15/07/2025
منقول
کار کا ٹائر برسٹ ہونے کے بعد ۔۔۔موٹروے پہ پیش انے والا وہ افسوس ناک حادثہ جس میں یونیورسٹی اف فیصل اباد کے وائس چانسلر ڈاکٹر شاہد کمال کی صورت میں ملک کے علمی حلقوں کو۔۔ ایک بہت بڑے شخص کو کھونا پڑا۔۔۔۔
وہ لاہور سے فیصل اباد جا رہے تھے اور جوں ہی وہ پنڈی بھٹیاں کے قریب پہنچے۔۔ تو گاڑی کا فرنٹ بایاں ٹائر برسٹ ہو گیا ۔۔گاڑی کی سپیڈ اس وقت 110 کلومیٹر فی گھنٹہ کے قریب تھی۔۔۔۔ اور ڈرائیور پیشہ ورانہ مہارتوں سے پوری طرح اشنا نہیں تھا۔
ٹائرسٹ ہونے کے بعد گاڑی کا بائیں طرف کھچاؤ بہت زیادہ تھا اور ڈرائیور اس کھچاؤ کو روکنے میں ناکام رہا۔۔۔۔ اور کار بائیں طرف سے فرسٹ لین میں جاتے ہوئے ایک ٹریلر کو سائیڈ سے ہٹ ہوئی۔ بائیں طرف بیٹھے ہوئے ڈاکٹر شاہد کمال شدید زخمی ہونے کے بعد جہان فانی سے کوچ کر گئے۔............ ملک statistics پہ اتھارٹی کی حیثیت رکھنے والےایک کوہ گراں سے محروم ہو گیا
کتنے ہی بڑے بڑے لوگ ہیں کہ جو ان ڈرائیورز کی غلطیوں کی بھینٹ چڑھے ہیں کہ جو نہیں جانتے کہ گاڑی کا ٹائر برسٹ ہونے کے بعد ایک ڈرائیور کا Respond کیا ہوتا ہے۔
ہمیں یہ میسج ان تمام ڈرائیورز تک پہنچانا ہے کہ جو ہمارے فیملی ڈرائیورز ہیں ۔۔۔پبلک ،پرائیویٹ سیکٹر کے اداروں میں ڈرائیونگ کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں یا پھر وہ ٹیکسی ڈرائیورز ہیں۔۔ جن کو ہم وقتی سروسز کے لیے ہائر کرتے ہیں۔
گاڑی کا ٹائر برسٹ ہونے کے بعد ۔۔۔۔بریک ہرگز اپلائی نہیں کرنی چاہیے۔گاڑی کے کھنچاؤ کو روکنا ،اپ کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔ دونوں ہاتھوں کی گرفت سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سٹیرنگ کو مضبوطی سے سنبھالیں اور گاڑی کو اسی لین میں رکھنے کی بھرپور کوشش کریں جس لین میں گاڑی کا ٹائر برسٹ ہوا ہے۔
اپ دیکھیں گے کہ 10 سے 15 سیکنڈ کے میں۔۔۔۔،گاڑی انتہائی کھچاؤ سے نکل ائے گی ۔۔اور اپ مزید ایک بہت بڑے حادثے سے بچ جائیں گے۔یہ بات بھی ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ گاڑی کا ٹائر برسٹ ہونے کے بعد اگر اپ نے بریک اپلائی کی ۔۔۔۔۔۔تو گاڑی کنٹرول لیس ہونے کے بعد الٹ جائے گی ۔۔۔۔جس میں بچنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔۔
ٹائرز کے اندر ہوا کے دباؤ پہ کبھی بھی کمپرومائز نہ کریں ۔جب اپ موٹروے پہ ایک لمبا سفر کرتے ہیں، سفر کرنے شروع کرنے سے پہلے ہوا کا دباؤ چیک کروائیں اور ایک سو کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد پھر کسی ٹائر شاپ پہ رک کے ،ہوا کا دباؤ دو