06/02/2023
سینیٹر مشتاق احمد خان صاحب نے بالکل درست کیا۔
کوئی ذاتی نقصان معاف کرنا چاہے، اس کی مرضی۔
کوئی اس کےلیے اپنے طور پر دعا کرنا چاہے، کرتا رہے۔
لیکن
پاکستان کی پارلیمنٹ کا ایوان بالا کیوں ایسے شخص کےلیے دعا کرے جو دو دفعہ آئین کو پامال کرچکا، جو ملک کو آگ لگا چکا، جو اپنے کسی جرم پر کبھی نادم نہیں ہوا؟
بعض اقدامات علامتی ہوتے ہیں لیکن بہت اہم ہوتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کا جنازہ نہیں پڑھا جس کے ذمے دوسرے کا مالی حق واجب الادا تھا، اگرچہ مسلمانوں کو اس کی جنازہ پڑھنے سے نہیں روکا۔ پھر جب ایک اور صحابی نے اس مالی ذمہ داری کی ادائیگی اپنے اوپر لے لی، تو آپ نے جنازہ پڑھا۔ جن کی اقتدا کی جاتی ہے، ان سے یہ رویہ مطلوب ہے تاکہ لوگوں کو اس کام کی اہمیت کا احساس ہو۔
اس کا یہ مطلب نہیں کہ آخرت کی نجات کے فیصلے انسان کرنے لگے۔ یہ محض خلط مبحث ہے۔ آخرت کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ دنیا میں اس کے کرتوتوں سے بیزاری کے اظہار کےلیے ضروری تھا کہ پارلیمنٹ یہ کام نہ کرے۔ کوئی اپنے طور پر دعا کرنا چاہے تو کرے۔