
15/04/2025
نادرا پاکستان ۔۔۔۔۔ خدمات ، توقعات اور موجودہ مسائل
تحریر حافظ محمد صدیق مدنی
ممبر یوتھ پارلیمنٹ پاکستان
قومی ڈیٹابیس اور رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) پاکستان کا وہ معتبر ادارہ ہے جو عوام کی شناخت، رجسٹریشن اور اہم شہری دستاویزات کے اجراء کا ذمہ دار ہے۔ اس ادارے نے وقت کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے عوامی سہولت کے لیے کئی اقدامات کیے جن میں سب سے نمایاں آن لائن نظام اور حالیہ متعارف کردہ "پاک آئی ڈی" موبائل ایپ ہے۔ اس ایپ کے ذریعے عوام گھر بیٹھے شناختی کارڈ کے لیے اپلائی کر سکتے ہیں اپنی دستاویزات اپ لوڈ کر سکتے ہیں اور بایومیٹرک تصدیق کے ساتھ درخواست مکمل کر سکتے ہیں۔ اس اقدام نے بظاہر عوام میں خوشی کی لہر دوڑا دی اور ایک امید جاگی کہ اب دفاتر کی لمبی قطاروں اور دھکم پیل سے نجات مل جائے گی لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ نادرا کی یہ آن لائن سہولت عوام کی ضروریات پوری کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آ رہی ہے۔ ہزاروں افراد کی شکایات ہیں کہ ان کی درخواستیں ہفتوں تک نظر انداز کی گئیں اور جب انہیں آخر کار کھولا گیا تو بغیر کسی اطلاع یا وضاحت کے مسترد کر دیا گیا۔ یہ عمل نہ صرف غیر سنجیدہ ہے بلکہ عوام کے اعتماد اور وقت کا صریحاً ضیاع ہے۔ نادرا کی جانب سے دعوے صرف اشتہارات تک محدود ہیں جبکہ زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔ سروسز کا معیار اتنا ناقص ہے کہ نہ کوئی رہنمائی دستیاب ہے ، نہ وضاحت اور نہ ہی اپیل کا کوئی مؤثر نظام موجود ہے۔ میری ذاتی مثال اس ناکامی کی ایک واضح علامت ہے۔ میں نے تین مرتبہ آن لائن شناختی کارڈ کے لیے درخواست دی اور ہر بار تقریباً اٹھارہ دن انتظار کے بعد بغیر کوئی وجہ بتائے درخواست منسوخ کر دی گئی۔ میری ٹریکنگ آئی ڈی 888888943137 ہے۔ مسئلہ صرف اتنا تھا کہ ہمارا ضلع "چمن" پانچ سال قبل ضلع قلعہ عبداللہ سے علیحدہ ہوا تھا لیکن نادرا کی لائبریری میں تاحال اس کا اندراج نہیں تھا۔ ہم نے مختلف ذرائع سے آواز بلند کی اور احتجاج کے بعد ضلع چمن کو نادرا لائبریری میں شامل کروا دیا۔ اس کے بعد درخواست میں صرف ضلع چمن کا اندراج کروانا تھا جو کہ ایک معمولی کام تھا لیکن اس کے باوجود تین بار میری درخواستیں مسترد کی گئیں، نہ کوئی کال آئی، نہ ای میل، نہ ہی کسی قسم کی وضاحت کی گئی۔
یہ سوال اپنی جگہ باقی ہے کہ کسی شہری کی درخواست کو بغیر اس سے پوچھے بغیر کوئی وجہ بتائے کیوں مسترد کیا جاتا ہے؟ کیا آن لائن سہولت عوام کو ریلیف دینے کے لیے ہے یا مزید اذیت دینے کے لیے؟ نادرا جیسے قومی ادارے کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنی تشہیری مہمات میں عوام کو سبز باغ دکھائے اور عملی طور پر ان کے وقت اور اعتماد کا قتل کرے۔ اس صورتحال پر خاموشی ناقابل قبول ہے۔ اسی وجہ سے ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان یوتھ پارلیمنٹ میں نادرا کی ناقص آن لائن سروسز کے خلاف قرارداد پیش کی جائے گی اور اس مسئلے کو قومی سطح پر اجاگر کیا جائے گا۔ ساتھ ہی ساتھ وزیر اعظم پاکستان کے سٹیزن پورٹل اور وفاقی محتسب کو باضابطہ شکایات جمع کروائی جائیں گی تاکہ ان اداروں کو عوامی مسائل کا ادراک ہو اور اصلاح کی کوئی سبیل نکلے۔ ہم نادرا کے اعلیٰ حکام سے یہ پُرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس ناقص اور غیر جوابدہ نظام کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ اگر واقعی آن لائن سہولت فراہم کرنا ادارے کی صلاحیت سے باہر ہے تو پھر عوام کو گمراہ کرنے کے بجائے واضح طور پر بتایا جائے۔ ہم دفاتر کی تکلیف برداشت کر سکتے ہیں لیکن اس سے بہتر ہے کہ مہینوں انتظار کے بعد بغیر اطلاع ہماری درخواستیں مسترد نہ کی جائیں۔ عوامی خدمت کے دعووں کو عملی جامہ پہنانا نادرا کی ذمہ داری ہے اور اس میں کوتاہی برداشت نہیں کی جا سکتی۔