Discovery Pakistan

Discovery Pakistan Long live Pakistan.

We are trying to show the world the positive face of Pakistan and bring the beauty of Pakistan to the world through this page and attract international tourists to Pakistan.

گجرات سے آئے ٹورسٹس کے حوالے سے افسوناک خبر ہے گاڑی جگلوٹ اسکردو روڈ JSR پر استک نالے کے قریب کھائی میں مل گئ ہے ریسکیو ...
24/05/2025

گجرات سے آئے ٹورسٹس کے حوالے سے افسوناک خبر ہے گاڑی جگلوٹ اسکردو روڈ JSR پر استک نالے کے قریب کھائی میں مل گئ ہے ریسکیو ٹیمیں باڈیز ریکور کرنے میں مصروف ہیں

گاڑی اور باڈیر 8 دن سے کھائی میں پڑی ہیں، تصور میں دیکھی جاسکتی ہیں۔۔ حکومتی اداروں کی بے حسی، ٹورازم اور بائیکنگ کے دوست اس دوران اپنے طور پر کوششیں کرتے رہے، الخدمت فاؤنڈیشن کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ٹیم کے ایکٹیو ہونے کے بعد سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں تیزی آئی اور انتظامیہ بھی بلآخر جاگی

فیملیز کے لیے انتہائی کرب کے یہ دن گزرے اور اب یہ غم بھی بہت بڑا ہے۔ شمالی علاقوں میں سفر کے حوالے سے کچھ دن میں لکھوں گا ابھی موقعہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ مرحومین کو اپنی جوار رحمت میں رکھے انکی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطاء فرمائے

سید عمر فاروق گیلانی
الخدمت ایڈونچر کلب

21/03/2025

برفانی چیتا (Snow Leopard) ایک شاندار اور نایاب جنگلی بلی ہے جو بنیادی طور پر پہاڑی علاقوں میں پائی جاتی ہے، خاص طور پر ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش جیسے بلند و بالا پہاڑوں میں۔ یہ اپنی چمکدار اور موٹی کھال، لمبی دم اور طاقتور ٹانگوں کی بدولت سرد اور سخت ماحول میں زندہ رہنے کے قابل ہوتا ہے۔
ہوشے ویلی پاکستان کے گلگت بلتستان خطے میں واقع ایک خوبصورت وادی ہے، جو بلتستان کے علاقے میں آتی ہے۔ یہ وادی مشہور ہے اپنی قدرتی خوبصورتی، سرسبز چراگاہوں، برف پوش پہاڑوں اور وہاں پائی جانے والی جنگلی حیات کے لیے۔ ہوشے بنیادی طور پر ایک پہاڑی گاؤں ہے جو کوہ پیمائی کے شوقین افراد کے لیے ایک اہم بیس کیمپ کا کردار ادا کرتا ہے، کیونکہ یہ کئی مشہور چوٹیاں جیسے مشہ بروم، گاشربرم اور کے ٹو کے قریب واقع ہے۔
ہوشے ویلی کا ماحول برفانی چیتے کے لیے بہت موزوں ہے، کیونکہ یہ علاقہ بلند پہاڑوں اور دشوار گزار علاقوں پر مشتمل ہے، جہاں یہ شکاری جانور عام طور پر رہتا ہے۔ مقامی لوگ اور ماحولیاتی تنظیمیں اس نایاب جانور کے تحفظ کے لیے کام کر رہی ہیں، تاکہ غیر قانونی شکار اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے اسے بچایا جا سکے۔
















07/03/2025

باسو بانگسا پاکستان کا سب سے خوبصورت جھیل ہے یقین نہ آۓ تو جا کر دیکھ لیں

18/02/2025

پاکستانی سیاحت کی نظر سے ایسا کون سا بڑا مسئلہ ہے جسے حل ہونا چاہئیے

17/02/2025

سکردو وزٹ کرنے کے لیے جگلوٹ سکردو روڈ محفوظ ہے یا استور دیوسائی روڈ اپنا تجربہ بیان کریں

گنز بلوچستان (پاکستان کا آخری گاؤں) گنز، بلوچستان ایک تاریخی اور جغرافیائی لحاظ سے منفرد مقام ہے، جو دو اہم جگہوں پر مشت...
02/02/2025

گنز بلوچستان (پاکستان کا آخری گاؤں)
گنز، بلوچستان ایک تاریخی اور جغرافیائی لحاظ سے منفرد مقام ہے، جو دو اہم جگہوں پر مشتمل ہے:
گنز، تحصیل ایرندگان (ضلع خاش) اور گنز بیچ، جیوانی (پاکستان کا آخری گاؤں)۔ گنز، خاش ایک قدیم گاؤں ہے، جہاں ایک تاریخی قبرستان موجود ہے جو اشکانی دور (247 ق.م - 224 عیسوی) سے منسوب کیا جاتا ہے اور 2007 میں قومی ورثے کی فہرست میں شامل ہوا۔ یہاں کے لوگ بلوچ ثقافت سے جُڑے ہوئے ہیں اور زیادہ تر زراعت اور مال مویشی پر انحصار کرتے ہیں۔
دوسری طرف، گنز بیچ، جیوانی پاکستان کا آخری گاؤں ہے، جو جیوانی سے 10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور بنیادی طور پر ماہی گیروں کی بستی ہے۔
یہ مقام اپنی نیلگوں پانی، سنہری ریت، حیران کن پہاڑوں اور ڈالفنز کی موجودگی کی وجہ سے مشہور ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پرتگالیوں نے سب سے پہلے اس علاقے کو دریافت کیا تھا، جس کے آثار آج بھی موجود ہیں۔
یہاں کا ساحل بلوچستان کے دیگر ساحلی علاقوں سے زیادہ خوبصورت تصور کیا جاتا ہے، اور اس کا فطری حسن ابھی تک سیاحوں کی بڑی تعداد سے اوجھل ہے۔
یہ مقام مچھلیوں، سمندری خوراک، سن سیٹ پوائنٹ، کیمپنگ اور وائلڈ لائف کے شوقین افراد کے لیے ایک جنت ہے۔ گنز، بلوچستان اپنی تاریخ، قدرتی حسن اور ثقافت کی وجہ سے ایک منفرد مقام ہے، جہاں آ کر ہر شخص خود کو خوش قسمت محسوس کرتا ہے۔

دیوسائی نیشنل پارک – قدرت کا ایک حسین شاہکارپاکستان کے گلگت بلتستان میں واقع دیوسائی نیشنل پارک ایک ایسا قدرتی عجوبہ ہے ...
30/01/2025

دیوسائی نیشنل پارک – قدرت کا ایک حسین شاہکار

پاکستان کے گلگت بلتستان میں واقع دیوسائی نیشنل پارک ایک ایسا قدرتی عجوبہ ہے جو اپنی دلکش وادیوں، بلند و بالا پہاڑوں، نایاب جنگلی حیات اور کھلے سبز میدانوں کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ یہ حیرت انگیز مقام سکردو اور استور کے درمیان سطح مرتفع پر واقع ہے اور دنیا کے بلند ترین میدانوں میں سے ایک ہے۔ دیوسائی دو الفاظ پر مشتمل ہے، "دیو" اور "سائی", یعنی "دیو کا سایہ"۔ صدیوں سے مقامی لوگ اس علاقے کو جنات اور پریوں کی سرزمین تصور کرتے رہے ہیں۔
دیوسائی نیشنل پارک تقریباً 4,144 میٹر (13,500 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے اور اس کا رقبہ تقریباً 3,000 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ یہاں سال کے آٹھ مہینے برف کی سفید چادر بچھی رہتی ہے، جبکہ گرمیوں کے چار مہینے رنگ برنگے جنگلی پھولوں اور گھاس کے سبز قالین سے مزین ہوتے ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس وسیع و عریض خطے میں ایک بھی درخت نہیں اگتا، جو اسے مزید منفرد بناتا ہے۔
پارک تک دو اہم راستوں سے پہنچا جا سکتا ہے:
اسکردو سے یہ تقریباً 30 کلومیٹر طویل دشوار گزار راستہ ہے جو جھیل سدپارہ کے قریب سے ہو کر گزرتا ہے۔
استور سے چلم کے راستے سے پارک میں داخل ہوا جا سکتا ہے، جو نسبتاً طویل لیکن نہایت دلکش ہے۔
دیوسائی کو خوبصورتی اور جغرافیائی تنوع کا خزانہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ یہاں بہنے والے دریا، سبزہ زار، اور شفاف پانی کے جھیلیں مل کر ایک جادوئی منظر تخلیق کرتے ہیں۔
یہ جھیل دیوسائی کے مغربی حصے میں 4,142 میٹر (13,589 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے اور دنیا کی بلند ترین جھیلوں میں شمار کی جاتی ہے۔ اس کا پانی انتہائی صاف اور نیلگوں ہوتا ہے، جو آس پاس کی برف پوش چوٹیوں اور سبز میدانوں کے ساتھ مل کر جنت نظیر منظر پیش کرتا ہے۔ حیران کن طور پر، اس جھیل کے پانی کے آنے اور جانے کا کوئی واضح راستہ معلوم نہیں، جس کی وجہ سے اسے "اندھی جھیل" بھی کہا جاتا ہے۔
یہ دو ندیاں دیوسائی میں بہتی ہیں اور ان کا ٹھنڈا اور شفاف پانی یہاں کے قدرتی حسن میں مزید اضافہ کرتا ہے۔ "بڑا پانی" اکثر سیاحوں کے خیمہ زن ہونے کا مقام ہوتا ہے جہاں محکمہ جنگلی حیات کے کیمپ بھی موجود ہوتے ہیں۔
دیوسائی نیشنل پارک کو 1993 میں قومی پارک کا درجہ دیا گیا تھا تاکہ یہاں پائے جانے والے نایاب ہمالیائی بھورے ریچھ (Himalayan Brown Bear) کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ اس وقت یہ ریچھ دنیا میں انتہائی کم تعداد میں باقی رہ گئے ہیں اور دیوسائی وہ واحد جگہ ہے جہاں ان کا قدرتی مسکن ابھی تک محفوظ ہے۔ ماضی میں، شکاریوں کے ہاتھوں ان کی نسل کو شدید خطرہ لاحق تھا، مگر اب ان کی حفاظت کے لیے سخت اقدامات کیے جا چکے ہیں۔
دیوسائی میں پائے جانے والے دیگر جانوروں میں شامل ہیں:
برفانی چیتا تبتی نیلا ریچھ لداخی اڑیال مارکو پولو بھیڑ سنہرے مارموٹ (Golden Marmot) سرخ لومڑی ہمالیائی ہرن۔
یہ تمام حیوانات اور پرندے دیوسائی کی قدرتی خوبصورتی اور حیاتیاتی تنوع کو مزید بڑھاتے ہیں۔
دیوسائی نیشنل پارک میں سیاحت کا بہترین وقت جون سے ستمبر کے درمیان ہوتا ہے، جب یہاں کی برف پگھل چکی ہوتی ہے اور سبزہ اپنی بہار پر ہوتا ہے۔ یہاں مختلف مہم جوئی اور تفریحی سرگرمیاں کی جا سکتی ہیں، جن میں شامل ہیں۔
یہاں رات گزارنے کا سب سے حیرت انگیز تجربہ ستاروں سے بھرے آسمان کے نیچے ہوتا ہے، جو ہر فطرت کے شوقین کے لیے یادگار لمحہ ثابت ہوتا ہے۔
قدرتی حسن، جنگلی حیات اور بدلتے موسم کی شاندار تصاویر لینے کا بہترین موقع ملتا ہے۔
زیادہ تر سیاح 4x4 جیپ میں بیٹھ کر دیوسائی کی سیر کرتے ہیں، کیونکہ راستے نہایت دشوار گزار ہیں۔
حالیہ برسوں میں دیوسائی میں بائیسکل سفاری بھی مقبول ہو رہی ہے، جہاں سائیکلسٹ بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان اپنے سفر کا مزہ لیتے ہیں۔ خصوصی گائیڈز کے ساتھ نایاب جانوروں جیسے کہ ہمالیائی بھورے ریچھ کا نظارہ کیا جا سکتا ہے۔
دیوسائی ایک انتہائی بلند اور دشوار گزار علاقہ ہے، جہاں موسم کسی بھی وقت شدید خراب ہو سکتا ہے۔ یہاں آنے سے پہلے چند احتیاطی تدابیر ضروری ہیں:
دیوسائی نیشنل پارک پاکستان کا ایک نایاب قدرتی خزانہ ہے، جہاں فطرت اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ جلوہ گر ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسی سرزمین ہے جہاں وقت ٹھہر سا جاتا ہے، بادل زمین کو چھونے لگتے ہیں، اور قدرت کے حیرت انگیز مناظر ہر آنکھ کو مسحور کر دیتے ہیں۔ اگر آپ فطرت، سکون، اور مہم جوئی کے شوقین ہیں تو دیوسائی کی سیر آپ کی زندگی کا سب سے یادگار تجربہ ثابت ہو سکتا ہے!

کبھی آو نا دیوسائی خوشبو لگا کے ۔ Are you planning to visit Deosai this year?
30/01/2025

کبھی آو نا دیوسائی خوشبو لگا کے ۔
Are you planning to visit Deosai this year?

بشو ویلی (سلطان آباد میڈو) بلتستان بشو ویلی سکردو ضلع، گلگت بلتستان، پاکستان میں واقع ایک دلکش وادی ہے جو اپنی قدرتی خوب...
26/01/2025

بشو ویلی (سلطان آباد میڈو) بلتستان
بشو ویلی سکردو ضلع، گلگت بلتستان، پاکستان میں واقع ایک دلکش وادی ہے جو اپنی قدرتی خوبصورتی اور خاموشی کے باعث سیاحوں کے لیے ایک جنت سمجھی جاتی ہے۔ یہ وادی سطح سمندر سے 3,600 میٹر (11,800 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے، اور سکردو شہر سے تقریباً 45 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ بشو ویلی کو اس کے جغرافیائی محل وقوع اور قدرتی مناظرات کی وجہ سے ایک اہم سیاحتی مقام سمجھا جاتا ہے۔
"بشو" لفظ مقامی بلتی زبان سے آیا ہے، جس کا مطلب "کشمش" ہے۔ اس نام کی وجہ یہاں کی انگوروں کی بھرپور پیداوار ہے، جو اس وادی کی زرخیزی اور قدرتی وسائل کی عکاسی کرتا ہے۔ بشو ویلی میں انگور کی مختلف اقسام اگتی ہیں، اور مقامی لوگ ان کا استعمال خوراک اور تجارت دونوں میں کرتے ہیں۔
بشو ویلی اپنے منفرد قدرتی مناظر کے لیے معروف ہے۔ یہاں کی سبز چراگاہیں، گھنے جنگلات، اور برف پوش پہاڑ وادی کے جمال کو نکھارتے ہیں۔ خاص طور پر موسمِ گرما میں یہاں کا منظر سبزے سے بھرا ہوتا ہے، جبکہ سردیوں میں برف باری اس وادی کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کرتی ہے۔
وادی کے اندر سے بہنے والے قدرتی چشمے اور جھرنے اس کی دلکشی میں اضافہ کرتے ہیں، جو پُرسکون اور ٹھنڈے پانی سے بھرے ہوتے ہیں۔ ان چشموں پر چھوٹے لکڑی کے پل بنائے گئے ہیں جو نہ صرف یہاں کے ماحول کو منفرد بناتے ہیں بلکہ ان کا ساختی حسن بھی سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے
بشو گلیشیئر اس وادی کی سب سے بڑی قدرتی خصوصیت ہے۔ یہ گلیشیئر بشو ویلی کے پہاڑوں سے پگھل کر نکلتا ہے اور اس کا ٹھنڈا پانی وادی کی زمین کو سینچتا ہے۔ بشو گلیشیئر تک پہنچنا ایک بڑا ایڈونچر ہے، اور یہ گلیشیئر ان لوگوں کے لیے ایک مقبول مقام ہے جو ٹریکنگ اور مہم جوئی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ گلیشیئر کا منظر انتہائی حسین اور منفرد ہوتا ہے، جہاں آپ برف کے وسیع حصوں اور چمکتے ہوئے پہاڑوں کا دیدار کر سکتے ہیں۔
بشو ویلی کا قدرتی ماحول مختلف جنگلی حیات کے لیے ایک پناہ گاہ ہے۔ یہاں کے جنگلات اور پہاڑوں میں ہرن، مارخور، آیبیکس، اور برفانی چیتے جیسے جانور پائے جاتے ہیں۔ بشو ویلی کی ایڈیبل نباتات اور قدرتی ماحول ان جنگلی حیات کے لیے ایک مثالی گھر فراہم کرتے ہیں، اور یہ وادی قدرتی حیات کے شوقین افراد کے لیے ایک بہترین مقام ہے۔
بشو ویلی کا قدرتی حسن اور خاموش ماحول سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ یہاں آنے والے سیاح نہ صرف اس کی قدرتی خوبصورتی سے محظوظ ہوتے ہیں بلکہ ایڈونچر کی سرگرمیاں جیسے ٹریکنگ، کیمپنگ، اور ہائیکنگ بھی یہاں دستیاب ہیں۔ یہاں کا اونٹ کی شکل والا پہاڑ، جو بیس منٹ کی ہائیک کے بعد دکھائی دیتا ہے، ایک دلچسپ مقام ہے۔ اس پہاڑ کی منفرد شکل اور ارد گرد کے مناظر وادی کے قدرتی حسن میں اضافے کا سبب ہیں-
بشو ویلی میں ایک قدرتی غار بھی موجود ہے جسے مقامی طور پر "قدرتی فریزر" کہا جاتا ہے۔ یہ غار موسمِ گرما میں بھی انتہائی ٹھنڈی رہتی ہے، اور اس کا ٹھنڈا ماحول یہاں کے سیاحوں کے لیے ایک خاص تجربہ فراہم کرتا ہے۔ یہاں کی ٹھنڈی ہوا اور قدرتی ساخت اس غار کو ایک قدرتی فریزر کی طرح کام کرنے کی صلاحیت فراہم کرتی ہیں۔
بشو ویلی کا موسم خاص طور پر گرمیوں میں دلکش ہوتا ہے، جب یہاں کی چراگاہیں سبز اور گلوں سے بھر جاتی ہیں۔ سردیوں میں برف باری کی وجہ سے یہاں کا منظر ایک جنت کی طرح تبدیل ہو جاتا ہے، اور وادی میں برف کا سماں دیکھنا ایک یادگار تجربہ بن جاتا ہے۔
بشو ویلی تک پہنچنے کے لیے سکردو سے جیپ سفر کا استعمال کیا جاتا ہے، کیونکہ وادی کی سڑکیں زیادہ تر کھچاک اور پتھریلی ہیں۔ سکردو شہر سے جیپ کے ذریعے پہنچنا ایک ایڈونچر ہے، جو اس وادی کے قدرتی حسن کو دیکھنے کی توقعات بڑھا دیتا ہے۔
اگر آپ قدرتی خوبصورتی، خاموشی، اور ایڈونچر کی تلاش میں ہیں، تو بشو ویلی گلگت بلتستان کا ایک ایسا مقام ہے جہاں آپ کو سب کچھ ملے گا۔ یہ وادی قدرت، سکون، اور مہم جوئی کا حسین امتزاج ہے اور سکردو کے دیگر سیاحتی مقامات کے ساتھ اس کا ایک منفرد مقام ہے۔

24/01/2025

ٹورزم پوائنٹ آف ویو سے پاکستان کا وہ Most Neglected جگہ بتائیں جو Most Attractive ہے مگر ذیادہ تر ٹورسٹ کو معلوم نہیں ہے

Address

Islamabad
44000

Telephone

+923445952789

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Discovery Pakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Discovery Pakistan:

Share