04/08/2022
تائیوان پر امریکہ چین تنازعہ
امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی تائیوان کے دورے پر ہیں جس کو لے کر امریکہ اور چین کے درمیان سخت اور پالیسی بیانات کو سلسلہ جاری ہے جس کے مندرجہ ذیل نکات ہیں ۔
تائیوان :
صدر سائے انگ وین نے کہا کہ تائیوان اپنی دفاعی صلاحیت میں اضافہ کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’تائیوان خطے میں جمہوریت کے لیے دفاعی لائن کا کردار ادا کرے گا۔
تائیوان کی صدر نے کہا کہ ’روس کے یوکرین پر حملے کی وجہ سے تائیوان کے گرد سکیورٹی کا معاملہ دنیا کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔
تائیوان کے خلاف کسی قسم کی جارحیت کا پورے انڈو پیسیفک پر بے پناہ اثر پڑے گا۔
تائیوان پیچھے نہیں ہٹے گا۔ ہم اپنی قومی خودمختاری کی حفاظت کریں گے اور عالمی سکیورٹی کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے۔
امریکہ :
چین کی مخالفت کے باوجود امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی تائیوان پہنچی اور انھوں نے تائیوان کی پارلیمینٹ سے خطاب کیا۔
تائیوان کے پارلیمان میں اپنے خطاب میں نینسی پلوسی نے کہا کہ تائیوان `دنیا کے سب سے آزاد معاشروں میں سے ایک ہے۔ ا
وہ امریکہ اور تائیوان کے درمیان پارلیمانی تبادلے کو بڑھانا چاہتی ہیں۔
نینسی پلوسی نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون پر بھی بات کی۔
وائٹ ہاؤس میں بریفنگ میں جان کربی نے چینی فوج کے ردعمل پر کہا ہے کہ امریکہ چین کی جارحیت پر ردعمل ظاہر نہیں کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ فوجی طاقت کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔
جان کربی نے کہا کہ نینسی پلوسی کا دورہ تائیوان ون چائنا پالیسی کے ساتھ مطابقت رکھتا تھا۔ ون چائنا پالیسی کا مطلب ہے کہ امریکہ چین کی اس پوزیشن کہ چینی حکومت ایک ہی ہے کو تسلیم کرتا ہے۔
جان کربی نے کہا کہ امریکہ اب بھی آزاد تائیوان کی حمایت نہیں کرتا۔
جان کربی سے پوچھا گیا کہ کیا نینسی کو تائیوان کے دورے کے لیے امریکی صدر کی حمایت حاصل ہے تو ان کا جواب تھا صدر ان کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔
نینسی پلوسی کے تائیوان جانے کے فیصلے کو امریکی ایوان صدر وائٹ ہاؤس کی حمایت حاصل نہیں ہے۔ یہ کئی دہائیوں بعد اس طرح کے اعلیٰ امریکی عہدیدار کا تائیوان کا پہلا دورہ ہے۔
صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ امریکی فوج کا خیال ہے کہ پلوسی کا تائیوان کا دورہ 'ابھی اچھا خیال نہیں ہے۔
امریکہ چین کی دھمکیوں یا جنگی بیانات سے ڈرنے والا نہیں، پلوسی کا دورۂ تائیوان کسی بحران یا تنازع کو جنم دینے کے لیے نہیں ہےاور ہم تائیوان کی مدد جاری رکھنے سمیت آزاد انڈو پیسفک کا دفاع کریں گے اور بیجنگ کے ساتھ بھی بات چیت کا عمل جاری رکھیں گے۔
چین امریکی شخصیات کے دورۂ تائیوان کو آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والوں کی حمایت کے تناظر میں دیکھتا ہے۔ تاہم تائیوان کا اصرار ہے کہ تائیوان کے عوام ہی اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
چین :
نینسی پلوسی منگل کو رات گئے تائیوان پہنچیں۔ جس کے بعد تائیوان کی جانب سے کہا گیا کہ چین کے طیارے اس کے فضائی دفاعی شناختی زون میں داخل ہوئے ہیں۔
چین نے نینسی پلوسی کے دورے کے باعث بطور احتجاج بیجنگ میں موجود امریکی سفیر کو طلب کیا ہے۔
چین کے نائب وزیر خارجہ زی فینگ نے کہا کہ `پیلوسی کے دورے کی نوعیت `شیطانی ہے ۔
منگل کی رات تائیوان کی وزرات برائے قومی دفاع کی جانب سے بتایا گیا کہ 21 چینی ائیر کرافٹ تائیوان کی فضائی دفاعی شناختی زون میں داخل ہوئے ہیں۔ ان طیاروں میں 10 شین یانگ، جے 16 شامل ہیں جو کہ چین کے جدید فائٹر طیارے ہیں۔
روس نے بھی چین کی حمایت کی ہے اور نینسی پلوسی کے دورے کو واضح اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین کو اپنی خودمختاری کے تحفظ میں کارروائی کرنے کا حق ہے۔
نینسی پلوسی دورے کی مخالفت کرنے والے چین نواز گروپ کی طرف سے ہوٹل کے باہر احتجاج کیا گیا۔ کچھ مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا 'گھر جاؤ جنگ کے جنونی۔
چین کی وزارت خارجہ نے نینسی پیلوسی کے تائیوان کے دورے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے `ایک چائنہ اصول کی سنگین خلاف ورزی` قرار دیا ہے جس کا چین امریکہ تعلقات کی سیاسی بنیاد پر `شدید اثر` پڑے گا۔
وزارت نے کہا کہ پلوسی کا دورہ `چین کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
چین نے کہا، `اس سے آبنائے تائیوان کے امن و استحکام کو بری طرح نقصان پہنچتا ہے، اور علیحدگی پسند قوتوں کو 'تائیوان کی آزادی' کے لیے سنگین طور پر غلط پیغام بھیجتا ہے۔
چین نے امریکہ پر سختی سے زور دیا کہ وہ `تائیوان کارڈ` کھیلنا اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے، اور `غلط اور خطرناک راستے پر مزید آگے نہ بڑھے۔
چین کی افواج لائیو فائر مشقیں بھی کر رہی ہیں اور چینی فوج کی مشرقی کمانڈ نے ایک ویڈیو آن لائن پوسٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 'کسی بھی صورت حال کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
امریکہ کے چین کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات ہیں نہ کہ تائیوان کے ساتھ لیکن امریکہ کے تائیوان کے ساتھ 'مضبوط، غیر سرکاری تعلقات' رکھتا ہے۔
چین نے عارضی طور پر تائیوان سے چین درآمد کی جانے والی متعدد اشیاء اور کمپنیوں پر پابندی عائد کردی ہیں ۔ بلیک لسٹ کی گئی کمپنیوں میں چائے کی پتی، خشک میوہ جات، شہد، کوکو پھلیاں اور سبزیاں پیدا کرنے والی کمپنیاں شامل ہیں، تقریباً 700 ماہی گیری کے جہازوں کو روک دیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ بدھ سے تائیوان کے علاقے سے لیموں کے پھل، سفید بالوں اور منجمد ہارس میکریل کی درآمدات بھی معطل کر دی ہیں۔
1. چین کی وزارت دفاع نے یہ بھی کہا کہ فوج کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے اور وہ اس دورے کے جواب میں ''ٹارگیٹڈ ملٹری آپریشن'' شروع کرے گی۔
2. تائیوان کی وزارت دفاع نے بھی کہا کہ جزیرے کا محاصرہ کرنے والی چین کی فوجی مشقوں سے اس کی اہم بندرگاہوں اور شہری علاقوں کو خطرہ لاحق ہے۔
3. امریکہ اور انڈونیشیا کی فوجوں نے بھی بدھ کے روز انڈونیشیا کے سماترا جزیرے پر اپنی سالانہ مشترکہ جنگی مشقوں کا آغاز کیا ہے۔ ان مشقوں میں پہلی بار دیگر اتحادی ممالک بھی شامل ہیں
4. امریکہ، انڈونیشیا، آسٹریلیا، جاپان اور سنگاپور کے 5,000 سے زائد فوجی حصہ لے رہے ہیں، جو کہ 2009 میں ہونے والی مشقوں کے بعد سب سے بڑی عسکری مشقیں ہیں۔
5. بین الاقوامی امور کے جریدے ’دی ڈپلومیٹ‘ کے مطابق اگر چین تائیوان کا کنٹرول حاصل کر لیتا ہے تو مشرق کی جانب اس کے میزائل کی مار 150 نوٹیکل میل بڑھ جائے گی۔اس صورت میں چین مشرقی بحیرۂ چین میں امریکہ کے اتحادی جاپان اور امریکہ کے جزیرے گوام کو نشانہ بنانے کے قابل ہو جائے گا۔
6. جریدے ’دی اٹلانٹک‘ کے مطابق گزشتہ چند دہائیوں کے دوران مشرقی بحیرۂ چین میں اپنی عسکری قوت بڑھائی ہے اور اس وقت اس علاقے میں طاقت کا توازن چین کے حق میں ہے۔
7. مبصرین کا کہنا ہے کہ تائیوان ایشیا کے قلب میں چین کی حریف ایسی جمہوریت ہے جس کے واشنگٹن سے مضبوط روابط ہیں۔ چین کی زیادہ تر تجارت مشرقی و جنوبی بحیرہ چین سے ہوتی ہے جہاں تائیوان کے علاوہ جاپان اور فلپائن امریکہ کے اسٹریٹجک اتحادی ہیں۔
8. کونسل آن فارن افیئر کے مطابق اس وجہ سے امریکہ تائیوان کی آزادی یا چین سے علیحدگی کا حامی نہ ہونے کے باوجود اسے چین کی جانب سے کسی ممکنہ خطرے سے محفوظ رکھنا چاہتا ہے۔
9. کونسل آن فارن افیئرز کے مطابق بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید ترین آلات میں استعمال ہونے والی سیمی کنڈکٹر چپ کی پیداوار کے اعتبار سے تائیوان پہلے نمبر پر ہے۔یہ چپ اسمارٹ فونز، کمپیوٹر، گاڑیوں اور ایسے دفاعی آلات میں بھی استعمال ہوتی ہے جو آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر منحصر ہیں۔ دنیا بھر میں استعمال ہونے والی ایسی چپس کا 60 فی صد تائیوان میں تیار کی جاتی ہیں۔ امریکہ جدید آلات میں استعمال ہونے والی چپس کے لیے تائیوان پر انحصار کرتا ہے اس لیے چین کے کسی بھی ممکنہ حملے سے دفاع میں اس کی مدد کرے گا۔
10. بعض ماہرین کے نزدیک امریکہ نے سرد جنگ کے دوران خطے میں تین دہائی قبل سوویت یونین اور کمیونزم کو شکست دی تھی۔ اس لیے وہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے عزائم کے خلاف چین کے مقابلے میں تائیوان میں ایک مستحکم ہونے والی جمہوریت کی مدد کر رہا ہے۔
کیا چین تائیوان پر حملہ کرسکتا ہے ؟
امریکہ کے محکمۂ دفاع نے 2021کی ایک رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا تھا کہ تائیوان کو چین میں شامل کرنے کے لیے چین کی پیپلز لبریشن آرمی منصوبے پر کام کر رہی ہے۔گزشتہ برس مارچ میں انڈو پیسیفک میں امریکہ کے عسکری کمانڈرز نے خبردار کیا تھا کہ چین آئندہ دہائی میں تائیوان پر حملہ کر سکتا ہے۔
ماہرین کے نزدیک تائیوان پر چین کی کسی فوری کارروائی کے امکانات کم ہیں کیوں کہ چین ایسا کرتا ہے تو اسے نہ صرف اس اقدام کی مالی بلکہ سفارتی قیمت بھی ادا کرنا پڑے گی۔چین کے حملے کی صورت میں تائیوان کو عالمی سطح پر ہمدردی حاصل ہو گی۔ دوسری جانب چین خود کو ایک ذمے دار قوت کے طور پر سامنے لا رہا ہے، ایسے کسی اقدام سے اس کی ان کوششوں کو بھی شدید دھچکا لگے گا۔
متعدد مرتبہ رائے شماری کے نتائج سے یہ بھی سامنے آیا ہے کہ تائیوان میں آزادی کا اعلان کرنے کی رائے کو اکثریت کی حمایت حاصل نہیں ہے۔عسکری قوت کے اعتبار سے چین کو تائیوان پر واضح برتری حاصل ہے جب کہ امریکہ نے چین کی جارحیت کی صورت میں تائیوان کو کوئی واضح یقین دہانی نہیں کرائی ہے اس لیے تائیوان کی جانب سے کوئی براہِ راست اقدام خارج از امکان ہے۔ان حالات کو دیکھتے ہوئے مبصرین کا خیال ہے کہ تائیوان میں صورت حال جوں کی توں رہے گی اور یہ مستقبل قریب میں بھی نہ صرف چین بلکہ بین الاقوامی تعلقات میں ’ریڈ لائن‘ بنا رہے گا۔