Uzma Shaheen Saif

Uzma Shaheen Saif Storyteller | Traveler | Healer

Let’s travel, let’s talk, and let’s transform—together.

Let’s travel not just to see new places, but to meet new versions of ourselves.





I’m Uzma Shaheen Saif — a Storyteller, Traveler, and Healer on a mission to help you reconnect with your purpose, heal emotionally, and grow through every journey life offers.

✅ Real stories of transformation
✅ Travel vlogs with life lessons
✅ Healin

g conversations that spark clarity
✅ Voiceovers that touch your soul
✅ Emotional content to help you shift your mindset

04/08/2025

Hello, my
First 50 Followers!! 🔥🔥🔥

Drop ur City Name👇

وہ ایک ہی چھت کے نیچے اجنبیوں کی طرح رہتے ہیں۔دیواریں تو بانٹتے ہیں، مگر زندگی نہیں… یادیں تو شریک ہیں، مگر جذبات نہیں۔ا...
16/03/2025

وہ ایک ہی چھت کے نیچے اجنبیوں کی طرح رہتے ہیں۔
دیواریں تو بانٹتے ہیں، مگر زندگی نہیں… یادیں تو شریک ہیں، مگر جذبات نہیں۔
ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں…
جیسے کوئی ایسی کتاب پڑھ رہے ہوں جس کے ہر صفحے کو زبانی یاد کر چکے ہوں۔
نہ کوئی شوق باقی رہا، نہ کوئی حیرت۔

ان کے درمیان گفتگو محض ایک سرد ضرورت بن چکی ہے۔
سوالات بھی اب محض رسمی کارروائیاں ہیں، جن کے جوابات کا انتظار نہیں کیا جاتا۔

ان کے دل اب دھڑکتے نہیں، بس زندگی کی ڈیوٹی نبھا رہے ہیں۔
ایک نبض، مگر زندگی کے بغیر… ایک عمر، مگر کسی معنی کے بغیر…!!!

دوسروں کے سامنے مسکراہٹوں کا دکھاوا کرتے ہیں، خوشی کا فریب دیتے ہیں۔
جبکہ اصل کہانی ان کی خاموش آنکھوں میں لکھی جاتی ہے،
اور ان کے بوجھل سانسوں میں غم کی گونج سنائی دیتی ہے۔

اب جدائی کوئی آپشن نہیں رہی…
کیونکہ قید کسی کاغذ پر نہیں،

دونوں آزادی کا خواب دیکھتے ہیں،
مگر خوفزدہ ہیں کہ اگر یہ زنجیر توڑی،
تو وہی زخمی ہوں گے جن سے محبت کرتے ہیں۔

آخر میں…
اب ان کے درمیان صرف ایک نام باقی رہ گیا ہے، جو شناختی کارڈ پر درج ہے۔
اور ایک چھت، جو ان روحوں کو سائے میں رکھے ہوئے ہے…
جو جدائی اور ساتھ رہنے کے درمیان معلق ہیں۔

اور یوں یہ منظر چلتا رہتا ہے…
ایک ایسی تھیٹر پرفارمنس، جس کا کوئی ناظر نہیں،
اور اس کے کردار پردے کے پیچھے آہستہ آہستہ مر رہے ہیں…!!

عورت کی فطرت سے تو ہم سب ہی واقف ہیں کے اُسے ہر چھوٹی سی چھوٹی چیز اپنی پسند اور اپنی مرضی کی چائیے ہوتی ہے، لیکن آپ نے ...
15/03/2025

عورت کی فطرت سے تو ہم سب ہی واقف ہیں کے اُسے ہر چھوٹی سی چھوٹی چیز اپنی پسند اور اپنی مرضی کی چائیے ہوتی ہے، لیکن آپ نے دیکھی ہیں ایسی عورتیں جو ساری زندگی ایسے آدمی کے ساتھ گزار دیتی ہیں جنہیں وہ کبھی تسلیم بھی نہیں کر پاتی، اگر اُنکے بس میں ہوتا تو اُسکے ساتھ رہنا تو دور اُسکا سایہ بھی خود پر نہ انے دیتی، پر وہ پھر بھی ساری زندگی اس رشتے کو نبھاتی ہیں اس شخص سے جُڑے رشتوں کو نبھاتی ہیں اُسکی اولاد پیدا کرتی ہیں پالتی ہے پرورش کرتی ہے اور کبھی شیاید یہ احساس بھی نہیں ہونے دیتی کے یہ زندگی اُسکی پسندیدہ نہیں ہے، میں بس اتنا چاہتی ہوں کے بھلے لڑکیوں کو اُنکے پسند کے کپڑے جوتے چونڑی نہ دلائیں، پر انکا جیون ساتھی انکی پسند یا انکی مرضی سے چنے، ہنستی کھیلتی لڑکی کو زندہ لاش میں تبدیل نہ کریں اپنے ہی ہاتھوں سے،
وہ لڑکی جو پسند کا جوڑا نہ ملنے پر عید نہیں مناتی وہ زندگی کی باقی عیدی کِسی ایسی جگہ یہ کِسی ایسے شخص کے ساتھ کیسے منا سکتی ہے؟

"اداسی نے کبھی کسی کو مارا تو نہیں مگر اس نے ہمیں ہر چیز سے ہی خالی کر دیا." درد کبھی بھی کم نہیں ہوتا ہم اسے صرف نظر ان...
15/03/2025

"اداسی نے کبھی کسی کو مارا تو نہیں
مگر اس نے ہمیں ہر چیز سے ہی خالی کر دیا."

درد کبھی بھی کم نہیں ہوتا ہم اسے صرف نظر انداز کردیتے ہیں یا بھول جاتے ہیں مگر یاد آنے پر یہ دوبارہ سے زندہ ہوجاتا ہے، زخم پھر ہرے ہوجاتے ہیں، تکلیف ویسے ہی محسوس ہونے لگتی ہے جیسے پہلی مرتبہ چوٹ لگنے پر ہوئی تھی -
غم ایک دائمی وفادار ساتھی ہے، یہ کبھی انسان کے ساتھ بے وفائی نہیں کرتا، ہمیشہ ساتھ رہتا ہے.
خوشی تو چند لمحات کے لیے آتی ہے اور اپنے پیچھے ڈھیروں صدمے چھوڑ کر رخصت ہوجاتی ہے، خوشیوں میں وفا نہیں ہوتی…یہ بہت بے وفا ہوتی ہیں.

ہمیں درد اس لیے بھی زیادہ محسوس ہوتا ہے کیونکہ ہم غم کی رات کو قبول نہیں کرتے، درد کو اپنانے کا عزم حوصلہ نہیں کرتے ، ہمارا دل ہروقت بس خوشیوں کی تلاش میں لگا رہتا ہے، ہم اپنی زندگی میں صرف انہی لمحات کو ڈھونڈتے اور قبول کرتے ہیں جن میں خوشی کا عنصر ہو-
اور جب خوشی آتی ہے تو چند لمحوں بعد ہی رخصت ہوجاتی ہے،اور اپنے پیچھے گہرے کرب چھوڑ جاتی ہے۔

غم کو قبول کرنے والا دل، ایسا نایاب دل ہوتا ہے جو درد میں بھی مسرت محسوس کرتا ہے، تکلیف کی حالت میں بھی اپنی ایک الگ دنیا میں مسرور رہتا ہے-
آہستہ آہستہ حالت یہ ہوجاتی ہے کہ خوشیوں کی عادت بالکل ختم ہوجاتی ہے، خوشی کے نام سے ہی ایک وحشت ہونے لگتی ہے جبکہ درد و الم اپنے وفادار ساتھی محسوس ہونے لگتے ہیں، جو کبھی چھوڑ کر نہیں جاتے، پھر غم کے ایام سے ایک محبت قائم ہوجاتی ہے-

یہ وہ مقام ہے جو اگر کسی کو حاصل ہوجائے تو وہ ناقابل تسخیر بن جاتا ہے؛ ایک سپر ہیومن، جس پر کوئی غلبہ نہیں حاصل کرسکتا…جسے کوئی نہیں توڑ سکتا!

بس ان قریب آنے والوں سے محتاط رہیں جو آپکی کی وقتی چند لمحاتی خوشی کا باعث بنتے ہیں۔

اگر ان سرابوں کے دھوکے میں آکر آپ نے اپنے درد کی پرشکوہ عمارت سے ایک قدم بھی باہر نکالا تو پھر نہ وہ وقتی لوگ آپ کے ساتھ ہوں اور نہ درد کی عمارت میں دوبارہ واپسی آسان رہے گی۔

درد کو اپنا لو غم کو قبول کرلو.. تکلیفوں سے محبت کرنا سیکھو… دنیا میں بادشاہوں کی طرح رہو گے
پھر تم درد کی جاگیر میں راج کرو گے، بے تاج سلطانوں کی طرح رہو گے اور خوشیوں سے دشمنوں جیسا سلوک کرو کہ آئندہ یہ تمھارے قریب بھی نہ آسکیں!
ایک وقت آئے گا جب لوگ تمھارے جیسا بننے کی تمنا کریں گے اور تمھارے قدموں کے نشانوں پر چلیں گے۔

درد کے ایام میں اصل تکلیف اتنی ہوتی نہیں ہے جتنی ہمیں محسوس ہوتی ہے، ایسا اس لیئے ہوتا ہے کیونکہ ہم درد کو قبول نہیں کرتے، درد کے ساتھ جینا گوارا نہیں کرتے، غم کو انسان کبھی بھی قبول نہیں کرتا
وہ اسی چیز کی طلب میں لگا رہتا ہے جو کہ بے وفا ہوتی ہے، وقتی ہوتی ہے، مشکل آنے پر ساتھ چھوڑ جاتی ہے، اپنا راستہ بدل لیتی ہے۔

نا میسر خوشیوں کی تمنا میں جیتے ہیں
اور پاس موجود درد کی دولت کو قبول نہیں کرتے
اگر درد کو گلے سے لگا لیں گے
تو پھر نہ کبھی کسی کی ضرورت محسوس ہوگی نہ خوشیوں کی تمنا ہوگی اور نہ کسی چیز کی پرواہ ہوگی
آپ وہ بادشاہ بن جائیں گے جس کا پوری دنیا میں کوئی اور ثانی نہیں ہوگا۔

محبت ادھار نہ رکھو، ورنہ وقت سود کے ساتھ وصول کر لے گا!انتون چیخوف کے شاہکار روسی ادب سے ایک مختصر کہانی:ایک بوڑھا کسان ...
15/03/2025

محبت ادھار نہ رکھو، ورنہ وقت سود کے ساتھ وصول کر لے گا!

انتون چیخوف کے شاہکار روسی ادب سے ایک مختصر کہانی:

ایک بوڑھا کسان اپنی بیمار بیوی کو کمزور گھوڑے کی کھینچی ہوئی گاڑی میں بٹھا کر دور دراز شہر علاج کے لیے لے جا رہا تھا۔

سفر لمبا تھا، راستہ سنسان۔ وہ آہستہ آہستہ بولنے لگا، جیسے خود سے بات کر رہا ہو، مگر درحقیقت، وہ اپنی بیمار بیوی کو تسلی دے رہا تھا۔ یہ عورت چالیس برس سے اس کے ساتھ تھی—ہر دکھ، ہر تکلیف، ہر تنگی میں اس کا ساتھ نبھایا تھا۔ کھیتوں میں کام کیا، گھر کا سارا بوجھ اٹھایا، مگر کبھی شکایت نہ کی۔
آج، اس سفر میں، کسان کے دل پر ایک عجیب بوجھ تھا۔ اچانک، اسے احساس ہوا کہ وہ ہمیشہ اس کے ساتھ سخت رویہ رکھتا رہا۔ کبھی نرمی سے بات نہ کی، کبھی محبت بھرے الفاظ نہ کہے۔ وہ سوچنے لگا:

"میں نے تم پر سختی کی، زندگی نے بھی تم پر سختی کی۔ میں روزمرہ کی بھاگ دوڑ میں کبھی تمہیں پیار بھرے دو بول نہ کہہ سکا، کبھی وہ مسکراہٹ نہ دے سکا جو پانی کی طرح شفاف ہو، کبھی وہ لمحہ نہ دے سکا جس میں محبت اور اپنائیت ہو!"

راستے بھر وہ افسوس کے الفاظ دہراتا رہا، جیسے گزرے چالیس سالوں کی محرومیوں کا ازالہ کرنا چاہتا ہو—ان الفاظ کے ذریعے، جو وہ ہمیشہ کہنے سے قاصر رہا۔ وہ وعدے کرتا رہا، خواب دکھاتا رہا کہ آئندہ وہ اسے ہر خوشی دے گا، ہر خواہش پوری کرے گا…

آخرکار، جب وہ شہر پہنچے، تو کسان اگلی نشست سے اترا، تاکہ پہلی بار اپنی بیوی کو بانہوں میں بھر کر ڈاکٹر کے پاس لے جائے۔ لیکن… وہ سرد ہو چکی تھی، بے جان۔
راستے میں ہی اس کی سانسیں ختم ہو چکی تھیں… وہ ایک بھی محبت بھرا لفظ سن نہ سکی!

یہاں چیخوف کی کہانی ختم ہو جاتی ہے، مگر ہمیں وہیں چھوڑ جاتی ہے جہاں اکثر زندگی ہمیں لا کھڑا کرتی ہے—اس لمحے میں، جب ہم جاگتے ہیں، مگر بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔

ہم آخر اپنوں کی قدر ہمیشہ آخر میں جا کر کیوں کرتے ہیں؟

ہم یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ:

وقت پر دیا گیا ایک پھول، سب سے قیمتی تحفہ ہوتا ہے، مگر دیر سے دی گئی دولت بھی بےکار ہو جاتی ہے۔
وقت پر کہے گئے محبت بھرے الفاظ سچے ہوتے ہیں، مگر جب جذبات مر جائیں، تو شاعری بھی بے اثر ہو جاتی ہے۔
جو چیزیں دیر سے آتی ہیں، ان کا کوئی فائدہ نہیں—جیسے مرنے والے کے ماتھے پر معذرت کا بوسہ!
ہم زندگی کو بینک اکاؤنٹ سمجھ کر جیتے ہیں—محبت، نرمی، اپنائیت کو "کسی اور دن" کے لیے بچاتے رہتے ہیں۔
لیکن زندگی کوئی تجوری نہیں، جہاں محبت کو محفوظ رکھا جا سکے۔
یہاں سب کچھ "ابھی" ہے، اور "ابھی" ہی ختم ہو جاتا ہے!
ہم خوشی کو مؤخر کرتے ہیں، معافی کو ٹالتے ہیں، محبت کو روکتے ہیں، سوچتے ہیں "بعد میں کہہ دوں گا"…

لیکن "بعد" ہمیشہ نہیں آتا!
سچ یہ ہے کہ محبت وہ قرض ہے جو زندگی آپ سے واپس ضرور لیتی ہے—
یا تو مسکراہٹ میں، یا پھر آنسوؤں میں!
کسی کو وقت پر عزت دے دو، ورنہ قبر پر کتبہ لگوانا پڑے گا۔
کسی کو وقت پر محبت دے دو، ورنہ پچھتاوا ساتھ رہ جائے گا۔
کسی کو وقت پر معاف کر دو، ورنہ زندگی معافی کی مہلت بھی نہیں دے گی۔

زندگی کے سب سے قیمتی لمحات وہی ہیں، جو ابھی تمہارے پاس ہیں۔
انہیں ضائع مت کرو
انہیں محبت سے بھر دو،
انہیں زندہ رکھو!
کہیں ایسا نہ ہو کہ زندگی میں وہ وقت آ جائے، جب تمہیں کہنا پڑے…
"کاش میں نے اس سے پہلے کہہ دیا ہوتا!"

وقت پر دی گئی محبت مسکراہٹ میں بدلتی ہے، اور دیر سے دی گئی محبت پچھتاوے میں! اگر یہ سچ محسوس ہوتا ہے، تو اس تحریر کو آگے بڑھائیں۔

13/03/2025

اس دنیا میں جہاں محبت کی کہانیاں وقت کے ساتھ ماند پڑ جاتی ہیں، ایک بزرگ شخص کی لازوال وفاداری سچی محبت کی عظیم مثال بنی ہوئی ہے۔

وہ مسلمان ہی کیا جو زبان پر قائم نہ رہ سکے

کاش یہ چیز سب کو سمجھ آجاتی ۔

12/03/2025

Asi Tunnel apne kabhi nahi dwkhi hogi aur isay banany walon ko salute!! Mujhe to dekh k suffocation ho rahi hai.
























‏اپنی قسمت پہ راضی رہنا.! ایک کوا جنگل میں رہتا تھا اور اپنی زندگی سے مطمئن تھا ، لیکن ایک دن اس نے ہنس کو دیکھ لیا اور ...
03/03/2025

‏اپنی قسمت پہ راضی رہنا.!
ایک کوا جنگل میں رہتا تھا اور اپنی زندگی سے مطمئن تھا ، لیکن ایک دن اس نے ہنس کو دیکھ لیا اور سوچا ہنس اتنا سفید ہے اور میں اتنا کالا یہ ہنس دنیا کا سب سے خوش پرندہ ہوگا

کوے نے اپنے خیالات ہنس کو بتائے ، ہنس نے کہا ، اصل میں مجھے لگتا تھا میں سب سے زیادہ خوش ہوں جب تک میں نے طوطا نہیں دیکھا تھا ، طوطے کے پاس دو مختلف رنگ ہیں اب میں سوچتا ہوں طوطا سب سے زیادہ خوش ہوگا

کوا طوطے کے پاس پہنچا طوطے نے کوے کو بتایامیں بہت خوش زندگی گزار رہا تھاپھر میں نے مور دیکھامیرے پاس تو صرف دو رنگ ہیں جبکہ مور کے پاس کئی رنگ ہیں۔

کوا مور سے ملنے چڑیا گھر جا پہنچاوہاں کوے نے دیکھا کہ سینکڑوں لوگ مور کو دیکھنے آئے ہوئے ہیں لوگوں کے روانہ ہونے کے بعد کوا مور کے قریب گیا

کوے نے کہا پیارے مور ! تم بہت خوبصورت ہو ، تمہیں دیکھنے روزانہ ہزاروں افراد آتے ہیں مجھے لگتا ہے تم دنیا کے سب سے خوش رہنے والے پرندے ہو ۔ مور نے جواب دیا میں بھی سوچتا تھا میں سب سے خوصورت اور خوش پرندہ ہو لیکن میں اپنی خوبصورتی کی وجہ سے میں چڑیا گھر میں مقید ہوں ۔ میں نے چڑیا گھر پر کافی غورکیا اور مجھے اندازہ ہوا کہ صرف کوا وہ واحد پرندہ ہے جو چڑیا گھر کے کسی پنجرے میں قید نہیں ، پچھلے کچھ دنوں سے مجھے لگتا ہے اگر میں کوا ہوتا تو آزاد ہوتا

ہم انسانوں کا بھی یہی مسئلہ ہے ، ہم دوسروں سے موازنہ کر کر کے اپنی خوشیاں برباد کر لیتے ہیں ، ہمارے پاس جو ہے ہم اس کی قدر نہیں کرتے اور یہ سوچ ہمیں افسردگی کے چکر میں پھنسا لیتی ہے۔

جو آپ کے پاس ہے اس کی قدر کریں موازنے کو خیرباد کہیں ، یہ مایوسی کی جڑ ہے ، خود بھی خوش رہیں اور دوسروں میں بھی خوشیاں بانٹیں ...!!

چاہے کوئی بیس سال کی نئی شادی شدہ لڑکی ہو یا ساٹھ ستر سال کی بزرگ خاتون جب تک پتہ نہ ہو کہ بچے ہیں کبھی دانستہ بچوں کے م...
02/03/2025

چاہے کوئی بیس سال کی نئی شادی شدہ لڑکی ہو یا ساٹھ ستر سال کی بزرگ خاتون جب تک پتہ نہ ہو کہ بچے ہیں کبھی دانستہ بچوں کے متعلق سوال نہیں کیا کریں

جانے کون کن کن مراحل سے گزر رہا ہو، ہر روز نئی اذیت کاٹتا ہو ، وقت قدرت کی طرف سے متعین ہے یا خود سے ایسے حالات سے گزر رہا ہو کہ نئی زندگی دنیا میں لانا کہیں نیا امتحان نہ بن جائے۔ کتنے علاج معالجوں کی تکلیف اٹھا رہا ہو۔قصور وار نہ ہوتے ہوئے بھی لوگوں کی خوامخواہ کی باتیں برداشت کر رہا ہو

اور محفل میں بچے کا ذکر آتے ہی دل ہی دل میں چور سا بن جاتا ہو ۔ ہم نہیں جانتے!
لوگ اولاد کے نام پہ اپنے اندر کیسی کیسی جنگیں لڑ رہے ہوتے ہیں ہم نہیں سمجھ سکتے۔

میں نہیں پوچھتی
آپ بھی نہ پوچھا کریں
بہت تکلیف ہوتی ہے!
کسی کو اڈیت میں مبتلا نہیں کرنا چاہیے

•  مجھ سے ناراض ہو کے بھی میری توہین مت کرنا ۔ غصے میں بنا سوچے سمجھے بولنے کا بہانہ نہیں تلاش کرنا جن کا اثر مجھ پر سار...
01/03/2025

• مجھ سے ناراض ہو کے بھی میری توہین مت کرنا ۔ غصے میں بنا سوچے سمجھے بولنے کا بہانہ نہیں تلاش کرنا جن کا اثر مجھ پر ساری زندگی رہے

• مجھ سے ناراض ہو کے میرے راز جو میں نے تم پر بھروسہ کر کے تمہیں بتائے انہیں دوسروں تک نہ پھیلانا ۔ میری عزت کا خیال رکھنا ۔ میری حفاظت کرنا

• مجھ سے ناراض ہو کے، میرے بارے میں تمام اچھی باتیں مت بھولنا۔ ۔ تحمل سے کام لینا

• مجھ سے ناراض رہو، لیکن اسے مجھے دھوکہ دینے کے بہانے کے طور پر استعمال نہ کرنا اور نہ ہی کسی دوسرے کو اپنا ہمدرد سمجھ کے بھروسہ کرنے کی غلطی کرنا ورنہ نقصان مجھے بھی سہنا پڑے گا

• مجھ سے ناراض رہو، لیکن مجھے روحانی نقصان پہنچانے کی کوشش نہ کرنا ۔ محبت کا تعلق بدلہ لینے سے نہیں ہوتا۔ اور محبوب کو رسوا نہیں کرتے

• مجھ سے ناراض رہو، لیکن زیادہ دیر تک ناراض مت رہنا ۔ اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کرنا..

• مجھ سے ناراض رہو، لیکن ہمارے تعلق کو ختم کرنے کی دھمکی نہ دینا ۔ ہر چیز کو ختم کر دینا کوئی حل نہیں ہے۔ اور جدائی موت سے زیادہ سخت ہے

• مجھ سے ناراض رہو، لیکن ہمارے رشتے کو سزا دینے کے لیے استعمال نہ کرنا. ااور نہ ہی دوسروں کے آگے ہماری ناراضگی کا اشتہار لگانا

• مجھ سے ناراض رہو، لیکن میرے بارے میں منفی تصویر نہ بنانا ۔ میری اچھی باتیں اور خوبصورت باتوں پر غور کرنا

غصہ وقتی ہوتا ہے
مگر غصے میں کیے گئے نقصان قبر تک جاتے ہیں

میں تمہیں ناراض کرنے کی ذمہ داری لوں گی
اور معافی تلافی بھی کر کے سب ٹھیک کر دو گی مگر میرے نقصان جو کروگے ان کی تلافی ممکن نہیں رہے گی.

Address

Islamabad

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Uzma Shaheen Saif posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Uzma Shaheen Saif:

Share