16/09/2025
چناب کی وادی ہے ۔ تین سے چار دہائیاں قبل کا ایک پرسکون گاؤں ۔ گاؤں کا ایک اپنی گڈی رکھنے والا امین ٹھیکیدار ہے ۔ امین کی بڑی بیٹی جو کہ انتہائی حسین سمجھدار پڑھائی لکھائی کرنے والی ہے ۔ اس کا نام رخسانہ ہے ۔
دور ایک بڑا شہر ہے ۔ جسے لاہور کہتے ہیں ۔ لاہور میں رخسانہ کا خالہ زاد کزن "خلیل" ہے ۔ رخسانہ اور خلیل کی بچپن کی منگنی ہے ۔ اب جوان ہو چکے ہیں ۔ خلیل نے رخسانہ کو اس عمر میں نہیں دیکھا ۔
پھر ایک اور کزن کی شادی میں رخسانہ خلیل کا آمنا سامنا ہوتا ہے ۔ منگنی محبت میں بدلتی ہے ۔ خلیل خلت کی گہرائیوں سے رخسانہ پہ مر مٹتا ہے ۔ رخسانہ جو پہلے ہی بچپن کی یادیں دل میں بسائے اپنے خلیل کو چاہتی ہے ۔
مگر ۔۔۔ معصوم محبتیں اس بات سے انجان ہوتی ہیں کہ بہت سی رقابتیں عداوتیں اور بڑوں کے باہمی نامکمل بدلے ہیں ۔ جو پورے کرنے کا وقت آ پہنچا ہے ۔ منگنی توڑ دی جاتی ہے ۔ پابندیاں لگ جاتی ہیں ۔ ماضی میں کی ہوئیں بڑوں کی غلطیاں رخسانہ خلیل کو در بدر کر دیتی ہیں ۔ لڑائیاں ہوتی ہیں ۔ جدائیاں ہوتی ہیں ۔ گھر سے نکل کر نکاح تک جاتے ہیں تو ماں پھندا ڈال کر رخسانہ کے قدموں میں ممتا کی زنجیریں باندھ دیتی ہے ۔
خلیل جان سے جاتے جاتے محبت کی بازی کھیلتا ہے ۔ مگر ساری قربانیاں رائیگاں جاتی ہیں ۔ خاندان کی رنجشیں، بڑوں کی ضدیں، انا غرور اور ثریا (رخسانہ کی ماں) کی چالیں کامیاب ہو جاتی ہیں ۔ رخسانہ خلیل ہمیشہ کے لیے جدا ہو جاتے ہیں ۔ نانی اپنے نواسے نواسی کو لاکھ چاہ کر بھی ایک نہیں کر پاتی ۔
پھر ایک دن خلیل (جو کہ کسی اور سے شادی کر کے ترقی کر کے گھر بسا چکا ہے) کال آتی ہے خیلو خیلو ۔۔۔۔۔ اور خلیل واپس گاؤں جاتا ہے ۔
مگر دیر ہو چکی ہوتی ہے ۔ لوگ قبر پر مٹی ڈال کے جا رہے ہوتے ہیں ۔
اور
امین ٹھیکیدار فالج کی حالت میں ہے ۔ ثریا اپنے تمام تر حسد و بغض اور عداوت کی خاک چاٹے اجڑے جہاں میں تبدیل ہو چکی ہے ۔
محبتیں ہار جاتی ہیں ۔ خاندانی حسد و بغض اور عداوتیں جیت جاتی ہیں ۔ کوئی محبت کے دیے کو نفرتوں کی ہواؤں سے بچاتا بچاتا بالآخر قبر میں پہنچ جاتا ہے ۔