26/09/2025
فتح پور: چک نمبر 218 ٹی ڈی اے میں کروڑوں کی لاگت سے تعمیر شدہ گرلز ہائر سیکنڈری اسکول فعال نہ ہو سکا، چار دیواری نامکمل ۔ عمارت کھنڈر بننے لگی
فتح پور ۔ضلع لیہ کی سب تحصیل فتح پور کے علاقے چک نمبر 218 ٹی ڈی اے میں واقع گرلز ہائر سیکنڈری اسکول کی جدید عمارت، ضلعی انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور عدم توجہی کے باعث کئی سالوں سے غیر فعال ہے۔ کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر کی گئی یہ تعلیمی عمارت، جو درجنوں دیہات کی بچیوں کے لیے اعلیٰ تعلیم کا واحد ذریعہ بن سکتی تھی، اب ویرانی اور زوال کی علامت بن چکی ہے۔
ذرائع کے مطابق اسکول کی چار دیواری تاحال مکمل نہیں کی گئی، جبکہ تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی تعیناتی کا عمل بھی شروع نہیں ہو سکا۔ عمارت کے متعدد حصے وقت کے ساتھ ساتھ شکست و ریخت کا شکار ہو چکے ہیں، اور جگہ جگہ تعمیراتی سامان لاوارث حالت میں پڑا ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ بارش کے دنوں میں عمارت کے اندر پانی بھر جاتا ہے، جس سے تعمیر شدہ ڈھانچے کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔
"حکومتی دعوے، عملی اقدامات سے محروم"
مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ متعدد بار ضلعی و تحصیل سطح کے افسران کو تحریری و زبانی طور پر اس مسئلے سے آگاہ کر چکے ہیں، تاہم کسی بھی سطح پر سنجیدہ پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں طالبات کو قریبی شہروں کے تعلیمی اداروں میں داخلے کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانی پڑتی ہیں، جو نہ صرف وقت اور پیسے کا ضیاع ہے بلکہ سیکیورٹی کے خدشات بھی موجود رہتے ہیں۔
"بچیوں کی تعلیم کے دروازے بند، والدین پریشان"
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ یہ اسکول نہ صرف تعلیمی پسماندگی کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے بلکہ بچیوں کے لیے محفوظ تعلیمی ماحول بھی فراہم کرے گا۔ والدین نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر اس منصوبے کو فعال نہ کیا گیا تو عمارت مکمل طور پر ناکارہ ہو جائے گی، اور سرکاری خزانے سے خرچ کیے گئے کروڑوں روپے ضائع ہو جائیں گے۔اہلِ علاقہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس منصوبے کا نوٹس لیں اور متعلقہ حکام کو ہدایت دیں کہ اسکول کو جلد از جلد مکمل کر کے فعال کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ "تعلیم سب کے لیے" کا نعرہ اسی وقت حقیقت بن سکتا ہے جب زمینی حقائق پر توجہ دی جائے اور ترجیحی بنیادوں پر مسائل کا حل نکالا جائے۔۔۔اگر یہی غفلت جاری رہی تو یہ منصوبہ بدعنوانی، ناقص منصوبہ بندی اور حکومتی بےحسی کی ایک اور مثال کے طور پر تاریخ میں درج ہو جائے گا — اور اس کا خمیازہ وہ نسلیں بھگتیں گی جنہیں تعلیم سے محروم رکھ کر معاشی و سماجی اندھیروں میں دھکیل دیا جائے گا۔