
11/07/2025
اِنْ شَآءَ اللّٰه عَزَّوَجَلَّ آج ہم دُرُودوسَلام کے فَضائِل سُنیں گے۔
——————————————• • • • · ·❤️٭
اَلۡـحَـمۡـدُ لِـلّٰـهِ رَبِّ الۡـعٰـلَـمِیۡنَ وَالـصَّـلٰـوۃُ وَالـسَّـلَامُ عَـلٰی سَـیِّـدِ الۡـمُـرۡسَـلِـیۡنَ اَمَّـا بَــعۡـدُ ؛ فَـاَعُـوۡذُ بِـالـلّٰـهِ مِـنَ الـشَّـیۡـطٰنِ الـرَّجِیۡمِ ؕ بِـسۡمِ الـلّٰـهِ الـرَّحۡـمٰنِ الـرَّحِـیۡمِ ؕ
—❤️—❤️—❤️—❤️—• • • • · ·❤️٭
❤️•❤️دُرُود شَـرِیف کـی فَضِیْلَت❤️•
—❤️—❤️—❤️—❤️—• • • • · ·❤️٭
سرکارِ مدینہ، راحتِ قَلب وسِینہ صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے: ’’اَوْلَی النَّاسِ بِیْ یَوْمَ الْقِیَامَةِ اَکْثَرُهُمْ عَلَیَّ صَلَاۃً، یعنی قِیامَت کے دِن لوگوں میں سب سے زِیادہ میرے قَریب وہ شَخْص ہوگا جو سب سے زِیادہ مُجھ پر دُرُود شریف پڑھتا ہوگا۔‘‘ (ترمذی،أبواب الوتر،باب ماجاء فی فضل الصلاۃ علی النبی صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ،۲/۲۷، حَدِیْث:۴۸۴)
نبی کے عاشقوں کی عید ہوگی عید مَحْشَر میں
کوئی قدموں میں ہوگا کوئی سِینے سے لگا ہوگا
ترے دامانِ رَحمت کی کُھلے گی حَشْر میں وُسْعَت
وہ آ آ کر چُھپے گا جو گنہگار اور بُرا ہوگا
(وسائلِ بخشش،صَفْحَه 183)
—❤️—❤️—❤️—• • • • · ·❤️٭
صَلُّوۡا عَلَى الۡحَبِيۡب! صَلَّـى اللّـٰهُ عَـلٰى مُحَمَّد
٭❤️• • • • • • · ·
صَلَّى اللّـٰهُ عَلٰى مُحَمَّدٍ، صَلَّى اللّـٰهُ عَلَيْهِ وَعَلٰى اٰلِهٖ وَاَصْحَابِهٖ وَاَزْوَاجِهٖ وَذُرِّيَّتِهٖ وَاَهْـلِ بَيْتِهٖ وَسَلَّمَ۔
٭❤️• • • • • • · ·
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْكَ يَارَسُولَ اللّـٰهِ
وَعَلٰى اٰلِكَ وَاَصْحٰبِكَ يَاحَبِيْبَ اللّـٰهِ
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْكَ يَانَبِـيَّ اللّـٰهِ
وَعَلٰى اٰلِكَ وَاَصْحٰبِكَ يَانُـــوْرَ اللّـٰهِ
• • • · ·❤️٭
جَـہَنَّم سـے آزادی کا پروانـہ :
حضرت سَیِّد مَحمود کُردی رَحْمَةُ اللّٰەِ تَعَالٰی عَلَیْهِ اِرشاد فرماتے ہیں : میری والدۂ مَاجدہ نے خبر دی کہ میرے والدِ ماجد(یعنی حضرت سیِّد محمود کُردی کے نانا جان)جن کا نام محمد تھا، اُنہوں نے مجھے وَصِیَّت کی تھی کہ جب میرا اِنتِقال ہوجائے اور مجھے غُسْل دے لیا جائے تو چَھت سے میرے کَفن پر ایک سَبز رنگ کا رُقعہ گِرے گا جس میں لِکھا ہوگا ’’ھٰذِہٖ بَرَاءَۃُ مُحَمَّدِنِ العَالِمِ بِعِلْمِهٖ مِنَ النَّار یعنی محمد جو عالِم ہے، اسے عِلْم کے سبب جَہَنَّم سے چُھٹکارا مِل گیا ہے۔‘‘ اُس رُقعے کو میرے کَفن میں رَکھ دینا۔ ‘‘ چُنانچہ غُسل کے بعد رُقعہ گِرا، جب لوگوں نے رُقعہ پڑھ لیا تو میں نے اسے اِن کے سِینے پر رکھ دیا۔ اُس رُقعے میں ایک خاص بات یہ تھی کہ جس طرح صَفْحے کے6اُوپر سے پڑھا جاتا تھا اسی طرح صَفْحے کے پیچھے سے بھی پڑھا جاتا تھا۔ میں نے اپنی والدۂ ماجدہ سے پوچھا کہ نانا جان کا عَمَل کیا تھا؟ اَمّی جان نے فرمایا: ’’کَانَ اَکْثَرُ عَمَلِهٖ دَوَامُ الذِّکْرِ مَعَ کَثْرَۃِ الصَّلٰوۃِ عَلَی النَّبِی، یعنی اُن کا یہ عَمَل تھا کہ وہ ہمیشہ ذِکرُاللّٰه کرنے کے ساتھ ساتھ دُرُودِپاک کی بھی کَثرت کیا کرتے تھے۔ (سعادَۃ الدارین، الباب الرابع ،اللطیفۃ السادسۃ والتسعون،صَفْحَه ۱۵۲)
میری زبان تر رہے ذِکر و دُرُود سے
بے جا ہنسوں کبھی نہ کروں گفتگو فضول
(وسائل بخشش،صَفْحَه ۲۴۳)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّـى اللّـٰهُ عَـلٰى مُحَمَّد
پیارے اِسلامی بھائیو اور بہنو ! دیکھا آپ نے دُرُودِ پاک کی کَثْرَت کیسا بہترین عَمَل ہے کہ اس کی بَرَکت سے لوگوں کی آنکھوں کے سامنے جَہَنَّم سے آزادی کا پروانہ آگیا، جن لوگوں نے نبی پاک صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ پر دُرُودِ پاک پڑھنے کی یہ بَرَکَت اپنی آنکھوں سے دیکھی ہوگی، تو یقیناً اُن کا بھی دُرُود وسَلام پڑھنے کا ذہن بنا ہوگا۔ ہمیں بھی چاہیے کہ اُٹھتے بیٹھتے،چلتے پھرتے ہر وَقت اپنے پیارے آقا صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ پر زیادہ سے زیادہ دُرُود شریف پڑھنے کی عادت بنائیں۔ دُرُودوسَلام کے فَضائِل پر بَہُت سی کُتُب تَصْنِیف کی جا چُکی ہیں، وقتاً فوقتاً عُلَمائے کِرام بھی اس کے فَضائِل و ثَمرات بیان فرماتے رہتے ہیں، یاد رکھئے! قَلَم کی رَوشنائی تو خَتم ہوسکتی ہے، بَیان کے اَلفاظ(Words)بھی خَتم ہوسکتےہیں، مگر حُضُور صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ پر دُرُودوسَلام کے فَضائِل کَمَاحَقُّہٗ پھر بھی بیان نہیں کیے جا سکتے۔ کیونکہ دُرُودِپاک ایک ایسا عَمَل ہے کہ خُود رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ اور اس کے فِرِشتے بھی یہ عَمَل کرتے ہیں۔ چُنانچہ پارہ 22 سُوْرَۂ اَحْزاب کی آیَت نمبر 56 میں اِرشادِ باری تَعالیٰ ہے:
اِنَّ اللّـٰهَ وَمَلَآئِكَـتَهٗ يُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا (٥٦)
بیشک اللّـٰه اور اس کے (سَب) فِرِشتے نبیِ (مکرمّ صَلَّى اللّـٰهُ عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّم) پر دُرُود بھیجتے رہتے ہیں، اے اِیمان والو! تم (بھی) اُن پر دُرُود بھیجا کرو اور خُوب سَلام بھیجا کروo
Surely, Allah and (all) His angels send blessings and greetings on the Holy Prophet (blessings and peace be upon him). O believers! Invoke blessings on him and salute him with a worthy salutation of peace abundantly (and fervently).
(Al-Quran ≫ Surah al-Ahzāb, 33 : Ayat, 56)
تفسیر رُوحُ البیان میں ہے کہ اِس آیتِ مُبارَکہ کے نازِل ہونے کے بعد مَحْبُوبِ رَبِّ ذُوالجَلال، شَہنشاہِ خُوش خِصال صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ کا چہرۂ اَنور خُوشی سے نُور کی کِرنیں لُٹانے لگا اور فرمایا: ’’مُجھے مُبارَکباد پیش کرو کیونکہ مُجھے وہ آیَتِ مُبارَکہ عطا کی گئی ہے جو مُجھے ’’دُنْیا وَمَا فِیْهَا‘‘(یعنی دُنْیا اور جو کچھ اس میں ہے اس)سے زِیادہ مَحبُوب ہے۔ (روحُ البیان، پاره۲۲،الاحزاب،تحت الآیة ۵٦، ۷/۲۲۳)
مشہور مُفَسّرِِقُرآن،حکیمُ الاُمَّت حضرت مُفْتی احمد یار خان رَحْمَةُ اللّٰەِ تَعَالٰی عَلَیْه فرماتے ہیں : یہ آیتِ کرِیمہ سرکارِ مدینہ صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ کی صَرِیح(واضح طور پر)نَعت ہے۔ اِس میں اِیمان والوں کو پیارے مُصْطَفٰے صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ پر دُرُودو سَلام بھیجنے کا حُکم دیا گیا ہے۔ لُطف کی بات یہ ہے کہ اللّـٰه عَزَّوَجَلَّ نے قرآنِ کرِیم میں کافی اَحکامات(Orders) صادِر فرمائے، مَثَلاً نَماز، روزہ، حج، وغیرہ مگر کسی جگہ یہ اِرشاد نہیں فرمایا کہ یہ کام ہم بھی کرتے ہیں، ہمارے فِرِشتے بھی کرتے ہیں اور اِیمان والو ! تُم بھی کیا کرو، صِرْف دُرُودشریف کیلئے ہی ایسا فرمایا گیا ہے۔ اس کی وجہ بالکل ظاہر ہے، کیونکہ کوئی کام بھی ایسا نہیں جو اللّـٰه عَزَّوَجَلَّ کا بھی ہو اور بَندے کا بھی۔ یقیناً اَللّـٰه تَبَارَكَ وَتَعَالیٰ کے کام ہم نہیں کر سکتے اور ہمارے کاموں سے اللّـٰه عَزَّوَجَلَّ بُلَند و بالا ہے۔‘‘ اگر کوئی کام ایسا ہے جو اللّـٰه عَزَّوَجَلَّ کا بھی ہو، مَلائِکہ بھی کرتے ہوں اور مُسَلمانوں کو بھی اُس کا حُکم دیا گیا ہو تو وہ صِرف اور صِرف آقائے دوجَہان صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ پر دُرُود بھیجنا ہے۔ جس طرح ہِلالِ عِیْد(عِیْدکےچاند) پر سب کی نظریں جمع ہوجاتی ہیں اِسی طرح مَدینہ کے چاند پر ساری مَخلُوق کی اور خُود خالِق کی بھی نَظَر ہے۔ (شانِ حَبِیْب الرحمٰن، صَفْحَه ۱۸۳، ملخصاً)
اگر کوئی اپنا بھلا چاہتا ہے
اسے چاہے جس کو خُدا چاہتا ہے
دُرُود ان پہ بھیجو سَلام ان پہ بھیجو
یہی مومنوں سے خُدا چاہتا ہے
پیارے اِسلامی بھائیو اور بہنو ! معلوم ہوا کہ اللّٰه عَزَّوَجَلَّ اور فِرِشتوں کے دُرُود بھیجنے کا ذِکْر کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی دُرُودوسَلام بھیجنے کا حُکم دیاگیا۔ یہاں یہ بات ذِہن نشین(Memorize) رکھئے کہ اگرچہ ایک ہی لَفْظ کی نِسبت اللّـٰه عَزَّوَجَلَّ، فِرِشتوں اور مُومنین کی طرف کی گئی ہے، لیکن جس کی طرف نِسبت کی گئی ہے اس کے اِعتبار سے معنی مختلف ہیں۔
امام بَغَوِی رَحْمَةُ اللّٰهِ تَعَالٰی عَلَیْه فرماتے ہیں : ’’اللّـٰه عَزَّوَجَلَّ کا دُرُود رَحْمَت نازِل فرمانا ہے، جبکہ ہمارے دُرُود سے مُراد دُعائے رَحمَت کرنا ہے۔(شرح السنة للامام بغوی، کتاب الصلاۃ،باب الصلاۃ علی النبی،۲/ ۲۸۰) یہاں ایک سُوال پیدا ہوتا کہ جب اللّـٰه عَزَّوَجَلَّ خُود اپنے حبیب صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ پر رَحمتیں نازِل فرما رہا ہے تو پھر ہمیں کیوں دُرُودِ پاک پڑھنے یعنی دُعائے رَحمَت کرنے کا حُکم دیا، کیونکہ مانگی تو وہ چِیز جاتی ہے جو پہلے سے حاصِل نہ ہو، جب پہلے ہی سے رَحمتیں اُتر رہی ہیں، پھر مانگنے کا حُکم کیوں دیا؟
مُفْتِی اَحمَد یار خان نعیمی رَحْمَةُ اللّٰەِ تَعَالٰی عَلَیْه اس کی وضاحت (Explain) کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اے دُرُود و سَلام پڑھنے والو! ہرگز ہرگز یہ گُمان بھی نہ کرنا کہ ہمارے مَحبوب صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ پر ہماری رَحمتیں تُمہارے مانگنے پر مَوقُوف ہیں اور ہمارے مَحبوب صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ تُمہارے دُرُود و سَلام کے مُحتاج ہیں۔ تم دُرُود پڑھو یا نہ پڑھو، اِن پر ہماری رَحمتیں برابر برستی ہی رہتی ہیں۔ تُمہاری پیدائش اور تُمہارا دُرُود و سَلام پڑھنا تو اب ہوا۔ پیارے حَبِیْب صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ پر رَحمتوں کی برسات تو جب سے ہے جب کہ ’’جب‘‘ اور ’’کب‘‘ بھی نہ بنا تھا۔ ’’جَہاں‘‘ ’’وہاں‘‘ ’’کہاں‘‘ سے بھی پہلے اِن پر رَحمتیں ہی رَحمتیں ہیں۔ تم سے دُرُود و سَلام پڑھوانا یعنی پیارے مَحبُوب صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ کے لیے دُعائے رَحمَت منگوانا تُمہارے اپنے ہی فائدے کے لیے ہے، تم دُرُود و سَلام پڑھو گے تو اِس میں تُمہیں کَثِیْر اَجر و ثَواب مِلے گا۔‘‘
(شان حبیب الرحمٰن،صَفْحَه ۱۸۴، ملخصاً )
کربلا والوں کا صدقہ یانبی!
دُور ہوں رَنج و اَلَم چشمِ کَرَم
وردِ لب ہر دم دُرودِ پاک ہو
یا شہِ عرب و عجم! چشمِ کرم
(وسائل بخشش،صَفْحَه ۲۵۴)
❤️٭اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِنِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَاَزْوَاجِهٖ اُمَّھَاتِ الْمُوْمِنِیْنَ وَذُرِّیَّتِهٖ وَاَھْلِ بَیْتِهٖ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ اِنَّكَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ٭❤️
پیارے اِسلامی بھائیو اور بہنو ! یقیناً ہمارے پیارے آقا، دوعالَم کے داتا صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ کو ہمارے دُرُودِ پاک کی کوئی حاجت نہیں بلکہ اس میں دُرُودِ پاک پڑھنے والے کا ہی فائدہ ہے، جو دُرُود وسَلام کی جِتنی کَثرت کرے گا اس کے نامَۂ اَعمال میں ثواب کا ذخِیرہ بھی اتنا ہی زیادہ ہوگا، مگر شَیْطان کبھی یہ نہیں چاہے گا کہ کَثرت سے دُرُود ِپاک پڑھ کر ہماری نیکیوں میں اضافہ ہو جائے، ہوسکتا ہے وہ یہ وَسْوَسَہ دِلائے کہ فُلاں وَقت میں دُرُودِ پاک نہیں پڑھنا چاہئے یا فُلاں حالت میں پڑھنا مَنْع ہے یا فُلاں فُلاں دُرُودِ پاک نہیں پڑھنا چاہئے یا اَذان سے پہلے دُرُودِ پاک پڑھنا بِدْعَت ہے تو فوراً اس شَیْطانی خیال کو دِل سے نکال دیجئے اور اُٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے کثرت سے دُرُودو سَلام پڑھتے رہیے کیونکہ دُرُودِپاک کی کثرت غلامانِ رَسُول کی علامت ہے چنانچہ
حضرتِ سَیِّدُنا عَلِی بِن حُسین رَضِیَ اللّـٰهُ تَعَالٰی عَنْهُ فرماتے ہیں : ’’عَلَامَةُ اَھْلِ السُّنَّةِ کَثْرَۃُ الصَّلَاۃِ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰه یعنی رسُول اللّـٰه صَلَّى اللّـٰهُ تَـعَالٰى عَـلَيْهِ وَاٰلِـهٖ وَسَـلَّمَ پر کَثْرَت سے دُرُود پڑھنا اَہْلِ سُنَّت کی عَلامَت ہے۔ (القول البدیع،الباب الاول فی الامر بالصلاۃ علی رسول اللّٰه…الخ، صَفْحَه ۱۳۱)
اَلْحَمْدُلِلّٰهِ عَزَّوَجَلَّ اللّـٰه تَـعَالٰى کے کَرَم سے عاشقانِ رَسُول اَذان سے پہلے، اَذان کے بعد، نَمازِ جُمُعَہ کے بعد اور دیگر کثیر مواقع پر دُرُود وسَلام پڑھتے ہیں اور بعض خوش نصیب تو ایسے بھی ہوتے ہیں کہ مَرْتے وَقت بھی ان کی زَبان پر دُرُود وسَلام کے ترانے جاری ہوجاتے ہیں۔
میں وہ سُنّی ہوں جمیلِ قادِرِی مَرنے کے بعد
میرا لاشہ بھی کہے گا اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام
(قبالۂ بخشش،صَفْحَه ۹۵)
٭❤️• • • • • • · ·
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْكَ يَارَسُولَ اللّـٰهِ
وَعَلٰى اٰلِكَ وَاَصْحٰبِكَ يَاحَبِيْبَ اللّـٰهِ
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْكَ يَانَبِـيَّ اللّـٰهِ
وَعَلٰى اٰلِكَ وَاَصْحٰبِكَ يَانُـــوْرَ اللّـٰهِ
❤️• • • • • • · ·
دُرُود وسَلام کا حُکم مُطلق ہے :
پیارے اِسلامی بھائیو ! شَیْطان مَکَّار و عَیَّار جہاں مُسَلمانوں کو دیگر نیک اَعمال سے روکنے کی کوشِش کرتا ہے، وہیں اَذان سے پہلے اور بعد دُرُودوسَلام کےحوالے سے بھی طرح طرح کے وَسوسے دِلاتا ہے۔ یاد رہے ! اللّـٰه تَبَارَكَ وَتَعَالیٰ نے پارہ 22 سُوْرَۂ اَحْزاب کی آیت نمبر56 میں کسی وقت کی قید کے بغیر اِرْشاد فرمایا ہے: اے اِیمان والو! اُن پر دُرُود اور خُوب سَلام بھیجو۔ اور جو چیز شَرِیْعَت میں بغیر کسی قید وشرط کے بیان کی گئی ہو تو اس میں اپنی طرف سے کوئی شرط یا قید لگانا دُرُست نہیں۔ چونکہ اللْٰه عَزَّوَجَلَّ نے مُطلقاً دُرُود وسَلام پڑھنے کا حُکم فرمایا ہے، اس لیے چاہے اَذان سے پہلے پڑھا جائے یا اَذان کے بعد یا دونوں جگہ، اسی حکمِ قُرآنی پر عَمَل کے زُمرے میں آئے گا۔
اَذاں کیا جہاں دیکھو اِیمان والو
پسِ ذِکْرِ حق ذِکْر ہے مُصْطَفیٰ کا
(ذوقِ نعت، صَفْحَه ۳۸)
پیارے اِسلامی بھائیو اور بہنو ! معلوم ہوا کہ قُرآن و حدِیث میں جہاں بھی دُرُود وسَلام پڑھنے کا حُکم ہے وہاں کسی وقت، کسی حالت یا کسی دِن وغیرہ کی کوئی شرط نہیں بلکہ مُطلقاً دُرُود وسَلام پڑھنے کا حُکم دیا گیا ہے جو جِتنا زیادہ پڑھے گا اس کیلئے اتنا ہی بہتر ہوگا.
بزرگانِ دِین نے ہماری آسانی کیلئے کَثْرَت سے دُرُودِ پاک پڑھنے کی مختلف تَعداد بیان کی ہے، اگر ہم ان میں سے کسی بھی عَدَد کو مخصوص کرکے دُرُود ِپاک پڑھنا اپنا معمول بَنا لیں گے تو اِنْ شَآءَ اللّٰه عَزَّوَجَلَّ دُرُودِپاک کی ڈھیروں بَرَکَتیں حاصل ہوں گی۔ آئیے !اِس سے مُتَّعَلِّق بُزُرگانِ دِین کے چند اَقوال سُنتے ہیں۔
حضرت عَلّامہ یُوسُف نبہانی رَحْمَةُ اللّٰەِ تَعَالٰی عَلَیْه ایک بُزُرگ کا قول نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’کَثْرَت سے دُرُودِ پاک پڑھنے کی کَم اَز کَم مقدار روزانہ350بار دِن میں اور ہر شَب میں 350 باردُرُودِ پاک پڑھنا ہے۔‘‘ (افضلُ الصَّلوات علٰی سیِّد السَّادات، صَفْحَه ۳۰)
حضرتِ سَیِّدُنا اِمام عَبْدُالوَہَّاب شَعْرَانی رَحْمَةُ اللّٰهِ تَعَالٰی عَلَیْه ’’کَشْفُ الغُمَّه‘‘میں بعض عُلَمَائے کِرام کا قول نقل فرماتے ہیں : ’’سرکارِ مدینہ(صَلَّى الـلّٰـهُ تَـعَالٰى عَـلَيْهِ وَاٰلِـهٖ وَسَـلَّمَ) پر بکثرت دُرُود شریف کی کم از کم تعداد ہر رات700بار اور ہر دِن 700بار ہے۔‘‘ (کشْفُ الغُمَّۃ عن جمیع الامّۃ للشّعرانی باب جامع لفضائل الذکر بجمیع انواعہ مطلقاومقیدا فصل فی الامر بالصلاۃ علی النبی والترغیب…الخ جِلد ۱، صَفْحَه ۳۲۷ دارالکتب العلمیه)
حضرتِ سَیِّدُنا شیخ عَبدُالحَق مُحَدِّث دِہْلَوِی رَحْمَةُ اللّٰهِ تَعَالٰی عَلَیْه فرماتے ہیں : ’’روزانہ کم از کم ایک 1000 ہزار مرتبہ دُرُود شریف ضَرور پڑھیں ورنہ 500 پر اِکْتِفَا کریں۔ بعض بُزُرگوں نے روزانہ 300 اور بعض نے نَمازِ فَجْر وعَصْر کے بعد 200،200 پڑھنے کو فرمایا ہے۔ اور کچھ سوتے وَقْت بھی پڑھنے کی عادت ڈالیں۔‘‘ مزید فرماتے ہیں : ’’روزانہ کم از کم 100بار دُرُود پاک تو ضَرور پڑھنا چاہیے۔ ’’بعض دُرُود شریف کے ایسے صیغے ہیں (مَثَلاً ’’صَلَّی اﷲُ عَلَيْهِ وَسَلَّم‘‘) جِن کے پڑھنے سے 1000ہزار کا عَدَد بآسانی اور جَلد پُورا ہوجاتا ہے۔ (اگر اُسی کو وظِیفہ بنالیا جائے)اور وَیسے بھی جو کَثْرَت سے دُرُودِ پاک پڑھنے کا عادی ہوتا ہے اُس پر وہ آسان ہوجاتا ہے۔ غَرَض یہ کہ جو عاشقِ رَسُول(صَلَّى الـلّٰـهُ تَـعَالٰى عَـلَيْهِ وَاٰلِـهٖ وَسَـلَّمَ) ہوتا ہے اُسے دُرُود و سَلام پڑھنے سے وہ لَذّت وشِیرِینی حاصِل ہوتی ہے، جو اُس کی رُوح کو تَقْوِیَت پہنچاتی ہے۔(جذبُ القلوب صَفْحَه ۲۳۱،۲۳۲ ملتقطا نوریه رضویه پبلیشنگ کمپنی)
٭❤️• • • • • • · ·
بعض بُزُرگوں نے کَثْرَت سے دُرُود شریف پڑھنے کے لیے یہ مختصر دُرُود شریف تجویز کیا ہے، (صَلَّی اللّٰەُ تَعَالٰی عَلَی النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَعَلٰٓی اٰلِهٖ وَاَصْحَابِهٖ وَبَارَكَ وَسَلَّمَ عَدَدَ مَا فِیْ عِلْمِهٖ)
٭❤️• • • • • • · ·
حُضُور ایسا کَرَم مُجھ پہ کاش ہوجائے
میرا وظیفہ دُرُود و سَلام ہو جائے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب❤️! صَلَّـى اللّـٰهُ عَـلٰى مُحَمَّد❤️
میرے پیارے اِسلامی بھائیو اور اِسلامى بہنو ! روزانہ 100 بار، 300 بار، یا صبح و شام 200،200 بار بلکہ روزانہ 1000بار دُرُود و سَلام پڑھنا بھی زِیادہ مُشکِل (Difficult) نہیں، اللّـٰه تَـعَالٰى توفیق عطا فرمائے۔ سُوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمارے بُزرگانِ دِین رَحِمهُمُ اللّٰهُ الْمُبین روزانہ دس دس(10،10) ہزاربار بلکہ چالیس چالیس(40،40) ہزار بار دُرُودشریف کِس طرح پڑھتے ہوں گے؟ اور اُنہیں دوسری عِبادات، گھریلو اور معاشی مُعاملات، پھر سُنَّتوں کی تبلیغ اور طَعام و آرام وغیرہ کے لیے کِس طرح وَقت مِلتا ہوگا ؟اِس کا جَواب یہ ہے کہ بُزرگانِ دِین رَحِمَهُمُ اللّٰهُ الْمُبِین ہماری طرح دُنیا کی مَحَبَّت میں گرفتار نہیں تھے اور نہ ہی ہماری طرح فضول گوئی ان کا شیوہ تھا، یوں ان کے پاس ضروری کام مَثَلاً کھانے پینے اور حَلال کَمانے کے بعد بھی کافی وَقت ہوتا،جِسے وہ دُرُود شریف پڑھتے ہُوئے گُزارتے تھے، ہم لوگوں نے شَیطان کے فریب میں آکر اِس چند روزہ زِندگی ہی کو سب کچھ سمجھ رکھا ہے اور ہر وَقت،ہر لمحہ اس فانی دُنیا کی آرائشوں اور آسائشوں میں گُم ہیں۔ اَفسوس ! قَبْرکی طَوِیل زِندگی اور آخِرَت کی کَڑی اور کَٹھن ترین منزل کی طرف ہماری بالکل توجُّہ نہیں۔ بُزرگانِ دِین اور اَولیائے کاملین رَحْمَةُ اللّٰهِ تَعالٰی عَلَیْهِم اَجْمَعِیْن کو اس بات کا مُکمل احساس رہتا کہ یہاں کی زِندگی چند روزہ ہے، یہ آناً فاناً ختم ہوجائے گی۔ جو کچھ ہے وہ مَرنے کے بعد والی اَبَدی زِندگی ہے۔ اَولیائے کِرام اور بُزرگانِ دین کو یہ احساس بھی ہوتا کہ دُنیا کی مُختصر سی زِندگی پر ہی بعد والی طویل زِندگی کا اِنحصار ہے۔ اگر دُنیا کی زِندگی عیش پرستی اور نافرمانی میں نہ گُزاری تو مَرنے کے بعد رَحمتِ خداوَندی سے اَبدی وسَرمَدی نعمتوں کی قوِی اُمید ہے۔ جب یہ اللّٰـه والے اپنی زِندگی اِسلام کے پاکیزہ اُصولوں اور پیارے مَحبوب صَلَّى الـلّٰـهُ تَـعَالٰى عَـلَيْهِ وَاٰلِـهٖ وَسَـلَّمَ کی سُنَّتوں اور آپ کی ذاتِ طَیِّبَہ پر دُرُودِ پاک پڑھنے میں گُزارتے ہیں تو ہمارے آقا صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ بھی مشکلات ومصائب میں انہیں تَنہا نہیں چھوڑتے بلکہ مصیبت کے وقت پہنچ کر ان کی مدد فرماتے ہیں، آئیے! اس بارے میں اِیمان افروز واقعہ سُنتے ہیں، چنانچہ
جہاز ڈُوبنے سے بچ گیا :
حضرت شیخ مُوسیٰ ضریر رَحْمَةُ اللّٰهِ تَعَالٰی عَلَیْه فرماتے ہیں: میں ایک قافلے کے ساتھ بحری جہاز میں سفر کر رہا تھا کہ اچانک جہاز طُوفان کی زَد میں آگیا،یہ طُوفان قَہرِ خُداوَندی بَن کر جہاز کو ہِلانے لگا، ہم یقین کر بیٹھے کہ چند لمحوں بعد جہاز ڈُوب جائے گا اور ہم سب لُقمۂ اَجل بَن جائیں گے۔ اسی عالَم میں مجھ پر نیند کا غلبہ ہُوا اور چند لمحوں کے لئے مجھ پر غُنُودگی طاری ہوگئی، کیا دیکھتا ہوں کہ خَواب میں رَحمتِ عالمیان، مَکّی مَدَنی سُلطان صَلَّى الـلّٰـهُ تَـعَالٰى عَـلَيْهِ وَاٰلِـهٖ وَسَـلَّمَ تشریف لے آئے اور (دُرُودِ تُنَجِّیْنا)
دُرُودِ تُنَجِّیْنَا: اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ صَلَاۃً تُنَجِّیْنَا بِهَا مِنْ جَمِیْعِ الْاَهْوَالِ وَالْاٰفَاتِ وَتَقْضِیْ لَنَا بِهَا جَمِیْعَ الْحَاجَاتِ وَتُطَهِّرُنَا بِهَا مِنْ جَمِیْعِ السَّیِّئَاتِ وَتَرْفَعُنَا بِهَا اَعْلَی الدَّرَجَاتِ وَتُبَلِّغُنَا بِهَا اَقْصَی الْغَایَاتِ مِنْ جَمِیْعِ الْخَیْرَاتِ فِی الْحَیَاۃِ وَبَعْدَ الْمَمَاتِ اِنَّكَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ)
پَڑھ کر مُجھ سے اِرشاد فرمایا: ’’تم اور تمہارے ساتھی ایک ہزار 1000بار یہ دُرُود پڑھ لو۔‘‘ جب میں بیدار ہُوا تو میں نے اپنے تمام دوستوں کو جَمْع کیا اور اس دُرُودِپاک کا وِرد شروع کردیا ۔ابھی 300بار ہی یہ دُرُودِ پاک پڑھا تھا کہ طُوفان کا زور کَم ہونے لگا اور طُوفان آہستہ آہستہ تھم گیا، سمندر کی سطح پُراَمن ہوگئی اور اس دُرُودِپاک کی بَرَکت سے تمام جہاز والوں کو نَجات مِل گئی۔‘‘ (القول البدیع،الباب الخامس فی الصلاۃ علیه فی اوقات مخصوصۃ، صَفْحَه ۴۱۵، ملخصاً ومفہوماً)
دُنیا وآخِرَت میں جب میں رہوں سلامت
پیارے پڑھوں نہ کیوں کر تم پر سَلام ہر دَم
(ذوق نعت ،صَفْحَه ۱۱۷)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّى اللّـٰهُ عَلٰى مُحَمَّدٍ، صَلَّى اللّـٰهُ عَلَيْهِ وَعَلٰى اٰلِهٖ وَاَصْحَابِهٖ وَاَزْوَاجِهٖ وَذُرِّيَّتِهٖ وَاَهْـلِ بَيْتِهٖ وَسَلَّمَ۔
—❤️—❤️—❤️—❤️—• • • • · ·❤️٭
پیارے اِسلامی بھائیو اور پیاری اِسلامی بہنو ! دِن ہو یا رات ہمیں اپنے مُحسن وغمگسار آقا صَلَّى الـلّٰـهُ تَـعَالٰى عَـلَيْهِ وَاٰلِـهٖ وَسَـلَّمَ کی ذات پر دُرُودوسَلام کے پُھول نِچھاور کرتے ہی رہنا چاہیے۔ اِس میں ہرگز کوتاہی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ سرکارِ مدینہ صَلَّى الـلّٰـهُ تَـعَالٰى عَـلَيْهِ وَاٰلِـهٖ وَسَـلَّمَ کے ہم پر بے شُمار اِحسانات ہیں۔ بَطَنِ سَیِّدہ آمِنہ رَضِیَ اللّٰهُ تَعَالٰی عَنْهَا سے دُنیا میں جَلوہ اَفروز ہوتے ہی آپ صَلَّى الـلّٰـهُ تَـعَالٰى عَـلَيْهِ وَاٰلِـهٖ وَسَـلَّمَ نے سَجدہ فرمایا اور ہونٹوں پر یہ دُعا جاری تھی : رَبِّ ھَبْ لِیْ اُمَّتِی یعنی پَرْوَرْدگار! میری اُمَّت کو بَخش دے۔(فتاوی رضویہ،۳۰/۷۱۲ملخصا)
اِمام زُرقانی رَحْمَۃُ اللّٰهِ ِتَعَالٰی عَلَیْه نَقْل فرماتے ہیں:’’اُس وَقْت آپ صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ اُنگلیوں کو اِس طرح اُٹھائے ہوئے تھے جیسے کوئی گِرْیَہ و زاری کرنے والا اُٹھاتاہے۔‘‘(زرقانی علی المواہب،ذکرتزویج عبدالله آمنۃ،۱/ ۲۱۱)
’’رَبِّ ھَبْ لِی اُمَّتِی‘‘کہتے ہوئے پیدا ہوئے
حَق نے فرمایا کہ بخشا’’الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام‘‘
(قبالۂ بخشش ،صَفْحَه ۹۴)
رَحمتِ عالَم صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ سَفرِمِعراج پر روانگی کے وَقْت اُمَّت کے عاصِیوں کو یاد فرما کر آبدیدہ ہوگئے، دِیدارِ جمالِ خُداوَندی عَزَّوَجَلَّ اور خُصوصی نوازشات کے وَقْت بھی گُنہگارانِ اُمَّت کو یاد فرمایا۔(بُخاری، کتاب التوحید،باب قولہ تعالٰی وکلم اللّٰه موسٰی تکلیمًا،۴/ ۵۸۱، حدیث:۷۵۱۷ مفہوماً)عُمر بھر(وقتًا فوقتًا) گُنہگارانِ اُمَّت کیلئے غمگین رہے۔ (مُسلِم، باب دعاء النبی صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ لامته وبُکائه شفقة علیهم، صَفْحَه ۱۰۹، حدِیث : ۳۴٦ مفہومًا) جب قَبْر شریف میں اُتارا گیا تو لبِ جاں بخش کو جُنْبِش تھی، بعض صَحابَۂِ کِرام عَلَیْهِمُ الرِّضْوان نے کان لگا کر سُنا، آہستہ آہستہ اُمَّتِیْ اُمَّتِی(میری اُمَّت) فرماتے تھے۔ قِیامَت میں بھی اِنہی کے دامن میں پناہ مِلے گی، تمام اَنبیائے کِرام عَلَیْهِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام ’’نَفْسِی نَفْسِی اِذْھَبُـوْا اِلٰی غَیْرِی‘‘(آج مجھے اپنی فِکْر ہے کسی اور کے پاس چلے جاؤ)کہیں گے اور اس غَمْخوارِ اُمَّت کے لب پر ’’یَارَبِّ اُمَّتِیْ اُمَّتِیْ‘‘(اے رَبّ !میری اُمَّت کو بَخش دے) کا شور ہوگا۔ (مُسلِم،باب ادنی اہل الجنَّة منزلة فیها، صَفْحَه ۱۰۵، حدِیث : ۳۲٦) لہٰذا جب نبیِ پاک صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ نے نہ صِرْف ساری زِندگی اپنی گنہگار اُمَّت کو یاد رکھا بلکہ قِیامَت میں بھی ہماری شَفاعَت فرمائیں گے تو مَحَبَّت اور عَقیدت بلکہ مُروَّت کا بھی یہی تقاضا ہے کہ ہم بھی اُمَّتی ہونے کا ثُبوت دیتے ہوئے آپ صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ کی سُنَّتوں پر عَمَل کریں اور آپ پر دُرُدوسلام پڑھنے سے کبھی غَفْلَت نہ کریں۔
مُصْطَفٰے خیرُ الوریٰ ہو سرورِ ہَر دو سَرا ہو
اپنے اچھوں کا تصدُّق ہم بدوں کو بھی نِبا ہو
کیوں رَضَاؔ مُشکِل سے ڈرئیے جب نبی مُشکِل کُشا ہو
(حدائقِ بخشش،صَفْحَه 339)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب❤️! صَلَّـى اللّـٰهُ عَـلٰى مُحَمَّد❤️
پیارے اِسلامی بھائیو اور پیاری اِسلامی بہنو ! ہمارے پیارے آقا، مَدِینے والے مُصْطَفٰے صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ ہم سے بے حَد مَحَبَّت فرماتے ہیں کہ ہر وقت اپنی گُناہ گار اُمَّت کی بَخْشِش کے لیے اپنے رَبّ عَزَّوَجَلَّ کے حُضُور التجائیں اور دُعائیں کرتے ہیں، یقیناً آپ صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ کے ہم پر بے شُمار احسانات ہیں۔ مگر یہ کب مُمکن ہے کہ ہم اُن کا شکریہ ادا کرسکیں۔ بس اِتنا ہی کریں کہ اُن پر دُرُدوسَلام کے تُحفے بھیجا کریں یعنی آپ صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ کے حَق میں دُعائے رَحمَت کیا کریں۔ جیسے فُقرا سخی داتا کو دُعائیں دیتے ہیں۔
شُکر ایک کَرَم کا بھی اَدا ہو نہیں سکتا
دِل ان پہ فِدا جانِ حسن ان پہ فِدا ہو
(ذوقِ نعت، صَفْحَه ۱۴۴)
❤️صَلَّى اللّـٰهُ عَلٰى مُحَمَّدٍ، صَلَّى اللّـٰهُ عَلَيْهِ وَعَلٰى اٰلِهٖ وَاَصْحَابِهٖ وَاَزْوَاجِهٖ وَذُرِّيَّتِهٖ وَاَهْـلِ بَيْتِهٖ وَسَلَّمَ۔❤️
پیارے اِسلامی بھائیو اور پیاری اِسلامی بہنو ! دُرُودِ پاک پڑھنا ایک نہایت عظیمُ الشّان عَمَل ہے، اس کے بے شُمار فوائد ایک ہی نشست میں بَیان کرنا مُشکِل ہے۔ آئیے !حصولِ بَرَکَت اور نزولِ رَحْمَت کے لئے دُرُود پاک کے چند دُنیوی اور اُخروی فوائد سُنتے ہیں:
دِلـوں کـی صفـائی ہـوتی ہـے :
دُرُودپاک پڑھنے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اس کی بَرَکَت سے دِلوں کی صفائی ہوتی ہے۔ افسوس آج ہمارے دِل گُناہوں سے آلودہ ہوکر ایسے سَخت ہو چکے ہیں کہ نصِیحت کی کوئی بات اس پر اَثَر نہیں کرتی خدانخواستہ گُناہوں کی یہ عادت مَرتے دَم تک قائم رہی تو کَل قِیامَت میں ہم اَللّـٰه عَزَّوَجَلَّ اور اس کے حَبِیْب صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ کو کیا مُنہ دِکھائیں گے،لہٰذا گُناہوں سے تَوْبَہ کِیجئے اور دِلوں کی صفائی کیلئے دُرُودِ پاک کی عادت بنائیے کہ فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ ہے : ہر چیز کے لیے طہارت اور غُسل ہے اور مُومِنوں کے دِلوں کے زَنگ کی صفائی مُجھ پر دُرُود پڑھنا ہے۔‘‘ (القول البدیع، الباب الثانی فی ثواب الصلاۃ والسلام علی رسول اللّٰه، صَفْحَه ۲۸۱)
یا اِلٰہِی دُرُود کے صَدْقے
دِل کا سَب زَنگ دُور ہو جائے
❤️صَلَّی اللّٰەُ تَعَالٰی عَلَی النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَعَلٰٓی اٰلِهٖ وَاَصْحَابِهٖ وَبَارَكَ وَسَلَّمَ عَدَدَ مَا فِیْ عِلْمِهٖ۔❤️
روزی میـں بَـرَکَت ہـوتی هـے :
دُرُودِپاک پڑھنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس کی بَرَکَت سے رِزق میں بَرَکَت ہوتی ہے، آج ہمارے معاشرے میں تنگدستی اور بے روزگاری عام ہے، ہر ایک معاشی مسائل کے حَل کیلئے مختلف طریقے اپنانے میں مصروف ہے، یاد رکھئے یہ سب ہمارے بُرے اَعْمَال کا نتیجہ ہے، اگر ہم رِزْق میں تَنگِی کے اَسباب مَثَلاً نَمازیں چھوڑنے، جُھوٹ بولنے، ناشُکْرِی کرنے، رِزْق کی بے قدری کرنے، سُود اور بَدکاری جیسے گُناہوں سے بَچتے ہُوئے اِسْلامِی تعلیمات پر عَمَل کریں اور اپنے محسن آقا، حبیبِ کبریا صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ پر دُرُودِ پاک کی عادت بنالیں تو نہ صِرف ہمیں تمام پریشانیوں سے نَجات مِل سَکتِی ہے بلکہ رزق میں خوب خوب برکت بھی ہوگی جیساکہ
فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّى الـلّٰـهُ تَـعَالٰى عَـلَيْهِ وَاٰلِـهٖ وَسَـلَّمَ ہے : ’’جِسے کوئی سَخت حاجت دَر پیش ہو تو اُسے چاہیے کہ مُجھ پر کَثْرَت سے دُرُود شریف پڑھے، کیونکہ یہ مَصائِب و آلام کو دُور کردیتا اور روزی میں بَرَکَت اور حاجات کو پُورا کرتا ہے۔ (بستان الواعظین وریاض السامعین لابن جوزی، صَفْحَه ۴۰۷)
اے حَسنؔ خارِ غَم کو دِل سے نکال
غَمزدوں کی ہے غَمگسار دُرُود
(ذوق نعت،صَفْحَه ۸۷)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب❤️! صَلَّـى اللّـٰهُ عَـلٰى مُحَمَّد❤️
جُـدا ہونـے سـے پہلـے بَخْشِـش ہـو جاتـی هـے :
دُرُودِ پاک پڑھنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اگر ملاقات کے وقت سَلام و مُصافحہ کے بعد دُرُود شریف پڑھ لِیا جائے تو ملاقات کرنے والوں کی مَغْفِرَت ہوجاتی ہے۔ سَلام ومصافحہ کرنا ہمارے پیارے آقا صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ کی سُنَّت ہے، بَدقِسمتی سے ہمارے معاشرے سے یہ سُنَّت بھی ختم ہوتی نظر آرہی ہے اور جو لوگ سَلام ومصافحہ کرتے ہیں وہ بھی اپنے ہی جان پہچان والوں سے مِلنا پسند کرتے حالانکہ اِسلام نے ہر ایک کو سَلام کرنےکی تعلیم دی ہے، جِسے ہم جانتےہوں یا نہ جانتے ہوں، سَلام ومصافحہ سے نہ صِرف آپس میں مَحَبَّت بڑھتی ہے بلکہ جوشخص ملاقات کے وقت نبیِ کرِیم،رؤفٌ رَّحِیم صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ پر دُرُودِ پاک پڑھ لیتا ہے، اَللّـٰه عَزَّوَجَلَّ دونوں کے جُدا ہونے سے پہلے ان کی بَخشِش فرما دیتا ہے۔
فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ ہے :
جب اللّـٰه عَزَّوَجَلَّ کیلئے آپس میں مَحَبَّت کرنے والے دو دوست آپس میں مِلتے ہیں اور مُصافَحہ کرتے ہیں اور نبی صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ پر دُرُودِ پاک پڑھتے ہیں تو اُن دونوں کے جُدا ہونے سے پہلے پہلے دونوں کے اگلے پچھلے گُناہ بَخش دیئے جاتے ہیں۔‘‘ (شعب الایمان،فصل فی المصافحۃ والمعانقۃ و غیرہما…الخ، ٦/ ۴۷۱،حدِیث : ۸۹۴۴)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب❤️! صَلَّـى اللّـٰهُ عَـلٰى مُحَمَّد❤️
اے بارگاہِ شاہِ خیرالانام میں جھوم جھوم کر دُرُود و سَلام کے نذرانے پیش کرنے والے خوش نصیب عاشقانِ رَسُول!
رَبّ عَزَّوَجَلَّ کی رَحمَت پر جُھوم جائیے کہ اس نے ہمیں دُرُودِ پاک کی صورت میں گُناہوں کی بَخشِش کا بہترین ذریعہ عطا فرمادیا، لہٰذا گُناہوں کی مُعافی کیلئے دُرُود و سَلام کی کَثْرَت اور تَوْبَہ و اِسْتِغْفَار کو اپنا معمول بَنالِیجئے۔
اللّـٰه عَزَّوَجَلَّ ہمیں دُرُود وسَلام کی عادت بنانے کی توفِیق عطا فرمائے۔اٰمین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّى اللّـٰهُ تَـعَالٰى عَـلَيْهِ وَاٰلِـهٖ وَسَـلَّمَ۔🤲
دِیـدارِ مُصْطَفٰـى نَصِـیب ہـوتا هــے :
دُرُودِ پاک کی بَرَکَت سے مُصْطَفیٰ جانِ رَحمَت صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ کی خواب میں زِیارَت نصیب ہوتی ہے، ہر عاشق کے دل کی یہ تمنا ہوتی ہے کہ کبھی میرے بھی سوئے نصیب جاگیں اور مجھے بھی خواب میں دیدارِ مُصْطَفٰـے عطا ہوجائے اور وقتاً فوقتاً اللّـٰه عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں یُوں التجائیں بھی کرتا رہتا ہے
یا رَبّ تِرے مَحبوب کا جلوہ نَظَر آئے
اس نُورِ مُجَسّم کا سراپا نَظَر آئے
اے کاش کبھی ایسا بھی ہو خواب میں میرے
ہُوں جِس کی غُلامی میں وہ آقا نَظَر آئے
❤️اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْكَ يَارَسُولَ اللّـٰهِ
وَعَلٰى اٰلِكَ وَاَصْحٰبِكَ يَاحَبِيْبَ اللّـٰهِ
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْكَ يَانَبِـيَّ اللّـٰهِ
وَعَلٰى اٰلِكَ وَاَصْحٰبِكَ يَانُـــوْرَ اللّـٰهِ❤️
پیارے اِسلامی بھائیو اور بہنو یقیناً ہم سب بھی حُضُور صَـلَّى الـلّٰـهُ تَـعَـالٰى عَـلَيْـهِ وَاٰلِـهٖ وَسَـلَّمَ کی زِیارت کے خَواہشمند ہیں تو ہمیں عشق کے دیگر تقاضے پُورے کرتے ہوئے سَچّی لگن سے دُرُودِپاک کی کَثْرَت کرنی چاہئے،
اِنْ شَآءَ اللّٰه عَزَّوَجَلَّ ایک نہ ایک دِن ہم پر بھی ضَرور کَرَم ہوگا اور ہم بھی شربتِ دِیدار سے سیراب ہوں گے۔
حضرت سَیِّدُناابنِ عَبَّاس رَضِیَ اللّٰهُ تَعَالٰی عَنْهُمَا سے روایت ہے کہ نبیِ رَحمَت، شفیعِ اُمَّت صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عظمت نشان ہے : ’’جو مُؤمِن جُمُعہ کی رات(جمعرات اور جُمُعہ کی درمیانی رات) دو (2)رَکْعَت اس طرح پڑھے کہ ہر رَکْعَت میں سُورَۂ فَاتِحَه کے بعد 25 مَرتبہ’’قُلْ ھُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ‘‘ پڑھے، پھر یہ دُرُود ِپاک ’’صَلَّی اللّٰەُ عَلٰی مُحَمَّدِنِ النَّبِیِّ الْاُمِّیْ‘‘ ہَزار1000مرتبہ پڑھے تو آنے والے جُمُعَہ سے پہلے خَواب میں میری زِیارت کرے گا اور جِس نے میری زِیارت کی اَلـلّٰـه عَزَّوَجَـلَّ اس کے گُناہ مُعاف فرمادے گا۔‘‘(القول البدیع ،الباب الثالث فی الصلاۃ علیه فی اوقات مخصوصة، صَفْحَه ۳۸۳)
حضرت سَیِّدُنا شیخ عَبْدُالْحَق مُحَدِّث دِہلوی رَحْمَةُ اللّٰەِ تَعَالٰی عَلَیْهِ نقل کرتے ہیں : ’’جو شَخْص جُمُعہ کے دِن ایک ہزار1000 بار یہ دُرُود شریف پڑھے گا
"اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِنِ النَّبِیِّ الْاُمِّی" تو وہ سرکارِنامدار، مدینے کے تاجدار صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ کی خَواب میں زِیارت کرے گا، یا جَنَّت میں اپنی مَنزِل دیکھ لے گا، اگر پہلی بار میں مَقصد پُورا نہ ہو، تو دوسرے جُمُعہ بھی اِس کو پڑھ لے، اِنْ شَآءَ اللّٰه عَزَّوَجَلَّ پانچ(5) جُمعوں تک اس کو سرکارِ مَدِینَہ صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ کی زِیارت ہوجائے گی۔‘‘ (تاریخِ مَدِینَہ، صَفْحَه ۳۴۳)
کچھ ایسا کردے مِرے کِردگار آنکھوں میں
ہمیشہ نقش رہے رُوئے یار آنکھوں میں
(سامانِ بخشش،صَفْحَه ۱۲۹۔۱۳۱)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب❤️! صَلَّـى اللّـٰهُ عَـلٰى مُحَمَّد❤️
پُـل صِـراط پـر آسـانـی ہـو گِـی :
دُرُودِپاک کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ ہمارا پڑھا ہوا دُرُودِ پاک پُلِ صِراط کے اندھیرے میں ہمارے میں لیے نُـور ہوگا۔
پُل صِراط جَہَنَّم کے اُوپر بنا ہوا ایک پُل ہے جو بال سے زِیادہ بارِیک اور تلوار کی دھار سے زِیادہ تیز ہوگا، ہر ایک اپنے اَعمال کے مطابق رفتار میں گُزرے گا، کوئی بِجلی کی سی تیزی سے پار کرلے گا تو کوئی تیز ہَوا کی طرح، کوئی ایسے جیسے پرند اُڑتاہے، کوئی گھوڑے اور آدمی کے دوڑنے کی طرح اور کوئی گھسٹتا ہُوا گُزرے گا اور جس کے بارے میں پکڑنے کا حُکم ہوگا تو پُل صِراط کے دونوں طرف لگے ہوئے بڑے بڑے آنکڑے(لوہے کے کانٹے)اسے پکڑ کر جَہَنَّم میں پھینک دیں گے۔ اگر ہم عافِیَت کے ساتھ پُل صِراط پار کرنا چاہتے ہیں تو دُنیا میں رہتے ہوئے آخِرَت کی تیاری کریں اور کثرت سے درودِ پاک کی عادت بنالیں،اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ وَجَلَّاس کی بَرَکت سے پُل صِراط کی تاریک(اندھیری)راہ روشن ہوجائے گی اور ہم اس دُشوار گُزار مرحلے سے نَجات پاجائیں گے۔جیساکہ
روایت میں آتاہے :’’اَلصَّلاۃُ عَلَیَّ نُوْرٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عِنْدَ ظُلُمَةِ الصِّرَاطِ،یعنی مُجھ پر دُرُودِ پاک پڑھنا بروزِ قِیامَت پُل صِراط کی تارِیکی میں نُور ہوگا۔ ’’وَمَنْ اَرَادَاَنْ یُکْتَالَ لَهٗ بِالْمِکْیَالِ الْاَوْفٰی یَوْمَ الْقِیَامَةِ، اور جِسے یہ پسند ہوکہ قِیامَت کے دِن اسے اَجْر کا پیمانہ بھر بھر کے دیا جائے‘‘ ’’فَلْیُکْثِرْ مِنَ الصَّلَاۃِ عَلَیَّ‘‘ تو اسے چاہئے کہ مُجھ پر بکثرت دُرُود بھیجے۔ (القول البدیع،الباب الاول فی الامر بالصلاۃ علی رسول اللّٰه…الخ،صَفْحَه ۱۱۸)
کوئی قریبِ ترازو کوئی لبِ کوثر کوئی صِراط پہ ان کو پُکارتا ہوگا
میں ان کے دَر کا بھکاری ہوں فضلِ مولیٰ سے حسن فقیر کا جنّت میں بسترا ہوگا
(ذوقِ نعت،صَفْحَه ۳٦۔۳۷)
❤️صَلَّـى اللّـٰهُ عَلَّى النَّبِـيِّ الْأُمِّيِّ وَعَلٰى اٰلِـهٖ وَصَلَّى اللّـٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاَةً وَّ سَلَامً عَلَيْكَ يَارَسُولَ اللّـٰهِ۔❤️
روزِ قِيَامَتــــــ سرکار کـی شَفـاعَت نصیب ہـوگـی:
دُرُودِ پاک پڑھنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس کی بَرَکَت سے بروزِ قِیامَت سرکار صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ کی شَفاعَت نصیب ہوگی۔ اُمُّ الْمؤمِنین حضرت سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللّٰهُ تَعَالٰی عَنْهَا سے رِوایت ہے کہ نبیِ رَحمَت، شَفیِعِ اُمَّت صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ شفاعت نشان ہے : ’’مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ یَوْمَ الْجُمُعَةِ کَانَتْ شَفَاعَةٌ لَّهٗ عِنْدِیْ یَوْمَ الْقِیَامَة جو شخص جُمُعہ کے دِن مُجھ پر دُرُود شریف پڑھے گا تو بروزِ قِیامَت اس کی شَفَاعَت میرے ذِمۂ کَرَم پر ہوگی۔‘‘(کنز العمال، کتاب الاذکار،الباب السادس فی الصلاۃ علیه علی آلهٖ، ۱/۲۵۵، الجزء الاول،حدِیث: ۲۲۳٦)
میرے اِسلامی بھائیو اور بہنو ! قِیامَت کے دِن کے بارے میں سُوْرَۃُ الْمَعارِج کی آیَت نمبر 4 میں اِرْشاد ہوتا ہے:
تَعۡرُجُ الۡمَلٰٓئِکَةُ وَ الرُّوۡحُ اِلَیۡهِ فِیۡ یَوۡمٍ کَانَ مِقۡدَارُہٗ خَمۡسِیۡنَ اَلۡفَ سَنَةٍ ۚ﴿۴﴾
اس (کے عرش) کی طرف فِرِشتے اور روح الامین عروج کرتے ہیں ایک دن میں، جس کا اندازہ (دُنیوی حِساب سے) پچاس ہزار برس کا ہے٭o
٭ فِی یَومٍ اگر وَاقِعٍ کا صلہ ہو تو معنی ہوگا کہ جس دن (یوم قِیامَت کو) عذاب واقع ہوگا اس کا دورانیہ 50 ہزار برس کے قریب ہے۔ اور اگر یہ تَعرُجُ کا صلہ ہو تو معنی ہوگا کہ مَلائِکہ اور اَرواحِ مُومِنِین جو عرشِ اِلٰہی کی طرف عروج کرتی ہیں ان کے عروج کی رفتار 50 ہزار برس یومیہ ہے، وہ پھر بھی کتنی مدت میں منزلِ مقصود تک پہنچتے ہیں۔ واﷲ أعلم بالصواب۔ (یہاں سے نوری سال (light year) کے تصور کا اِستنباط ہوتا ہے۔)
The angels and al-Ruh al-Amin (the Spirit) rise towards His (Throne) in a Day which measures fifty thousand years (according to the worldly scale).*
* If fi yawm is co-related to waqi’, it implies ‘50,000 year long Day of Judgement when the torment will befall’. But if it is co-related to ta‘ruju, it denotes fifty millennium year a day speed of ascension by the angels and by the souls of the believers that ascend towards Allah’s Throne. It is known to Allah alone as to what time they take to reach the destination. This generates the concept of ‘light year’.
(Al-Quran ≫Surah Surah al-Ma'ārij, 70 : Ayah 4)
اُس دِن سُورج آگ برسا رہا ہوگا تانبے کی دَہَکتْی ہوئی زَمین ہوگی، ہر ایک اپنے پسینے میں نہا رہا ہوگا، شِدَّتِ پیاس سے زَبانیں سُوکھ کر کانٹا ہوجائیں گی۔ نَفْسِی نَفْسِی کا عالَم ہوگا اور اس کڑے وَقت میں کوئی حال پوچھنے والا نہ ہوگا۔
پارہ30سُوْرَۂ عَبَسَ کی آیَت 34تا36 میں اِرْشاد ہوتا ہے :
یَوۡمَ یَفِرُّ الۡمَرۡءُ مِنۡ اَخِیۡهِ﴿ۙ۳۴﴾ وَ اُمِّهٖ وَ اَبِیۡهِ﴿ۙ۳۵﴾ وَ صَاحِبَتِهٖ وَ بَنِیۡهِ ؕ﴿٣٦﴾
اُس دن آدمی اپنے بھائی سے بھاگے گاo اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے (بھی)o اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے (بھی)o
On that Day man will flee from his brother, And from his mother and his father (too), And (even) from his wife and his children.
(Al-Quran ≫Surah 'Abasa, 80 : Ayah 34,35,36)
ایسے کڑے حالات میں جب کوئی پُرسانِ حال نہ ہوگا، تمام اَنْبِیائے کِرام عَلَیْھِمُ السَّلام کی طرف سے بھی اِذْھَبُوْا اِلٰی غَیْرِیْ(کسی اور کے پاس جاؤ) کا جَواب مِلے گا، ایسے حالات میں ایک ہی ہَسْتی ہوگی جو ہم گُناہ گاروں کی نااُمیدی کو اُمید میں بَدل دے گی، ہماری ٹُوٹی ہوئی اُمیدوں کا سَہارا (Support)ہوگی، جِس کے لَبوں پر اَنَا لَھَا(شَفاعَت کے لئے میں ہوں) کی صدائیں ہوں گی، جی ہاں ! وہ مُبَارَكـــ ہَسْتی ہمارے پیارے آقا صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ کی ذاتِ گرامی ہوگی، جو بارگاہِ اِلٰہِی عَزَّوَجَلَّ میں سجدہ ریز ہوکر اپنے گنہگار اُمتیوں کی شَفاعَت کریں گے۔
حضرت سَیِّدُنا رُوَیفَع بِن ثابِت رَضِیَ اللّٰهُ تَعَالٰی عَنْهُ سے روایت ہے کہ نُـور کے پیکر،تمام نبیوں کے سَرْوَر صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا: ’’جس شخص نے یہ دُرُود شریف پڑھا:’’اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاَنْزِلْهُ الْمَقْعَدَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَكَ یَوْمَ الْقِیَامَة‘‘ تو اُس کیلئے میری شَفاعَت واجب ہوگئی۔‘‘ (معجم کبیر،رویفع بن ثابت الانصاری،۵ / ٢٦، حدِیث : ۴۴۸۰)
پیارے اِسلامی بھائیو اور پیاری اِسلامی بہنو ! سُنا آپ نے دُرُودِ پاک کِس قدر مختصر اور عظیمُ الشان عَمَل ہے مگر اس کی جزا کتنی عمدہ کہ اس کی بَرَکت سے حُضُورِ انور صَلَّـى الـلّٰـهُ تَـعَالٰى عَـلَيْهِ وَاٰلِـهٖ وَسَـلَّمَ کی شَفاعَت واجب ہوتی ہے، لہٰذا شَفاعَتِ مُصْطَفٰے کا حَقدار بَننے کے لئے دُرُودِ پاک کی کَثْرَت کِیجئے۔
دُرُودوسَلام کے فَضائِل پڑھتے رہیے اور نہ پڑھنے کی وعیدیں بھی ذہن نشین رکھئے، ہمیشہ اپنے پاس ایک عَدَد تَسبِیح ضرور رکھئے، جس کے ذریعے روزانہ ایک مخصوص تعداد میں دُرُود شریف پڑھتے رہیے، اس کے علاوہ فارغ وَقت میں بھی فضول باتوں میں مشغول رہنے کے بجائے ذِکْرودُرُود کی عادت بنائیے۔ ان تمام اچھی عادتوں کو اپنانے کیلئے دعوتِ اِسْلامِی کے مَدَنِی ماحول سے وابستہ ہوکر اس کے شعبہ جات میں اپنی خِدمات سرانجام دِیجئے اور دُنیا وآخِرَت کی بَرَکتوں سے حِصّہ لِیجئے۔
پیارے اِسلامی بھائیو اور پیاری اِسلامی بہنو ! آج کے بَیان میں ہم نے دُرُود شَرِیف کے فَضائِل سُننے کی سعادت حاصِل کی : ٭دُرودشریف پڑھنا اللّـٰه عَزَّوَجَلَّ کی رِضا کا سَبَب ہے۔٭دُرود شریف پڑھنے والے کو شَفاعَتِ مُصْطَفٰے نَصِیب ہوگی۔٭دُرود شریف پڑھنے والے کی روزی میں بَرَکَت ہوتی ہے۔ ٭دُرود شریف پڑھنے سے گُناہ معاف ہوتے ہیں۔ ٭دُرود شریف پڑھنے سے نیکیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ ٭دُرودشریف پڑھنے سے دَرَجات بُلَند ہوتے ہیں۔
اللّـٰه عَزَّوَجَلَّ ہمیں سَرکارِ مَدِیْنَہ صَلَّى اللّٰهُ تَعَالٰى عَلَيۡهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمَ کی سَچِّی پکی مَحَبَّت نصِیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَـلَّى الـلّٰـهُ تَـعَـالٰى عَـلَيْـهِ وَاٰلِـهٖ وَسَـلَّمَ۔