
06/06/2025
"جھیل ہے یا اسطبل "
تحریر : شہزاد مہدی
"گلت بلتستان گھر ہے ، کوئی تفریحی سرکس نہیں"
گلگت بلتستان کوئی تفریحی سرکس نہیں جہاں جو جی میں آئے، کرتے پھریں۔
یہ ایک تہذیبی، ثقافتی اور ماحولیاتی طور پر حساس علاقہ ہے جہاں کی روایات، قدرتی حسن اور مقامی اقدار کا احترام ہر فرد پر لازم ہے، خاص طور پر باہر سے آنے والے مہمانوں پر۔
حال ہی میں شگر کی بلائنڈ لیک پر ایک خاتون کو گھوڑے کے ساتھ جھیل میں اترتے دیکھا گیا۔
یہ کوئی سیاحتی کارنامہ نہیں، بلکہ ایک انتہائی غیر ذمہ دارانہ، خطرناک اور قابلِ افسوس رویہ تھا۔
اس طرح کی حرکات نہ صرف ماحولیاتی توازن کو نقصان پہنچاتی ہیں بلکہ انسانی زندگی اور جانوروں کی فلاح کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہیں۔
جھیل کوئی کھیل کا میدان ،شوٹنگ اسپاٹ ، یا گھوڑے خچروں کے ساتھ نہانے کی جگہ نہیں یہ قدرتی اور نازک ماحولیاتی نظام کا حصہ ہے، جس کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
یہ بات بھی نظر انداز نہیں کی جا سکتی کہ بعض اوقات ایسے واقعات میں کچھ مقامی افراد نادانستہ طور پر سہولت فراہم کر دیتے ہیں۔
لہٰذا ضروری ہے کہ:
– مقامی گائیڈز اور سہولت فراہم کرنے والے افراد کو باقاعدہ تربیت دی جائے
– سیاحتی مقامات کے حوالے سے واضح ہدایات اور حدود کا نظام متعارف کروایا جائے
– اور ہر فرد، مقامی ہو یا مہمان، ایک ذمہ دار شہری کا کردار ادا کرے
یہ بھی یاد رکھنا ضروری ہے:
– یہ پانی کھیل کود کے لیے نہیں
– یہ جھیلیں جانوروں کے نہانے کی جگہ نہیں
– یہ علاقہ کسی کی مرضی کے مطابق ڈھلنے کے لیے نہیں
اسسٹنٹ کمشنر شگر نے فوری طور پر بلائنڈ لیک کو سیل کرکے درست قدم اٹھایا ہے لیکن مستقبل کے لیے ضروری ہے کہ:
– سیاحت کے حوالے سے باقاعدہ اور سخت قوانین بنائے جائیں
– مقامی اور غیر مقامی تمام افراد کو ان قوانین کی مکمل آگاہی دی جائے
– اور قانون پر عملدرآمد میں کوئی نرمی نہ برتی جائے
سیاحت کی آزادی کا مطلب یہ نہیں کہ تہذیب، قانون اور شعور کو نظرانداز کر دیا جائے۔
اب وقت ہے کہ ہم سب، خواہ مقامی ہوں یا سیاح، گلگت بلتستان کی خوبصورتی کو محفوظ رکھنے میں اپنا کردار ذمہ داری سے ادا کریں۔
پوسٹ کو شئیر کریں اور اپنا کردار ادا کریں۔