
03/08/2025
📌آیتِ تطہیر سے ظاہر ہے شانِ اہل بیت علیہم السلام
"آیتِ تطہیر سے ظاہر ہے شانِ اہل بیت علیہم السلام" یہ ایک ایسی اٹل حقیقت ہے جو قرآن مجید کی نصِ صریح سے اہل بیت اطہار علیہم السلام کی بے مثال فضیلت، عصمت اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ان کے غیر معمولی مقام کو عیاں کرتی ہے۔ یہ آیت اہل بیت کی پاکیزگی پر اللہ کی گواہی ہے، جو کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں چھوڑتی۔ یہ نہ صرف ان کی ذات کو ہر قسم کی ظاہری و باطنی آلودگی سے پاک قرار دیتی ہے بلکہ دینِ اسلام میں ان کے مرکزی کردار اور امت کے لیے ان کی رہنمائی کی اہمیت کو بھی نمایاں کرتی ہے۔
۱۔ آیتِ تطہیر کا مفہوم اور اس کا مقامِ نزول
آیتِ تطہیر سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 33 کا ایک حصہ ہے، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواجِ مطہرات کے ذکر کے دوران نازل ہوئی۔ تاہم، اس آیت کا مخصوص حصہ، جسے "آیتِ تطہیر" کہا جاتا ہے، اس کے مصداق کے بارے میں نبی اکرم ﷺ نے خود وضاحت فرما دی ہے کہ اس سے مراد کون ہستیاں ہیں۔
• قرآنی آیت:
"إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا"
(سورۃ الاحزاب، 33: 33 کا ایک حصہ)
• ترجمہ: "اے (رسول کے) اہل بیت! اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے ہر قسم کی ناپاکی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک صاف کر دے۔"
• نزول کا پس منظر اور تخصیص:
اگرچہ یہ آیت ازواجِ مطہرات کے ذکر کے دوران آتی ہے، لیکن اس کا اسلوب (خطاب مذکر جمع کا صیغہ "عنکم" اور "یطہرکم") اور شانِ نزول کے بارے میں متعدد مستند احادیث سے یہ ثابت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو نبی اکرم ﷺ نے ایک سیاہ دھاری والی چادر (کساء) اوڑھ کر حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین علیہم السلام کو اس کے نیچے لے لیا۔ یہ واقعہ حدیثِ کساء کے نام سے مشہور ہے، جو اس آیت کے مصداق کو واضح طور پر بیان کرتی ہے۔
۲۔ حدیثِ کساء اور پنجتن پاک کی نشاندہی
نبی اکرم ﷺ نے اپنی عملی سنت اور قول سے یہ واضح فرما دیا کہ آیتِ تطہیر کے "اہل بیت" سے مراد کون ہستیاں ہیں۔
• حدیثِ کساء کا مفہوم:
امہات المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہؓ اور حضرت ام سلمہؓ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین علیہم السلام کو ایک چادر کے نیچے لے کر دعا فرمائی:
"اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي فَأَذْهِبْ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِيرًا" (اے اللہ! یہ میرے اہل بیت ہیں، پس ان سے ہر قسم کی ناپاکی کو دور کر دے اور انہیں خوب پاک صاف کر دے)۔
(حوالہ: صحیح مسلم، جلد 4، کتاب فضائل الصحابہ، حدیث نمبر 2424؛ سنن ترمذی، کتاب المناقب، حدیث نمبر 3787؛ مسند احمد بن حنبل، جلد 6، صفحہ 296)
• فضیلت اور دلیل:
یہ حدیثِ کساء آیتِ تطہیر کی سب سے اہم اور بنیادی تفسیر ہے۔ یہ واضح کرتی ہے کہ "اہل بیت" کے خاص مصداق یہی پانچ ہستیاں ہیں جنہیں "پنجتن پاک" کہا جاتا ہے۔ اس سے ان ہستیوں کی عصمت، طہارت اور ہر قسم کی ظاہری و باطنی آلودگی سے پاکیزگی کا اعلان ہوتا ہے۔
۳۔ پاکیزگی کا مفہوم اور اس کے اثرات
"رجس" (ناپاکی) سے مراد صرف جسمانی گندگی نہیں بلکہ ہر قسم کی اخلاقی برائی، گناہ، شرک، منافقت، جہالت اور فکری گمراہی ہے۔ "تطہیراً" (خوب پاک صاف کرنا) کا لفظ اس پاکیزگی کی شدت اور کامل پن کو بیان کرتا ہے۔
• عصمت و معصومیت:
یہ آیت اہل بیت اطہار علیہم السلام کی عصمت کا قرآنی ثبوت ہے۔ وہ اللہ کی خاص مشیت کے تحت ہر گناہ، خطا اور لغزش سے پاک ہیں۔
• ہدایت کا سرچشمہ:
چونکہ یہ ہستیاں ہر قسم کی فکری و عملی ناپاکی سے پاک ہیں، اس لیے یہ امت کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہیں اور ان کی تعلیمات اور سیرت صراطِ مستقیم کی عکاس ہیں۔
• دین کا مرکز:
اہل بیت کو اللہ نے پاک و مطہر قرار دیا تاکہ وہ دینِ اسلام کی حقیقی روح اور تعلیمات کے محافظ بن سکیں۔ یہ ان کے مرکزی کردار اور ذمہ داری کو نمایاں کرتا ہے۔
۴۔ شانِ اہل بیت کی اہمیت اور فکر انگیز پہلو
آیتِ تطہیر سے ظاہر ہونے والی شانِ اہل بیت نہ صرف عقائد کا حصہ ہے بلکہ اس کے گہرے عملی اور فکری اثرات بھی ہیں۔
• اتباعِ رسول ﷺ کا تقاضا:
نبی اکرم ﷺ کا اہل بیت کو اپنی چادر میں لینا اور ان کے لیے دعا کرنا، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اہل بیت سے محبت، ان کا احترام اور ان کی اطاعت نبی ﷺ کی اطاعت اور ان سے محبت کا لازمی جزو ہے۔
• ظلم کے خلاف مزاحمت کا سبق:
اہل بیت، بالخصوص امام حسین علیہ السلام نے کربلا میں جس عظیم قربانی کو پیش کیا، وہ ان کی پاکیزگی اور حقانیت کا ہی ثبوت تھا۔ ان کی شہادت اس بات کا درس دیتی ہے کہ پاکیزہ نفوس کبھی باطل کے سامنے سر نہیں جھکاتے، چاہے اس کے لیے اپنی جان ہی کیوں نہ قربان کرنی پڑے۔
• امت کی وحدت اور نجات:
نبی اکرم ﷺ نے حدیثِ ثقلین میں قرآن اور اہل بیت کو امت کے لیے گمراہی سے بچنے کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ (حوالہ: سنن ترمذی، حدیث 3788)
جو شخص آیتِ تطہیر سے ظاہر ہونے والی شانِ اہل بیت کو سمجھتا ہے، وہ امت کی وحدت اور نجات کے لیے ان دونوں سے متمسک رہنے کی اہمیت کو جانتا ہے۔
خلاصہ
آیتِ تطہیر سے ظاہر ہے شانِ اہل بیت علیہم السلام، یہ ایک ایسی الٰہی حقیقت ہے جو ان ہستیوں کے بے مثال مقام، ان کی عصمت، پاکیزگی اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ان کے غیر معمولی مرتبے کو اجاگر کرتی ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے خود اپنے عمل اور قول سے اس آیت کے مصداق کو واضح فرما کر یہ ثابت کر دیا کہ پنجتن پاک ہی وہ ہستیاں ہیں جنہیں اللہ نے ہر قسم کی ناپاکی سے پاک کیا۔ یہ آیت اہل بیت کو امت کے لیے ہدایت، عدل اور حقانیت کا سرچشمہ قرار دیتی ہے اور یہ سبق دیتی ہے کہ اسلام کی حقیقی روح کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے لیے اہل بیت کی سیرت اور ان کے فرامین سے جڑنا ناگزیر ہے۔ ان کی شان و عظمت ہر باضمیر انسان کے لیے باعثِ فکر و رہنمائی ہے۔
سیّدہ ستارہ کاظمی
#اہلبیت #پنجتن #قران