
07/09/2024
ایک ترک مسلمان مسجد نبوی شریف کے احاطے میں کھڑے ھوکر اپنا آنکھوں دیکھا واقعہ یوں بیان کرتا ہے
میں مسجد نبوی میں کھڑا دیکھ رھا تھا کہ چار پولیس والی کسی کا انتظار کر رھے ھیں
پھر ایک شخص نمودار ھوا تو پولیس والوں نے بھاگ کر اسے قابو کر لیا
اور اسکے ھاتھ جکڑ لئے
نوجوان نے کہا
مجھے دعا اور توسل کی اجازت دے دو
میری بات سن لو میں کوئی بھکاری نہیں ھوں ، نه چور ھوں
پھر وہ جوان چیخنے لگا
میں نے اسے دیکھا تو ایسے لگا جیسے میں اسے جانتا ھوں
میں بتاتا هوں که میں نے اسے کیسے پہچانا
دراصل میں نے اسے کتنی ھی مرتبہ بارگاہ رسالت میں روتے
ھوئے دیکھا تھا
یه ایک البانوی نوجوان تھا
جس کی عمر 35 یا 36 سال کے درمیان تھی اس کے سنہری
بال اور ھلکی سی داڑھی تھی۔
میں نے پولیس والوں سے کہا
اسکا کوئی جرم نہیں ھے تو تم اس کیساتھ ایسا کیوں کر رھے
وہ
آخر کیا الزام ہے اس پر؟
انہوں نے کہا
وہ چلا گیا
تو پیچھے ھٹ اِس معاملے میں بولنے کا تجھے کوئی حق نہیں۔
لیکن میں نے پھر سے کہا
آخر اس کا تمہارے ساتھ کیا مسئله هے؟
کیا اس نے کوئی چوری کی ھے؟
انہوں نے کہا
یه بنده 6 سال سے اِدھر مدینے شریف میں رہ رھا ھے ، لیکن اس
کا یه قیام غیر قانونی ھے ھم اسے پکڑ کر واپس اس کے ملک وہ اسے بھیجنا چاہتے ہیں، لیکن وہ ہر بار ایک ہی چال سے بھاگ جاتا ھے
اور جا کر روضه رسول ﷺمیں پناہ لے لیتا ھے
هم اسے اندر جا کر گرفتار نہیں کرنا چاھتے تھے
میں نے پوچھا
تو اب اس کیساتھ کیا کرو گے؟
کہنے لگے: ھم اسے پکڑ کر جہاز پر بٹھائیں گے اور واپس البانیا
بھیج دیں گے
نوجوان مسلسل روئے جا رھا تھا
اور کہہ رھا تھا
کیا ھو جائے گا اگر تم مجھے چھوڑ دو گے تو؟
دیکھو میں کوئی چور نہیں ھوں۔۔۔۔۔
میں کسی سے بھیک نہیں مانگتا۔۔۔۔۔
میں تو ادھر بس محبتِ رسول ﷺ میں رہ رھا ھوں پولیس والوں نے کہا نہیں، ایسا جائز نہیں ھے
نوجوان نے کہا
اچھا مجھے ذرا آرام سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عرض کر لینے دو
پھر نوجوان نے اپنا منه گنبد خضراء کی طرف کر لیا.
پولیس والوں نے کہا چل کہہ جو کہنا ھے
تو نوجوان نے گنبد خضراء کیطرف دیکھا اور جو کچھ عربی میں کہا ، میں نے سمجھ لیا
وہ نوجوان کہہ رہا تھا
یا رسول اللہ ﷺ
کیا همارے درمیان اتفاق نہیں ھوا تھا
کیا میں نے اپنے ماں باپ کو نہیں چھوڑا۔۔
کیا اپنی دکان بند کر کے اپنا گھر بار نہیں چھوڑا
اور یہ عہد کر کے یہاں نہیں آیا تھا کہ آپ کے جوار رحمت میں رھا کروں گا ؟
حضور! اب دیکھ لیجیئے
یہ مجھے ایسا کرنے سے منع کر رھے ھیں
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
آپ مداخلت کیوں نہیں فرماتے يارسول اللہ ﷺ آپ مداخلت کیوں نہیں فرماتے
اتنے میں نوجوان بے حال ھونے لگا تو پولیس والوں نے ذرا ڈھیل دی اور نوجوان نیچے گر گیا ایک پولیس والے نے اسے ٹھڈا مارتے ہوئے کہا او دھوکے باز اٹھ
لیکن نوجوان نے کوئی رَدِ عمل ظاہر نہ کیا۔
میں نے پولیس والوں سے کہا
یه نہیں بھاگے گا ، تم حمامات سے پانی لاؤ
اور اس کے چہرے پر ڈالو
لیکن نوجوان کوئی حرکت نہیں کر رھا تھا
ایک پولیس والے نے کہا
اسے دیکھو تو سہی
کہیں یہ سچ مچ مر هی نہ گیا ھو۔
دوسرا پولیس والا کہنے لگا
اسے ھم نے کون سی ایسی ضرب لگائی هے ، جس سے یه مر جائے۔ پھر انہوں نے ایمبولینس کو بلایا وه ادھر سامنے والے سات نمبر گیٹ سے ایک ایمبولینس لے آئے
انہوں نے نوجوان کی شہ رگ پر ہاتھ رکھ کر حرکت نوٹ کی اور نبض چیک کی تو کہنے لگے
اسے تو مرے ھوئے 15 منٹ گزر چکے ھیں۔
اب پولیس والے جیسے مجرم ہوں
نیچے بیٹھ گئے اور رونے لگے وہ منظر بھی دیکھنے والا تھا ان میں سے ایک تو اپنے دونوں زانوؤں پر ہاتھ مارتے ھوئے کہتا تھا
ھائے ھمارے ھاتھ کیوں نہ ٹوٹ گئے۔۔۔۔۔۔۔
کاش ھمیں معلوم هوتا کہ
اسے رسول اللہ ﷺ سے اتنی شدید محبت ھے
ھائے ھمارے ھاتھ کیوں نہ ٹوٹ گئے۔
اسکے بعد ایمبولینس والوں نے اسے وہاں سے اٹھا لیا، اور جنت البقیع کی طرف تجہیز و تکفین والے حصے میں لے گئےغسل کے وقت میں بھی وہیں موجود تھا
میں انہیں کہتا تھا ، مجھے بھی ھاتھ لگانے دو، مجھے بھی اسکی چارپائی کو اٹھانے دو۔
جب جنازہ تیار ھو کر نماز کے لئے جانے لگا تو پولیس والوں نے مجھے کہا!!!
ھم نے جتنا گناہ اٹھایا ھے
بس اتنا کافی ھے۔
اسے ھمارے سوا اور کوئی نہیں اٹھائے گا۔
شاید اسی طرح ہمیں آخرت میں کچھ رعایت مل جائے۔
میرے سامنے ھی وہ نوجوان بار بار که رها تها که یا رسول اللہ ﷺ آپ مداخلت کیوں نہیں فرما رھے؟ دیکھا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مداخلت فرما دی اور ملک الموت نے اپنا فریضه ادا کر کے اسے آپ تک همیشه کیلئے پہنچا دیا
اللہ ہمیں اپنے حبیب ﷺ کی ویسی ہی محبت عطا فرمائے آمین ثمہ آمین یا ربّ العالمین
جيسى أس البانی نوجوان کو عطا فرمائی تھی۔
#منقول کاپی