
24/07/2025
اس وقت عمران خان کے دونوں بیٹے قاسم اور سلیمان امریکہ کے دورے پر ہے ، عمران پاکستان میں قید ہے اور یہ دونوں وہاں عمران کی رہائی کے لئے ملاقاتیں کر رہے ہیں ، رات جو ویلسن سے ملاقات کی ، اس سے پہلے گرینل رچرڈ اور آصف محمود سے ملاقات کرچکے ہے ، تو ہماری بھی ان پر نظر ہے
جو ویلسن سے کون ہے جو عمران کے لئے اتنا بیتاب ہے
پڑھئے
جو ولسن: اسرائیل کے حامی اور عمران خان کا وکیل
جو ولسن، جو اسرائیل کے ایک مضبوط حامی اور نتھن یاہو کے قریبی دوست سمجھے جاتے ہیں، رات کو اچانک انہوں نے عمران خان کی رہائی کے حق میں "Free Imran Khan" کا ٹویٹ کیا جسے پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل کیا جا رہا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں جب ولسن نے عمران خان کی حمایت میں آواز اٹھائی ہو۔ وہ اس سے قبل بھی امریکی سینیٹ میں عمران خان کی آزادی کے لیے تقریر کر چکے ہیں اور سوشل میڈیا پر مسلسل ان کی حمایت میں پوسٹس کر رہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جو ولسن ایک طرف عمران خان کی حمایت کر رہے ہیں تو دوسری طرف غزہ میں جاری نسل کشی کو "سیلف ڈیفنس" کے نام پر جائز قرار دیتے ہیں۔ وہ وہاں مزاحمت کاروں کے خاتمے کی مہم چلا رہے ہیں ۔
یہ شخص اسرائیل کے کتنا اہم پڑھئے
جو ولسن( Jeo Wilson)ایک امریکی کانگریس رکن ہے جو 2001 سے جنوبی کیرولائنا کے دوسرے کانگریشنل ڈسٹرکٹ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ وہ ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور امریکی ایوان نمائندگان میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ولسن اپنی قدامت پسندانہ پالیسیوں اور خاص طور پر اسرائیل کی سخت گیر حمایت کے لیے جانے جاتے ہیں۔
وہ کئی مواقع پر اسرائیل کے دفاعی حقوق اور خطے میں اس کی سلامتی کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کر چکے ہیں۔ ۔ وہ اکثر مشرق وسطیٰ میں امریکہ-اسرائیل تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے قانون سازی کی حمایت کرتے نظر آتے ہیں۔
یو ایس-اسرائیل کوآپریشن اینہانسمنٹ اینڈ ریجنل سیکیورٹی ایکٹ کے مشترکہ مصنف
جو ولسن نے "یو ایس-اسرائیل کوآپریشن اینہانسمنٹ اینڈ ریجنل سیکیورٹی ایکٹ" (U.S.-Israel Cooperation Enhancement and Regional Security Act) کی مشترکہ تصنیف کی ہے۔ یہ ایک اہم قانون سازی ہے جس کا مقصد امریکہ اور اسرائیل کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط کرنا ہے۔
اس ایکٹ کی تفصیلات:
یہ ایکٹ بنیادی طور پر کئی شعبوں میں امریکہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے پر مرکوز ہے، جن میں شامل ہیں:
* دفاعی تعاون: یہ ایکٹ دونوں ممالک کے درمیان فوجی اور دفاعی ٹیکنالوجی میں تعاون کو بڑھانے کی کوشش کرتا ہے، جس میں مشترکہ فوجی مشقیں، انٹیلی جنس شیئرنگ، اور دفاعی سازوسامان کی فراہمی شامل ہو سکتی ہے۔
* علاقائی سلامتی: اس کا مقصد مشرق وسطیٰ میں علاقائی سلامتی کو فروغ دینا ہے، جس میں اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنانا اور خطے میں امریکی مفادات کا تحفظ کرنا شامل ہے۔
* تحقیق و ترقی: یہ ایکٹ سائنس، ٹیکنالوجی اور تحقیق کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں اور تعاون کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
* معاشی تعلقات: اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانا بھی ہو سکتا ہے، جس میں تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا شامل ہے۔
اس لیول کا صہیونی سنیٹر کیوں عمران کے لیے تڑپ رہا ہے اس کا جواب تحریک انصاف کے کارکنان دیں