27/09/2025
ڈاکٹر رفیق اعظم ؛؛ سائیکالوجسٹ اور #سائیکاٹرسٹ کے درمیان #فرق کیا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عام طور پر لوگ سائیکالوجسٹ اور سائیکاٹرسٹ کو ایک ہی چیز سمجھتے ہیں۔ اکثر سائیکالوجسٹ سے یہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ آپ دوائیاں کیوں نہیں دیتے اور اور ایک سائیکالوجسٹ ہوتے ہوئے اکثر یہ سوال مجھ سے بھی کیا جاتا ہے۔ جب میں یہ جواب دیتا ہوں کہ دوائیاں دینا ہمارا کام نہیں بلکہ سائیکاٹرسٹ کا کام ہے تو انہیں تھوڑی حیرت ہوتی ہے کہ اچھا یہ دو الگ الگ شعبے ہیں۔
آج کی تحریر میں میں چند بنیادی وجوہات کی نشاندہی کروں گا کہ کیسے یہ دونوں ایک دوسرے سے مختلف ہیں؟
1⃣ ایک سائیکاٹرسٹ MBBS کی ڈگری حاصل کرتا ہے، یعنی کسی میڈیکل کالج میں پانچ سال زیر تعلیم رہنا جیسا کہ ایک عام ڈاکٹر کرتا ہے۔ اس کے بعد وہ psychiatry میں مہارت حاصل کرتا ہے اور psychiatrist کہلاتا ہے۔
دوسری طرف سائیکالوجسٹ نفسیات میں Fsc، کے بعد نفسیات میں چار سالہ ڈگری حاصل کرتا ہے ۔ اس کے بعد دو سالہ مزید ایم ایس یا پھر ایک سال کا clinical psychology میں ڈپلومہ کرتا ہے اور psychologist کہلاتا ہے۔
2) دوسرا اور بنیادی فرق نظریے کا ہے۔ سائیکاٹرسٹ کے نزدیک ہمارے جسم اور ہمارے دماغ میں کیمیکلز موجود ہوتے ہیں۔ ان کی کمی یا زیادتی ہمارے رویوں میں تبدیلی لاتی ہے اور abnormal behaviour کی طرف لے جاتی ہے۔
دوسری طرف psychologists کا یہ ماننا ہے کہ ان کیمیکلز کی کمی یا زیادتی کے پیچھے ہماری "سوچ" ہوتی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ کیمیکلز میں تبدیلی ایک ثانوی چیز ہے جبکہ بنیادی چیز ہماری سوچ اور ہمارے خیالات ہیں۔ پہلے انسانی دماغ میں خیال پیدا ہوتا ہے اور اس خیال کی وجہ سے ہی دماغ میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔
مثال کے طور پر سردیوں کی تاریک رات میں آپ اکیلے کہیں جارہے ہیں، آپ ایک موڑ مڑتے ہیں تو آپ کو لگتا ہے کوئی آپ کے پیچھے چل رہا ہے، حالانکہ حقیقت میں کوئی نہیں ہوتا۔ اب جب یہ خیال آجاتا ہے دماغ میں تو اس کے ساتھ ہی آپ کے جسم میں چند تبدیلیاں رونما ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ آپ کو پسینہ آنے لگتا ہے، دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، سانس پھولنے لگتی ہے، آپ تیز تیز چلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ سب کچھ ایک خیال کی وجہ سے رونما ہوتا ہے حالانکہ حقیقت میں اس طرح کی کسی چیز کا وجود نہیں ہوتا۔
3) تیسرا فرق طریقہ علاج کا ہے۔ Psychiatrist چونکہ کیمیکلز کو بنیادی وجہ مانتے ہیں اس لیے وہ دوائیوں کے ذریعے ان کیمیکلز کو اعتدال پر لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا بنیادی طریقہ دوائیوں کے ذریعے علاج کرنا ہوتا ہے۔
دوسری طرف psychologist کے نزدیک جیسا کہ بنیادی وجہ خیال یا سوچ ہے سو ان کا نظریہ یہ ہے کہ اگر ہم کسی کے خیالات یا سوچنے کے طریقے کو تبدیل کردیں تو وہ شخص ٹھیک ہو سکتا ہے۔ ان کے نزدیک دوائیاں دینے کی مثال ایسی ہے جیسے ہم کسی درخت کو اکھاڑنا چاہتے ہیں لیکن ہم صرف اس کی شاخیں کاٹ رہے ہیں۔ جبکہ سائیکوتھراپی اور کاؤنسلنگ کے ذریعے ہم بیماری کے اس درخت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتے ہیں۔
جیسا کہ اوپر والی مثال میں اگر ہم اس شخص کا خوف ختم کردیں کہ تمہارے پیچھے کوئی نہیں ہے تو اس کو دوائیوں کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔
یہ تو تھیں چند بنیادی وجوہات لیکن یہاں یہ بات بھی بتانا بھی ضروری ہے کہ دونوں شعبوں کا کام اپنی، اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے۔ دونوں شعبوں کے لوگ اکثر مل کر کام کرتے ہیں کیونکہ کئی مریض ایسے ہوتے ہیں کہ جب تک انہیں دوا نہ دی جائے وہ بات چیت کرنے کے قابل نہیں ہوپاتے۔ جیسا کے شیزوفرینیا کے مریض کو پہلے دوائیوں کے ذریعے نارمل کیا جاتا ہے پھر ان کی کاؤنسلنگ کی جاتی ہے۔
لیکن میں یہاں بات سمجھانا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ ہمارے ملک میں ذہنی صحت کے بارے آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے اور پاکستان میں ماہرنفسیات کی سرکاری سطح پر کونسل نہ ہونے کی وجہ سے مختلف ہسپتالوں میں سائیکالوجسٹس کا کام بھی سائیکاٹرسٹس سے لیا جا رہو ہے جو کہ مریضوں کے ساتھ سرا سر زیادتی ہے کیونکہ جس کا کام اسی کو سادھے ...
مجھے اکثر اپنے پاس آنے والے مریضوں سے یہ سن کر حیرت ہوتی ہے کہ وہ کئی سالوں سے ادویات کا استعمال کر رہے ہوتے ہیں اور اس کی سب سے بڑی وجہ ان کو ڈس آڈر کی صحیح طرح سے تشخیص نہ ہونا ہے ...کیونکہ کہ کسی بھی عارضے کی تشخیص صرف ایک ماہر نفسیات ہی مختلف ٹیسٹس ,امتحانات اور کونسلنگ سے کر سکتا ہے.... آسان لفظوں میں یہ کہ ایک ماہر نفسیات لفظوں کے مرہم سے آپ کے زخموں کو ہمیشہ کیلئے بھر دیتا ہے اور ایک سائیکاٹرسٹ آپ کو ادویات کے استعمال سے وقتی طور پر سکون مہیا کرتا ہے