04/12/2024
میری ایک دوست کی فیملی میں سے کسی نے OLX پر اپنی نئی ہیوی بائیک برائے فروخت لگائی ، دو دن بعد دیے گئے نمبر پر کال آتی ہے کہ یہ بائیک لینی ہے ، مکمل ایڈریس بتا دیں۔ فون نمبر چونکہ صاحبِ خانہ کا تھا انہوں نے مکمل ایڈریس بتا دیا اور کہا تین بجے کے بعد آ کر لے سکتے ہیں کیونکہ میں دفتر ہوں ۔
اب یہی غلطی گلے کا طوق بننے والی تھی۔
دن گیارہ بجے گھر کی بیل بجی ، دو لوگ بائیک پر تھے۔ تیرہ سالہ بچے نے دروازے پر آ کر پوچھا تو کہا گیا کہ OLX پر جو بائیک کا ایڈ لگا ہے وہ دیکھنے آئے ہیں ۔ بچہ گھر کے اندر گیا ، اس کی ماں اور دو چھوٹے بہن بھائی موجود تھے ، چونکہ شوہر نے فون کرکے گھر بتا دیا تھا کہ آج خریدار بائیک لینے آئیں گے ، خاتون نے گیراج کا دروازہ کھول دیا جہاں بائیک کھڑی تھی۔
ان میں سے پہلے ایک لڑکا اندر آیا اور پھر دوسرا ۔۔۔۔ اور گیراج سے صحن میں چلے آئے ، پستول نکال لی اور سب کو ایک کمرے میں اکٹھا کرکے پہلے سب کے موبائل لیے خاتون کے گہنے اتروا لیے ، بائیک کی چابی بھی لے لی ، پھر ان کو کمرے میں لاک کردیا ، اور الماری میں رکھے پیسے ، زیور اور جتنی بھی قیمتی اشیاء وہ اٹھا سکتے تھے لے کر نکل گئے اور ہیوی بائیک بھی لے گئے اور جاتے ہوئے گیٹ کو بھی باہر سے لاک کردیا۔
یہ واقعہ آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔
ہزاروں لوگ OLX پر چیزیں بیچتے ہیں ، لیکن جب بھی فروخت کرنی ہوں کبھی بھی گھر کا ایڈریس ایسے مت دیں کہ گھر میں صرف بچے اور خواتین موجود ہوں ، بلکہ گھر سے باہر کسی قریبی لوکیشن کا پتہ دیں تاکہ وہاں بارگینگ ہوسکے ۔ او ایل ایکس بھی یہی ہدایت کرتا ہے کہ پبلک پلیس پر ڈیلنگ کریں ۔ لیکن زیادہ تر لوگ چیز جلد فروخت کرنے کے لالچ میں اجنبیوں کو گھر کا پتا سینڈ کردیتے ہیں ۔
وہ فیملی تو بہت بڑے ٹراما سے گزری مگر آپ احتیاط کیجیے ۔ اب لوگوں نے فراڈ کا ایک طریقہ یہ بھی اپنا لیا ہے کہ خریدار بن کے ایڈریس لیتے ہیں ، اور گھروں کے اندر گھس کر لوٹ مار کرتے ہیں ۔
آصفہ عنبرین قاضی۔