Shair sunain janab

Shair sunain janab Poetry is the language of love .Lets spread love

نامہ  بر  اپنا ،  ہَواؤں   کو   بنانے   والےاب نہ آئیں گے پلٹ کر کبھی جانے والےکیا مِلے گا تُجھے بِکھرے ہُوئے خُوابوں کے...
16/06/2024

نامہ بر اپنا ، ہَواؤں کو بنانے والے
اب نہ آئیں گے پلٹ کر کبھی جانے والے

کیا مِلے گا تُجھے بِکھرے ہُوئے خُوابوں کے سِوا
ریت پر ، چاند کی تصویر بنانے والے

میکدے بند ہُوئے ، ڈُھونڈ رہا ہوں تُجھکو
تُو کہاں ہے مجھے آنکھوں سے پِلانے والے

کاش لے جاتے کبھی مانگ کے آنکھیں میری
یہ مصور ، تِری تصویر بنانے والے

تُو اِس انداز میں کُچھ اور حَسیں لگتا ہے
مُجھ سے مُنہ پھیر کے ، غزلیں میری گانے والے

سب نے پہنا تھا بڑے شوق سے کاغذ کا لباس
جس قدر لوگ تھے ، بارش میں نہانے والے

چھت بنا دیتے ہیں اب ریت کی دِیواروں پر
کِتنے غافِل ہیں ، نئے شہر بسانے والے

عدل کی تم نہ ہمیں آس دِلاؤ کہ یہاں
قتل ہو جاتے ہیں ، زنجیر ہِلانے والے

کِس کو ہو گی یہاں ، توفیقِ انا میرے بعد
کچھ تو سوچیں مجھے سُولی پہ چڑھانے والے

مر گئے ہم تو یہ کتبے پہ لِکھا جائے گا
سو گئے آپ ، زمانے کو جگانے والے

در و دِیوار پہ حسرت سی برستی ہے قتیلؔ
جانے کِس دیس گئے ، پیار نِبھانے والے

شاعر : قتیلؔ شفائی
مجموعۂ کلام : (پیراہن)

29/05/2024

اجل ٹھہر ذرا ۔۔۔!
موہوم سی دل میں ابھی
اک امید باقی ہے اس کے آنے کی
تجھے کتنی جلدی ہے
مجھے لے کے جانے کی
مگر سوچ۔۔۔۔
وقت نزح گر میں تڑپا تو
کون سنبھالے گا مجھے
فرش مرگ سے آ کے
کون اٹھا لے گا مجھے
اسے اک بار تو آنے دے
پھر دیکھناکیسے
تیرے بے رحم ہاتھوں سے
بچا لے گا مجھے
تو اپنا کام کر لینا
جب وہ سینے سے
لگا لے گا مجھے
اجل ۔۔۔! ٹھہر ذرا
رباب انجم

Address

Islamabad

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Shair sunain janab posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share