
29/07/2025
سُننا بھی ایک سکل ہے… خاص طور پر جب بات بزنس کی ہو۔
میٹنگ میں بیٹھا تھا… سامنے والے صاحب نے بات ختم کی اور خاموش ہو گئے۔
بولے:
"ہم نے ایڈز پر اتنے پیسے لگا دیے… ٹیم بھی رکھی… مگر رزلٹ نہیں آیا۔
سمجھ نہیں آ رہی، مسئلہ کہاں ہے؟"
یہ جملہ میں پچھلے پانچ سال سے بار بار سن رہا ہوں۔
اور ہر بار مسئلہ "ایڈز" میں نہیں، اپروچ میں ہوتا ہے۔
زیادہ تر ریئل اسٹیٹ کمپنیاں ڈیجیٹل مارکیٹنگ کی طرف تو آتی ہیں —
مگر صرف دِکھانے کے لیے، سمجھنے کے لیے نہیں۔
> آڈیئنس (audience) کون ہے؟ یہ پتہ نہیں ہوتا
> پوسٹز (posts) ہوتی ہیں، مگر کوئی بات، کوئی جذبات نہیں ہوتے
> لیڈز (leads) آتی ہیں، مگر کسی نے کبھی واٹس ایپ کھولا ہی نہیں ہوتا
> اور آخر میں، صرف شکایت رہ جاتی ہے: “مارکیٹنگ سے کچھ خاص نہیں نکلا”
حالانکہ اگر ہم تھوڑا سا ڈفرنٹ سوچیں تو شاید…
کوئی شخص پلاٹ نہیں، ایک نئی زندگی دیکھ رہا ہوتا ہے
وہ لوکیشن نہیں، اپنا فیوچر visualize کر رہا ہوتا ہے
اور وہ کنٹیکٹ فارم نہیں بھر رہا ہوتا — وہ آپ پر اعتماد کر رہا ہوتا ہے
بس یہی وہ نکتہ ہے جہاں سے کھیل بدلتا ہے۔
ایڈ چلانا = مارکٹنگ کرنا (یہ سوچ بلکل غلط ہے)
ایڈز کا کھیل نہیں ہے یہ…
کہانی سنانے، بھروسہ جیتنے، اور وقت پر جواب دینے کا فن ہے۔
ریئل اسٹیٹ کی مارکٹنگ میں آج فرق صرف creative ہونے سے نہیں پڑتا —
فرق پڑتا ہے سوچ، سسٹم، اور strategy سے.
عامر امتیاز
رئیل اسٹیٹ مارکیٹنگ ایکسپرٹ ۔