
17/07/2025
کوہ پیمائی اور ٹریکنگ ایک مشکل شوق ہے۔ پاکستان کی آبادی کروڑوں میں ہے اور ان میں سے گنتی کے مرد و خواتین ہیں جو کوہ پیمائی اور ٹریکنگ کو سمجھتے ہیں اور ہر سال چوٹیاں سر کرتے اور مشکل ٹریکس سر انجام دیتے ہیں۔ پھر ہم جیسے لوگ آتے ہیں جو ان مثالی لوگوں کو دیکھتے اور سراہتے ہوئے اپنی ہمت و بساط کے مطابق چھوٹے ٹریکس کر کے اپنی روح کو سیراب کرتے ہیں۔ یہ کام شدید ہمت و جذبے والا ہے جو جوانوں کو جچتا ہے لیکن کچھ مجھ جیسے من چلے بھی ہوتے ہیں جو عمر کو پسِ پشت ڈال کر اپنی ہمت آزمانے نکل کھڑے ہوتے ہیں۔
کوہ پیمائی اور ٹریکنگ جان جوکھوں کا کام ہے۔ اس میں آپ فطرت کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں۔ معمولی چوٹوں کو بالائے طاق رکھ کر سخت موسم اور مشکل حالات میں آگے بڑھتے ہیں اور اپنی ہمت و طاقت کو آخری حد تک آزماتے ہیں۔ ایسے میں کئی بار موت کے منہ سے واپسی ہوتی ہے لیکن ہمت اور ارادے متزلزل نہیں ہوتے ہیں۔ جب انسان ایسے حالات سے نبرد آزما ہو کر آئے تو اس کے اندر سے کینہ، حسد، بغض اور مقابلہ آرائی جیسی بیماریاں ختم ہو جانی چاہیں۔
ہر کوئی عمر، جسمانی ساخت، ہمت، طاقت، جذبے اور میسر وسائل کی وجہ سے دوسرے سے مختلف ہے۔ اس لیے کسی ایک کا دوجے سے کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ جس کو جو موقع اور کامیابی میسر آئے وہ اسے جی بھر جئیے نہ کہ اسے دوسروں کو نیچا دکھانے کے لیے استعمال کرے۔ کون جانے اگلے سیزن میں قسمت اور صحت اجازت ہی نہ دے۔ کھیل اور شوق ذاتی خوشی اور ذہنی سکون کے لیے اپنائے جاتے ہیں۔ ان کا مقصد دکھاوا یا مقابلے بازی نہیں ہونا چاہیے۔ چند بڑے ناموں کو چھوڑ کر آپ کا بنایا ایک دو ریکارڈ چند دنوں میں لوگ بھول جائیں گے۔ کامیابی کی صورت میں رویہ ایسا ہونا چاہیے کہ مزید لوگ اس شوق کو اپنائیں۔
Copied.....