روٹ فیسٹیول کے لیے این او سی جاری کر دی گئی ہے،سلک روٹ فیسٹیول میں کسی ب...
06/08/2025

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے واضح ہدایت کے ساتھ سلک روٹ فیسٹیول کے لیے این او سی جاری کر دی گئی ہے،سلک روٹ فیسٹیول میں کسی بھی قسم کا موسیقی شامل نہیں.

ہنزہ :سلک روٹ فیسٹیول میں کسی بھی قسم کا موسیقی شامل نہیں اس پروگرام میں، کانفرنسز، اسٹالز اور تاریخی مقامات کے دورے شامل ہیں.
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے واضح ہدایت کے ساتھ سلک روٹ فیسٹیول کے لیے این او سی جاری کر دی گئی ہے، جس میں موسیقی سے اجتناب اور ایسی کسی بھی حرکت سے پرہیز کی تاکید کی گئی ہے جو کسی کی دل آزاری کا سبب بنے، اس ایونٹ کا مقصد گلگت بلتستان میں ٹورزم کو فروغ دینا ہے۔
سلک روٹ فیسٹیول منتظمین
۔
۔
۔

پاکستان پیپلز پارٹی ضلع ہنزہ کے جنرل سیکریٹری، صداقت حسین شہاب نے اپنے ایک بیان میں کہا:گلگت بلتستان پولیس ایک باوقار، د...
06/08/2025

پاکستان پیپلز پارٹی ضلع ہنزہ کے جنرل سیکریٹری، صداقت حسین شہاب نے اپنے ایک بیان میں کہا:

گلگت بلتستان پولیس ایک باوقار، دیانت دار اور عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار ادارہ ہے، جو دن رات امن و امان کی بحالی اور عوامی تحفظ کے لیے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر خدمات انجام دے رہا ہے۔ اس فورس کا کردار کرپشن، رشوت اور بدعنوانی سے پاک ہے، جو پورے خطے کے لیے باعثِ عزت و فخر ہے۔

تاہم، یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ حالیہ دنوں ان کے ڈیلی الاؤنس میں کیا گیا معمولی اضافہ ان کی انتھک محنت، قربانیوں اور بےلوث خدمات کے ساتھ سراسر ناانصافی کے مترادف ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی ضلع ہنزہ حکومتِ وقت سے پُرزور مطالبہ کرتی ہے کہ وہ پولیس فورس کے مطالبات کو سنجیدگی سے سنے اور ان کے ڈیلی الاؤنس میں فوری، منصفانہ اور خاطر خواہ اضافہ کرے تاکہ ان کی خدمات کا عملی اعتراف ممکن ہو۔

06/08/2025

تارہ ترین خبر
حسن آباد ہنزہ میں واقع محکمہ جنگلات، ضلع ہنزہ کی تعمیر کردہ ریسٹ ہاؤس کی عمارت، شیشپر گلیشیئر سے خارج ہونے والے پانی کی زد میں آ گئی ہے۔

دن رات اپنی ذمہ داریاں ایمانداری سے نبھانے والے پولیس جوانوں کے الاؤنسز میں اضافہ نہ کرنا ایک زیادتی ہے، جس کی ہم بھرپور...
06/08/2025

دن رات اپنی ذمہ داریاں ایمانداری سے نبھانے والے پولیس جوانوں کے الاؤنسز میں اضافہ نہ کرنا ایک زیادتی ہے، جس کی ہم بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
جبکہ دوسری طرف نام نہاد ممبران، مشیران اور وزراء، جو گلگت بلتستان پر بوجھ سے کم نہیں، کروڑوں روپے کی مراعات لے رہے ہیں اور عیاشیوں میں مصروف ہیں۔
ہم تمام متعلقہ اداروں اور ذمہ داران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوراً پولیس نوجوانوں کے الاؤنسز میں اضافہ کیا جائے۔

ظہور کریم ایڈووکیٹ
سابق امیدوار برائے گلگت بلتستان اسمبلی
حلقہ 6 ہنزہ

06/08/2025

حسن آباد ہنزہ، شیشپر گلیشیئر کے پگھلاؤ سے تباہی کا سلسلہ جاری

شیر آباد، حسن آباد ہنزہ کا محلہ، سال 2021 سے شیشپر گلیشیئر کے پگھلنے کے باعث بار بار آنے والے سیلابوں کی زد میں ہے۔ ان قدرتی آفات نے مقامی آبادی کو شدید متاثر کیا ہے۔ سال 2022 سے اب تک سات سے زائد گھرانے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ حالیہ دنوں میں رات گئے آنے والے سیلاب نے مزید گھروں کو نقصان پہنچایا ہے۔

سیلاب کے بعد زمین میں دراڑیں پڑ گئیں، جو اگلی صبح آنے والے زلزلے کے جھٹکوں سے مزید بگڑ گئیں اور کچھ کمزور عمارتیں زمین بوس ہو گئیں۔ مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت متاثرہ گھروں اور مویشی خانوں کو مسمار کر رہے ہیں تاکہ کسی بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔

قدرتی آفات کا یہ تسلسل نہ صرف بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ مقامی آبادی کی روزمرہ زندگی، معاش اور ذہنی سکون کو بھی شدید متاثر کر رہا ہے۔ علاقہ مکین فوری حکومتی توجہ اور امداد کے منتظر ہیں۔

ہنزہ, کریم آباد ٹاون منیجمنٹ سوسائٹی کے15 رکنی نیے کابینہ کو آج تشکیل دیا گیا, مہربان کریم بلامقابلہ صدر منتخب ہوۓ, رحیم...
05/08/2025

ہنزہ, کریم آباد ٹاون منیجمنٹ سوسائٹی کے15 رکنی نیے کابینہ کو آج تشکیل دیا گیا, مہربان کریم بلامقابلہ صدر منتخب ہوۓ, رحیم آمان جنرل سیکرٹری اور محمدعالم فنانس سیکرٹری منتخب ہونے پر مبارک پیش کرتے ہیں,

05/08/2025

سلک روٹ فیسٹیول کے حوالے سے میڈیا گفتگو ۔
۔
۔
۔

Address

Hunza

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Hunza News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Hunza News:

Share