LAMHA

LAMHA LAMHA NEWS
CURRENT AFFAIRS , NEWS AND VIES ,SHOWBIZ , ENTERTAINMENT, AND INFORMATION

*بد دعا کیسے تباہی پھیرتی ہے۔؟* اگر آپ اسلام آباد میں رہتے ہیں تو راول ٹاؤن چوک کو اچھی طرح ہوں گے۔ یہ چوک کلب روڈ پر سر...
26/09/2025

*بد دعا کیسے تباہی پھیرتی ہے۔؟*

اگر آپ اسلام آباد میں رہتے ہیں تو راول ٹاؤن چوک کو اچھی طرح ہوں گے۔ یہ چوک کلب روڈ پر سرینا ہوٹل سے فیض آباد کی طرف جاتے ہوئے آتا ہے۔ چوک میں ایک پٹرول پمپ اور ایک پرانی مسجد ہے۔ میں 1993ء میں اسلام آباد آیا تو مسجد کے ساتھ ایک چھوٹا سا گاؤں ہوتا تھا۔ گاؤں کی زمینیں ایکوائر ہو چکی تھیں، امیر لوگ زمینوں کی قیمتیں وصول کر کے بڑے بڑے سیکٹروں اور فارم ہاؤسز میں شفٹ ہو چکے تھے لیکن وہ غرباء پیچھے رہ گئے تھے جن کی زمینوں کے پیسے امراء کھا گئے یا پھر وہ جو گاؤں کے کمی کمین تھے اور ان کے نام پر کوئی زمین نہیں تھی، حکومت نے انہیں کوئی معاوضہ نہیں دیا۔

دنیا میں ان کا کوئی ٹھکانا نہیں تھا، لہٰذا وہ اپنے ٹوٹے پھوٹے گھروں میں مقیم تھے۔ سی ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ نے ان کو بے شمار نوٹس دیے مگر مکینوں کا کہنا تھا ”ہم کہاں جائیں‘ آپ ہمیں بتا دیں ہم وہاں چلے جاتے ہیں“ حکومت ظاہر ہے ایک ٹھنڈی ٹھار مشین ہوتی ہے، اس کا دل ہوتا ہے اور نہ ہی جذبات، لہٰذا حکومت جواب میں ایک اور نوٹس بھجوا دیتی تھی۔ نوٹس بازی کے اس عمل کے دوران بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف کی حکومتیں آتی اور جاتی رہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے جب بھی سویلین گورنمنٹ سے آپریشن کی اجازت مانگی، حکومت نے اجازت نہ دی۔ انتظامیہ ایک بار مشینری لے کر وہاں پہنچ گئی، چودھری شجاعت حسین اس وقت وزیر داخلہ تھے، ان کو اطلاع ملی تو وہ فوراً وہاں پہنچے اور ذاتی طور پر آپریشن رکوایا۔

لیکن پھر 1999ء آ گیا اورجنرل پرویز مشرف حکمران بن گئے۔ ان کا قافلہ روز اس چوک سے گزر کر وزیراعظم ہاؤس آتا تھا۔ جنرل مشرف کی طبع نازک پر غریبوں کی وہ جھونپڑیاں ناگوار گزرتی تھیں۔ وہ ایک دن گزرے، کھڑکی سے باہر دیکھا اور آپریشن کا حکم جاری کر دیا۔ میں ان دنوں شہزاد ٹاؤن میں رہتا تھا اور روزانہ راول چوک سے گزرتا تھا۔ میں نے دوپہر کو دفتر جاتے ہوئے اپنی آنکھوں سے وہ آپریشن دیکھا۔ وہ لوگ انتہائی غریب تھے، ان کے گھروں میں ٹوٹی چار پائیوں، پچکے ہوئے برتنوں اور پھٹی رضائیوں کے سوا کچھ نہیں تھا۔ انتظامیہ نے وہ بھی ضبط کر لئے۔ گاؤں چند گھنٹوں میں صاف ہو گیا۔ زمین کو فارم ہاؤسز میں تبدیل کر دیا گیا اور وہ فارم ہاؤسز امراء نے خرید لئے۔

صرف مسجد اور اس کے ساتھ چند قبریں بچ گئیں۔ وہ قبریں بھی اب کم ہوتی چلی جا رہی ہیں۔ یہ کہانی یہاں پر ختم ہو گئی۔ 2007 ء میں اس کہانی کا ایک نیا پہلو میرے سامنے آیا۔ ملک میں اس وقت جنرل پرویز مشرف کے خلاف تحریک چل رہی تھی۔ ایک روز ایک صاحب وہیل چیئر پر میرے پاس تشریف لائے۔ وہ ٹانگوں سے معذور تھے اور چہرے سے بیمار دکھائی دیتے تھے، میں انہیں بڑی مشکل سے گھر کے اندر لا سکا۔ وہ مجھے اپنی کہانی سنانا چاہتے تھے، ان کا کہنا تھا "راول چوک کا وہ آپریشن انہوں نے کیا تھا، وہ اسے لیڈ کر رہے تھے"

میں خاموشی سے ان کی داستان سنتا رہا۔ ان کا کہنا تھا: ان کے تین بچے تھے، دو لڑکے اور ایک لڑکی، شادی پسند کی تھی۔ وہ سی ایس پی آفیسر تھے، کیریئر بہت برائیٹ تھا، سینئر اس کی کارکردگی سے بہت مطمئن تھے، ان کا اپنا خیال بھی تھا وہ بہت اوپر تک جائیں گے۔ وہ رٹ آف دی گورنمنٹ کے بہت بڑے حامی تھے‘ وہ سمجھتے تھے قانون پر سو فیصد عمل ہونا چاہیے اور جو شخص قانون کے راستے میں حائل ہو، ریاست کو اس کے اوپر بلڈوزر چلا دینا چاہیے چنانچہ جنرل مشرف نے جب راول چوک کے مکانات گرانے کا حکم دیا تو یہ ذمہ داری انہیں سونپی گئی۔ یہ فورس لے کر وہاں پہنچے اور گھر گرانا شروع کر دیے۔

لوگ مزاحم ہوئے، پولیس نے ڈنڈے برسائے، لوگوں کو گرفتار بھی کیا اور ایک آدھ موقع پر ہوائی فائرنگ بھی کرنا پڑی، بہرحال قصہ مختصر آپریشن مکمل ہو گیا اور انتظامیہ نے ملبہ اٹھانا شروع کر دیا۔ وہ رکے اور پھر بھولے: آپریشن کے بعد اینٹوں کے ایک ڈھیر پر درمیانی عمر کی ایک خاتون بیٹھی تھی، وہ ملبے سے نہیں اٹھ رہی تھی، اس کا صرف ایک مطالبہ تھا، وہ کہہ رہی تھی کہ وہ بس ایک بار آپریشن کرنے والے صاحب سے ملنا چاہتی ہے۔ انتظامیہ عموماً ایسے مواقع پر خواتین سے زبردستی نہیں کرتی چنانچہ اہلکاروں نے انہیں بتایا اور وہ خاتون کے پاس چلے گئے۔

خاتون نے ان کی طرف دیکھا اور کہا ”صاحب! یہ آپریشن آپ نے کیا؟“ میں نے جواب دیا ”ہاں“ اس نے جھولی پھیلائی، آسمان کی طرف دیکھا اور بولی ”یا پروردگار! اس شخص نے میرے اور میرے بچوں کے سر سے چھت چھینی، یا اللہ اسے اور اس کے بچوں کو برباد کر دے“ میں اس وقت جوان تھا، میں نے منہ دوسری طرف پھیر دیا۔ اس خاتون نے اس کے بعد کہا: ”یا اللہ! ہم سے ہمارے گھر چھیننے والے تمام لوگوں کو برباد کر دے“ اس نے اس کے بعد اپنی پوٹلی اٹھائی، اپنے بچے ساتھ لیے اور چلی گئی۔

وہ رکا، اس نے اپنے آنسو پونچھے اور بولا: جاوید صاحب! آپ یقین کریں، وہ دن ہے اور آج کا دن ہے، میں بحرانوں سے نہیں نکل سکا۔ میں اس پوٹلی والی کی بددعا کا نشانہ بن گیا۔ میرا ایکسیڈنٹ ہوا، میری بیوی اور میری بچی مر گئی، میری ٹانگیں کٹ گئیں۔ میرے دونوں بیٹے ایک ایک کر کے بیمار ہوئے، میں نے اپنی ساری جمع پونجی ان کے علاج پر لگا دی لیکن وہ فوت ہو گئے۔ مجھے سسرال سے گھر ملا تھا، وہ بک گیا۔ میں نے اپنا گھر بنایا تھا، وہ 2005ء کے زلزلے میں گر گیا۔

محکمے نے میرے اوپر الزام لگایا، میری انکوائری شروع ہوئی، میں ڈس مس ہوا اور بے گناہی کے باوجود آج تک بحال نہیں ہو سکا۔ میں مقدمے پر مقدمہ بھگت رہا ہوں، میں 38 سال کی عمر میں شوگر، بلڈ پریشر اور دل کا مریض بھی بن چکا ہوں اور میرے تمام رشتے دار اور دوست بھی میرا ساتھ چھوڑ چکے ہیں۔ میں دل سے سمجھتا ہوں مجھے اس عورت کی بددعا لگی تھی۔ حکومت، میرا محکمہ اور آرڈر دینے والے لوگ، تینوں پیچھے رہ گئے لیکن میں برباد ہو گیا۔میں آج سوچتا ہوں تو میں اپنے آپ سے پوچھتا ہوں‘میں کتنا بے وقوف تھا! میں نے جنرل مشرف کے حکم پر غریبوں کے سروں سے چھت چھین لی.

وہ رکا اور پھر بولا: آپ کو میری باتیں عجیب لگیں گی لیکن میں نے تحقیق کی ہے، اس آپریشن کا حکم دینے والا ہر شخص میری طرح ذلیل ہوا، ان میں سے آج کوئی شخص اپنے گھر میں آباد نہیں، وہ سب اولاد اور بیویوں کے بغیر عبرت ناک اور بیمار زندگی گزار رہے ہیں یہاں تک کہ اس وقت کے چیئرمین سی ڈی اے کی ساری پراپرٹی بھی بک گئی اور اس کی اولاد بھی دربدر ہو گئی، وہ بھی عبرت کا نشان بن کر آخری سانسیں لے رہا ہے۔ہم سب کو اس عورت کی آہ کھا گئی.

میرا تجربہ اور میرا مشاہدہ ہے دنیا کا ہر وہ شخص جو کسی کے سر سے چھت اور اس کا روزگار چھینتا ہے یا پھر کسی معزز شخص کو بے عزت کرنے کی کوشش کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے سب کچھ چھین لیتا ہے اور وہ شخص اس کے بعد روز مرتا اور روز جیتا ہے مگر اس کی سزا ختم نہیں ہوتی لہٰذا آپ جو دل چاہے کریں، لیکن کسی کی بددعا نہ لیں۔ دنیا کے تمام عہدے، کرسیاں اور تکبر عارضی ہوتے ہیں، یہ پیچھے رہ جاتے ہیں اور دنیا اور آخرت دونوں میں صرف پوٹلی والیوں کی دعائیں یا پھر بد دعائیں کام کر جاتی ہیں۔

۔۔جاوید چودھری۔۔
کاپی پیسٹ

اسکے ماں باپ نے بڑے لاڈ و پیار سے پرورش کی ، جوان ہوئی تو والدین کی رضا مندی کے بغیر کالج کی بس کے ڈرائیور سے خفیہ نکاح ...
22/09/2025

اسکے ماں باپ نے بڑے لاڈ و پیار سے پرورش کی ، جوان ہوئی تو والدین کی رضا مندی کے بغیر کالج کی بس کے ڈرائیور سے خفیہ نکاح کر لیا ، باپ کو جب پتہ چلا تو بیٹی نے جواب دیا۔

"میرا نکاح ہو چکا ھے ، بہتر یہی ھے کہ آپ اپنے ہاتھوں مجھے رخصت کر دیں ورنہ میں خود ان کے پاس چلی جاوں گی؟"

باپ نے کہا کہ اگر آپ کا یہ حتمی فیصلہ ھے تو آپ نے گھر سے جو کچھ لینا ھے لے لیں اور خود ہی اپنے شوہر کے پاس چلی جاؤ ، لیکن یہ یاد رکھنا ، اب آپ کا ہم سے اور ہمارا آپ سے کوئی تعلق نہیں رہا۔ آپ ہمارے لیئے مر گئیں اور ہم آپ کیلئے
وہ خوشی خوشی سامان پیک کرکے اپنے شوہر کے پاس چلی گئی۔ تقریبا آٹھ سال بعد اسکی ملاقات ایک قریبی عزیز سے ہوئی اور وہ اسے اپنے گھر لے آیا۔

خیر خیریت دریافت کرنے کے دوران اس نے زار و قطار رونا شروع کر دیا۔ وہ سمجھا کہ شاید گھر کے حالات صحیح نہیں ہوں گے۔ والدین کی نافرمانی اور جدائی کا پچھتاوا اسے رُلائے جا رہا ہو گا۔ تمام گھر والے اسے دلاسے دینے لگے اور رونے کیوجہ دریافت کرنے لگے۔ بہت اصرار کے بعد اس نے رونے کی وجہ بتائی۔ وہ کچھ یوں گویا ہوئی۔

• میں نے والدین کی نافرمانی کی ، ان سے تمام تعلقات ختم ہو گئے۔ اسکا پچھتاوا تو مجھے ساری زندگی رھے گا ۔ مالی لحاظ سے بھی مجھے کوئی پریشانی نہیں ھے۔ اللہ کا دیا سب کچھ ھے۔
• لیکن میرے لیے جو سب سے زیادہ تکلیف دہ بات ھے وہ کچھ اور ھے میری صرف ایک ہی بیٹی ھے میرے شوہر جب نماز پڑھنے کے بعد دعا مانگتے ہیں تو میں نے چپکے سے کئی بار انکی دعا سُنی ھے وہ روتے ہوئے اور گِڑگڑاتے ہوئے اللہ پاک سے صرف ایک ہی دعا مانگ رھے ہوتے ہیں۔

• یا اللہ !! میری بیٹی ماں پہ نہ جائے
• یا اللہ !! میری بیٹی ماں پہ نہ جائے
• یااللہ !! یہ اپنی ماں کیطرح گھر سے بھاگ کے کبھی شادی نہ کرے۔ یہ اپنی ماں کیطرح اپنے والدین کی عزت کو کبھی رسوا نہ کرے۔۔۔۔

● یہ دعا تمام لڑکوں اور لڑکیوں کیلیئے ایک پیغام ، ایک نصیحت اور ایک اعلان ھے ، اگر کوئی سمجھے تو۔۔۔۔۔۔
اللہ پاک کسی بھی ماں باپ کو اپنی اولاد کی رسوائی سے بچائے ، آمین
゚ #شاعری Facebook Facebook Hania Amir

11/09/2025

GIGA MALL DHAII
ISLAMABAD


Facebook Facebook Hania Amir

11/09/2025

اب ایسی محبت کیا کرنی

کہنے کو محبت ہے لیکن ،
اب ایسی محبت کیا کرنی،؟
جو نیند چُرا لے آنکھوں سے،
جو خواب دکھا کر آنکھوں کو،
تعبیر میں کانٹے دے جاۓ،
جو غم کی کالی راتوں سے،
ہر آس کا جگنو لے جائے،
جو خواب سجاتی آنکھوں کو،
آنسو ہی آنسو دے جائے،
جو مشکل کر دے جینے کو،
جو مرنے کو آسان کرے،
وہ دل جو پیار کا مندر ہو،
اس مندر کو برباد کرے،
اور یادوں کو مہمان کرے،

اب ایسی محبت کیا کرنی،؟

جو عمر کی نقدی لے جائے،
اور پھر بھی جھولی خالی ہو،
وہ صورت دل كا روگ بنے،
جو صورت دیکھی بھالی ہو،
جو قیس بنا دے انساں کو،
جو رانجھا اور فرہاد کرے،
جو خوشیوں کو برباد کرے،

اب ایسی محبت کیا کرنی،؟

دیکھو تو محبت بارے میں،
ہر شخص یہی کچھ کہتا ہے،
سوچو تو محبت کے اندر،
اک درد ہمیشہ رہتا ہے،
پھر بھی جو چیز محبت ہوتی ہے،
کب ان باتوں سے ڈرتی ہے،
کب انکے باندھے رکتی ہے،
جس دل میں اسنے بسنا ہو،
بس چپکے سے بس جاتی ہے،
اک بار محبت ہو جائے،
پھر چاہے جینا مشکل ہو،
یا جھولی خالی رہ جائے،
یا آنکھیں آنسو بن جائیں،
پھر اسکی حکومت ہوتی ہے،
آباد کرے، برباد کرے،
اک بار محبت ہو جائے،
کب ان باتوں سے ڈرتی ہے،
کب کسی کے روکے رکتی ہے
🌹⚘️❤️⚘️🌹
゚ #شاعری Facebook Facebook

گزرے دنوں کی بات ھے جب کالج جانے کے لئے بس پر سفر کرنا پڑتا تھاایک دن کالج جا رھا تھا تو میں نے نوٹ کیا کہ میرے ساتھ وال...
07/09/2025

گزرے دنوں کی بات ھے جب کالج جانے کے لئے بس پر سفر کرنا پڑتا تھا
ایک دن کالج جا رھا تھا تو میں نے نوٹ کیا کہ میرے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھا لڑکا سامنے والی سیٹ پر بیٹھی ایک انتہائی خوبصورت لڑکی کو مسلسل دیکھے جا رھا ھے ،
لڑکی بھی وقتا فوقتا ترچھی نظر سے اسے دیکھ رھی تھی
لڑکے نے ایک ہلکی سی مسکراہٹ پاس کی تو لڑکی نے بھی بہر پور مسکراہٹ دی ،
اب بات آگے بھڑنے لگی ایک دوسرے کے ساتھ آنکھوں ھئ آنکھوں پسندیدگی کا اظہار ھونے لگا
بات فون نمبر لینے دینے تک آ گئی ، یاد رھے کہ ان دنوں میں موبائل فون نہیں بلکہ لینڈ لائن نمبر ھوتے تھے
میں نے محسوس کیا کہ پین نہ لڑکے کے پاس ھے اور نہ ھی لڑکی کے پاس، جبکہ میری شرٹ کی سامنے والی جیب میں پین لگا ھوا تھا، لڑکے نے جیسے ھی میری طرف پین کے لئے سوالیہ نظروں سے دیکھا ، میں نے فورا پین جیب سے نکال کر چلتی بس کی کھڑکی سے باہر پھینک دیا
"آھو جد ساڈی سیٹنگ نئیں تے فیر کسے سی وی نئیں "
😜🤣
゚ #لطیفے
#مزاح
#طنزومزاح

قسمت  میری اچھی تھی بال بال بچ گیا ورنہ بہت بڑا حادثہ ہو جاتا۔ کچھ دن پہلے فیس بک ہر میرے پاس ایک فرینڈ ریکویسٹ آئی.یہ ک...
07/09/2025

قسمت میری اچھی تھی بال بال بچ گیا ورنہ بہت بڑا حادثہ ہو جاتا۔

کچھ دن پہلے فیس بک ہر میرے پاس ایک فرینڈ ریکویسٹ آئی.
یہ کسی ماھین نورکے نام سے تھی.
عموما میرے پاس مردوں کی ریکویسٹ تو آتی رہتی ہیں ...
مگر اس بار ایک فیمیل نے ریکویسٹ بھیجی تھی سو چوكنا فطری تھا.
ایکسیپٹ کرنے سے پہلے میں نے عادتاً اس کا پروفائل چیک کیا
تو پتہ چلا ابھی تک اس کی فرینڈ لسٹ میں کوئی بھی نہیں ہے.
شک ہوا کہ کہیں کوئی چاچا غفورا تو نہیں ہے .پھر سوچا نہیں ....، ہو سکتا ہے
فیس بک نے اسے نیا یوزر سمجھتے ہوئے اسے میرے ساتھ دوستی کرنے کے لئے سجیسٹ کیا ہو
پروفائل کی تصویر ندارد دیکھ کر میں نے اندازہ لگایا شاید نئی ہو
اور اسے تصویر اپ لوڈ کرنی نہیں آتی یا پھر وہ بہت دینی مزاج رکھتی ہو اور تصویر نہ لگانا چاہتی ہو ۔ ، ویسے میں نے ریکویسٹ ایکسیپٹ کرلی.
سب سے پہلے اس کی طرف سے شکریہ آیا پھر میرے ہر اسٹیٹس کو لائک اور کمنٹس ملنے شروع ہو گئے.
میں اپنے اس نئے قدردان کے حوالے سے بہت خوش ہوا، سلسلہ آگے بڑھا اور
اب میری نجی زندگی سے متعلق کمنٹس آنے لگے. میری پسند ناپسند کو پوچھا جانے لگا.
اب وہ کچھ رومانٹک سی شاعری بھی پوسٹ کرنے لگی تھی.
ایک دن محترمہ نے پوچھا: کیا آپ اپنی بیوی سے محبت کرتے ہیں؟
میں نے جھٹ سے کہہ دیا: جی ہاں.
وہ چپ ہو گئی.
اگلے دن اس نے پوچھا: کیا آپ کی بیوی خوبصورت ہے ؟
اس بار بھی میں نے وہی جواب دیا: جی ہاں بہت خوبصورت ہے ۔
اگلے دن وہ بولی: کیا آپ کی بیوی کھانا اچھا بناتی ہے؟
"بہت مزیدار " میں نے جواب دیا.
پھر کچھ دن تک وہ نظر نہیں آئی.
اچانک کل صبح اس نے اِن باکس میں میسیج کیا "میں آپ کے شہر میں آئی ہوں
کیا آپ مجھ سے ملنا چاہتے ہیں "
میں نے کہا: ضرور
"تو ٹھیک ہے آ جائیں قریبی پارک میں، مل بھی لیں گے اور سائن سٹار میں مووی بھی دیکھ لیں گے".
میں نے کہا نہیں- "میڈم آپ آ جائیں میرے گھر پر، میرے بیوی بچے آپ سے مل کر خوش ہوں گے.
میری بیوی کے ہاتھ کا کھانا بھی کھا کر دیکھیے گا.
بولی: نہیں، میں آپ کی بیو ی کے سامنے نہیں آؤں گی، آپ نے آنا ہے تو آ جائیں ،.
میں نے اسے اپنے ہاں بلانے کی کافی کوشش کی مگر وہ نہیں مانی.
وہ بار بار اپنی پسند کی جگہ پر بلانے کی ضد پر اڑی تھی
اور میں اسے اپنے ہاں.
وہ جھنجھلا اٹھی اور بولی: ٹھیک ہے میں واپس جا رہی ہوں. آپ بزدل اپنے گھر میں ہی بیٹھے رہیں ۔.
میں نے پھر اسے سمجھانے کی کوشش کی مگر وہ نہیں مانی.
آخر کار ہار کر میں نے کہہ دیا: مجھ ملنا ہے تو میرے گھر والوں کے سامنے ملو نہیں تو اپنے گھر جاؤ.
وہ آف لائن ہو گئی. شام کو گھر پہنچا، تو ڈائننگ ٹیبل پر لذيز کھانا سجا ہوا تھا.
میں نے بیوی سے پوچھا: کوئی آ رہا ہے کیا کھانے پر؟
جی ہاں، ماھین نور آ رہی ہے.
میں : ماھین نور کون؟
بیوی : آپکی فیس بک فرینڈ
کیا !!
وہ تمہیں کہاں ملی ؟ تم اسے کس طرح جانتی ہو؟
"تسلی رکھئے آپ ،
وہ میں ہی تھی، آپ میری جاسوسی کے ٹیسٹ میں پاس ہوئے.
آپ واقعی میرے سچے ہمسفر ہیں ،
کھانا کھائیں، ٹھنڈا ہو رہا ہے ...
اللہ آپ جیسا مخلص شوہر سب کو دے ۔
۔
ویسے اگر میں نے چپکے سے بیوی کا موبائل چیک نہ کیا ہوتا تو آج یہ پوسٹ کرنے کے قابل نہ ہوتا- 😂😂😂😂


Facebook Facebook

عالمی شہرت یافتہ پاکستانی گلوکار عاطف اسلم کا کہنا ہے کہ میں پوری دنیا کے ساتھ رشتے داری نہیں کرسکتا کہ انہیں اپنے ہر ای...
07/09/2025

عالمی شہرت یافتہ پاکستانی گلوکار عاطف اسلم کا کہنا ہے کہ میں پوری دنیا کے ساتھ رشتے داری نہیں کرسکتا کہ انہیں اپنے ہر ایک اقدام کی وضاحت دوں اور نہ لوگ مجھے بتا سکتے ہیں کہ مجھے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ عاطف اسلم کے والد لاہور میں انتقال کرگئے تھے، والد کے انتقال کے اگلے ہی دن یومِ آزادی کے سلسلے میں انہوں نے کراچی میں منعقدہ کنسرٹ میں پرفارم کیا تھا، جس پر انہیں کافی سراہا گیا اور کہا گیا کہ گلوکار والد کے انتقال کے باوجود اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے پیچھے نہیں ہٹے۔
بعدازاں گلوکار کو یکے بعد دیگر ملکی و بیرونِ ملک کنسرٹس میں پرفارم کرتا دیکھ کر صارفین نے انہیں شدید تنقید کا بھی نشانہ بنایا
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ہونے والی تنقید پر گلوکار نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میری ذاتی زندگی میں جو بھی ہو اس سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑنا چاہیے، جس طرح میرا کام نہیں ہے کہ میں انہیں بتاؤں کیا کرنا ہے اور کیا نہیں اسی طرح انہیں بھی کوئی حق نہیں ہے کہ مجھے بتائیں کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں
انہوں نے کہا کہ میں پوری دنیا کے ساتھ رشتے داری نہیں کرسکتا کہ انہیں وضاحتیں دوں کہ میں نے کوئی کام کیوں کیا، میرا کام میوزک بنانا ہے، آرٹ تخلیق کرنا ہے، مجھے اس کے حوالے سے پسند کریں یا اسی کی بنیاد پر نفرت کریں، مجھے نہ سمجھائیں کہ کیا صحیح ہے اور کیا کرنا چاہیے
゚ Facebook Facebook

مہینے کی آخری تاریخوں میں بیگم کا پرس ایسے دیکھ رھا ھوتا ھے🤪😂   ゚           Facebook Facebook
06/09/2025

مہینے کی آخری تاریخوں میں بیگم کا پرس ایسے دیکھ رھا ھوتا ھے🤪😂
゚ Facebook Facebook

Address

DHA 2
Islamabad
46000

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when LAMHA posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to LAMHA:

Share