
05/08/2025
خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن نے ڈی جی ہیلتھ سروسز کوصحافیوں کے میڈیکل بلز کا ریکارڈ سمیت طلب کر لیا!
ایک سال گزر گیا، محکمہ اطلاعات صحافیوں کے میڈیکل بلز کی تصدیق کی تفصیلات فراہم کرنے میں ناکام!
جرنلسٹ ویلفئیر انڈومنٹ فنڈ میں آئینی خلاف ورزی، ایک بھی بل ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو نہ بھیجا گیا!
صحافیوں کے علاج کے فنڈز میں بے ضابطگیاں، جوڈیشل کمیشن کا قیام ناگزیر قرار!**
**پشاور ( فیاض علی نور فری لانس جرنلسٹ )**سینئر صحافی کی جانب سے "جرنلسٹ ویلفیئر انڈومنٹ فنڈ" میں مبینہ بے ضابطگیوں پر آواز بلند کیے جانے کے بعد خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن نے ایک بڑا قدم اٹھا لیا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق سینئر صحافی کی جانب سے اس فنڈ کے تحت صحافیوں کے علاج کے لیے پیش کیے گئے میڈیکل بلز کی تصدیق کے حوالے سے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز پشاور سے مکمل تفصیلات طلب کی گئی تھیں، کیونکہ محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ڈی جی نے یہ بلز تصدیق کے لیے ارسال کیے ہوں گے جو کہ ایک آئینی تقاضا تھا ۔تاہم ایک سال گزرنے کے باوجود متعلقہ محکمہ کسی بھی قسم کی معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہا، جس پر خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن نے سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈی جی ہیلتھ سروسز کو **5 اگست 2025** کو تمام ریکارڈ کے ساتھ پیش ہونے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اس پورے عمل میں سنگین آئینی خلاف ورزی کرتے ہوئے، صحافیوں کی جانب سے علاج کی غرض سے پیش کیے گئے ایک بھی میڈیکل بل کو ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کو تصدیق کے لیے ارسال ہی نہیں کیا گیا، جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ تمام پراسس محض کاغذی کارروائی اور عوام کے ٹیکس سے جمع شدہ فنڈز کی بندر بانٹ کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔اس سکینڈل میں محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ڈی جی اور جرنلسٹ ویلفیئر انڈومنٹ فنڈ کی کمیٹی کے دیگر ممبران براہ راست ملوث نظر آ رہے ہیں، جنہوں نے دانستہ طور پر حقیقی صحافیوں کو ان کے حق سے محروم رکھا تاکہ "مالِ مفت دلِ بے رحم" کے مصداق سرکاری فنڈز کی بندر بانٹ کی جا سکے۔اب یہ سوال اٹھ کھڑا ہوا ہے کہ اگر فنڈز کے متعلقہ بلز ہی تصدیق کے لیے نہیں بھیجے گئے، تو منظوری کس بنیاد پر دی گئی؟ اور اس بدعنوانی کی بازپرس کس سے کی جائے گی؟ یہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس غیر آئینی اور مشکوک اقدام کی شفاف تحقیقات کے لیے فوری طور پر ایک **جوڈیشل کمیشن** کا قیام ناگزیر ہو گیا ہے تاکہ صحافی برادری کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے اور سرکاری فنڈز کے غلط استعمال میں ملوث عناصر کو بے نقاب کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
Associated Press of Pakistan
Kpk media