AGB News HD

AGB News HD تمام دوستوں سے گزارش ہے ہمارے پیج کو لائک کریں
https://www.facebook.com/AwazeGilgitbaltistan?mibext
(1)

انالله واناالیه راجعونوزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے بابا چلاسی کی وفات پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ...
20/09/2025

انالله واناالیه راجعون
وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے بابا چلاسی کی وفات پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بابا چلاسی ایک عظیم مبلغ، مختلف زبانوں میں سینکڑوں کتب کے مصنف، شاعر اور شیخ الاسلام علم و حکمت کا ایک روشن ستارہ تھا۔ بابا چلاسیی امن، محبت، بھائی چارگی اور اسلام کی تبلیغ کے حوالے سے ایک مرکز کی حیثیت رکھتے تھے ۔ انکی وفات گلگت بلتستان اور پاکستان بھر میں علم و دانش کے طلب گاروں کے لیے ایک صدمہ ہے۔ وزیر اعلی نے دکھ اور آزمائش کی اس گھڑی میں غمزدہ خاندان اور بابا چلاسی کے چاہنے والوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے بابا چلاسی کی بلند درجات کے لیے دعا کی ہے۔

گلگت ؛ ترجمان حکومت گلگت بلتستان فیض اللہ فراق شینا زبان کے معروف شاعر ، بابائے حریپ جان علی کی ہسپتال میں عیادت کر رہے ...
20/09/2025

گلگت ؛ ترجمان حکومت گلگت بلتستان فیض اللہ فراق شینا زبان کے معروف شاعر ، بابائے حریپ جان علی کی ہسپتال میں عیادت کر رہے ہیں ، جان علی صاحب اب تقریباً صحت یاب ہوچکے ہیں

گلگت: سپریم اپیلٹ کورٹ گلگت میں خدمات سرانجام دینے والی آمنہ مرزا دختر شاہ مرزا، جو اس سے قبل بطور سٹینوگرافر (BPS-16) ک...
20/09/2025

گلگت: سپریم اپیلٹ کورٹ گلگت میں خدمات سرانجام دینے والی آمنہ مرزا دختر شاہ مرزا، جو اس سے قبل بطور سٹینوگرافر (BPS-16) کام کر رہی تھیں، کو اپ گریڈ کر کے اسسٹنٹ پرائیویٹ سیکرٹری (BPS-17) کے عہدے پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
اس اپگریڈیشن کے بعد ادارے میں دفتری امور کی کارکردگی مزید بہتر ہونے کی توقع ہے۔
آمنہ مرزا کا تعلق ضلع غذر گاہکوچ سے ہے

گلگت بلتستان میں سی سی ڈی ٹیم کی منظوری یہ یاد رکھیں یہ بھی میاں فیملی کا وژن ہے جسے  پنجاب سےکاپی کیا گیا ہے گلگت بلتست...
20/09/2025

گلگت بلتستان میں سی سی ڈی ٹیم کی منظوری یہ یاد رکھیں یہ بھی میاں فیملی کا وژن ہے جسے پنجاب سےکاپی کیا گیا ہے گلگت بلتستان میں ایپلائی کیا جا رہا ہے مرحبا مریم نواز آپکا وژن گلگت بلتستان پہنچ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایمان انصار ترجمان سوشل میڈیا سابق وزیر اعلی گلگت بلتستان

اسسٹنٹ کمشنر سب ڈویژنل مجسٹریٹ پونیال اشکومن انعم حسین کی صدارت میں گاہکوچ شہر میں جاری پراجیکٹ کے حوالے اجلاس منعقد ہوا...
19/09/2025

اسسٹنٹ کمشنر سب ڈویژنل مجسٹریٹ پونیال اشکومن انعم حسین کی صدارت میں گاہکوچ شہر میں جاری پراجیکٹ کے حوالے اجلاس منعقد ہوا جس میں این ایچ اے حکام تحصیلدار پونیال میثم عباس چیف آفیسر عابد حسین میر شریک ہوئے کام کو مزید بہتر اور تیز کیاجائے گا ۔ بعدازں اسسٹنٹ کمشنر نے این ایچ حکام کے ہمراہ کام کا جائزہ بھی لےلی

محکمہ موسمیات نے اسلام آباد سمیت ملک کے بالائی علاقوں میں بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ آج خیبرپختونخوا، اسلام آباد، خطہ پوٹھو...
19/09/2025

محکمہ موسمیات نے اسلام آباد سمیت ملک کے بالائی علاقوں میں بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ آج خیبرپختونخوا، اسلام آباد، خطہ پوٹھوہار، شمال مشرقی پنجاب، کشمیر اور گلگت بلتستان میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

اس دوران بالائی خیبرپختونخوا، خطہ پوٹھوہار، کشمیر اور گرد و نواح کے پہاڑی علاقوں میں چند جگہوں پر موسلا دھار بارش اور ژالہ باری ہو سکتی ہے۔ جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں موسم خشک اور گرم رہنے کی توقع ہے۔

یہ پیش گوئی شہریوں کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا اشارہ دیتی ہے، خاص طور پر بالائی علاقوں میں جہاں تیز بارش اور ژالہ باری سے معمولات زندگی متاثر ہو سکتے ہیں۔
AGB News HD

جسمانی آگاہی اور محفوظ رویوں کی تعلیم: اب کے بعد ناگزیرمیمونہ عباسکتنی عجیب بات ہے نا کہ جس ناسور کلچر کے بارے میں بات ک...
19/09/2025

جسمانی آگاہی اور محفوظ رویوں کی تعلیم: اب کے بعد ناگزیر
میمونہ عباس

کتنی عجیب بات ہے نا کہ جس ناسور کلچر کے بارے میں بات کرتے ہوئے، اپنے بچوں کو محتاط رہنے کی ہدایت دیتے ہوئے کبھی جن والدین کی زبان لڑکھڑاتی تھی اور متبادل الفاظ پر مشتمل نصیحتیں کرنے میں عافیت جانتی تھی، وہی آج کاشان راجہ کی المناک موت کے بعد اپنے بچوں کو کھلے ڈلے الفاظ میں بتا رہے ہیں کہ اب انہیں خطرہ اپنے ہی دوستوں سے ہے۔۔۔کیونکہ گلگتی ثقافت اب ہم جنس پرستی کی دلدل میں کچھ یوں دھنس چکی ہے کہ اپنے نو عمر اور نوجوان بیٹوں کو ہڑپنے لگی ہے۔ یہ وہی ثقافت ہے جس کے ٹھیکیداروں نے پہلے تو عورت کو مشقِ ستم بنایا، حالآنکہ جسے خطرہ بھی ہمیشہ عورت کے وجود سے رہا، مگر اپنے بیٹے بھی نہ چھوڑے۔ یہ وہی ثقافت ہے جو نگلتی اپنے کمسن بیٹوں کو ہے اور اس جنسی درندگی پر اترانے کے لئے ان کے پاس بال کھٹار (Boy killer) جیسے مکروہ بیانیے ہیں، جو اب وحشیانہ طرزِ زندگی میں ڈھل کر جنسی و نفسیاتی غلاظت کی تفسیر بن چکے ہیں۔ ایسی ثقافت جو مردوں کو سرِ عام، سرِ بازار، بیچ چوک چوراہوں پر مجمع لگا کر "کس نے کتنے لڑکے پھانسے" پر مبنی اپنی حیوانیت و بربریت کی داستانوں کی تفصیل سنانے پر ساتھیوں سے انہیں فخریہ "بی-کے" کہلوائے، بہتر یہی ہے کہ ایسی ثقافت اور ذہنیت کا نام و نشان مٹ جائے۔ یہ وہی ثقافت ہے جو صرف مرد کی ہوس پر ٹکی ہے اور مردانگی کے اظہاریے کے طور پر اپنے بیٹوں کو ہوس کا نشانہ بنا کر، انہیں نوچ کر، ان کی سانسیں بند کر کے انہیں دریا کی لہروں کے حوالے کرنے میں شرمندگی محسوس نہ کرے۔۔۔ بہتر یہی ہے کہ ایسی ثقافت کا نام و نشان نہ ہی رہے۔ اور بیٹے بھی کون؟
وہ! جن کے صرف نام بدلتے ہیں؛ کبھی یہ معصوم حسنین ہے تو کبھی اشکومن کا دیدار حسین، کبھی یاسین کا ہونہار طالب علم مسلم خان تو کبھی کوئی اور۔۔۔ یہ سلسلہ ہے کہ رکتا ہی نہیں!!! مجھے یہ پوچھنا ہے کہ آپ کے اندر کا حیوان آخر ہمارے کتنے بیٹوں کی جان لے کر دم لے گا؟؟؟
ایک زمانہ تھا کہ مائیں بیٹیاں جَنتے دل تھام لیتی تھیں کہ جانے میری بیٹی کا مقدر کیسا ہو۔۔۔ مگر زمانے کی کروٹ دیکھیے، اب گلگت بلتستان کی مائیں بیٹوں کو جنم دیتے ہوئے گھبرایا کریں گی کہ جانے میرا بیٹا جوانی کی بہاریں دیکھ بھی سکے گا یا کسی وحشی "بی-کے" کے ہاتھوں اس کا حسن، جوانی اور زندگی پامال ہی ہوگی۔۔۔! کیا ہی کڑا وقت آن پڑا ہے ہم ماؤں پر کہ اب بیٹے گھروں سے نکلا کریں گے تو ہم ان کی بخیر و عافیت واپسی تک دل تھام کر بیٹھا کریں گی۔ کیونکہ ہمیں معلوم نہیں کہ دوست کے روپ میں کون سا دشمن گھات لگائے بیٹھا ہے۔ اب سے مائیں صرف بیٹیوں کے لئے نہیں بلکہ بیٹوں کے لئے بھی رویا کریں گی۔ اور اگر مردانگی یہ ہے کہ وہ ہمارے معصوم بیٹوں کی عزتوں سے کھیل کر ہی پروان چڑھنی ہے تو تف ہے اس نام نہاد ثقافت اور آپ کی مردانگی پر!!!
کل سے اس واقعے اور خصوصاً "بی-کے کلچر" کی اتنی تشریحات گردش میں ہیں کہ ذہن و دل عجیب درد و کرب کی کیفیت میں ڈوبے ہیں۔ خصوصاً وہ ایک تحریر کیسی دل دہلا دینے والی ہے جس میں ایک طالب علم نے اپنا وہ تجربہ بیان کیا ہے جب اس نے لڑکوں کو آپس میں بات کرتے، اپنے پسندیدہ لڑکے کو کوکا کولا پر دم کرانے اور اپنے قابو میں پھر بھی نہ آنے پر برہمی کا اظہار کرتے سنا، اور انہی لڑکوں کی زبانی یہ فرمائش کہ وہ انہیں ہاسٹل لے جا کر چکنے لڑکوں سے ملوائے۔۔۔ ذرا سوچیے گا کیا یہ باتیں کسی صحت مند معاشرے کی ترتیب میں موزوں لگتی ہیں؟ یعنی یہ نوجوان لڑکے نہ صرف ایک مذموم لت کا شکار ہیں بلکہ اپنے مطلوبہ اہداف پورے کرنے کے لئے تعویذ گنڈوں تک بھی جا پہنچے ہیں۔ یعنی کہ "یک نہ شد دو شد"! اور تعویذ ظاہر ہے کوئی بہت ہی پہنچا ہوا عامل تیار کر کے دے گا۔۔۔ تو اخلاقیات کا جنازہ کب، کہاں اور کیسے نکلا؟ یہ سمجھنا کچھ مشکل نہیں۔
ہماری غریب عوام کی ایک بڑی تعداد مشکل ترین زندگی کو مزید کٹھن بنا کر اپنے ہونہار بچوں کو پڑھائی کے واسطے دور اس شہر گلگت بھیج کر خوش ہوتی ہے کہ اب ان کا بیٹا پڑھ لکھ کر ان کا سہارا بنے گا۔ اور یہاں جناب نہ تو ہاسٹل محفوظ ہیں، نہ سکول اور نہ کوئی شاہراہ یا کوئی سماجی اکٹھ کی جگہ!
اس واقعے سے پہلے بھی کئی بار اور تواتر سے رونما ہوتے واقعات دیکھ کر جب بھی ہم نے بات اٹھائی کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے گھروں، سکولوں، مدرسوں، ہاسٹلوں میں اور ان تمام جگہوں پر جہاں ہماری نوجوان نسل اکٹھی ہوتی ہے، وہاں ہم محفوظ رویوں کی تربیت اور جسمانی آگاہی و حفاظت پر بات کریں، تو اس بات کو یوں ٹالا گیا گویا یہ مسئلے صرف مغرب کے ہیں اور ہم مغرب کی تقلید میں اور "جنسی تعلیم" کی آڑ میں شاید کوئی تباہ کن مشورہ دے بیٹھے ہیں۔ مگر یہ پے در پے رونما ہونے والے واقعات خود گواہ ہیں کہ اب حکومت کو آنکھیں کھولنے اور اس تعلیم کو، بھلے آپ اسے "زندگی کی مہارت" کہیں یا جو بھی کوئی نام دیں۔۔۔ خدارا اسے ہمارے سکولوں میں نصاب کا حصہ بنائیں اور ان پڑھ والدین سے یہ امید مت رکھیں کہ وہ اپنے بچوں کو اس قدر نازک اور حساس رویوں کے بارے میں اس طرح کی آگاہی فراہم کر سکیں، جس قسم کی آج ہمارے بچوں کو ضرورت ہے۔ اور یہ بھی سچ ہے کہ گاؤں کے سادہ دل اور سادہ لوح لوگوں کو اس مشہور کلچر کا شاید سرے سے پتہ بھی نہ ہو۔
اگر یہ نہ ہوا اور ہمارے بچوں کو اب بھی اس آگاہی سے محروم رکھا گیا تو یہ سلسلہ شاید ہی کبھی رکے! اور انصاف کی کیا ہی کروں بات۔۔۔ اگر ماضی میں کسی ایک بھی مجرم کو ایسے ہی کسی چوراہے پر لٹکا کر نشانِ عبرت بنا دیا جاتا یا ان کی زبانیں ہی نوچ لی جاتیں جو اپنی محافل میں بال کھٹار جیسے نیچ القابات کو فخریہ پیش کرتے ہیں۔ اے کاش! مگر ایسا کبھی نہیں ہوا نا؟ تو بس پھر گنتے رہیے لاشیں۔۔۔
لیکن اب وقت ہے کہ جوش کے بجائے ہوش سے کام لیں۔ یہ تمام احتجاجی مظاہرے ثابت کرتے ہیں کہ یہ ایک خاندان کا نہیں بلکہ پورے گلگت بلتستان کا مشترکہ دکھ ہے۔ اور اگر اپنی نوجوان نسل کو بچانا ہے تو انہی پلیٹ فارمز کے ذریعے آپ حکومتِ وقت سے مطالبہ کریں کہ اب سے جسمانی آگاہی اور محفوظ رویوں کی تربیت کو "لائف اسکلز ایجوکیشن" کے تحت نصاب کا حصہ بنائے۔ اساتذہ کے لیے خصوصی تربیتی پروگرام منعقد ہوں تاکہ وہ بچوں کو مناسب، حساس اور قابلِ فہم زبان میں اس مسئلے پر آگاہی دے سکیں۔ حکومت و دیگر متعلقہ اداروں، نیز این جی اوز کو چاہیے کہ والدین کے لیے آگاہی نشستیں اور ورکشاپس منعقد کی جائیں تاکہ وہ بھی اپنے بچوں کو گھروں میں اعتماد اور تحفظ دے سکیں۔
نیز یہ نہایت ضروری ہے کہ بچوں کے جنسی استحصال اور تشدد کی روک تھام کے لیے جو قوانین پہلے ہی منظور ہو چکے ہیں، انہیں محض کاغذی کارروائی تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ ان پر مؤثر اور عملی طور پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ اس کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں، عدلیہ، تعلیمی اداروں اور والدین سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ ان قوانین کے ثمرات حقیقت میں معاشرے کے ہر بچے تک پہنچ سکیں۔ کم از کم سکولوں کو اس بات کا پابند ہی بنا دیا جائے کہ وہ Child Protection and Response Act 2017 کو نہ صرف اپنی پالیسیوں کا حصہ بنائیں بلکہ سکول کالجز میں بچے بچے کو اس کی آگاہی فراہم کریں۔بچوں کو یہ تو پتہ ہو کہ انہیں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں۔ اور کیا پتہ ایسا کرتے ہم مزید مجرم پیدا کرنے سے روکیں۔
اسکولوں اور ہاسٹلز میں بچوں کے لیے ایک محفوظ اور خفیہ شکایتی نظام قائم کیا جائے تاکہ وہ اپنی بات بغیر خوف کے رکھ سکیں۔۔۔
کیونکہ اب بھی اگر ہم نے اس بے گناہ کا خون رائیگاں جانے دیا تو ہمارے بیٹے ہمیں معاف بھی نہ کرسکیں۔ اور اس کے لئے ہمیں جسمانی آگاہی اور محفوظ رویوں کی تعلیم اور تربیت کو لازمی قرار دینا ہوگا۔

دنیور گلگت سے معصوم 14 سالہ بچہ لاپتہ۔والد نےاغوا کا شبہ ظاہر کردیا۔  گلگت پولیس کئی دن گزرنے کے باجود بچہ ارشاد حسین کا...
18/09/2025

دنیور گلگت سے معصوم 14 سالہ بچہ لاپتہ۔والد نےاغوا کا شبہ ظاہر کردیا۔
گلگت پولیس کئی دن گزرنے کے باجود بچہ ارشاد حسین کا کاسراغ لگانے میں ناکام ہوچکی۔والدین کا فوری طور پر بچہ تلاش کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے کی اپیل کردی

پاکستان مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان کے نائب صدر و ممبر صوبائی ایگزیکٹیو کمیٹی محمد نظر خان اور ایڈوکیٹ شمس الرحمن نے اسلام...
18/09/2025

پاکستان مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان کے نائب صدر و ممبر صوبائی ایگزیکٹیو کمیٹی محمد نظر خان اور ایڈوکیٹ شمس الرحمن نے اسلام آباد میں سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن سے ملاقات کی۔ ملاقات میں سیلاب متاثرین کی بحالی و آبادکاری اور دیگر اہم امور پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر محمد نظر خان نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی آبادکاری سے متعلق ایک سمری چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کو ارسال کی جا چکی ہے، اور اس کی بروقت منظوری کے لیے حافظ حفیظ الرحمن صاحب سے تعاون کی درخواست کی گئی

کرپٹ، بد عنوان اور دو نمبر آفیسران کے وجہ سے ہنزہ کے پاور منصوبے التواء کا شکار، ریاستی ادارے ہوش کے ناخن کیں۔ ظہور کریم...
18/09/2025

کرپٹ، بد عنوان اور دو نمبر آفیسران کے وجہ سے ہنزہ کے پاور منصوبے التواء کا شکار، ریاستی ادارے ہوش کے ناخن کیں۔ ظہور کریم ایڈووکیٹ

ہنزہ: سابق امیدوار حلقہ 6 ہنزہ و سابق صدر پیپلز پارٹی ہنزہ ظہور کریم ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ حسن آباد ہائیڈل بجلی گھر کی چینل پر کام بدترین التوا کا شکار ہے۔

چینل کی توسیع اور مرمت کی ذمہ داری محکمہ تعمیرات ہنزہ کی ہے، لیکن بدعنوان افسران کی غفلت کے باعث ہنزہ کے عوام بجلی سے محروم ہیں۔ سیکریٹری واٹر اینڈ پاور اور ضلعی انتظامیہ خوابِ غفلت میں ہیں۔

گزشتہ سال محکمہ برقیات، ایڈیشنل چیف سیکریٹری اور دیگر ذمہ داران نے 1.5 میگاواٹ کے حسن آباد ہائیڈل منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی، لیکن بدقسمتی سے مذکورہ افسران، محکمہ برقیات کی غفلت، اور ہنزہ کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کی وجہ سے یہ منصوبہ سست روی کا شکار ہے۔

لہٰذا، چیف سیکریٹری گلگت بلتستان سے مطالبہ ہے کہ وہ فوری نوٹس لیں، بصورت دیگر ہنزہ کے تمام سیاسی، سماجی، انجمن تاجران اور عوامی حلقے شدید احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔انتظامیہ اور صوبائی حکومت ہوش کے ناخن لے۔

مسمیٰ حواس خان ولد سورم خان، ساکن یاسین خاص، جو بطور سیکیورٹی گارڈ سنٹرل جماعت خانہ گاہکوچ خدمات سرانجام دے رہا تھا، کل ...
18/09/2025

مسمیٰ حواس خان ولد سورم خان، ساکن یاسین خاص، جو بطور سیکیورٹی گارڈ سنٹرل جماعت خانہ گاہکوچ خدمات سرانجام دے رہا تھا،
کل مورخہ 17 ستمبر 2025 سے لاپتہ ہے۔

جو کوئی بھی اس کے بارے میں معلومات رکھتا ہو، براہِ کرم فوری طور پر پولیس کنٹرول روم کے ایمرجنسی نمبر03554444015
پر اطلاع دے۔

اطلاع برائے گمشدگیگلگت سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر مشال کریمکراچی سے گزشتہ 4دنوں سے لاپتہ ہے، جس کو بھی ان صاحبہ کے بارے کچ...
18/09/2025

اطلاع برائے گمشدگی
گلگت سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر مشال کریم
کراچی سے گزشتہ 4دنوں سے لاپتہ ہے، جس کو بھی ان صاحبہ کے بارے کچھ بھی معلوم ہو یا کوئی خبر ملے برائے مہربانی اطلاع دیں۔ شکریہ
03242065465
0310 9331226

Address

Islamabad

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when AGB News HD posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to AGB News HD:

Share