
13/10/2025
(روزنامہ کویسٹ نیوز اسلام آباد) جنوبی کوریا میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں کووڈ ویکسینیشن سے کینسر کے مرض میں مبتلا ہونے کے دعوے نے طبی ماہرین کوبھی تشویش میں مبتلا کر دیا ۔
گزشتہ چند دنوں سے سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ تیزی سے پھیل رہا ہے کہ جنوبی کوریا کے محققین کی ایک تحقیق نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ کووڈ 19 ویکسین کینسر کے چھ اقسام کے خطرے میں اضافہ کرتی ہے۔
یہ تحقیق گزشتہ ماہ 26 ستمبر کو بائیو میکر ریسرچ نامی اوپن ایکسیس جریدے میں شائع ہوئی تھی، جس میں جنوبی کوریا کے ہیلتھ انشورنس ڈیٹا بیس کے اعداد و شمار استعمال کیے گئے تھے اور یہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ویکسین لگوانے والے افراد میں ایک سال کے اندر کچھ اقسام کے کینسر کی تشخیص کا امکان نسبتاً زیادہ دیکھا گیا ہے۔
وجیلینٹ فاکس نامی ایکس اکاؤنٹ پر رواں ماہ چھ ستمبر کو یہ دعویٰ کیا گیا تھاکہ تحقیق سے کینسر کے مجموعی خطرے میں 27 فیصد اضافہ ظاہر ہوا ہے، ایکس اکاؤنٹ نے چند اقسام کے کینسر کے اعداد و شمار کو بڑھا چڑھا کر بھی پیش کیا، مثلاً پھیپھڑوں کے کینسر میں 53 فیصد اور پروسٹیٹ کینسر میں 69 فیصد اضافہ بتایا گیا تھا۔
نکولس ہلشر جو خود کو ایپیڈیمیولوجسٹ کہتے ہیں نے غلط طور پر دعویٰ کردیاکہ ویکسین سات اقسام کے کینسر کا خطرہ بڑھاتی ہے، اور مختلف تحقیقات کو بلا جواز جوڑ کر یہ تاثر دیا کہ کوروناویکسین آنے کے بعد یہ تمام کینسرز نمایاں طور پر بڑھے ہیں۔
معروف ڈاکٹر امل موہترا نے بھی اس تحقیق کو اہم اور تشویشناک قرار دیا جس سے اس دعوے کو غیر ضروری وزن مل گیا،اِسی طرح چائلڈ ہیلتھ ڈیفنس نامی تنظیم نے بھی اس تحقیق پر مؤقف اپناتے ہوئے کینسر کی اقسام پھیلنے پر خدشہ ظاہر کیا۔
تاہم الجزیرہ کے فیکٹ چیکنگ یونٹ نے اس تحقیق کا بغور جائزہ لیا اور دریافت کیا کہ ویکسین کے خلاف مہم چلانے والوں نے تحقیق کے متن میں سے ایک نہایت اہم جملہ حذف کر دیا۔سائنسی اصطلاح میں ایپیڈیمیولوجیکل ایسوسی ایشن کا مطلب یہ ہے کہ دو واقعات میں ایک اعداد و شمار کی بنیاد پر تعلق تو موجود ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک واقعہ دوسرے کا سبب ہے۔
یہ غلطی ویکسین مخالف مہم میں بھی ہوئی جہاں اعدادی تعلق کو سببی ربط یعنی (جب ایک چیز دوسری چیز کی وجہ بنتی ہے) میں بدل دیا گیا اور ویکسین کو بلاجواز کینسر کا سبب قرار دیا گیا۔
دنیا بھر کے طبی و سائنسی اداروں نے واضح طور پر تصدیق کی ہے کہ کووڈ-19 ویکسین اور کینسر کے درمیان کسی بھی قسم کا تعلق موجود نہیں ہے۔
ایک معروف طبی جریدے بی ایم جے کے ماہرین نے کہا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں کہ ویکسینز کینسر کا باعث بنتی ہیںاور عالمی سطح پر کووڈ ویکسین کے بعد کینسر کے کیسز میں کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا۔
گلوبل ویکسین ڈیٹا نیٹ ورک کے مطابق ویکسین سے کینسر کی وبا پھیلنے کا تصور حیاتیات اور طبیعیات دونوں کے اصولوں کے خلاف ہے،ایم آر ان اے ویکسینز نہ تو زندہ وائرس پر مشتمل ہیں نہ ہی وہ انسانی خلیوں کے نیوکلئیس میں داخل ہوتی ہیں، لہٰذا وہ کینسر پیدا نہیں کر سکتیں۔
امریکا میں قائم نیشنل کینسر انسٹیٹیوٹ نے بھی واضح کیا ہے کہ کووڈ19 ویکسین کینسر پیدا نہیں کرتی، نہ ہی اس کے دوبارہ ہونے یا بڑھنے کا باعث بنتی ہے۔