The Professor

The Professor Follow and like the page
(2)

20/09/2025
ضلع کرم کے حالات پر ہماری ذمہ داریاں کیا ہو۔ضرور پڑھے
25/08/2025

ضلع کرم کے حالات پر ہماری ذمہ داریاں کیا ہو۔ضرور پڑھے

26/07/2025
24/07/2025
11/07/2025

یقین جانیے، کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں جن کے وجود سے قومیں سر اٹھا کر جینے کا حوصلہ پاتی ہیں۔ انجینئر حمید حسین طوری اُن ہی خوش نصیب شخصیات میں سے ایک ہیں، جنہوں نے سیاست کو صرف دورہ جات اور ترقیاتی منصوبوں کی فہرست تک محدود نہیں رکھا، بلکہ مظلوموں کی آواز، حق کی صدا اور قومی غیرت کی علامت بنا دیا۔
ہم نے برسوں اپنے نمائندوں کو صرف "سڑک، نالے اور گلیوں" تک محدود رکھا، جہاں جس نے جتنا کام کرایا، ووٹ بھی اُتنا ہی سمیٹ لیا۔ مگر آج وقت خود گواہ ہے کہ حمید حسین طوری نے اس روایت کو بدل دیا۔ وہ صرف گلیاں پکی نہیں کراتے، وہ قوم کی پیشانی کو بلند کرنے والے کام کرتے ہیں۔ ایوانِ اقتدار میں مظلوموں کی فریاد کو گونج بنا دینا، کرم کے مسائل کو گلگت سے کراچی تک موضوعِ بحث بنانا، بیرونِ ملک پاکستان کے سفارتی فورمز پر کرم کے زخموں کو آشکار کرنا—یہی اُن کا اصل کام ہے۔
ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد جمع کرانا اور اسے منظور کروانا، یہ کوئی معمولی بات نہیں۔ یہ وہ تاریخ ہے جو ضلع کرم کے لیے پہلی بار رقم ہوئی ہے۔
آج مجھے خوشی ہے کہ ہماری قوم نے کسی جاگیردار یا روایتی سرمایہ دار کو نہیں، بلکہ ایک ایسا باشعور، باکردار، بےلوث نمائندہ منتخب کیا ہے، جو اپنی ذات کے بجائے قوم کے مفاد کو مقدم جانتا ہے۔
مجھے بعض دوستوں نے کہا کہ ایم این اے صاحب اب دوبارہ سنی ووٹ نہیں پائیں گے، وہ اب ایوانوں میں شیعہ مؤقف ذیادہ اٹھائیں ۔
میں نے انہیں یہی کہا کہ حمید حسین کا مؤقف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی اُس پالیسی کا عکس ہے، جس کا بنیادی ستون "شیعہ سنی وحدت" ہے۔ وہ اس وحدت کو فروغ دینے میں نہ صرف سرگرم ہیں، بلکہ اپنی بساط سے بڑھ کر قربانیاں دے رہے ہیں۔
میرے دل کو سب سے زیادہ خوشی تب ہوتی ہے، جب اسلام آباد میں اُن کے دفتر کے دروازے شیعہ سنی سب کے لیے یکساں کھلے نظر آتے ہیں۔ اہلسنت جوان ویسے بھئ حمید بھائ سے ملنے اتے ہیں اور ویسے بھئ قوم کا ہر فرد وہاں آ کر اپنے دکھ سُنا سکتا ہے اور حمید حسین ان کے لیے ہر ممکن اقدام کرتے ہیں۔
اگر ہم قومی اسمبلی کے ریکارڈ کا جائزہ لیں تو پتا چلے گا کہ پچھلی تین دہائیوں کے تمام ایم این ایز مل کر بھی اتنے خطابات نہیں کر سکے، جتنے صرف چھ ماہ میں انہوں نے ایوان میں کئے۔
پہلے ہم اسمبلی اجلاس میں اپنے نمائندے کو ٹی وی پر ڈھونڈتے تھے کہ "کہیں نظر بھی آتا ہے یا نہیں؟"
آج ماشاءاللہ ضلع کرم کا نمائندہ ہر فورم پر اپنی پہچان کے ساتھ گونج رہا ہے۔
ہمیں یقین ہے کہ انجینئر حمید حسین نہ صرف تعلیمی اداروں اور اسپتالوں جیسے بنیادی منصوبے مکمل کریں گے، بلکہ کرم کے دیرینہ زخموں پر بھی مرہم رکھیں گے۔
جس طرح وہ وزیراعظم سے لے کر ایک چپڑاسی تک سب کو ضلع کرم کے مسائل سے آگاہ کر رہے ہیں، اسی تندہی سے وہ ان بنیادی کاموں کو بھی پایۂ تکمیل تک پہنچائیں گے۔
مجھے اس بات پر بھی فخر ہے کہ حمید حسین طوری صاحب کرپشن سے یکسر نفرت رکھتے ہیں۔ وہ کئی بار کروڑوں کی پیشکش اور وزارتوں کی لالچ کو پاؤں کی ٹھوکر مار چکے ہیں۔ اُنہوں نے مال و دولت کے بجائے قوم و ملت کی عزت کو ترجیح دی ہے۔
اگر آج حمید حسین نہ ہوتے تو شاید کرم کی غریب عوام فاقوں سے مر جاتی اور ان کے درد پر کوئی کان دھرنے والا نہ ہوتا۔ آج الحمدللہ کرم کی آواز پورے پاکستان میں ایک قوت کے ساتھ بلند ہو رہی ہے، اور اس آواز کا ایک ہی نام ہے—حمید حسین طوری!

افسوس کہ کرم کو برباد کرنے کے لیے اپنوں نے بھی کیا کچھ نہ کیا! مال بردار گاڑیوں کے سودے، رشوت کے انبار، سرکاری اہلکاروں کی ملی بھگت—سب کھیل تماشے عرصے سے جاری ہیں، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ان چہروں سے نقاب نوچ دی جائے۔
بیشک، بہت کچھ ابھی پردے میں ہے، مگر وقت کے ساتھ ہر خلوص اور ہر خیانت بےنقاب ہو جائے گی۔ قوم کا شعور بیدار ہو رہا ہے، اب دھوکہ زیادہ دیر نہیں چلے گا۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی کاوشیں بھی جلد نمایاں ہوں گی اور کچھ چہرے بے نقاب بھی۔
ہم پاکستان میں اتحاد بین المسلمین اور قانون کی عمل داری کے علمبردار ہیں۔ ہم اس مقصد کے لیے ہر وقت میدان میں رہیں گے، چاہے کوئی ساتھ دے یا نہ دے۔
یاد رکھیے، اگر ہم سب نے مل کر ظالموں کے خلاف قیام نہ کیا، تو دیر ضرور ہوگی، لیکن انجام پھر بھی وہی ہوگاکیونکہ ظلم کبھی باقی نہیں رہتا!
یہ تحریک اب رُکنے والی نہیں!
کرم اب خاموش نہیں رہے گا!
اور یہ آواز اب دبنے والی نہیں!
حمید حسین صرف ایک نام نہیں
یہ اب کرم کے مظلوموں کی دھڑکن بن چکا ہے!
خداوند متعال حمید حسین کی حفاظت اور توفیقات خیر میں اضافہ فرمائے۔آمین
راقم۔ارشاد حسین بنگش

16/05/2025

کرم کی صدا روڈ بند کیوں؟ محافظ یا راہ زن
کرم کے زخم پر مرہم رکھنے کی بجائے، ریاست نے بار بار نمک چھڑکا۔
3 جنوری 2025 کو کوہاٹ میں ایک تاریخی معاہدہ طے پایا، جس میں یہ فیصلہ ہوا کہ پاراچنار روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھولا جائے گا۔
یہ وعدہ عوام کی امید کی آخری کرن تھا—لیکن افسوس، یہ بھی ایک اور جھوٹا دعویٰ ثابت ہوا۔
معاہدے کے صرف کچھ روز بعد، جب راہ ہموار ہونی تھی، ایک اور دھرنے کا ناٹک رچایا گیا۔
یوں ایک دھرنے کے مقابلے میں دوسرا دھرنا کھڑا کیا گیا، اور عوام کو پھر انتظار کی سولی پر لٹکا دیا گیا۔

پھر وہ دل دہلا دینے والے لمحات آئے جب کانوائے کو ریاستی اہلکاروں اور فضائی نگرانی کے باوجود بےدردی سے لوٹا گیا۔
فروری میں ڈرائیوروں اور بےگناہوں کو شہید کیا گیا، اور مارچ میں یہ خونی سلسلہ پھر سے دہرایا گیا۔
پھر بھی چشمِ ریاست نہ کھلی، اور زبانِ انصاف نہ بولی۔
نہتے عوام نے بارہا اعتماد کا ہاتھ بڑھایا۔ بینکر توڑ دیے، اسلحہ حکومتی تحویل میں دے دیا۔
مگر جواب میں انہیں صرف تذلیل، تاخیر اور دھوکہ ملا۔
آج نہ سڑک کھلی ہے، نہ عوام محفوظ ہیں، نہ اشیائے ضروریہ دستیاب۔
ہم یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہیں:
آخر یہ روڈ بند کیوں ہے؟
کیا اہلسنت کی طرف سے کوئی رکاوٹ ہے؟ ہرگز نہیں!
تو پھر کون ہے جو اس بندش کو زندہ رکھنا چاہتا ہے؟
کیا یہ رشوت خوری کی دکان کو جاری رکھنے کا بہانہ ہے؟
یا اہلِ کرم کو بےدخل کرنے کا منصوبہ؟دونوں صورتوں کے علاوہ تیسری کوئی صورت نہیں۔۔

بدقسمتی سے بعض مشران کا کردار بھی مشکوک نظر آتا ہے۔
جب حق کی بات ہوتی ہے، تو وہی چہرے سامنے آ جاتے ہیں جو ظالم کی زبان بولتے ہیں۔
یقیناً ہماری کمزوریوں سے ریاست نے فائدہ اٹھایا ہے، اور ہم خود اپنے زخموں کے مجرم بنے ہوئے ہیں۔

امام علی علیہ السلام کا قول ہے:
"جب حق نہ دیا جائے، تو وہ چھینا جاتا ہے۔"
اور آج وہی وقت آ چکا ہے۔
ہم نے اپنے محسنوں کو یاد نہ رکھا۔
مزمل حسین فصیح، آغا شفیق، سرتاج ملک—یہ وہ لوگ تھے جو عوام کے حق میں آواز بلند کر رہے تھے، مگر انہیں دہشتگردی اور قتل جیسے سنگین اورجھوٹےالزامات کے تحت جیلوں میں ڈال دیا گیا۔
اور افسوس، ہم خاموش رہے۔

اے اہلِ کرم!
یاد رکھو، خاموشی ظلم کی سب سے بڑی ہمنوا ہے۔
اگر ہم آج بھی ساکت رہے، تو کل دیگر ماوں بہنون اور بھائیوں کی طرح ہمارے جنازے بھئ ہنگو، کوہاٹ یا راولپنڈی کی مٹی میں دفن ہوں گے، ہمارے بچے علم و علاج کو ترسیں گے، اور ہماری غیرت تاریخ میں دفن ہو جائے گی۔

اب وقت ہے کہ ہم صرف اور صرف اپنی دھرتی سے وفاداری نبھائیں۔
اپنے حق کے لیے آواز بلند کریں۔
اور ریاستِ پاکستان کو یاد دلائیں کہ ہم رعایا نہیں، شہری ہیں۔
ہم سوال کرنے کا حق رکھتے ہیں،
اور جب سوالوں کا جواب نہ ملے تو جدوجہد ہمارا فرض بن جاتی ہے۔
پاراچنار روڈ کھولو — قبل اس کے کہ صبر کا بندھن ٹوٹ جائے۔

ارشاد حسین بنگش

پارہ چنار کو ہر طرف سے محصور کیا گیا ہےنہ زمینی رابطہ نہ موبائل سگنلز نہ انٹرنیٹ۔
26/11/2024

پارہ چنار کو ہر طرف سے محصور کیا گیا ہے
نہ زمینی رابطہ نہ موبائل سگنلز نہ انٹرنیٹ۔



Today's Best Photo ❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️                               ❤✌
22/05/2024

Today's Best Photo
❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️




















❤✌

‏‎إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ إِیَّاکَ نَسْتَعینToday the best ⚡❤‍🩹             Actres  # jamilanagudu with   and  also known a...
17/05/2024

‏‎إِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ إِیَّاکَ نَسْتَعین
Today the best ⚡❤‍🩹











Actres # jamilanagudu with and also known as in movie📽📺👈


❤❤❤❤❤



Address

Islamabad
44220

Telephone

+923029516185

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when The Professor posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to The Professor:

Share

Category