24/12/2022
کتاب: تاریخِ اسلام
محمد رسول اللہ ﷺ
عنوان: سفر کی تیاری
آنحضور ﷺ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہجرت کا حکم مل گیا‘ تو آپ ﷺ ٹھیک دوپہر کے وقت جب کہ سب لوگ اپنے اپنے گھروں میں موسم گرما کی دھوپ اور لو سے پناہ لینے کے لئے پوشیدہ ہوتے اور راستے آنے جانے والوں سے خالی ہوتے ہیں سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کے مکان پر پہنچے‘ چونکہ خلاف معمول دوپہر کے وقت تشریف لے گئے‘ لہذا ابوبکرصدیق ؓ کو فوراً شبہہ ہوا کہ ضرور ہجرت کا حکم نازل ہو گیا ہے‘ آپ ﷺ نے اول یہ دریافت فرمایا کہ گھر میں کوئی غیر آدمی تو نہیں ہے‘ جب اطمینان ہوا کہ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ اور ان کی دونوں بیٹیوں اسماء رضی اللہ عنھا اور عائشہ رضی اللہ عنھا کے سوا اور کوئی نہیں ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یثرب (مدینہ) کی طرف ہجرت کا حکم نازل ہو گیا۔
سیدنا ابوبکرصدیق ؓ نے دریافت کیا کہ رفیق سفر کون ہوگا؟ آپ نے فرمایا کہ تم میرے رفیق سفر ہو گے‘ یہ سن کر جوش مسرت سے سیدنا ابوبکرصدیق ؓ کے آنسو ٹپ ٹپ گرنے لگے‘ انہوں نے فرمایا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے دو اونٹنیاں پہلے ہی سے خرید کر اور خوب کھلا پلا کر موٹی تازی کر رکھی ہیں ‘ ان میں سے ایک آپ ﷺ کی نذر کرتا ہوں ‘ آپ ﷺ نے فرمایا میں اس اونٹنی کو قیمتاً لوں گا‘ چنانچہ آپ ﷺ نے اس کی قیمت ادا فرمائی اور سیدنا ابوبکرصدیق ؓ کو وہ قیمت لینی پڑی‘ اسی وقت سے ہجرت کی تیاری شروع ہو گئی‘ سیدنا اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنھا نے ستو کے تھیلے اور کھانے وغیرہ کا سامان درست کیا‘ ۲ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کی عمر اس وقت چھوٹی تھی‘ آپ ﷺ اسی وقت سیدنا ابوبکر ؓ کو اطلاع دے کر اپنے مکان پر واپس تشریف لے آئے‘ اب جو آنے والی رات تھی اسی رات میں مشرکوں کا ارادہ تھا کہ آپ ﷺ کو گذشتہ شب کی قرار داد کے موافق قتل کیا جائے۔
چنانچہ انہوں نے رات سنسان ہوتے ہی آ کر آپ ﷺ کے مکان کا محاصرہ کر لیا اور اس انتظار میں رہے کہ جب آپ ﷺ رات کے وقت نماز پڑھنے کے ارادے سے باہر نکلیں گے تو آپ ﷺ پر یک لخت حملہ آور ہوں گے‘ آپ ﷺ نے وحی الٰہی کے موافق سیدنا علی ؓ کو اپنے بستر پر سلا دیا اور اپنی چادر ان پر ڈال دی‘ امانتیں جو اہل مکہ کی آپ ﷺ کے پاس تھیں وہ بھی سیدنا علی ؓ کو سپرد کر کے سمجھا دیا‘ کہ صبح اٹھ کر یہ امانتیں ان کے مالکوں کے پاس پہنچا دینا‘ اس کے بعد تم بھی مدینہ کی طرف آ جانا‘ یہ سب کام کر کے رات کی تاریکی میں آپ ﷺ گھر سے نکلے‘ اول آپ ﷺ نے سورہ یٰسین کی ابتدائی آیات {فَھُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ} پڑھ کر ایک مٹھی خاک پر دم کر کے ان کفار کی طرف پھینک دی اور صاف نکلے ہوئے چلے آئے‘ کفار میں سے کسی کو بھی نظر نہ آئے۔
{وَ اِذْ یَمْکُرُبِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِیُثْبِتُوْکَ اَوْ یَقْتُلُوْکَ اَوْ یُخْرِجُوْکَ وَ یَمْکُرُوْنَ وَ یَمْکُرُ اللّٰہُ وَ اللّٰہُ خَیْرُ الْمٰکِرِیْنَ}۱
سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے دونوں اونٹنیاں عبداللہ بن اریقط کو جو کافر مگر بھروسہ کا آدمی تھا سپرد کر دی تھیں اور معقول اجرت بھی مدینہ بھر کی رہبری کے لئے ٹھہرا لی تھی۔
نبی کریم ﷺ اپنے مکان سے نکل کر سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کے مکان پر تشریف لائے سیدنا ابوبکر صدیق ؓ آپ ﷺ کے منتظر تھے اسی وقت دونوں روانہ ہو گئے اور مکہ کی نشیبی سمت چار میل کے فاصلہ پر کوہ ثور کے ایک غار میں جو غار ثور کے نام سے مشہور ہے چھپ کر بیٹھے رہے۔۲
ادھر مکہ میں سیدنا علی ؓ رات بھر آپ ﷺ کے بستر پر استراحت فرماتے رہے‘ کفار مکہ بھی رات بھر مکان کا محاصرہ کئے ہوئے کھڑے رہے اور سیدنا علی ؓ کو بستر پر سوتا ہوا دیکھ کر آپ ﷺ کا گمان کرتے اور آپ ﷺ کے اٹھ کر باہر تشریف لانے کا انتظار کرتے رہے‘ جب نماز فجر کے لئے سیدنا علی ؓ خواب سے بیدار ہو کر اٹھے تو کفار نے پوچھا کہ محمد ﷺ کہاں ہیں ؟ سیدنا علی ؓ نے کہا کہ مجھ کو کیا خبر‘ خبر تو تم کو ہونی چاہیے کہ تم پہرے پر تھے میں تو رات بھر سوتا رہا ہوں ‘ کفار نے سیدنا علی ؓ کو پکڑ لیا‘ ان کو مارا اور تھوڑی دیر تک گرفتار رکھا پھر چھوڑ دیا‘ سیدنا علی ؓ نے اطمینان سے تمام امانتیں ان کے مالکوں کو پہنچائیں ۔
اس جگہ یہ بات خاص طور پر توجہ کے قابل ہے کہ کفار آپ ﷺ کی جان کے در پے تھے مگر آپ ﷺ کی دیانت و امانت پر ان کو اس قدر اعتماد تھا کہ اپنی قیمتی چیزیں ‘ زیورات‘ چاندی‘ سونا سب آپ ﷺ ہی کے پاس امانت رکھ جاتے تھے۔ آپ ﷺ نے مکہ سے رخصت ہوتے وقت بھی اپنی امانت داری کو اس احتیاط سے ملحوظ رکھا کہ اپنے چچا زاد بھائی کو جو بیٹے کی طرح آپ ﷺ ہی کے پاس رہتے تھے صرف اس لئے چھوڑ گئے کہ امانتیں ان کے مالکوں کے پاس بہ احتیاط تمام پہنچ جائیں ۔
کفار‘ سیدنا علی ؓ کو چھوڑ کر سیدھے ابوبکر ؓ کے گھر پہنچے دروازے پر آواز دی‘ سیدنا اسماء بنت ابی بکر ؓ باہر نکلیں ‘ ابوجہل نے پوچھا‘ لڑکی تیرا باپ کہا ہے؟ بولیں مجھے خبر نہیں یہ سن کر اس نے اس زور سے طمانچہ مارا کہ ان کے کان کی بالی نیچے گر گئی‘ اسکے بعد کفار تمام مکہ اور اس کے اطراف میں آپ ﷺ کی تلاش و جستجو میں
#