11/07/2025
یقین جانیے، کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں جن کے وجود سے قومیں سر اٹھا کر جینے کا حوصلہ پاتی ہیں۔ انجینئر حمید حسین طوری اُن ہی خوش نصیب شخصیات میں سے ایک ہیں، جنہوں نے سیاست کو صرف دورہ جات اور ترقیاتی منصوبوں کی فہرست تک محدود نہیں رکھا، بلکہ مظلوموں کی آواز، حق کی صدا اور قومی غیرت کی علامت بنا دیا۔
ہم نے برسوں اپنے نمائندوں کو صرف "سڑک، نالے اور گلیوں" تک محدود رکھا، جہاں جس نے جتنا کام کرایا، ووٹ بھی اُتنا ہی سمیٹ لیا۔ مگر آج وقت خود گواہ ہے کہ حمید حسین طوری نے اس روایت کو بدل دیا۔ وہ صرف گلیاں پکی نہیں کراتے، وہ قوم کی پیشانی کو بلند کرنے والے کام کرتے ہیں۔ ایوانِ اقتدار میں مظلوموں کی فریاد کو گونج بنا دینا، کرم کے مسائل کو گلگت سے کراچی تک موضوعِ بحث بنانا، بیرونِ ملک پاکستان کے سفارتی فورمز پر کرم کے زخموں کو آشکار کرنا—یہی اُن کا اصل کام ہے۔
ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد جمع کرانا اور اسے منظور کروانا، یہ کوئی معمولی بات نہیں۔ یہ وہ تاریخ ہے جو ضلع کرم کے لیے پہلی بار رقم ہوئی ہے۔
آج مجھے خوشی ہے کہ ہماری قوم نے کسی جاگیردار یا روایتی سرمایہ دار کو نہیں، بلکہ ایک ایسا باشعور، باکردار، بےلوث نمائندہ منتخب کیا ہے، جو اپنی ذات کے بجائے قوم کے مفاد کو مقدم جانتا ہے۔
مجھے بعض دوستوں نے کہا کہ ایم این اے صاحب اب دوبارہ سنی ووٹ نہیں پائیں گے، وہ اب ایوانوں میں شیعہ مؤقف ذیادہ اٹھائیں ۔
میں نے انہیں یہی کہا کہ حمید حسین کا مؤقف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی اُس پالیسی کا عکس ہے، جس کا بنیادی ستون "شیعہ سنی وحدت" ہے۔ وہ اس وحدت کو فروغ دینے میں نہ صرف سرگرم ہیں، بلکہ اپنی بساط سے بڑھ کر قربانیاں دے رہے ہیں۔
میرے دل کو سب سے زیادہ خوشی تب ہوتی ہے، جب اسلام آباد میں اُن کے دفتر کے دروازے شیعہ سنی سب کے لیے یکساں کھلے نظر آتے ہیں۔ اہلسنت جوان ویسے بھئ حمید بھائ سے ملنے اتے ہیں اور ویسے بھئ قوم کا ہر فرد وہاں آ کر اپنے دکھ سُنا سکتا ہے اور حمید حسین ان کے لیے ہر ممکن اقدام کرتے ہیں۔
اگر ہم قومی اسمبلی کے ریکارڈ کا جائزہ لیں تو پتا چلے گا کہ پچھلی تین دہائیوں کے تمام ایم این ایز مل کر بھی اتنے خطابات نہیں کر سکے، جتنے صرف چھ ماہ میں انہوں نے ایوان میں کئے۔
پہلے ہم اسمبلی اجلاس میں اپنے نمائندے کو ٹی وی پر ڈھونڈتے تھے کہ "کہیں نظر بھی آتا ہے یا نہیں؟"
آج ماشاءاللہ ضلع کرم کا نمائندہ ہر فورم پر اپنی پہچان کے ساتھ گونج رہا ہے۔
ہمیں یقین ہے کہ انجینئر حمید حسین نہ صرف تعلیمی اداروں اور اسپتالوں جیسے بنیادی منصوبے مکمل کریں گے، بلکہ کرم کے دیرینہ زخموں پر بھی مرہم رکھیں گے۔
جس طرح وہ وزیراعظم سے لے کر ایک چپڑاسی تک سب کو ضلع کرم کے مسائل سے آگاہ کر رہے ہیں، اسی تندہی سے وہ ان بنیادی کاموں کو بھی پایۂ تکمیل تک پہنچائیں گے۔
مجھے اس بات پر بھی فخر ہے کہ حمید حسین طوری صاحب کرپشن سے یکسر نفرت رکھتے ہیں۔ وہ کئی بار کروڑوں کی پیشکش اور وزارتوں کی لالچ کو پاؤں کی ٹھوکر مار چکے ہیں۔ اُنہوں نے مال و دولت کے بجائے قوم و ملت کی عزت کو ترجیح دی ہے۔
اگر آج حمید حسین نہ ہوتے تو شاید کرم کی غریب عوام فاقوں سے مر جاتی اور ان کے درد پر کوئی کان دھرنے والا نہ ہوتا۔ آج الحمدللہ کرم کی آواز پورے پاکستان میں ایک قوت کے ساتھ بلند ہو رہی ہے، اور اس آواز کا ایک ہی نام ہے—حمید حسین طوری!
افسوس کہ کرم کو برباد کرنے کے لیے اپنوں نے بھی کیا کچھ نہ کیا! مال بردار گاڑیوں کے سودے، رشوت کے انبار، سرکاری اہلکاروں کی ملی بھگت—سب کھیل تماشے عرصے سے جاری ہیں، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ان چہروں سے نقاب نوچ دی جائے۔
بیشک، بہت کچھ ابھی پردے میں ہے، مگر وقت کے ساتھ ہر خلوص اور ہر خیانت بےنقاب ہو جائے گی۔ قوم کا شعور بیدار ہو رہا ہے، اب دھوکہ زیادہ دیر نہیں چلے گا۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی کاوشیں بھی جلد نمایاں ہوں گی اور کچھ چہرے بے نقاب بھی۔
ہم پاکستان میں اتحاد بین المسلمین اور قانون کی عمل داری کے علمبردار ہیں۔ ہم اس مقصد کے لیے ہر وقت میدان میں رہیں گے، چاہے کوئی ساتھ دے یا نہ دے۔
یاد رکھیے، اگر ہم سب نے مل کر ظالموں کے خلاف قیام نہ کیا، تو دیر ضرور ہوگی، لیکن انجام پھر بھی وہی ہوگاکیونکہ ظلم کبھی باقی نہیں رہتا!
یہ تحریک اب رُکنے والی نہیں!
کرم اب خاموش نہیں رہے گا!
اور یہ آواز اب دبنے والی نہیں!
حمید حسین صرف ایک نام نہیں
یہ اب کرم کے مظلوموں کی دھڑکن بن چکا ہے!
خداوند متعال حمید حسین کی حفاظت اور توفیقات خیر میں اضافہ فرمائے۔آمین
راقم۔ارشاد حسین بنگش