30/01/2025
دیوسائی نیشنل پارک – قدرت کا ایک حسین شاہکار
پاکستان کے گلگت بلتستان میں واقع دیوسائی نیشنل پارک ایک ایسا قدرتی عجوبہ ہے جو اپنی دلکش وادیوں، بلند و بالا پہاڑوں، نایاب جنگلی حیات اور کھلے سبز میدانوں کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ یہ حیرت انگیز مقام سکردو اور استور کے درمیان سطح مرتفع پر واقع ہے اور دنیا کے بلند ترین میدانوں میں سے ایک ہے۔ دیوسائی دو الفاظ پر مشتمل ہے، "دیو" اور "سائی", یعنی "دیو کا سایہ"۔ صدیوں سے مقامی لوگ اس علاقے کو جنات اور پریوں کی سرزمین تصور کرتے رہے ہیں۔
دیوسائی نیشنل پارک تقریباً 4,144 میٹر (13,500 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے اور اس کا رقبہ تقریباً 3,000 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ یہاں سال کے آٹھ مہینے برف کی سفید چادر بچھی رہتی ہے، جبکہ گرمیوں کے چار مہینے رنگ برنگے جنگلی پھولوں اور گھاس کے سبز قالین سے مزین ہوتے ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس وسیع و عریض خطے میں ایک بھی درخت نہیں اگتا، جو اسے مزید منفرد بناتا ہے۔
پارک تک دو اہم راستوں سے پہنچا جا سکتا ہے:
اسکردو سے یہ تقریباً 30 کلومیٹر طویل دشوار گزار راستہ ہے جو جھیل سدپارہ کے قریب سے ہو کر گزرتا ہے۔
استور سے چلم کے راستے سے پارک میں داخل ہوا جا سکتا ہے، جو نسبتاً طویل لیکن نہایت دلکش ہے۔
دیوسائی کو خوبصورتی اور جغرافیائی تنوع کا خزانہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ یہاں بہنے والے دریا، سبزہ زار، اور شفاف پانی کے جھیلیں مل کر ایک جادوئی منظر تخلیق کرتے ہیں۔
یہ جھیل دیوسائی کے مغربی حصے میں 4,142 میٹر (13,589 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے اور دنیا کی بلند ترین جھیلوں میں شمار کی جاتی ہے۔ اس کا پانی انتہائی صاف اور نیلگوں ہوتا ہے، جو آس پاس کی برف پوش چوٹیوں اور سبز میدانوں کے ساتھ مل کر جنت نظیر منظر پیش کرتا ہے۔ حیران کن طور پر، اس جھیل کے پانی کے آنے اور جانے کا کوئی واضح راستہ معلوم نہیں، جس کی وجہ سے اسے "اندھی جھیل" بھی کہا جاتا ہے۔
یہ دو ندیاں دیوسائی میں بہتی ہیں اور ان کا ٹھنڈا اور شفاف پانی یہاں کے قدرتی حسن میں مزید اضافہ کرتا ہے۔ "بڑا پانی" اکثر سیاحوں کے خیمہ زن ہونے کا مقام ہوتا ہے جہاں محکمہ جنگلی حیات کے کیمپ بھی موجود ہوتے ہیں۔
دیوسائی نیشنل پارک کو 1993 میں قومی پارک کا درجہ دیا گیا تھا تاکہ یہاں پائے جانے والے نایاب ہمالیائی بھورے ریچھ (Himalayan Brown Bear) کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ اس وقت یہ ریچھ دنیا میں انتہائی کم تعداد میں باقی رہ گئے ہیں اور دیوسائی وہ واحد جگہ ہے جہاں ان کا قدرتی مسکن ابھی تک محفوظ ہے۔ ماضی میں، شکاریوں کے ہاتھوں ان کی نسل کو شدید خطرہ لاحق تھا، مگر اب ان کی حفاظت کے لیے سخت اقدامات کیے جا چکے ہیں۔
دیوسائی میں پائے جانے والے دیگر جانوروں میں شامل ہیں:
برفانی چیتا تبتی نیلا ریچھ لداخی اڑیال مارکو پولو بھیڑ سنہرے مارموٹ (Golden Marmot) سرخ لومڑی ہمالیائی ہرن۔
یہ تمام حیوانات اور پرندے دیوسائی کی قدرتی خوبصورتی اور حیاتیاتی تنوع کو مزید بڑھاتے ہیں۔
دیوسائی نیشنل پارک میں سیاحت کا بہترین وقت جون سے ستمبر کے درمیان ہوتا ہے، جب یہاں کی برف پگھل چکی ہوتی ہے اور سبزہ اپنی بہار پر ہوتا ہے۔ یہاں مختلف مہم جوئی اور تفریحی سرگرمیاں کی جا سکتی ہیں، جن میں شامل ہیں۔
یہاں رات گزارنے کا سب سے حیرت انگیز تجربہ ستاروں سے بھرے آسمان کے نیچے ہوتا ہے، جو ہر فطرت کے شوقین کے لیے یادگار لمحہ ثابت ہوتا ہے۔
قدرتی حسن، جنگلی حیات اور بدلتے موسم کی شاندار تصاویر لینے کا بہترین موقع ملتا ہے۔
زیادہ تر سیاح 4x4 جیپ میں بیٹھ کر دیوسائی کی سیر کرتے ہیں، کیونکہ راستے نہایت دشوار گزار ہیں۔
حالیہ برسوں میں دیوسائی میں بائیسکل سفاری بھی مقبول ہو رہی ہے، جہاں سائیکلسٹ بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان اپنے سفر کا مزہ لیتے ہیں۔ خصوصی گائیڈز کے ساتھ نایاب جانوروں جیسے کہ ہمالیائی بھورے ریچھ کا نظارہ کیا جا سکتا ہے۔
دیوسائی ایک انتہائی بلند اور دشوار گزار علاقہ ہے، جہاں موسم کسی بھی وقت شدید خراب ہو سکتا ہے۔ یہاں آنے سے پہلے چند احتیاطی تدابیر ضروری ہیں:
دیوسائی نیشنل پارک پاکستان کا ایک نایاب قدرتی خزانہ ہے، جہاں فطرت اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ جلوہ گر ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسی سرزمین ہے جہاں وقت ٹھہر سا جاتا ہے، بادل زمین کو چھونے لگتے ہیں، اور قدرت کے حیرت انگیز مناظر ہر آنکھ کو مسحور کر دیتے ہیں۔ اگر آپ فطرت، سکون، اور مہم جوئی کے شوقین ہیں تو دیوسائی کی سیر آپ کی زندگی کا سب سے یادگار تجربہ ثابت ہو سکتا ہے!