عمر احمد

عمر احمد دوسروں کو زندگی کی امید دیتے اک ناکام آدمی اور اسکے خیالات۔۔🙃

احساسات کو کوئی قیمت تول نہیں سکتی، نہ ہی یہ دنیا کے کسی بازار میں سکے کے عوض دستیاب ہوتے ہیں۔ یہ تو اس پاکیزہ دھارے کی ...
06/09/2025

احساسات کو کوئی قیمت تول نہیں سکتی، نہ ہی یہ دنیا کے کسی بازار میں سکے کے عوض دستیاب ہوتے ہیں۔ یہ تو اس پاکیزہ دھارے کی مانند ہیں جو صرف انہی دلوں میں بہتا ہے جو خلوص اور نرمی سے سیراب ہوں۔ وہی لوگ اس کی گہرائی کو محسوس کر پاتے ہیں جن کی آنکھیں دوسروں کے دکھ میں نم ہو سکتی ہوں، اور جن کا دل کسی کی خاموش پکار سننے کے لیے بے تاب رہتا ہے۔

جس طرح نرم اور زرخیز مٹی میں ہری بھری فصلیں پھوٹتی ہیں، ویسے ہی نرم دل ہی میں احساسات کی سوئیں پنپتی ہیں۔ پتھریلی زمین پر تو صرف جھاڑیاں اگتی ہیں—بے رحم اور خاردار۔ اسی طرح سخت دل انسانوں کے مقدر میں محبت، ہمدردی اور دردمندی جیسے قیمتی جذبات نہیں پھوٹ پاتے۔ احساس ایک ایسا تحفہ ہے جو صرف نرم دلوں کی زمین میں پروان چڑھتا ہے، اور یہی وہ لوگ ہیں جو دنیا میں حسن اور انسانیت برقرار رکھتے ہیں۔

— عمر

ہماری اپنی بیشتر پریشانیاں درحقیقت ہماری اپنی تخلیق ہوتی ہیں۔ یہ دکھ ہمارے اپنے ذہن کے فریم میں ڈھل کر ہی ہمارے تجربے کا...
06/09/2025

ہماری اپنی بیشتر پریشانیاں درحقیقت ہماری اپنی تخلیق ہوتی ہیں۔ یہ دکھ ہمارے اپنے ذہن کے فریم میں ڈھل کر ہی ہمارے تجربے کا حصہ بنتے ہیں — جب ہم حقیقت کو ویسا نہیں دیکھ پاتے جیسا ہم چاہتے ہیں، جب ہماری توقعات اور خواہشات ہمارے اور موجودہ لمحے کے درمیان حائل ہو جاتی ہیں۔ ہم اپنے بنائے ہوئے خیالی معیارات سے چمٹے رہتے ہیں، اور جب زندگی اس کے مطابق نہیں چلتی تو اپنے ہی بنائے ہوئے دکھ میں گھِر جاتے ہیں۔ یہ تکلیف دراصل ایک اشارہ ہے، ایک سبق جو ہمیں بتاتا ہے کہ ہم خود اپنے سکون اور اپنی پریشانی، دونوں کے خالق ہیں۔

سکون کا راستہ اس مقاومت کو چھوڑنے سے شروع ہوتا ہے جو ہم حقیقت کے خلاف کرتے ہیں۔ جب ہم زندگی کو اس کی اصل شکل میں قبول کرنا سیکھ لیتے ہیں، بغیر کسی مقابلے کے، بغیر کسی شکایت کے، تو ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارا دکھ ہمارا ساتھی نہیں رہتا۔ یہ قبولیت ہمیں ایک نئی آنکھ دیتی ہے — وہ آنکھ جو ہر حال میں حسن دیکھ سکے، ہر موڑ پر سیکھنے کو تیار رہے۔ اپنے آپ کو حال کے حوالے کر دینا ہی دراصل وہ کلید ہے جو ہمیں خود ساختہ قید سے آزاد کرتی ہے۔

— عمر

زندگی اِس سانس میں سماں بندھی ہے، اِس دھڑکن میں پنہاں ہے، اِس لمحے میں سانس لے رہی ہے—مگر ہم اکثر اِسے نظر انداز کرتے ہو...
06/09/2025

زندگی اِس سانس میں سماں بندھی ہے، اِس دھڑکن میں پنہاں ہے، اِس لمحے میں سانس لے رہی ہے—مگر ہم اکثر اِسے نظر انداز کرتے ہوئے آگے بھاگتے رہتے ہیں۔ یا تو ماضی کے دھندلکے میں کھوئے رہتے ہیں یا مستقبل کے خواب سجائے بیٹھے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ آج کا دن پلٹ کر نہیں آئے گا۔ جو لمحہ اب معمولی لگ رہا ہے، وہی کل ہماری سب سے بیش قیمت یاد بن جائے گا۔ اپنوں کی ہنسی، شام کا سناٹا، ایک چھوٹی سی ملاقات کی مٹھاس—یہ وہ خزانے ہیں جو ہماری آنکھوں کے سامنے سے گزر جاتے ہیں، جب ہم انہیں محسوس نہیں کرتے۔

پوری زندگی جینے کا راز کسی بڑے موقعے کا انتظار کرنے میں نہیں، بلکہ چھوٹی چھوٹی باتوں میں پنہاں خوبصورتی کو پہچاننے میں ہے۔ ہر سانس کے ساتھ شکر گزاری کا جذبہ، ہر نظر میں حیرت کی دریافت—یہی تو ہے اصل وجود کی لذت۔ وقت دریا کی مانند بہتا چلا جاتا ہے، رکتا نہیں، مڑتا نہیں۔ اِسے عزت دینے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ ہم پوری طرح اِس لمحے میں جئیں۔ جب ہم حال کو دل سے گلے لگاتے ہیں، تو پاتے ہیں کہ خوشی کسی کل میں نہیں، بلکہ آج کی سادہ سی حقیقت میں آباد ہے۔

— عمر

حقیقی نشوونما کا پتہ ہمیں اس وقت چلتا ہے جب ہم بغیر کسی دفاع یا خود کو کوستے ہوئے کہہ سکیں: "میں نے غلطی کی ہے، اور میں ...
06/09/2025

حقیقی نشوونما کا پتہ ہمیں اس وقت چلتا ہے جب ہم بغیر کسی دفاع یا خود کو کوستے ہوئے کہہ سکیں: "میں نے غلطی کی ہے، اور میں اس پر کام کروں گا۔" یہ وہ بلوغت ہے جو نہ صرف ہمیں مضبوط بناتی ہے، بلکہ دوسروں کے دل میں ہمارے لیے اعتماد اور احترام بھی پیدا کرتی ہے۔ جب ہم اپنی کمزوریوں کو تسلیم کرتے ہیں تو ہماری شخصیت میں ایک ایسی کشش پیدا ہوتی ہے جو دوسروں کو بھی اپنے آپ سے ایمانداری کا حوصلہ دیتی ہے۔

کمال کی تلاش میں بھٹکنے کے بجائے جب ہم اپنی ناکامیوں کے ساتھ پر سکون رہنا سیکھ لیتے ہیں، تو ہم درحقیقت ایک نئی انسانی خوبی سے روشناس ہوتے ہیں — وہ خوبی جو ہمیں بتاتی ہے کہ غلطیاں ہمارے سیکھنے کا حصہ ہیں، ہماری شناخت نہیں۔ جب ہم اپنی غلطیوں کو چھپانے کے بجائے انہیں سامنے لاتے ہیں، تو ہم دوسروں کے لیے بھی ایک محفوظ ماحول بناتے ہیں۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں رشتے حقیقی معنوں میں پروان چڑھتے ہیں — بنا دکھاوے کے، بنا ڈر کے۔

— عمر

کبھی کبھی زندگی میں بہتر چیزوں کے داخلے کے لیے پرانی چیزوں کو رخصت کرنا ضروری ہوتا ہے۔ ہم اکثر اُن تعلقات، عادات یا حالا...
06/09/2025

کبھی کبھی زندگی میں بہتر چیزوں کے داخلے کے لیے پرانی چیزوں کو رخصت کرنا ضروری ہوتا ہے۔ ہم اکثر اُن تعلقات، عادات یا حالات سے چمٹے رہتے ہیں جو ہمارے لیے مفید نہیں رہے، صرف اس خوف سے کہ کہیں خلا پیدا نہ ہو جائے۔ مگر یہی خوف ہماری ترقی میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔ حقیقی تبدیلی اسی وقت آتی ہے جب ہم اپنے ہاتھ کھولتے ہیں، پرانی یقینیوں کو جانے دیتے ہیں، اور نئے امکانات کے لیے جگہ بناتے ہیں۔

چھوڑنا ہار ماننا نہیں ہے، بلکہ یہ اعتماد کی اعلیٰ ترین شکل ہے — یہ یقین کہ زندگی ہمارے لیے وہ لے کر آئے گی جو ہمارے حق میں بہتر ہے۔ جب ہم بھروسے کے ساتھ چھوڑتے ہیں، تو درحقیقت ہم اپنے مستقبل کے ساتھ ایک مثابت معاہدہ کرتے ہیں۔ یہ عمل ہمیں سکھاتا ہے کہ خالی جگہ خلا نہیں ہوتی، بلکہ ایک نئی شروعات کے لیے دعوت نامہ ہوتی ہے۔

— عمر

جب آپ اپنے سفرِ خودشناسی پر آگے بڑھتے ہیں تو یہ حقیقت ہے کہ آپ کی تبدیلی کچھ لوگوں کو بے چین کر دے گی۔ یہ نہ آپ کی کمزور...
06/09/2025

جب آپ اپنے سفرِ خودشناسی پر آگے بڑھتے ہیں تو یہ حقیقت ہے کہ آپ کی تبدیلی کچھ لوگوں کو بے چین کر دے گی۔ یہ نہ آپ کی کمزوری ہے، نہ ہی آپ کی ذمہ داری۔ ہر انسان کی ترقی کا اپنا راستہ ہوتا ہے، اور جب آپ اپنے وجود کی نئی جہتیں دریافت کرتے ہیں تو یہ قدرتی ہے کہ آپ کے گرد کے بعض رشتے اور تعلقات نئے سرے سے تعریف مانگیں۔ پرانی تصویریں ٹوٹتی ہیں، تو اس کی آواز کچھ کو کھٹکتی ضرور ہے۔

اپنے ارتقاء سے پیچھے نہ ہٹیں محض اس ڈر سے کہ دوسرے آپ کے نئے روپ سے ناآشنا ہیں۔ سچی growth وفاداری ہے اپنے آپ سے — اپنے خوابوں سے، اپنی حقیقت سے۔ دوسروں کی ناراضی یا الجھن آپ کے سفر کا حصہ ہو سکتی ہے، مگر روکا نہیں بن سکتی۔ یاد رکھیں: جب آپ اپنی پوری توانائی کے ساتھ جئیں گے، تو وہی لوگ آپ کے ساتھ رہیں گے جو آپ کی روشنی میں خود کو بھی روشن پاتے ہیں۔

— عمر

تمہاری جدوجہد کے وہ لمحے جو راتوں کی نیند اور دنوں کو محنت میں گزرے، ان سے دنیا کو کوئی سروکار نہیں۔ لوگ تو صرف تمہارے م...
15/08/2025

تمہاری جدوجہد کے وہ لمحے جو راتوں کی نیند اور دنوں کو محنت میں گزرے، ان سے دنیا کو کوئی سروکار نہیں۔ لوگ تو صرف تمہارے منظر عام پر آنے والے کامیاب لمحات کی تصویر دیکھنا چاہتے ہیں، بغیر یہ جانے کہ اس تصویر کے پیچھے کتنی کہانیاں دفن ہیں۔ وہ تمہاری محنت کی دھول نہیں، بلکہ صرف تمہارے تاج کی چمک دیکھنے آتے ہیں۔

یہ دنیا ایک تماش گاہ ہے جہاں تمہاری کامیابی محض ایک تفریح بن کر رہ جاتی ہے۔ لوگ تمہاری محنت کے پس منظر کو نظر انداز کرتے ہوئے، صرف تمہاری کامیابی کے جلووں پر تالیاں بجاتے ہیں۔ مگر یاد رکھو، تمہاری محنت کا اصل صلہ تمہارے اپنے دل کی تسلی ہے، نہ کہ دنیا کی بے معنی تعریفیں۔

— عمر

رشتوں کی یہ عجیب کیفیت ہے کہ لوگ اچانک تبدیل ہوجاتے ہیں، بغیر کسی انتباہ کے، بغیر کسی واضح وجہ کے۔ ایک دن جو شخص تمہارے ...
15/08/2025

رشتوں کی یہ عجیب کیفیت ہے کہ لوگ اچانک تبدیل ہوجاتے ہیں، بغیر کسی انتباہ کے، بغیر کسی واضح وجہ کے۔ ایک دن جو شخص تمہارے قریب ترین ہوتا ہے، وہی کل تمہارے لیے اجنبی بن جاتا ہے۔ یہ تبدیلی اتنی خاموشی سے آتی ہے جیسے موسم کی تبدیلی - نہ کوئی اشارہ، نہ کوئی وارننگ، بس ایک دن اٹھو تو سب کچھ بدلا ہوا ملے۔

انسان کے دل کی یہی سب سے بڑی عجیب بات ہے کہ وہ اپنے جذبات کو بغیر کچھ کہے بدل لیتا ہے۔ کبھی گہری محبت رکھنے والے ہاتھ اچانک دور ہوجاتے ہیں، اور تم حیران رہ جاتے ہو کہ کیا کبھی یہ رشتہ حقیقی بھی تھا؟ یہی تو زندگی کا کڑوا سچ ہے - لوگ بدلتے ہیں، اور ہمیں اس تبدیلی کو قبول کرنا ہی پڑتا ہے۔

— عمر

تنہائی نے مجھے یہ سبق دیا ہے کہ دکھوں کو اپنے سینے میں ہی دفن کر دو۔ جب تم اپنا درد کسی کے سامنے رکھو گے، وہ اسے اپنے دل...
15/08/2025

تنہائی نے مجھے یہ سبق دیا ہے کہ دکھوں کو اپنے سینے میں ہی دفن کر دو۔ جب تم اپنا درد کسی کے سامنے رکھو گے، وہ اسے اپنے دل میں محفوظ کرنے کی بجائے ایک کہانی بنا کر دنیا میں پھیلا دے گا۔ لوگ تمہارے زخموں کو سہنے کی بجائے، انہیں اپنے تفنن کا موضوع بنا لیں گے۔ اس لیے اب میں نے سیکھ لیا ہے کہ خاموشی ہی سب سے بڑا علاج ہے۔

کچھ درد ایسے ہوتے ہیں جو زبان پر آتے ہی رنگ بدل لیتے ہیں۔ تم سمجھتے ہو کہ اپنا بوجھ ہلکا کر رہے ہو، مگر سننے والے اسے اپنے طور پر توڑ مروڑ کر پیش کر دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنے آنسوؤں کو اپنی آنکھوں تک ہی محدود کر لیا ہے۔ کیونکہ جو درد الفاظ میں بیان ہو جائے، وہ اصل درد نہیں رہتا - بس ایک بیان بن کر رہ جاتا ہے۔

— عمر

کچھ بندھن ایسے نازک ہوتے ہیں کہ انہیں توڑنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی۔ یہ رشتے خود بخود، دنوں کے گزرنے کے ساتھ، پتوں کی ط...
15/08/2025

کچھ بندھن ایسے نازک ہوتے ہیں کہ انہیں توڑنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی۔ یہ رشتے خود بخود، دنوں کے گزرنے کے ساتھ، پتوں کی طرح خشک ہو کر بکھر جاتے ہیں۔ ان کے ٹوٹنے میں نہ کوئی شور ہوتا ہے، نہ کوئی دھماکہ، بس ایک خاموش اختتام ہوتا ہے جیسے کسی کتاب کا آخری صفحہ خود بخود پلٹ جائے۔

یہ رشتے کسی کے غلط ہونے سے نہیں، بلکہ وقت کے بہاؤ کے ساتھ بدل جانے والے احساسات کی نذر ہو جاتے ہیں۔ ایک دن آتا ہے جب آپ دیکھتے ہیں کہ جو جذبات کبھی اتنی مضبوطی سے بندھے تھے، وہ اب ہوا کے جھونکے میں اڑتے محسوس ہوتے ہیں۔ ان رشتوں کا خاتمہ کسی جنگ کا نتیجہ نہیں ہوتا، بلکہ زندگی کے قدرتی بہاؤ کا حصہ ہوتا ہے۔

— عمر

ہم نے ہمیشہ "کل" کے سہارے آج کو جیا ہے، مگر یہ "کل" کبھی آتا ہی نہیں۔ زندگی نے جتنے بھی وعدے کیے، سب سے کڑوا وعدہ یہی تھ...
15/08/2025

ہم نے ہمیشہ "کل" کے سہارے آج کو جیا ہے، مگر یہ "کل" کبھی آتا ہی نہیں۔ زندگی نے جتنے بھی وعدے کیے، سب سے کڑوا وعدہ یہی تھا کہ "کل سب ٹھیک ہو جائے گا"۔ ہم نے اسی امید پر آنکھیں بند کیں، مگر ہر نئی صبح نے اپنے ساتھ نئے دکھ لیے آئے۔ یہی تو زندگی کا سب سے بڑا المیہ ہے - ہم "کل" کا انتظار کرتے رہے اور "آج" گنوا بیٹھے۔

"کل" دراصل ایک خواب ہے جو ہمیں آج جینے کا حوصلہ دیتا ہے، مگر یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوتا۔ ہماری تمام تر توقعات، تمام خواہشات، تمام امیدیں اسی "کل" کے نام کر دی گئیں جو کبھی ہمارا ہوا ہی نہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ زندگی کا سب سے بڑا دھوکا یہی ہے کہ ہم نے کل کے وعدے پر آج کو قربان کر دیا۔

— عمر

Address

24
Islamabad
48000

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when عمر احمد posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to عمر احمد:

Share