Fazal ur Rehman officical

Fazal ur Rehman officical I Am Fazalur Rehman
I Am Social Media Creater
I Am Privet Job Holder
I Am Online Quran Teaching

02/08/2025

ہر نماز میں یا جب بھی دعا کے لیے ہاتھ اٹھائیں سب سے پہلے اپنے "والدین" کے لئے دعا مانگیں، چاہے وہ زندہ ہوں یا نہیں۔۔

رَبِّ ارحَمهُما كَما رَبَّيانى صَغيرًا
"اے میرے رب۔۔!
ان پر رحم فرما جیسے انہوں نے میرے بچپن میں میری پرورش کی۔"

"رَبَّنَا اغفِر لى وَلِوٰلِدَىَّ وَلِلمُؤمِنينَ يَومَ يَقومُ الحِسابُ"
اللّٰھُم آمین یارب العالمین

31/07/2025

*عذاب قبر کا بڑا سبب*
*پیشاب میں بے احتیاطی*

مولانا محمد موسی خان ندوی

جو بھی انسان اس دنیا میں آیا اسے یہ دنیا ضروربضرورایک نہ ایک دن چھوڑنی ہے،اس لیے کہ موت وہ تلخ حقیقت ہے جس سے انکارکی کوئی گنجائش نہیں اوریہ وہ کڑواگھونٹ ہے جس کو نوش کیے بغیر کسی کو چارہ نہیں،دراصل موت ہی قیامت وآخرت کے احوال کے مشاہدہ کاپہلا مرحلہ ہے،گویا دارفانی سے داربقا میں نقل مکانی کایہ باب الداخلہ ہے انسان اس عالم میں جو کچھ خیر وشر اختیار کرتا ہے اس کی اصل جزاتو (ثواب وعذاب کی شکل میں )آخرت ہی میں ملنی ہے، لیکن قرآن وحدیث کی تصریحات بتلاتی ہیں کہ موت کے بعد اورقیامت سے پہلے انسان کو روزِقیامت اورآخرت میں پیش آنے والے واقعات اوراحوال کامشاہدہ کروایا جاتا ہے اور کبھی اس سے گزارابھی جاتا ہے، اسی کو قرآن مجید کی اصطلاح میں ”برزخ“اورحدیث کی اصطلاح میں ”قبر“کہتے ہیں،دنیاسے نکل کر آخرت تک پہنچنے والی راہ اسی سے ہوکر گزرتی ہے،کسی بھی راہی ملک بقا کو اس سے مفرنہیں ہے،معترف ہویامنکر ،ہرکسی کو اس سے گزرنا ضرورہے،اسلامی نقطہٴ نظر سے یہ کوئی نظریاتی،فروعی اورجزئی مسئلہ نہیں ہے،بلکہ اصولی واعتقادی ہے،مسلمان ہونے کے لیے جن بنیادی باتوں کا اعتقاد ضروری ہے ان میں ایک یہ بھی ہے۔

موجودہ دورمیں دین وایمان کے اعتبار سے کمزوری،عبادات میں کوتاہی اورتعلیمات اسلام سے دوری کے نتیجہ میں مسلمانوں پر جو مار پڑی اورجو برے اثرات محسوس کئے گئے ان میں سے ایک برزخ کامعاملہ بھی ہے،اس رخ سے زندگی کے عملی میدان میں مسلمانوں کو بالعموم برزخ کاتصور اوردھیان نہ رہا، جس کی وجہ سے عبادات میں عمومی کوتاہی کے ساتھ نفاق،جھوٹ،خیانت،بدعہدی،لوٹ کھسوٹ اورخداجانے کس کس طرح کی خرابیوں میں مسلمان ملوث ہوگئے ؟

یادرکھنا چاہیے کہ عذاب قبر کا استحضار زندگی کے عملی تقاضوں میں نہایت ہی مفید ہے،مگر احادیث شریفہ میں عمومی طور پر عذاب قبر کے تذکرہ کے علاوہ بعض احادیث میں صراحت کے ساتھ کچھ ایسی خاص خرابیوں کا بھی ذکر ہے، جن سے آدمی عذاب قبر میں مبتلاہوسکتا ہے،اگر ان سے احتیاط برتی جائے تو یہ عذاب قبر سے حفاظت میں بہت معین ثابت ہوسکتی ہے اور اگر خدانخواستہ ان میں کوتاہی وبے احتیاطی سے کام لیا گیا توانسان عذاب قبر کا شکار ہوسکتا ہے ،ان میں سب سے پہلی خرابی پیشاب میں بے احتیاطی ہے، چناں چہ حضر ت سیدنا عبد اللہ بن عباس  کی حدیث میں یہ ارشاد رسول صلى الله عليه وسلم مروی ہے کہ ”نبی کریم صلى الله عليه وسلم کا دوقبروں پرسے گزرہوا تو فرمایا کہ ان قبروالوں کو عذاب ہورہا ہے اورایسی بات بھی نہیں کہ کسی بڑی خرابی کی وجہ سے ہورہا ہے (کہ جن سے بچنا انسان کی وسعت سے باہر ہو)ان میں سے ایک کو پیشاب میں بے حجابی کی وجہ سے اورمسلم شریف کی روایت کے مطابق پیشاب میں بے احتیاطی کی وجہ سے عذاب ہورہا ہے اوردوسرے کو چغل خوری کی وجہ سے، پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے کھجو رکی ایک تازہ ٹہنی لی اور ا س کے دوٹکڑے کرکے قبروں پرلگایا ،صحابہ کرام  نے پوچھا یارسول اللہ صلى الله عليه وسلم آپ نے یہ عمل کیوں کیا ؟آپ نے ارشاد فرمایاکہ جب تک یہ ٹہنیاں تروتازہ رہیں گی تو شاید اس وقت تک عذاب میں تخفیف ہو“۔

(مشکوة)

حدیث مذکور سے جہاں عذاب قبر کاثبوت ملتاہے وہیں دوایسی خرابیاں بھی ذکر کردی گئی ہیں جن سے آدمی عذاب قبر میں مبتلاہوسکتا ہے،ان میں پہلی خرابی پیشاب میں بے حجابی یا بے احتیاطی کی ہے، ا س سے مقصود دراصل پیشاب میں بے احتیاطی سے روکنا ہے،پیشاب سے فراغت کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کرنا چاہیے جہاں سترپوشی بھی ہوسکے اورا س کے چھینٹوں سے بدن اورکپڑوں کو بچایا جاسکے ،پہلی چیز تو حیا وشرم کے بالکل منافی ہے ،حدیثوں میں ایسے مقامات پرپیشاب وقضائے حاجت کرنے سے منع کیا گیا ہے جو عام لوگوں کی گزرگاہ ہو ،کیوں کہ اس سے لوگوں کو آمدورفت میں تکلیف ہوگی او رخود فراغت کرنے والے کے لیے بے پردگی ہے ،اسی طرح کسی جانور کے بل میں بھی پیشاب کرنے سے منع کیا گیا ہے، کیوں کہ اس میں جہاں جانور کے لیے تکلیف ہے وہیں خود پیشا ب کرنے والے کے لیے یہ خدشہ ہے کہ کوئی زہریلا جانور بل میں سے نکل کر تکلیف نہ پہنچائے؟ بعض علماء نے لکھا ہے کہ سوراخ میں بسا اوقات جنات بھی ہوسکتے ہیں، ایسی صورت میں وہ آدمی کو ہلاک کردیں گے ،چناں چہ مشہور ہے کہ صحابی ٴرسول صلی الله علیہ وسلم، قبیلہٴ خزرج کے سردار حضر ت سعد بن عبادہ انصاری  نے مقام ”حوران“ میں ایک سوراخ میں پیشاب کیا، جس میں جنات کا بسیرا تھا ،ا س میں سے نکل کر جنا ت نے انہیں قتل کردیااو ریہ مشہورشعر پڑھا

نحن قتلنا سید الخزرج سعد بن عبادہ
ورمیناہ بسھمین فلم نخطِ فوٴادہ

(یعنی ہم نے خزرج کے سردار سعد بن عبادہ کو قتل کرڈالا اوران پر دوایسے تیر پھینکے جو سیدھے جاکر ان کے دل پر لگے۔)

پیشاب میں بے احتیاطی سے بچنے کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کرنا چاہیے جونرم ہو،تاکہ پیشاب کے قطرے بدن یا کپڑوں پر نہ اڑیں،اگر زمین سخت ہوگی تو لامحالہ چھینٹے اڑیں گے ، جس سے بدن اورکپڑے ملوث ہوں گے،آں حضرت صلی الله علیہ وسلمکا بھی یہی معمول تھا ،آپ کے ساتھ ہروقت ایک برچھی رہتی تھی،جس سے پیشاب کے وقت سخت زمین کو کھرچ کر نرم کرلیا کرتے تھے ،اسی طرح پیشاب میں احتیاط کے لیے بیٹھ کرکرنا چاہئے،کھڑے ہوکر کرنے کی صورت میں چھینٹے اڑسکتے ہیں ، اگرچہ بسااوقات آں حضرت صلی الله علیہ وسلم سے بھی کھڑے ہوکر پیشاب کرنا مروی ہیے،جس کے بارے میں علماء فرماتے ہیں کہ یاتو بیان جواز کے لیے تھا یا آپ کو کوئی عذرلاحق تھاکہ پیر میں یاگھٹنوں میں درد کی وجہ سے بیٹھ نہیں سکتے تھے، یا اس جگہ کوئی گندگی رہی ہوگی، بیٹھنے کی صورت میں اس میں ملوث ہونے کا اندیشہ تھا،اس کے علاوہ عموما آنحضرت صلی الله علیہ وسلم بیٹھ کر ہی پیشا ب کرتے اورصحابہ کو اسی کی تاکید فرماتے اور کھڑے ہوکر پیشاب کرنے سے منع کرتے،حضرت سیدنا عمر فاروق کو آنحضرت صلی الله علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پیشاب کرتے ہوئے دیکھ کر ارشاد فرمایا اے عمر!کھڑے ہوکر پیشاب نہ کرو۔حضر ت عمر  فرماتے ہیں کہ اس کے بعد میں نے کبھی کھڑے ہوکر پیشاب نہیں کیا ،یہ تمام باتیں اس صورت میں تھیں جب کہ زمین یاجگہ پر اپنے بدن یاکپڑے پر پیشاب کی چھینٹ اڑجائیں تو اس سے بچاوٴکاکیا طریقہ ہوسکتا ہے ؟مگر بسااوقات خودپیشاب کرنے والے کے بدن سے پیشاب سے فراغت کے بعد کچھ قطرے بے اختیار خارج ہوجاتے ہیں تو ا س کی دوشکلیں ہیں،ایک تو یہ ہے کہ ایسابیماری کی وجہ سے ہوتا ہے، جس کاجلدازجلد علاج کرواناچاہیے اوراس وقت تک سخت احتیاط رکھی جائے اور جب بھی پیشاب کے قطروں کا نکلنا یقین اورغلبہٴ گما ن سے معلوم ہوتوبدن اورکپڑے کے حصہ کو دھولیا جائے او ر اگریہ کیفیت اتنے تسلسل کے ساتھ ہوکہ ایک ہلکی سی نماز کے وقت کے بقدر بھی روک نہ سکے تو ا س کو ”سلسل البول“ کہتے ہیں،یہ عذر کی حالت ہے،ایسی حالت میں ایک وقت میں صرف ایک نماز پڑھی جاسکتی ہے،اگلے وقت کی نماز کے لیے تازہ وضوکیا جائے ،دوسری شکل یہ ہوسکتی ہے کہ بسااوقات جسم سے پیشا ب کا قطرہ نکل جانے کا وسوسہ انسان کوستانے لگتا ہے،اس سے بچنے کاطریقہ حدیثوں میں یہ بتلایاگیا ہے کہ پیشاب سے فراغت کے بعد اپنے کپڑوں پر پانی مارلیا کرے،آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کاخود بھی یہی معمول تھا،اس طرح کاعمل پیشاب کے قطرے نکلنے کے وساوس سے بچنے کاایک موٴثر طریقہ ہے؛ اگرچہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم ہرقسم کے وسوسہ اورشکوک وشبہات سے پاک تھے، مگرآپ صلی الله علیہ وسلم امت کوپیشاب میں بے احتیاطی سے بچنے کی یہ ایک عملی تعلیم تھی،بعض روایات میں تو یہاں تک بتلایاگیا ہے کہ یہ طریقہ قولی او رعملی اعتبار سے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے براہ راست آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کو بتلایا تھا ۔

پیشاب میں بے احتیاطی نہ کرنے کے نتیجہ میں عذاب قبر کی وعید سے متعلق مذکورہ حدیث میں ایک روایت قضائے حاجت کے وقت بے پردگی کی بھی ہے،اس لیے پیشاب کرتے وقت پوری طرح ستر پوشی کا اہتمام کرنا چاہیے ،ستر پوشی دوطرح سے ہوتی ہے، ایک تو کرنے والے آدمی سے متعلق اوردوسری جگہ سے متعلق،آدمی سے متعلق بے پردگی سے بچنے کا طریقہ حدیث شریف میں یہ بتلایا گیاہے ،کہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے زمین کے قریب ہونے کے وقت کپڑا اٹھاتے تھے اورجگہ سے متعلق بے پردگی سے احتیاط یہ ہے کہ ایسی جگہ کاانتخاب ہونا چاہیے جہاں مکمل طریقہ سے جسم کو چھپایاجاسکے اورکسی کی نظر نہ پڑے،حدیث میں تعلیم دی گئی ہے کہ اگر پردہ وغیرہ کی کوئی آڑنہ ہوتوریت کا تودہ ہی جمع کرکے ا س کی آڑ میں بیٹھ جائے،کیوں کہ شیطان انسان کی شرم گاہ سے کھیلتا ہے،قضائے حاجت کے وقت بے پردگی سے منع کرتے ہوئے آنحضرت صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”دوآدمی قضائے حاجت کے لیے اس طرح نہ بیٹھیں کہ آمنے سامنے سترکھولے رہیں اورایک دوسرے سے باتیں کرتے رہیں،اس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتے ہیں“اور کیا عجب ہے کہ غضب خداندی کا اثر عذاب قبرکی شکل میں ظاہر ہوجائے، جیساکہ حدیثوں میں صراحت موجودہے ۔

یادرکھنا چاہیے کہ فرشتے نور سے بنی ہوئی پاکیزہ محلوق ہیں، وہ گندے مقامات سے دوررہتے ہیں اورخبیث جنات وشیاطین آگ سے بنی ہوئی شریر مخلوق ہے،انہیں گندگی کے مقامات سے مناسبت ہے اوروہی ان کے اڈے بھی ہیں، اس لیے بیت الخلا میں ان کا تصرف ہوسکتا ہے تو اس سے بچنے کی تدبیر بتلائی گئی ہے کہ حدیث میں سکھلائی گئی دعاوٴں کے پڑھ لینے کا اہتمام کرناچاہیے ”اعوذ باللہ من الخبث والخبائث“․ (کہ ناپاک جنوں اورجنات سے میں اللہ کی پناہ لیتاہوں۔ )

(ماھنامہ الفاررق سے ماخوذ)

29/07/2025

جب کسی انسان کے سامنے روشنی ہوتی ہے تو اس کا سایہ پیچھے رہتا ہے، اور جب روشنی پیچھے ہوتی ہے تو سایہ آگے بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح دین روشنی ہے اور دنیا سایہ ہے۔ اگر دین کو آگے رکھو گے تو دنیا خود تمہارے پیچھے بھاگے گی، اور اگر دین کو پیچھے رکھو گے تو تم دنیا کے پیچھے بھاگتے رہو گے۔ لہٰذا دین کو اپنی زندگی کا مرکز بنا لو تاکہ دنیا تمہارے قدموں میں ہو، نہ کہ تم دنیا کے غلام بنو۔ ❤️

29/07/2025

چاہے گھر میں کئی کمرے ہوں لیکن رونق وہاں ہوتی ہے جہاں ماں باپ ہوتے ہیں ۔۔ 💯♥️

With Smart Tarany" – I'm on a streak! I've made it onto their weekly engagement list 3 weeks in a row. 🎉
29/07/2025

With Smart Tarany" – I'm on a streak! I've made it onto their weekly engagement list 3 weeks in a row. 🎉

*اچھا وقت اور اچھے لوگ ہر کسی کے مقدر میں نہیں ہوتے جب بھی ان میں سے کوئی مل جائے تو اسے ضائع نہیں کرنا چاہیے*
28/07/2025

*اچھا وقت اور اچھے لوگ ہر کسی کے مقدر میں نہیں ہوتے جب بھی ان میں سے کوئی مل جائے تو اسے ضائع نہیں کرنا چاہیے*

27/07/2025

*سچ ہے دنیا میں ماں کی محبت کا بدل کوئی چیز نہیں۔*

ایک نابینا عورت ھسپتال میں اپنے بیٹے کے بیڈ کے قریب بیٹھی رو رھی تھی کہ اچانک ایک فرشتہ نمودار ھوا اور اُس عورت سے پوچھا: "اے خاتون، میں اللہ کی جانب سے آیا ھوں۔ اللہ چاھتا ھے کہ آپ کی کوئی ایک آرزو پوری کرے، اب بولو اللہ سے کیا چاھتی ھو؟"
عورت نے اپنا چہرہ فرشتے کی سمت کر کے کہا: "اللہ سے چاھتی ھوں کہ میرے بیٹے کو شفایاب کرے۔"
فرشتے نے کہا:پچھتاؤ گی تو نہیں؟"
"ھرگز نہیں۔" عورت نے فوراً جواب دیا۔
"لو اللہ نے تمہارے بیٹے کو شفا بخش دی ھے۔ مگر تم اپنی آنکھوں کی بینائی واپس لانے کی بھی تو آرزو کر سکتی تھی۔"
وہ عورت مسکرا کر بولی: "تم نہیں سمجھو گے۔"

سالوں گزر گئے اور وہ بچہ بڑا ھوا۔ وہ ایک پڑھ لکھ کر ایک کامیاب انسان بن گیا تھا اور اس کی ماں اس کی کامیابیوں کا جشن ھر موقعے پر مناتی رھتی تھی۔ اُس کے بیٹے نے شادی کر لی اور وہ اپنی بیوی کو بہت چاھتا تھا۔ ایک دن وہ اپنی ماں سے کہنے لگا: "ماں! مجھے نہیں پتہ کہ یہ بات میں آپ کو کیسے بتاؤں، مگر مسئلہ یہ ھے کہ میری بیوی آپ کے ساتھ ایک گھر میں نہیں رہ سکتی۔ میں چاھتا ھوں کہ ایک علیحدہ مکان خریدوں جس میں آپ رہ سکیں۔"
ماں نے کہا: "نہیں بیٹا اس کی ضرورت نہیں ھے میں جا کر اپنے ھم عمروں کے ساتھ ایک گھر میں رھوں گی، تم فکر نہ کرو بہت اچھی گزرے گی۔" یہ کہہ کر وہ بیٹے کے گھر سے نکل گئی اور ایک کونے میں بیٹھ کر رونے لگی۔

وھی فرشتہ پھر نازل ھوا اور کہنے لگا: "اے ماں! دیکھ لیا آپ کے بیٹے نے آپ کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ اب پچھتا رھی ھو؟ چاھتی ھو کہ اسے بددعا دو؟"
"ماں نے جواب دیا نہ میں پشیمان ھوں اور نہ اسے بددعا دینا چاھتی ھوں۔ تم کبھی اِن باتوں کو نہیں سمجھو گے۔"
"فرشتے نے کہا لیکن ایک مرتبہ اللہ تم پر پھر مہربان ھو رھا ھے اور تمہاری ایک آرزو پوری کرنا چاھتا ھے۔ میں جانتا ھوں کہ تم اپنی آنکھوں کی بینائی واپس حاصل کرنا چاھتی ھو۔ کہو کیا میرا اندازہ درست ھے؟"
ماں نے پھر پورے اطمینان سے کہا: "نہیں۔"
فرشتے نے تعجّب سے پوچھا: "پھر کونسی آرزو پوری کرنا چاھتی ھو؟"
"میں چاھتی ھوں کہ میری بہو ایک اچھی بیوی اور ماں بن جائے تا کہ وہ میرے بیٹے کو خوش رکھ سکے کیونکہ اب میں اُس کا خیال رکھنے کے لئے اس کے پاس نہیں ھوں۔"

سچ ہے کوئی بھی رشتہ ماں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ھے

*🌹التماسِ دعا🌹*
*🤲یااللہﷻ*
موت کی تلخی،قبر کی سختی
حشر کی شرمندگی،جہنم کی گرمی سے ہماری حفاظت فرما !!
معزز قارئین کیا آپ نے آج درود پاک پڑھنے کی سعادت حاصل کی
نہیں تو اب پڑھ لیں اللہ پاکﷻ آپ کے دل کو منور فرمائے
یقیناً درود پاک ذہنی سکون اور نامۀ اعمال میں نیکیوں کے اضافے کا باعث بنتا ہے۔
۔. . . . . . *پڑھیئے*
*🌹صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم🌹*

27/07/2025

حضور ﷺ کی کوئی بہن نہیں تھی لیکن جب آپ سیدہ حلیمہ سعدؓیہ کے پاس گئے تو وہاں حضور کی ایک رضاعی بہن کا ذکر بھی آتا ہے جو آپ کو لوریاں دیتی تھیں ان کا نام سیدہ شیؓما تھا ۔

شام کے وقت جب خواتین کھانا پکانے میں مصروف ہو جاتیں ،تو بہنیں اپنے بھائی اٹھا کر باہر لے جاتیں اور ہر بہن کا خیال یہ ہوتا کہ میرے بھائی زمانے میں سب سے زیادہ خوب صورت ہے ۔ ۔
بنوسعد کے محلے میں بچیاں اپنے بھائی اٹھاتیں ایک کہتی میرے بھائی جیسا کوئی نہیں اور دوسری کہتی میرے بھائی جیسا کوئی نہیں
اتنے میں سیدہ شیمؓا اپنا بھائی سیدنا محمد ﷺ اٹھا کے لے آتیں اور دور سے کہتی میرا بھائی بھی آ گیا ہے تو سب کے سر جھک جاتے اور سب کہتیں ، نہیں نہیں تیرے بھائی کا مقابلہ کوئی نہیں کر سکتا ہم تو آپس کی بات کر رہے ہیں ۔۔۔

سیدہ شیمؓا حضور ﷺ کو اپنی گود میں لے کے سمیٹتیں اور پھر جھومتیں اور پھر وہ لوری دیتیں اور لوری کے الفاظ بھی لکھ دیئے ہیں جن کا ترجمہ ہے

اے ہمارے رب میرے بھائی محمد کو سلامت رکھنا آج یہ پالنے میں بچوں کا سردار ہے کل وہ جوانوں کا بھی سردار ہوگا اور پھر جھوم جاتیں ۔

پھر وہ زمانہ بھی آیا کہ حضور ﷺ مکے چلے گئے اور سیدہ شیمؓا بھی جوان ہوئیں ، اُن کی شادی بھی کسی قبیلے میں ہوگئی حضور ﷺ نے اعلان نبوت کیا تیرہ سال کا وقت بھی گزر گیا اور آپ ﷺ مدینہ تشریف لے گئے ۔
جب غزوات کا سلسلہ شروع ہوا تو جس قبیلے میں سیدہ شیمؓا کی شادی ہوئی تھی اس قبیلے کے ساتھ مسلمانوں کا ٹکراؤ ہو گیا ۔۔۔ اللہ رَبُّ العِزَّت نے مسلمانوں کو فتح عطا کر دی تو اس قبیلے کے چند لوگ صحابہ کرام ؓ کے ہاتھوں گرفتار ہوکر قید کر دیئے گئے ، تب وہ لوگ اپنے قیدیوں کو چھڑانے کے لئے فدیہ جمع کرنے لگے ، قبیلے کے سردار بھی گھر گھر جا کر رقم جمع کر رہے تھے ۔
چلتے چلتے وہ سیدہ شیمؓا کے گھر پہنچ گئے جو کہ اپنی عمر کا ایک خاصا حصہ گزار چکی تھیں، کہنے لگے کہ اتنا حصہ آپکا بھی آتا ہے ۔
سیدہ شیمؓا نے کہا حصہ کس لئے ؟
لوگوں نے کہا جو لڑائی ہوئی ہے اور اس میں ہمارے آدمی گرفتار ہوچکے ہیں ، باتیں کرتے کرتے کسی کے لبوں پر محمد ﷺ کا نام بھی آ گیا تو سیدہ شیؓما سن کر کہنے لگی اچھا تو کیا انہوں نے تمہارے لوگ پکڑے ہیں ؟
کہا ۔۔۔ ہاں
سیدہ شیمؓا نے کہا تم رقم اکٹھی کرنا چھوڑ دو مجھے ساتھ لے چلو ۔
سردار نے کہا آپ کو ساتھ لے چلیں ؟
سیدہ شیؓما کہنے لگیں ہاں تم نہیں جانتے وہ میرا بھائی لگتا ہے ۔
قبیلے کے سردار کے ساتھ جب سیدہ شیؓما حضور ﷺ کے نوری خیموں کی طرف جا رہی تھیں اور صحابہ کرامؓ ننگی تلواروں سے پہرہ دے رہے تھے ، وہ مدنی دور تھا ۔
سیدہ شیمؓا قوم کے سرداروں کے ساتھ جب آگے بڑھنے لگیں تو صحابہ ؓ نے تلواريں سونتیں اور پکارا
او دیہاتی عورت رک جا ، دیکھتی نہیں آگے کوچہء ِ رسول ﷺ ہے ۔۔۔آ گے بغیر اذن کے جبریلؑ بھی نہیں جا سکتے تم کون ہو؟
سیدہ شیمؓا نے جواب میں جو الفاظ کہے ان کا اردو ترجمہ یہ ہے ۔۔۔۔ میری راہیں چھوڑ دو تم جانتے نہیں میں تمہارے نبی ﷺ کی بہن لگتی ہوں ۔
تلواریں جھک گئیں ، آنکھوں پر پلکوں کی چلمنیں آ گئیں راستہ چھوڑ دیا گیا۔۔۔ سیدہ شیمؓا حضور ﷺ کے خیمہء ِ نوری میں داخل ہو گئیں تو حضور ﷺ نے دیکھا اور پہچان گئے ۔ فورا اٹھ کھڑے ہوئے فرمایا بہن کیسے آنا ہوا ؟
کہا آپ ﷺ کے لوگوں نے ہمارے کچھ بندے پکڑ لئے ہیں ان کو چھڑانے آئی ہوں ۔
حضور ﷺ نے فرمایا بہن تم نے زحمت گوارا کیوں کی ۔پیغام بھیج دیتیں میں چھوڑ دیتا لیکن تم آ گئیں اچھا ہوا ملاقات ہو گئی ۔
پھر حضور ﷺ نے قیدیوں کو چھوڑنے کا اعلان کیا کچھ گھوڑے اور چند جوڑے سیدہ شیؓما کو تحفے میں دیدیئے کیونکہ بھائیوں کے دروازے پر جب بہنیں آتی ہیں تو بھائی خالی ہاتھ تو بہنوں کو نہیں لوٹایا کرتے ۔
حضور ﷺ نے بہت کچھ عطا کیا اور رخصت کرنے خیمے سے باہر تشریف لے آئے تو صحابہ ؓ کی جماعت منتظر تھی

فرمایا اے صحابہ ! آپ جانتے ہیں کہ جب بھی میں قیدی چھوڑا کرتا ہوں تو میری یہ عادت ہے کہ آپ سے مشاورت کرتا ہوں لیکن آج ایسا موقع آیا کہ میں نے آپ سے مشاورت نہیں کی اور قیدی بھی چھوڑ دیئے
صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ حضور ﷺ مشاورت کیوں نہیں کی؟ ارشاد تو فرمائیں ۔۔۔
فرمایا آج میرے دروازے پر میری بہن آئی تھیں

(ابن ہشام سیرت کی سب سے پہلی کتاب سے انتخاب)

27/07/2025

🥀 _*ماں ایک ایسی ہستی ہے‍ جو اولاد کیلیے‍ دنیا کی ہر جنگ لڑ جاتی ہے*_ 🥀

دنیا کے تمام رشتے تیرے پیدا ہونے کے بعد بنتے ہیں اس زمین پر ایک واحد ایسا رشتہ ہے‍ جو تیرے پیدا ہونے سے نو ماہ پہلے بن جاتا ہے وہ بس وہی کھاتی ہے جس سے تجھے نقصان نہ ہو ‍وہ بڑے سے بڑے درد میں بھی عذاب بھگت لیتی ہے مگر درد مارنے کی دوا نہیں کھاتی کہ کہیں وہ دوا تجھ کو نہ مار دے تو اس کی پسند کے کھانے چھڑا دیتا ہے تو اس پر نیند بھی حرام کر دیتا ہے ‍وہ کسی ایک طرف ہو کر چین سے سو نہیں سکتی ‍وہ سوتے میں بھی جاگتی رہتی ہے وہ 9 مہینے ایک عذاب سے گزرتی ہے وہ گرتی ہے تو پیٹ کے بل نہیں گرتی پہلو کے بل گر کر اپنی ہڈی تڑوا لیتی ہے مگر تجھے بچا لیتی ہے اس نے ابھی تیری شکل نہیں دیکھی اور لوگ تیری شکل دیکھ کر تجھ سے پیار کریں گے وہ تجھے جنتی ہے تو ایک قیامت سے گزر جاتی ہے اسے جب ہوش آتا ہے تو سب سے پہلا سوال تیری خیریت کا ہی ہوتا ہے وہ تجھ سے غائبانہ پیار کرتی ہے اور لوگ تیری تصویر مانگ کر تجھے سلیکٹ کرتے ہیں دنیا کا کوئی رشتہ اس خلوص کی مثال پیش نہیں کر سکتا خدا کو اس پر اتنا اعتبار ہے کہ اس کو اپنی محبت کا پیمانہ بنا لیا خدا کے بعد وہ واحد ہستی ہے جو عیب چھپا چھپا کر رکھتی ہے تیری حمایت میں وہ عذر تراش کر تیرے باپ کو مطمئن اور تجھے حیران کر دیتی ہے باپ کھانا بند کرے تو وہ اپنے حصے کا کھلا دیتی ہے باپ گھر سے نکال دے تو وہ دروازہ چوری سے کھول دیتی ہے کوئی تیرا اتنا خیال نہیں رکھتا جتنا ماں رکھتی ہے اس لیے خدا نے بھی تیری جنت اٹھا کر تیری ماں کے قدموں میں رکھ دی اللّٰہ پاک سب کی ماؤں کو لمبی زندگی دے اور جن کی مائیں فوت ہو گئیں ہیں انہیں اللّٰہ پاک جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین ثم آمین

Address

12
Islamabad
31200

Telephone

+923145391671

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Fazal ur Rehman officical posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Fazal ur Rehman officical:

Share