02/03/2023
لارڈ_میکالے
" یہ وہ شخص ہے جس نے 1835 میں ہمارا "نظام تعلیم" ترتیب دیا- اور آج تقریبا 2 صدیاں گزرنے کے بعد بھی ہم اسی نظام کا حصہ ہیں!.
2 فروری 1835 میں 'لارڈ میکالے' نے کہا:
میں نے ہندوستان کے طول و عرض میں سفر کیا ہے۔ مجھے کوئی بھی شخص بھکاری یا چور نظر نہیں آیا۔ اس ملک میں میں نے بہت دولت دیکھی ہے، لوگوں کی اخلاقی اقدار بلند ہیں اور سمجھ بوجھ اتنی اچھی ہے کہ میرے خیال میں ہم اس وقت تک اس ملک کو فتح نہیں کر سکتے جب تک کہ ہم ان کی دینی اور ثقافتی اقدار کو توڑ نہ دیں جو انکی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس لیے میں یہ تجویز کرتا ہوں کہ ہم ان کا قدیم نظام تعلیم اور تہذیب تبدیل کریں۔ کیونکہ اگر ہندوستانی لوگ یہ سمجھیں کہ ہر انگریزی اور غیر ملکی شے ان کی اپنی اشیاء سے بہتر ہے تو وہ اپنا قومی وقار اور تہذیب کھو دیں گے اور حقیقتاً ویسی ہی مغلوب قوم بن جائیں گے جیسا کہ ہم انہیں بنانا چاہتے ہیں۔
(جی ہاں اسی "لارڈ میکالے" نے ہمارا نظام تعلیم مرتب کیا ہے!)
1835 میں English Education Act بنایا گیا۔
'لارڈ میکالے' کا اصرار تھا کہ ہندوستانیوں کو انگریزی ادب پڑھایا جائے جبکہ خود انگریز اس زمانے میں کیمیاء، برقیات، دھات کاری اور معدنی وسائل سے متعلق تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ انگریز اچھی طرح جانتا تھا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی پڑھانے سے ملک معاشی ترقی کی جانب گامزن ہو جاتا ہے جبکہ ادب پڑھانے سے معاشی ترقی نہیں ہوتی۔
ہمارے معاشرے میں سب سے بڑا علامہ, تعلیم دان, پروفیسر, سیاستدان,جج,وکیل,صحافی,پولیس افسر وہی ہوتا ہے جسکی انگلش زیادہ بہتر ہو پھر چاہے وہ اصل علوم و فنون کی ابجد سے ناواقف ہو! بس یہ انگلش ملک کو ترقی بھی نہیں دے رہی اور ساتھ میں ہمیں باور کروا رہی ہے کہ تم بہت پڑھے لکھے ہو!
ماننا پڑے گا لارڈ میکالنے نے ایسی چال بنائی جسے ہم 2 سو سال میں توڑنا تو اپنی جگہ سمجھ بھی نہ سکے! اسی لیے کسی مفکر نے کہا تھا کہ سب سے مشکل کام غلام کو یہ سمجھانا ہے کہ تم غلام ہو-
Pakistan Cyber Defence News