
28/09/2025
اسلام آباد ایک سرکاری آفیسر نے بیٹی کی شادی پر 25 کروڑ خرچ کر دئیے، صرف سجاوٹ پر 4 کروڑ خرچ
پاکستان میں جہاں ایک عام شہری مہنگائی، ٹیکسوں اور بجلی کے بلوں کے نیچے دبا ہوا ہے، وہیں ایک سینئر سرکاری افسر کی بیٹی کی شادی پر تقریباً 25 کروڑ روپے خرچ ہونے کی خبر نے ملک بھر میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اس شادی میں چھ الگ الگ تقریبات رکھی گئیں جن میں سجاوٹ، کھانے، ملبوسات، زیورات اور دیگر سرگرمیوں پر بے تحاشا رقم خرچ کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق صرف سجاوٹ پر 4 کروڑ روپے خرچ کیے گئے جبکہ تقریباً 400 مہمانوں کے کھانے پر 3 کروڑ روپے لگے۔ دلہا اور دلہن کے کپڑوں سمیت قریبی رشتہ داروں کے ملبوسات پر 3 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ سب سے زیادہ حیرت انگیز خرچ زیورات پر ہوا جس کی مالیت 8 کروڑ روپے بتائی جا رہی ہے۔ فوٹوگرافی، میک اپ اور تفریحی انتظامات پر 3 کروڑ، جبکہ دعوت ناموں اور تحائف سمیت دیگر اخراجات پر تقریباً 3 کروڑ روپے صرف کیے گئے۔
ٹیکس حکام کا کہنا ہے کہ اس بھاری بھرکم اخراجات کا کوئی ریکارڈ نہ والد کے ٹیکس ریٹرنز میں موجود ہے اور نہ ہی دلہن کے گوشواروں میں۔ زیادہ تر ادائیگیاں نقد میں کی گئیں تاکہ ٹیکس کی جانچ پڑتال سے بچا جا سکے۔ حکام کے مطابق یہ کیس اس بات کی واضح مثال ہے کہ امیر طبقے کی بڑی تقریبات اکثر ٹیکس کے دائرے سے باہر رہتی ہیں۔
عوامی حلقوں میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ جب غریب شہری پر معمولی آمدنی پر بھی ٹیکس لاگو کیا جاتا ہے تو اتنی بڑی رقم خرچ کرنے والوں سے حساب کیوں نہیں لیا جاتا؟ ماہرین کے مطابق یہ وہی "چھپی ہوئی معیشت" ہے جسے حکومت اکنامک سسٹم میں شامل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
At a time when the common citizens of Pakistan are struggling with inflation, taxes, and rising utility bills, reports of a senior government officer spending nearly Rs. 250 million on his daughter’s wedding have sparked intense public debate. According to official sources, six separate events were held for the wedding, with huge expenses incurred on decoration, food, clothing, jewelry, and entertainment.
Reports reveal that Rs. 40 million was spent on décor alone, while Rs. 30 million went towards food for around 400 guests. Designer outfits for the bride, groom, and close family members cost another Rs. 30 million. The most astonishing expense was the jewelry, estimated at Rs. 80 million. Photography, makeup, and entertainment arrangements accounted for Rs. 30 million, while invitations, gifts, and creative consultancy added another Rs. 30 million.
Tax authorities claim that none of these extravagant expenditures were declared in the tax records of either the government official or the bride. Most payments were made in cash to avoid documentation and scrutiny. Officials say this case is a glaring example of how the elite segment often evades the tax system despite lavish spending.
Public reaction has been sharp, with many questioning why ordinary citizens are burdened with taxes while the wealthy enjoy unchecked luxury. Experts describe it as part of the “hidden economy” that remains outside the national tax framework.