مولانا میاں شمس الدین شمسی

مولانا میاں شمس الدین شمسی 313

12/02/2025
8 اکتوبر 2005: قیامت خیز زلزلہ – بالاکوٹ اور آزاد کشمیر کا المناک دن۔     تحریر۔ میاں صلاح الدین ڈبریاں بالاکوٹ8 اکتوبر ...
09/10/2024

8 اکتوبر 2005: قیامت خیز زلزلہ – بالاکوٹ اور آزاد کشمیر کا المناک دن۔ تحریر۔ میاں صلاح الدین ڈبریاں بالاکوٹ

8 اکتوبر 2005 کی صبح کا سورج پاکستان کے شمالی علاقوں، خصوصاً آزاد کشمیر اور بالاکوٹ کے باسیوں کے لیے ایک عام دن کی طرح طلوع ہوا تھا۔ لیکن کوئی نہیں جانتا تھا کہ یہ دن ان کی زندگی کا ایسا رخ موڑ دے گا جس کا اثر دہائیوں تک محسوس کیا جائے گا۔ ٹھیک 8:52 پر ایک شدید زلزلہ آیا جس نے چند سیکنڈز میں پوری وادی کو لرزا دیا اور ہنستی بستی بستیوں کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا۔

زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 7.6 تھی، اور یہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین قدرتی حادثہ ثابت ہوا۔ اس زلزلے کا مرکز بالاکوٹ اور مظفرآباد کے قریب تھا، جہاں تباہی کا منظر ناقابل بیان تھا۔ بالاکوٹ، جو اپنی قدرتی خوبصورتی اور سیاحتی اہمیت کی وجہ سے مشہور تھا، مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ مکانات، اسکولز، مساجد اور بازار لمحوں میں زمین بوس ہو گئے۔ وہاں کے باسی جو زندگی کی معمولی سرگرمیوں میں مصروف تھے، ایک دم موت اور زندگی کے درمیان جدوجہد کرنے پر مجبور ہو گئے۔

تباہی کے اعداد و شمار:

اس زلزلے نے نہ صرف بالاکوٹ اور آزاد کشمیر بلکہ خیبر پختونخواہ کے کئی دیگر علاقوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔ اندازہ ہے کہ اس قدرتی آفت میں تقریباً 86,000 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ لاکھوں لوگ بے گھر اور زخمی ہوئے۔ زلزلے کے بعد کے دنوں میں، زخمیوں کو طبی امداد دینے، لاپتہ افراد کو تلاش کرنے، اور زندہ بچ جانے والوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کے لیے ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔

زلزلے کے بعد، پاکستانی فوج، ریسکیو ادارے، اور بین الاقوامی امدادی ٹیمیں فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں پہنچیں۔ تاہم، پہاڑی علاقوں کی دشوار گزار راستوں اور مواصلاتی نظام کی تباہی کی وجہ سے امدادی کارروائیاں انتہائی مشکل تھیں۔ کئی دنوں تک متاثرین کو خوراک، پانی اور طبی امداد تک رسائی نہیں مل سکی، جس سے ہلاکتوں کی تعداد مزید بڑھ گئی۔

بالاکوٹ کا المیہ:

بالاکوٹ زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں سے ایک تھا۔ یہ خوبصورت وادی جو پہاڑوں میں گھری ہوئی تھی، مکمل طور پر برباد ہو چکی تھی۔ کئی خاندان ایک ہی وقت میں اجڑ گئے، اور اسکول کی عمارتیں منہدم ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں بچے بھی جاں بحق ہوئے۔ مقامی طور پر، یہ زلزلہ اللہ کے قہر کی طرح محسوس کیا گیا اور لوگوں نے اپنی بقا کے لیے دعا و فریاد کی۔

زلزلے کے بعد بالاکوٹ کو دوبارہ آباد کرنے کی کوششیں کی گئیں، لیکن یہ علاقہ کبھی بھی اپنی سابقہ شکل میں بحال نہیں ہو سکا۔ حکومت نے ایک نئے شہر، نیو بالاکوٹ سٹی، کی تعمیر کا اعلان کیا، لیکن یہ منصوبہ ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا۔

آزاد کشمیر میں تباہی:

آزاد کشمیر کا دارالحکومت مظفرآباد بھی شدید طور پر متاثر ہوا۔ عمارتیں زمین بوس ہو گئیں، اور ہزاروں افراد ملبے تلے دب کر شہید ہو گئے۔ اس علاقے میں بھی ریسکیو اور بحالی کا کام کئی ہفتوں تک جاری رہا، لیکن زخموں کا مداوا آج بھی باقی ہے۔

بعد از زلزلہ بحالی:

زلزلے کے بعد کئی بین الاقوامی تنظیموں، پاکستانی حکومت، اور مقامی اداروں نے بحالی کے کاموں کا آغاز کیا۔ انفراسٹرکچر کی دوبارہ تعمیر، مکانات کی فراہمی، اور لوگوں کی نفسیاتی و جسمانی بحالی میں کئی سال لگے۔ زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں نے اپنی زندگی کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے بے پناہ مشکلات کا سامنا کیا۔

سبق اور آگاہی:

2005 کا زلزلہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے تیاری اور شعور بہت ضروری ہے۔ اس کے بعد حکومت نے زلزلہ سے محفوظ عمارتوں کی تعمیر اور آفات سے نمٹنے کے اداروں کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔ تاہم، عوامی شعور اور تیاری ابھی بھی بہت ضروری ہے تاکہ ایسی کسی بھی قدرتی آفت سے بہتر طریقے سے نمٹا جا سکے۔

8 اکتوبر 2005 کا زلزلہ ایک ایسا المناک دن ہے جو پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
راقم الحروف۔
میاں صلاح الدین ڈبریاں بالاکوٹ

19/06/2024

۔

آج دوپہر شام سے ملک میں پہلا پری مون سون بارشوں کا داخل ہوگا اس سلسلے سے پنجاب خیبر پختونخواہ کشمیر اور شمال مشرقی بلوچستان کے علاقوں میں اگلے 2 سے 3 روز میں وقفے وقفے سے گرج چمک اور آندھی کے ساتھ بارشوں کے امکانات ہیں۔

#پنجاب۔

جمعرات سے سوموار کے دوران پنجاب کے مختلف علاقوں میں گرج چمک اور آندھی کے ساتھ بارشوں کے امکانات ہیں اسلام آباد ، راولپنڈی ، جہلم ، چکوال ، گجرات ، نارووال ، سیالکوٹ ، لاہور ، سرگودھا ، چنیوٹ ، بھکر ، فیصل آباد ، جنھگ ، ساہیوال ، پاکپتن ، بہاولنگر ، کے علاقوں میں گرج چمک اور آندھی کے ساتھ 1 یا 2 بارشوں کے امکانات ہیں اس دوران موسلا دھار بارش کے بھی امکانات ہیں۔
اس دوران ملتان ، ڈیرہ غازی خان ، تونسہ شریف ، لیہ ، کوٹ ادو ، خانیوال ، مظفر گڑھ ، راجن پور ، جام پور ، روجھان ، بہاولپور ، علی پور ، لودھراں ، دنیا پور ، خان پور ، رحیم یار خان ، فورٹ منرو ، سخی سرور کے علاقوں میں جمعرات سے اتوار کے دوران ان علاقوں میں گرج چمک اور آندھی کے ساتھ کہیں پر ایک اور کہیں پر 2 بارشوں کے امکانات ہیں۔

اس سلسلے کے دوران کوہ سلیمان کے پہاڑوں پر روزآنہ کی بنیاد پر گرج چمک والے بادل تشکل ہوتے رہیں گے اور فورٹ منرو سمیت قریبی میدانی علاقوں میں بارشیں ہو سکتی ہیں آج بھی پنجاب کے کچھ علاقوں گرج چمک اور آندھی کے ساتھ بارش کے امکانات ہیں۔

۔

کشمیر اور خیبر پختونخواہ کے تمام علاقوں میں اس سلسلے کے دوران گرج چمک کے ساتھ کہیں پر ایک اور کہیں پر 2 بارشوں کے امکانات ہیں اس دوران ڈیرہ اسماعیل خان ، ٹانک ، کوہاٹ ، پشاور ، بنوں کے علاقوں میں موسلا دھار بارشوں کے امکانات ہیں۔



اس سلسلے کے دوران بلوچستان کے شمال مشرقی اور مشرقی علاقوں جس میں ژوب ، بارکھان ، قلعہ سیف اللہ ، سبی ، نصیر آباد ، کوہلو ، رکنی ،خضدار ، جیکب آباد ، دادو ، سکھر ، لاڑکانہ ، خیر پور ، گدو بیراج ، کشمور ، کے علاقوں گرج چمک اور آندھی کے ساتھ 1 تیز بارش ہونے کے امکانات ہیں۔

بہتر علم اللہ تعالیٰ کی ذات جانتی ہے بیشک۔

Address

Islamabad

Telephone

+923325281634

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when مولانا میاں شمس الدین شمسی posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category