Pakistan Cyber Defence News

Pakistan Cyber Defence News یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے 🇵🇰

فلسطینی کیڈٹس جو آج پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے) کاکول سے 148ویں پی ایم اے لانگ کورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کے دوران پاس ...
21/10/2023

فلسطینی کیڈٹس جو آج پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے) کاکول سے 148ویں پی ایم اے لانگ کورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کے دوران پاس آؤٹ ہوئے۔

فلسطینی کیڈٹس کی فہرست

- جی سی احمد آئی ایم شروانہ
- جی سی احمد اے کے ہوشیا۔
- جی سی سمیر کے ایچ حسونا۔
- جی سی عاصم ایس آئی غنم
- جی سی عمر ایم اے ابواسید
- جی سی علی اے اے تاج

28/05/2023

امت مسلمہ کی خاموشی حرمین شریفین کی بے حرمتی اور اسلامی قوانین کی خلاف ورزی کا پیش خیمہ ثابت ہو رہی ہے.
دن بدن بڑھتی ہوئی اس خلاف ورزی پر مسلم ممالک کو ایک بار ضرور سوچنا چاہیے کہ کافر، زندیق، گستاخ رسول، قادیانی یا پھر یہود و ہنود کس طرح اور کس کی اجازت سے خانہ کعبہ شریف کی حدود میں داخل ہو کر تصاویر بنوا کر وائرل کر رہے ہیں.
اگر سعودی عرب کو ماڈرن قوانین کی آڑ میں اپنے سیاسی مفاد کے لئے قوانین میں ترامیم کرنا ہے تو کوئی رکاوٹ نہیں ہے لیکن اس صورت میں حرمین شریفین کا کنٹرول امت مسلمہ کے دوسرے ممالک سنبھال لیں تاکہ اسلامی تعلیمات اور قوانین کی خلاف ورزی نہ ہو.
فتنہ گوہر شاہی کا پیش رو امام جو قادیانیت اور یہودیت کی فنڈنگ سے مسلم عوام میں شعور کے نام پر زہر گھول رہا ہے اسکی خانہ کعبہ کی حدود میں داخل ہونے کی ویڈیو وائرل ہے.
کیا اسلامی حکومتیں بتا سکتی ہیں کہ اسے وہاں کس بنیاد پر داخلے کی اجازت دی گئی ہے؟
جبکہ اس نے بارہا مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ جیسے مقدس شہروں کے متعلق نازیبا زبان استعمال کی ہے.
کبھی یہ خود کو امام مہدی کہتا ہے تو کبھی امام مہدی کا پیش رو قرار دیتا ہے. یہ واجب القتل شخص کس کی اجازت سے حرمین شریفین میں گھوم پھر رہا ہے.
مسلم ممالک کو سوچنا پڑے گا.

ملک بھی ہمارا ۔۔۔۔ فوج بھی ہماریعوام کسی شرپسندی کا حصہ نہ بنیں۔
18/05/2023

ملک بھی ہمارا ۔۔۔۔ فوج بھی ہماری
عوام کسی شرپسندی کا حصہ نہ بنیں۔


اینکر پوچھتی ہیں :  آدھے گھنٹے کے پورے انٹرویو کے دوران ایک بار آنکھ اٹھا کر آپ نے میری طرف نہیں دیکھا  آخر اسکی وجہ کیا...
18/05/2023

اینکر پوچھتی ہیں : آدھے گھنٹے کے پورے انٹرویو کے دوران ایک بار آنکھ اٹھا کر آپ نے میری طرف نہیں دیکھا
آخر اسکی وجہ کیا ہے ؟
وہ جواب دیتا ہے اس میں کیا نئی بات ہے بی بی شریعت نے مجھے تمہیں پردہ کرنے کا ٹھیکہ نہیں دے رکھا
لیکن مجھے نظر نیچے رکھنے کا حکم ضرور دے رکھا ہے
تمہارے سر پر دوپٹہ میرے فرائض میں شامل نہیں ہے ،لیکن اپنی نگاہ سنبھالنا میرے فرائض میں شامل ہے
یہ تمہاری توہین کا مسئلہ نہیں ،بلکہ میرے شریعت کا پابند ہونے کا مسئلہ ہے افغان وزیر خارجہ مولانا امیر خان متقی ،

یہ حیدر آباد دکن ،انڈیا کے قبرستان کی ایک تصویر ہے جہاں راہداری کے ساتھ قبر متصل ہونے کی وجہ سے لواحقین نے اسکا ڈھانچہ ب...
01/05/2023

یہ حیدر آباد دکن ،انڈیا کے قبرستان کی ایک تصویر ہے جہاں راہداری کے ساتھ قبر متصل ہونے کی وجہ سے لواحقین نے اسکا ڈھانچہ بنانے کے بجائے مٹئ ڈال کر سٹیل کا دروازہ لگا دیا تاکہ مزید جنازے آنے کی صورت میں قبر خلل نہ ڈالے۔

اس تصویر کو پاکستان کے ایک سوڈو لبرل حارث سلطان نے اس عنوان سے ٹویٹ کیا کہ عورتوں کے ریپ کے ڈر سے پاکستان میں لوگ خواتین کی قبروں پر دروازے لگوانا شروع ہو گئے ہیں۔
بس پھر کیا تھا کاپی پیسٹ مافیا ایکٹو ہوا اور اس پوسٹ کو جنگل کی آگ کی طرح وائرل کر دیا گیا۔
نچلی ذہینیت کے حامل ڈاکٹر عفان نے اس پر وی لاگ بھی بنا ڈالا بس وہیں سے سارا دن ہماری تاک میں رہنے والے انڈین میڈیا نے خبر اچک لئ اور ہر مین سٹریم چینل نے اسے بریکنگ نیوز بنا کر چلا دیا اور بی جے پی کے آئی ٹی سیل نے باقاعدہ مسلمانوں کے خلاف کمپین شروع کر دی

اس پر فیکٹ چیکر ایکٹو ہوئے تو پتہ چلا کہ حارث سلطان نے یہ پکچر انڈیا سے لئ ہے مزید تحقیق پر شہر کا پتہ چلا اور اب لواحقین کو میڈیا پر آ کر حقیقیت بیان کرنا پڑی کہ ہم نے کسی خوف یا ڈر سے ایسا نہیں کیا بلکہ جگہ کی تنگی کہ وجہ سے ایسا کرنے پر مجبور ہوئے
لیکن سلام ہے ہمارے تھرڈ کلاس دانشوروں کو جنکو آجکل پاکستان کے خلاف زہر اگلنے کا موقع ملنا چاہئیے۔

دوسری طرف ہمیں سارا دن سمجھایا جاتا ہے کہ انڈیا بہت آگے نکل گیا ہے وہ ترقی کر گیا ہے وہاں ایپل سٹور کھل گئے ہیں۔۔فلاں فلاں
جبکہ انکے مین سٹریم میڈیا کو ہمارے سوشل میڈیا سے ہمارے خلاف چیزیں اٹھانے سے فرصت نہیں ہے۔

As the world knows, Kalbushan Yadav, an Indian R&AW agent, was arrested in Pakistan for espionage and sabotage against o...
03/03/2023

As the world knows, Kalbushan Yadav, an Indian R&AW agent, was arrested in Pakistan for espionage and sabotage against our country. His arrest demonstrates India's involvement in state-sponsored terrorism in Pakistan.

اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم     بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم اسلام بطور مذہب تو قبول ہے لیکن بطور دین نہیںیہودیوں نے  مسلم...
02/03/2023

اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

اسلام بطور مذہب تو قبول ہے لیکن بطور دین نہیں

یہودیوں نے مسلمانوں کی تقسیم چار طبقوں میں کی ہے

مگر یہ بریلوی ، دیوبندی ، اہل حدیث شیعہ وغیرہ نہیں

بلکہ فرقوں سے بالا تر ہو کر ایک مخصوص طریقے سے مسلمانوں کی 4 طبقوں کی تقسیم کی گٸی ہے

نمبر1

لبرل و سیکولر طبقہ:

جو کہ صرف نام کا مسلمان ہے مسلمانوں کے گھر پیدا ہو گئے باقی اسلام سے کوئی سروکار نہیں نمازیں روزے دل کرے تو رکھ لیے ورنہ نہیں
بالکل آزاد طبقہ ان کے نزدیک دین کا ریاست سے کوٸی تعلق نہیں ہوتا۔اس طبقہ میں امراء،اشرافیہ ،بزنس مین، جاگیر دار ،اور ہر شخص شامل ہے جس کے پاس دنیا کی عیش و عشرت کا سامان موجود ہے۔

یہود و نصاری کا انکے متعلق رویہ یہ ہے کہ انکو اپنے ساتھ براہ راست شامل کیا جائے
اور انسانی حقوق کے نام پر اسلامی تعلیمات کی اِن ڈائریکٹلی Indirectly مخالفت کراوئی جائے اور انکو اقتدار بھی دلوایا جائے تاکہ وہ ہمارے ایجنڈے پر عمل کروا سکیں۔ یعنی یہ طبقہ یہود و نصاری کی آنکھ کا تارہ ہے۔اپنے ایسے عقائد کی وجہ سے۔

نمبر 2

دوسرا طبقہ پیروں، ملاؤں، گدی نشینوں، آستانوں، اور شخصیت پرستی کی طرز پر لوگوں کو اپنی اندھی تقلید کروانے والے علماء جو ہر مکتبہ فکر میں موجود ہیں۔ جو امن کے نام پر درباروں پر ڈھول بجانے کا درس دیتے ہیں اور اس پر ناچنے کو ثواب قرار دیکر اعمال کو بس اسی پر ختم کر دیتے ہیں، اور ملاں تبلیغی امن کی باتیں کر کے لوگوں صرف اپنی شخصیت پرستی میں مگن رکھتے ہیں یہ لوگ مختلف رنگوں میں ہر فرقے میں یعنی شیعہ سنی وہابی دیوبندیوں میں پائے جاتے ہیں۔ بس سنیوں کے لیے مزارات اولیاء ہیں تو دیگر کے لیے ان کے اکابرین اور ان کی انکی اندھی تقلید ہی ان کے دربار اور آستانے ہیں۔

یہ وہ لوگ ہیں جو مسلمانوں کے اذہان (ذہنوں) میں یہ بات ڈالتے ہیں کہ بس ہم نے پیر، مولوی ،صوفی ، یا شیخ کی بیعت کرلی ہے اب ہمارا بیڑا پار ہماری جنت پکی چاہے اعمال جیسے بھی ہوں ہم تو حضور ﷺ کی امت سے ہیں اور فلاں ملاں ،پیر ،یا گدی نشین بابا ،یا مبلغ ہمیں جنت تک لے جائے گا۔

اس طبقے کے بارے میں یہودیوں کا رویہ(خیال) یہ ہے کہ انکو انکے مسالک میں غالب کیا جائے اپنے اپنے مکتبہ فکر کی اتھارٹی انکے ہاتھ میں دی جائے اور انڈائریکٹلی Indirectly سپانسر بھی کیا جائے تاکہ یہ اپنا اثررسوخ مذہبی حلقوں میں قائم رکھ سکیں۔ انکا تعلق کسی بھی مکتبہ فکر سے ہو سکتا ہے یہ وہ طبقہ ہے جو دین کی تاویل اپنی مرضی سے کرتا ہے اور اپنے اسلاف کی رسومات کو چھوڑ کر خود ساختہ رسم و رواج کو دین کا حصہ بناتا ہے۔یعنی یہ طبقہ بھی یہود کے لیے فائیدہ مند طبقہ ہے۔

نمبر 3

تیسرا طبقہ روائتی یا Traditional مولوی ہیں۔جو مسجدوں میں ،مدارس، میں نمازوں ،اور گناہ و ثواب کے بارے میں چیخ چیخ کر بس لوگوں سے سبحان اللہ کروانے میں لگا ہے۔یا قرآن کریم پڑھنے پڑھانے میں مصروف ہے، یا چند عبادات نماز ، روزہ حج زکوۃ میں زیادہ کٹر ہیں مگر اس سے آگے نہیں بڑھتے۔ نا ہی قرآن کریم کے تمام احکامات یعنی مکمل ضابطہ حیات کو نافذ کرنے پر زور دیتے ہیں نا ہی اس کی وعظ کرتے ہیں یہ صرف اپنی مسجدوں اور مدرسوں تک محدود رہنے والا طبقہ ہے۔

انکے متعلق یہود و نصاری کا رویہ(خیال) یہ ہے کہ انکو بلکل نہ چھیڑا جائے نہ ہی انکو سپورٹ کیا جائے بس جوں کا توں چھوڑ دیا جائے یہ طبقہ مسجد و مدرسہ میں قال اللہ و قال رسول اللّٰہ ﷺ کی صدائیں بلند کیے ہوئے ہیں یعنی یہ طبقہ اسلام کو عقاٸد عبادات و رسومات تک محدود سمجھتا ہے۔ حاصل کلام یہ طبقہ یہود و نصاری کے لیے بے معنی اور کسی بھی قسم کا خطرہ نہیں ہے۔


نمبر 4

چوتھا طبقہ اہم ہے اور یہی طبقہ یہودیوں کی آنکھ میں کھٹکتا ہے یہ بنیاد پرست یا Fundamentalist کہلاتے ہیں یہ طبقہ اسلام کو مکمل ضابطہ حیات سمجھتا ہے۔
یہ ہے انقلابی طبقہ جو اس نظام کو بدلنے کی بات کرتا ہے
انکا تعلق کسی بھی مسلک سے نہیں یہ بریلویوں میں بھی ہوسکتے ہیں دیوبند یا اہل حدیث سے بھی ہو سکتے ہیں۔یعنی سب فرقوں میں اس سوچ کے لوگ موجود ہیں لیکن ان سب کو ملا کر ایک بنیاد پرست طبقہ بنتا ہے جو اللہ کی زمین پر اللہ کے نظام کو نافذ کرنے کا جذبہ رکھتا ہے۔

انکے متعلق یہود و نصاری کا رویہ بس ایک ہی ہے کہ انکو خود بھی مارو اور مسلمانوں کے پہلے طبقے لبرل و سیکولر سے بھی مرواؤ
دوسرے طبقے سے انکے خلاف فتوے جاری کرواؤ۔ پیر و ملاں ،اور امن کی تبلیغ کرنے والے اور امن کا پیغام دینے والے طبقے سے ۔

اور تیسرے طبقے یعنی مسجد و مدرسے کے مولوی و قاری کی خاموشی کا فائدہ اٹھا کر اِنکو ذلیل کرواؤ

مسلمانوں کے تینوں طبقوں سے انکی دشمنی کروائی جائے
کبھی دہشت گرد تو کبھی فسادی کہلوایا جائے
اور اس طرح بالآخر عوام کے دلوں میں انکے لیے نفرت پیدا کروائی جائے اور دشمن اپنے اس مقصد میں مکمل طور کامیاب ہیں

کیونکہ آج ایک خونی لبرل آدمی کے نزدیک جہاد بالسیف ایک دہشت گردی ہے اور یہود کے نزدیک ٹارگٹ نمبر 1 یہی بنیاد پرست یعنی نظام دین اسلام کا خواہاں طبقہ ہے اور وہ ہر حالت میں انکو ختم کرنا چاہتے ہیں انکا دوسرا ٹارگٹ روایت پسند طبقے کو ان سے دور رکھنا ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ ٹریڈشنل Traditional طبقے کے پاس عوام میں بہتر رسائی موجود ہے جمعہ و عیدین میں یہ لوگ آسانی سے بات کر سکتے ہیں انکو تبلیغ کرسکتے ہیں دعوت جہاد دے سکتے ہیں اور مدارس میں بھی انکی ایک کثیر تعداد ہوتی ہے جوکہ روائتی طبقے کے زیر اثر ہوتی ہے اگر روائتی اور بنیاد پرست ایک دوسرے کے ساتھ مل گئے تو اسکے نتیجے میں ایک بہت بڑی طاقت بنیاد پرستوں کے ہاتھ لگ جائے گی کیونکہ بنیاد پرستوں کی براہ راست رسائی عوام تک بہت کم ہے ایک رپورٹ کے الفاظ جو بنیاد پرست یا Fundamentalist کے بارے میں کچھ یوں ہے۔

"They are our enemy number one we have to crush them in whatever is way possible"
(ترجمہ: یہ ہمارے دشمن ہیں اور ان کو توڑنا اور قطعی نظر اس کے کہ ان کو توڑنے کے لیے کوئی راستہ بھی اختیار کرنا پڑے ان کو(یعنی بنیاد پرست طبقے) ختم کرنا ضروری ہے۔)

اس رپورٹ کو پڑھنے کے بعد ہم
اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ
اہل یہود کو اسلام بطور مذہب تو پسند ہے مگر بطور دین پسند نہیں

دوسرے الفاظ میں انہیں ہماری عبادات سے کوئی سروکار نہیں انکو اصل مسلہ ہمارے نظام سے ہے یعنی اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام ،رول ماڈل آف خلافت راشدہ یعنی خلافت اعلی منہاج النبوہ ﷺ ۔

اور اگر تاریخ اٹھا کر دیکھی جائے تو اکثر جنگیں نظاموں کے مابین ہوئی ہیں ماضی قریب میں افغاستان میں کیمونیزم کا قبرستان بنا اور اسکے بعد کیپیٹلیزم کا قبرستان بھی وہیں بن رہا ہے جہاں کیمونیزم دفن ہے۔
یہ رپورٹ Rand Corporation نے مارچ 2004 میں پبلش کی تھی
جسکے مطابق بیان کیے گئے مسلمانوں کی 4 طبقات میں تقسیم کی گئی تھی۔

بحیثیت مسلمان ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم اس وقت کہاں کھڑے ہیں؟

کہتے ہیں کہ اس زمانے میں اگر حق کو پہچاننا ہو تو یہ دیکھیں کہ باطل کے تیروں کا رخ کس جانب ہے

لہذا حق کو پہچانیے!!

فرقہ واریت سے نکلیں اور بحیثیت امت مسلمہ واحد کی بنیاد پر سوچیں

جہاں یہودی ایک خدا کو ماننے والے عیسائی مذہب کے تمام فرقے اور ہندو ہزاروں بتوں کو خدا بنانے والے صرف اسلام دشمنی میں ایک جگہ ایک مقصد ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوسکتے ہیں تو کیا ہم اسلام کی محبت میں ایک نہیں ہوسکتے؟؟

ذرا نہیں پورا سوچیے!!

ہمارے پاس تو کلمہ توحید بھی ایک ہے
کتاب اللہ قرآن مجید بھی ایک ہے۔
نبی و پیغمبر اللہ جل جلالہ رسول اللّٰہ ﷺ بھی ایک ہیں۔
ہم دین بھی ایک ہے ایمان بھی ایک ،اور دنیا و آخرت پر ایمان بھی ایک ہے۔

بقول شاعر مشرق علامہ محمد اقبال رحمۃ اللّٰہ علیہ

منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبی ﷺ ، دین بھی ایمان بھی ایک

حرم پاک بھی، اللہ بھی ، قرآن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک

فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پَنپنے کی یہی باتیں ہیں

آئیے خود بھی بیدار ہوں اور دوسروں کو بھی بیدار کریں

آئیے اپنے حصے کا دیا جلائیں!!!!

#وَمَـــــا_عَـــــلَيْـــــنَا_إِلاَّ_الْبَـــــلاَغُ_الْمُبِـــــينُ
(اور ہماری ذمہ داری اس سے زیادہ نہیں ہے کہ صاف صاف پیغام پہنچا دیں ۔‘‘)







#منقول

ترتیب و تجدید
از ✍️ جنات کا مسکن

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم #موضوعاللہ سـے کـرے دور ،تو تعلیم بھـی فتنہ امـلاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ ناحق کے لیے اٹ...
02/03/2023

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

#موضوع
اللہ سـے کـرے دور ،تو تعلیم بھـی فتنہ
امـلاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
ناحق کے لیے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر ہـی کـیـا نـعـرہ تکـبیر بھی فتنہ

دجل و فریب کے اس پرفتن دور میں اگر حق و باطل ہو جانچنا چاہتے ہو تو مفکر اسلام حضرت محمد علامہ اقبال رحمتہ اللہ کے ان اشعار کو بخوبی سمجھ لیجیے ان میں حق کی تلاش کرنے والوں کے لیے واضح پیغام موجود ہے ۔

اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ ۔

اس شعر کو دور حاضر کی تعلیم کو لیا جائے تو سب کچھ واضح ہے ایک بات سمجھنے کی ہے جو کام بھی دنیا یا اپنے ذاتی مقاصد و مفادات کے لیے کیا جائے وہ غیر اللہ کے لیے کیا جانے والا کام شمار ہوتا ہے اسی لیے اقبال فرماتے ہیں کہ آج کل کی تعلیم بھی کسی فتنے سے کم نہیں ہے کیونکہ چاہے دینی تعلیم ہو یا دنیاوی تعلیم اپنے ارد گرد نظر بھی دوڑا کر دیکھ لیجیے اور خود اپنے گریبانوں میں بھی جھانک کر دیکھ لیجیے ۔۔کہ ہمارا مقصد صرف روز گار اچھی نوکری اچھا کاروبار اچھا عہدہ ،اچھا رشتہ ،اچھا مرتبہ ،دنیا کو دکھانا ،اعلی و افضل بننا ہی ہے ایک مدرسے میں صرف اپنے مسلک اپنے فرقے کی ترویج اس مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے والوں کا مقصد ایک اچھا حافظ،قاری،مدرس،عالم،مفتی بن کر دین کی تبلیغ سے ہٹ کر کہیں اعلی مقام تو کہیں لوگوں میں برتری حاصل کرنا ہوتا ہے یا دنیا کو دکھانا ہوتا ہے یا کسی مدرسے و مسجد ،و تعلیمی ادارے یا سرکاری و غیر سرکاری یا بیرون ممالک کہیں نوکری کی خواہش ہوتی ہے جبکہ دوسری طرف دنیاوی تعلیم کا تو مقصد ہی صرف دنیا ،دنیا ،دنیا ہی رہ گیا ہے کوئی انجنئیر، کوئی ڈاکٹر کوئی پائلٹ ،کوئی فوجی آفیسر کوئی استاد تو کوئی کاروبار تو کوئی سرکاری بڑے عہدوں کے لیے تو کوئی بیرون ممالک اچھی نوکری کے لیے تو کوئی اچھے رشتے بینک بیلنس،کوٹھی بنگلہ ،نوکر چاکر ،الغرض دنیا کی آسائشوں کا ہی سامان ہے ۔۔اور یہی وہ تعلیمِ فتنہ ہے جس کا اقبال نے اپنے شعر میں ذکر کیا ہے کہ اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ جس تعلیم کا محور اللہ جل شانہ نا ہو دنیا کی دولت شہرت آشائیش ہوں وہ تعلیم کیسے آپ کے لیے مفید یا حق پرستی کی علامت یا عین دین حق ہو سکتی ہے ؟

اسی شعر کے دوسرے مصرعے میں اقبال فرماتے ہیں ۔
املاک بھی ،اولاد بھی، جاگیر بھی فتنہ

اب آپ یہ سو رہے ہونگے کہ بھلا املاک و اولاد و جاگیر بھلا کیسے فتنہ ہو سکتی ہے ۔تو جناب یہاں پر بھی اگر آپ املاک دنیاوی حرص ولالچ یا دنیا میں رہنے کا سامان پیدا کرو گے اللہ کی رضا کے لیے خرچ نہیں کرو گے ،بلکہ مال سے مال بنانے میں لگے رہو گے ،نام رتبہ دولت شہرت آشائیشوں کی دوڑ میں ایک دوسرے سے برتری کے چکر میں لوگوں کو دکھانے اپنا دب دبہ بنانے چوہدراہٹ سرداری بنانے میں لگاؤ گے تو وہ مال بھی فتنہ ہے اسی طرح جو اولاد تم اس غرض سے پیدا کرو کہ وہ تمہارے وارث ہوں اور ان کے لیے تم مال جمع کرو ان کو اچھا پڑھاؤ اس لیے کہ وہ دنیا میں مقام حاصل کریں ،شہرت کمائے اور تمہارے بڑھاپے کا سہارا بنے ،تمہارے بعد تمہارے نام کے ڈنکے بجائیں نا کہ اللہ کی رضا اللہ کی راہ میں جہاد فی سبیل اللہ کریں جو کہ دین کی سربلندی کے لیے کام کریں ،نا کہ دین کے جھنڈے کو سر بلند رکھنے والے مجاہد ،غازی یا مبلغ عالم مفتی مولوی اور دین کے رکھوالے بن کر دین کی ترویج کرنے والے بنے تو یہ اولاد بھی فتنہ ہے اور وہ جاگیر جو دنیاوی حرص و ہوس کے لیے بنائی جائے راہ خدا میں خرچ کرنے کی بجائے اس مال سے جاگیر و جائیداد بنائی جائے وہ جاگیر بھی فتنہ ہے ۔

اقبال رحمتہ اللہ علیہ دوسرے شعر کے پہلے مصرعے میں فرماتے ہیں ۔
کہ ناحق کے لیے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر سے مراد تلوار ہے اور ناحق وہ ہے جو اللہ اور اس کے رسول اللّٰہ ﷺ کی رضا و خوشنودی کے لیے نہیں بلکہ اس کا مقصد دنیا یا اپنا ذاتی مقصد و انتقام ہو ،وہ ناحق کہلاتا ہے اور جو جہاد فی سبیل اللہ کے لیے اٹھی ہوئی تلوار ہو اس کی عظمت و شان ہی کیا ہے ۔ لیکن ایسی شمیشیر جو ناحق کے لیے خون بہائے کسی کا مال غصب کرے کسی کا حق مارنے یا ذاتی دشمنی کے لیے اٹھے ذاتی مفادات کے اٹھے ،یا ذات پات برادری ،رشتہ داروں یا سیاستدانوں یا شخصیات کی خوشنودی ،یا قوم پرستی یا کسی بھی قسم کے دنیاوی مفادات کے لیے اٹھائی گئی شمیشیر کبھی بھی حق کی شمیشیر نہیں ہو سکتی بلکہ وہ شمیشیر فتنہ ہے ۔۔

اس سے اگلے مصرعے میں اقبال فرماتے ہیں
یہاں اقبال بہت بڑی بات کرنے جا رہے ہیں اگر اقبال کے دور میں آج کے فیسبکی ملاں گروہ پرست موجود ہوتے تو یقیناً اقبال رحمتہ اللہ علیہ پر کفر کے فتوے لگ چکے ہوتے ۔۔

شمیشیر ہی کیا ،نعرہ تکبیر بھی فتنہ

اس مصرعے میں اقبال نے بات ہی تمام کر دی
اقبال کہتے ہیں کہ صرف شمیشیر ہی ناحق کے لیے اٹھے تو وہی فتنہ نہیں ہے بلکہ اگر ناحق کے لیے نعرہ تکبیر بھی لگایا تو وہ بھی فتنہ ہے بہت گہری بات ہے اگر آج کے ہر فیسبکی ملاں ہو سمجھنے کی صلاحیت ہو تو ضرور سمجھیں ۔اس شعر میں نعرہ تکبیر کو فتنہ کہا گیا ہے معاذ اللہ نعرہ تکبیر بھلا کیسے فتنہ ہو سکتا ہے تو سنیے جناب اگر آپ فرقہ واریت کے لیے نعرہ تکبیر بلند کریں تو یہ ناحق ہے کیونکہ اللہ نے تو ہمیں مسلم بنایا ہے ،مومن پکارا ہے ایمان والا کہہ کر قرآن کریم میں مخاطب کیا ہے کہیں پر قرآن مجید اور احادیث میں شیعہ،سنی ،وہابی ،دیوبندی اہلحدیث ،سلفی ،نہیں ہے البتہ یہ سب نام ان حضرات کے نام سے ضرور منسوب ہے جن کو ان فرقوں کے لوگ مانتے ہیں جیسے جیسے اہلحدیث وہابی جو اب سلفی بھی کہلواتے ہیں یہ جن کے پیروکار ہیں وہ النجد کے عبدالوہاب نجدی جن کی وجہ سے ان کو وہابی کہا جاتا ہے لیکن یہ خود کو توحید یا اہلحدیث یا سلفی کہلواتے ہیں۔ جبکہ دوسری شیعہ جو اہل بیت سے خود کو نسبت دیتے ہیں اور اہل بیت علیہم اجمعین میں سے خود کو سمجھتے ہیں یہ ایران سے عراق سے شام سے شیعہ گروہ کہلواتے ہیں ،یا فقہ جعفری ،ان کے اندر بھی مزید فرقے ہیں ،کچھ بلکل سال سے خارج کچھ حسن بن صباح جیسے عقائد رکھنے والے تو کچھ منافق تو کچھ عین اہل بیت کے نقش قدم پر چلنے کے دعوت دار ۔اس کے بعد دیوبندی ان کے اکابرین کا تعلق ہند کے علاقہ دیوبند سے تھا انہوں نے خود کو دارلعلوم دیوبند کی نسبت سے دیوبندی و اہلسنت والجماعت یا تبلغی کا نام دے دیا ۔جبکہ یہ بذات خود کوئی فرقہ نہیں تھا بلکہ یہ عبدالوہاب سے بظاہر علیحدگی اختیار کرنے والے اور بریلوی کے امام احمد رضا خان بریلوی کے حریف کہلوائے اور انہوں نے خود کو ایک الگ شناخت دیدیوبندی اور دارلعلوم دیوبند کی نسبت سے جبکہ امام احمد رضا خان بریلوی اور اہل دیوبند کے اکابرین ایک ہی استاد کے شاگرد تھے اب یہاں سے اندازہ لگا سکتے ہیں۔ تاریخ کو جانے بغیر فرقوں میں بٹ کر فساد پیدا کرنے والے نعرہ تکبیر بھی بلند کریں تو فتنہ ہی ہوگا ۔ اس کے بعد بریلی پاک و ہند کے امام احمد رضا خان بریلوی کے آبائی شہر علاقے کی نسبت سے جو خود کو سنتوں پر چلنے والے سنی کہلواتے تھے وہ بریلوی سنی کہلوائے یہ وہ سب نام ہیں جن کا نا وجود تھا نا ان کی شناخت تھی نا ان کے اوپر ذکر کردہ اکابرین نے یہ نام جو اج فرقوں کے لیے استمعال کیے جاتے ہیں وہ استمعال کیے بلکہ ان کے بعد آنے والے نے ایک دوسرے سے اختلاف اس قدر بڑھائے کہ بات کا و بدعت کافر کافر کافر کہنے تک آگئی اورا یک دوسرے کو ان کے اکابرین کے آبائی علاقوں کے نام پر گروہ وارنہ نام دے ڈالے ۔خلافت عثمانیہ کی تقسیم کے لیے انگریزوں نے اپنے جاسوس کو مسلمان بنا کر خلافت عثمانیہ کو پارہ پارہ کرنے بھیجا تھا انہوں نے دو ہی فرقوں میں بانٹا تھا امت کو ایک عرب ممالک میں عبدالوہاب نجدی اور حسین محمد شریف کے ذریعے سنیت کی بنیاد پر تو دوسری طرف بغداد عراق شام وغیرہ میں جہاں اہل بیت علیہم اجمعین کے مقدس مقامات تھے شیعہ کی بنیاد پر آگ بھڑکائی تھی جو آج تک مسلمانوں کو ہی جلا رہی مسلمانوں نے خود اس کو سندھ دیا ہوا ہے اگر کوئی اس آگ کو بڑھانے کے ایندھن کا سبب بن کر نعرہ تکبیر لگاتے ہے تو اقبال کی نظر میں وہ بھی فتنہ ہے ۔جبکہ دوسری طرف دیکھیں یہود و نصاری اور مسلمان دشمن نام نہاد کٹھ پتلی مسلمانوں حکمرانوں یہود و نصاری کے غلاموں کی بنائی گئی ذاتی مفادات اور ترقی کے نام پر دہشت گرد تنظیمیں جو کہنے کو تو جہاد کر رہے ہیں جبکہ ان کا ہدف عراق سے لے کر یمن تک فلسطین سے لے کر کشمیر و پاکستان افغانستان تک صرف نکاح خون مسلم بہانا ہے وہ بھی نعرہ تکبیر بلند کرتے ہیں وہ بھی قرآن سناتے ہیں وہ بھی کلمہ پڑھتے ہیں اور مسلمانوں جیسا حلیہ رکھتے ہیں لیکن وہ جہاد کے نام پر یہود و نصاری کی بجائے مسلمانوں کا خون بہا کر نعرہ تکبیر بلند کریں تو وہ فتنہ ہے اگر وہ مسلمانوں پر سکول کالجز بازار،افواج پر خود کش دھماکے کرنے والے بھی نعرہ تکبیر بلند کرتے ہیں تو وہ بھی فتنہ ہے اور یہ فتنہ خوارج ہے جسے جہنم کے کتوں سے تشبیہ دی گئی ہے ،اب جن جن فرقوں میں اس فتنہ خوارج کے حمایتی ہوں اور وہ خود کو حق کہیں اور نعرہ تکبیر بھی کہیں تو یاد رکھیں وہ صرف فتنہ ہے اور کچھ نہیں آج کے اس پرفتن دور کی عکاسی اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے چار مصرعوں میں امت پر واضح کر دی اور اگر امت پھر بھی خواب غفلت میں سوئی رہے دنیا کی شان و شوکت و شہرت مال و زر کی تمنا میں رہے اپنے ذاتی مفادات و دیگر تفریقات کی ترجمانی کرتے ہوئے اسے عام کرنے میں لگی رہے اللہ سے غافل دنیا کی ہو کر رہ جائے اور اللہ و رسول اللّٰہ ﷺ قرآن وحدیث و اسلام کو بھی اگر صرف ذاتی مفادات یا خود کو حق پر ثابت کرنے کی حد تک استمعال کرے تو یاد رکھیں وہ سوائے فتنہ کے کچھ نہیں اصر اس کی سب سے بڑی مثال دور حاضر کے کفر کے جمہوری نظام ہے پیروکار غلام سیاستدان حکمران و دیگر ہیں جو تقریروں میں عوامی مجالس و محافل میں تو اللہ و رسول اللّٰہ ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی طرز پر چلنے والے بنتے ہیں اور اسمبلیوں میں جا کر سود جیسے قوانین ،میرا جسم میری مرضی ،ٹرانسجینڈر جیسے بے ہودہ ایل جی بی ٹی جیسے قوانین گستاخوں کو تحفظ دینا شراب کے لائسنسز دینا کرپشن ،لوٹ کسھوٹ ،قتل و غارت ،ظلم و جبر کرنا ناحق لوگوں کا مال و اسباب ضبط کرنا یہ سب بھی فتنہ ہے نظام جمہوریت بھی فتنہ ہے کیونکہ یہ اسلام کا نہیں بلکہ کفر کا نظام ہے اور اس کی پیروی کرنے والوں سمیت ان کے حمایتی ان کے سپورٹرز ان کے ووٹرز ان کے لیے مر مٹنے والے جیالے پٹوری یوتھیے سب اس فتنہ کی پیروی کرنے والوں میں شامل ہے ۔۔

اللہ پاک ہمیں شعور و آگہی کا علم عطا کرے ہمیں ہدایت یافتہ لوگوں میں شامل کر لے اور ہمیں ہدایت سے منہ پھیرنے والوں کے سے دور فرما دے ہمیں شیطان کے شر سے فتنوں سے دجل سے محفوظ فرمائے ہمیں فرقہ و ہر قسم کے تعصب سے محفوظ فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین

#وَمَـــــا_عَـــــلَيْـــــنَا_إِلاَّ_الْبَـــــلاَغُ_الْمُبِـــــينُ
(اور ہماری ذمہ داری اس سے زیادہ نہیں ہے کہ صاف صاف پیغام پہنچا دیں ۔‘‘)







از ✍️ جنات کا مسکن 🖋️

بسم اللہ الرحمٰن الرحیمالسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ                      محبانِ اسلام و پاکستان کے نامآئیے ذرا نہیں ...
02/03/2023

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
محبانِ اسلام و پاکستان کے نام
آئیے ذرا نہیں بلکہ پورا پورا اپنا محاسبہ کرتے ہیں!!!!

خدا کرے کہ میری ارضِ پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہء زوال نا ہو

کیا آپ محب اسلام و پاکستان ہیں ؟
آپ کی شناخت کیا ہے ؟
آپ کی پہچان کیا ہے ؟
آپ کی پارٹی/جماعت کون سی ہے ؟
آپ کی مذہبی تقلید کس سے ہے ؟
کیا آپ شعور دیتے ہیں یا گمراہی ؟
کیا آپ کی ذات پات برداری اہم ہے ؟
کیا آپ کا قبیلہ صوبہ علاقہ اہم ہے ؟
کیا آپ ٹرک کی بتی کے پیچھے چلنے کے عادی ہیں ؟
کیا آپ خود کو حق پرست سمجھتے ہیں ؟
کیا آپ شیعہ پرست محب اسلام و وطن ہیں؟
کیا آپ دیوبندیت پرست محب اسلام و وطن ہیں؟
کیا آپ اہلحدیث پرست محب اسلام و وطن ہیں ؟
کیا آپ بریلویت پرست محب اسلام و وطن ہیں؟
آگر ان میں سے ایک سوال پر بھی آپ کے ضمیر آپ کے دل آپ کے دماغ کی آواز ہاں میں ہے تو جان لیجیے نا تو آپ محب اسلام ہیں نا ہی محب وطن۔

محب اسلام وہ ہوتا ہے جو اصلاح و شعور کا کام کرے جو خود کو فرقوں میں تقسیم نا کرے جو خود کو اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے والا بنے۔ جو اللہ کی حاکمیت کے نفاذ کے لیے ثابت قدمی سے جد و جہد کرے جو اللہ کے قوانین کو اللہ کی زمین پر نافذ کرنے کے لیے جہد مسلسل کرے۔
جو اللہ کی زمین پر اللہ کے نظام کی بات کرے
جو اللہ کی زمین پر اللہ کے رسول ﷺ کی تعلیمات، اسوہ حسنہ ،اطاعت و فرمانبرداری،اور نفاذ شریعت کے لیے عملاً جد و جہد کرے ،جو اللہ کے بندوں کو اتحاد امت کا شعور دے۔
جو اللہ کی زمین پر فساد نا پھیلائے اور نا پھیلانے دے ۔
جو اللہ کے بندوں کو محب اخوت امن و سلامتی و خیر کا شعور دے
جو اللہ کے احکامات کی تعمیل کرے اور دوسروں کو اس کی طرف صدق دل سے دعوت دے ۔
جو ریاکاری سے بچے عاجزی و انکساری کو اپنائے تقوی اختیار کرے اور اللہ کے دین کی سربلندی کا علمبردار بنے ۔
لکھنے کو بہت کچھ ہے لیکن سمجھانے کے لیے اتنا کافی ہے کہ محب اسلام یا اسلام پرست ہوتا کون ہے ۔۔

اب آجائیں حب الوطنی کا منجن بیچنے والوں کی طرف جو ہر کوئی خود کو محب وطن کہتا ہے تو سنو!!!

محب وطن صرف افواج پاکستان کی تصاویر خبریں اور شہیدوں کے لیے دعائیں یا ان کی شہادتوں پر آنسوں بہانے کا نام نہیں بلکہ حب الوطنی یہ ہے کہ عملاً اس وطن کے ذرے ذرے کی حفاظت کرنا۔

حب الوطنی یہ نہیں کہ گمنام لوگوں کی فہرست کے اکاؤنٹس بنا کر افواج کی تصاویر لگا کر لوگوں کے کمنٹس اور لوگوں کی واہ واہ کے مزے لیتے رہنا اور خود کوطرم خان سمجھنا ۔
حب الوطنی یہ نہیں کہ میں قوم پرست بھی رہنا علاقائیت پرست بھی رہنا ذات پات برداری پرست بھی رہنا اور خود کو محب وطن بھی کہنا ۔۔

حب الوطنی یہ نہیں کہ ملک کو لوٹ لوٹ کر کھانے والی سیاسی جماعتوں کی حمایت بھی کرنا ان کے گن بھی گانا ان کو اپنا قائد اور ان کے لیے لڑ مر کٹ جانے کو بھی تیار اور دوسروں پر غداری کے فتوے بھی لگا کر خود کو محب وطن گرداننا۔۔

حب الوطنی یہ نہیں کہ لسانیت کے تعصبات میں بھی ہڑے رہنا ،فساد و شر کا باعث بھی بنے رہنا شعور سے عاری رہنا اور محب وطن کا لیبل بھی لگائے رکھنا!

حب الوطنی یہ نہیں ہے کہ کہ اسلام پسندوں کو لعن تعن بھی کرنا ان کے خلاف ہر حد تک جانا اپنے سیاستدانوں کی حمایت کرنے میں انتشار پھیلانا اور دو چار پوسٹیں آرمی کی لگا کر محب وطن بن جانا!

حب الوطنی یہ نہیں کہ کسی بھی شخص کی اندھی تقلید کرنا چاہے مذہبی ہو یا سیاسی یا اور کسی طبقے سے اور ان کے لیے لوگوں سے لڑتے رہنا لوگوں سے گالی گلوچ بھی کرنا اور فخر یہ کرنا کہ میں محب وطن ہوں؟

حب الوطنی یہ نہیں کہ شعور کی باتوں کے نا خود قرہ جانا نا کسی کو جانے دینا اور خود کی گمراہی کو حیلے بہانوں سے رد کرنا اور دوسروں کو بھی شعور کی طرف جانے سے روکنا گمراہ عقائد کو حب الوطنی کے نام سے چھاپنا ۔

حب الوطنی یہ نہیں کہ میں سندھی بھی ہوں بلوچی بھی ہوں پنجابی ،پٹھان ،قوم پرست ،کشمیری،گلگتی ،سرائیکی ،مہاجر بھی اور محب وطن بھی یہ حب الوطنی تو نہیں ؟

حب الوطنی یہ ہے کہ
میری شناخت صرف اور صرف پاکستان اسے کا علاؤہ کچھ بھی نہیں ۔
میرا ایمان میرا یقین میری واحدانیت صرف پاکستانی ۔
میرے اندر کے تمام تفرقے ختم تمام عصبیت تہہ زمین بوس اور میں صرف پاکستانی ۔
میرا ہر شہری ہر محب وطن میرا ہمسر ہمدرد ہمنوا۔
میری کوئی حدود نہیں پاکستان کا طول و ارض میرا مسکن میری محبت میرا عشق و جنون میرا پیار ۔
میرے ہر پاکستانی کا دل میرا ہمنوا میرا دوست میرا استاد میرا سب کچھ ۔
جب تک ہر چیز سے مبرہ ہو کر سب سے پہلے اسلام و پاکستان نہیں ہے تو جان لیجیے آپ نا تو محب اسلام ہیں نا ہی محب وطن کیونکہ محبت وہ ہوتی ہے کہ جس میں محبوب سے عاشق کا والہانہ عشق ہوتا ہے محبوب کے علاؤہ دنیا کی تمام خوبصورتی تمام رونقیں تمام مصلحتیں سب مانند پڑ جاتی ہے اس کے لیے سوائے اپنے محبوب کے علاؤہ کوئی حسین و جمیل نہیں رہتا جو اسلام و پاکستان کے عاشق ہوتے ہیں وہ نا تو فرقہ واریت کے تقلیدی ہوتے ہیں نا ہی وہ صوبائی حدودو و قیود کے پابند ہوتے ہیں وہ نا ہی لسانیت کے تعصب میں مبتلا ہوتے ہیں وہ نا ہی سیاست دانوں کے چمچے کڑچھے اور ان کے نعرے لگانے والے ہوتے ہیں وہ نا ہی رنگ نسل زبان کے اختلاف پالنے والے ہوتے ہیں وہ نا ہی شخصیت پرستی کے گناہ میں پڑنے والے ہوتے ہیں وہ نا ہی اندر تقید کے قائل ہوتے ہیں وہ نا ہی اسلام و پاکستان میں فساد و انتشار کے سبب بنے والے ہوتے ہیں وہ نا ہی اسلام و وطن پر کسی کو ترجیح دیتے ہیں وہ نا ہی آپ محب کے علاؤہ کسی کے معاملے پر آپس میں دست و گریباں نہیں ہوتے۔وہ آمن و سلامتی خیر و عافیت اور بھلائی کے راستے پر چلنے والے ہوتے ہیں وہ صاحب شعور و آگہی ہوتے ہیں وہ اپنے لوگوں سے سیکھنے سکھانے والے ہوتے ہیں نا کہ خود کو حرف آخر اور عقل کل سمجھنے والے ۔۔

الہہ تعالیٰ ہمیں صحیح معنی میں دین اسلام کی پیروی اپنے وطن سے محبت اور اس کے امن و سکون کے لیے مخلص جد و جہد شعور و آگہی کے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین
اللہ تعالیٰ مسلم امہ ،پاکستان ،افواج پاکستان ،حق پر چلنے والوں اور ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین ثم آمین یارب العالمین 🤲

یہاں جو پھول کھلے کھلا رہے برسوں!
یہاں خزاں کو بھی گزرنے کی مجال نا ہو!

#وَمَـــــا_عَـــــلَيْـــــنَا_إِلاَّ_الْبَـــــلاَغُ_الْمُبِـــــينُ
(اور ہماری ذمہ داری اس سے زیادہ نہیں ہے کہ صاف صاف پیغام پہنچا دیں ۔‘‘)








ازقلم: جنات کا مسکن

لارڈ_میکالے" یہ وہ شخص ہے جس نے 1835 میں ہمارا "نظام تعلیم" ترتیب دیا- اور آج تقریبا 2 صدیاں گزرنے کے بعد بھی ہم اسی نظا...
02/03/2023

لارڈ_میکالے

" یہ وہ شخص ہے جس نے 1835 میں ہمارا "نظام تعلیم" ترتیب دیا- اور آج تقریبا 2 صدیاں گزرنے کے بعد بھی ہم اسی نظام کا حصہ ہیں!.

2 فروری 1835 میں 'لارڈ میکالے' نے کہا:

میں نے ہندوستان کے طول و عرض میں سفر کیا ہے۔ مجھے کوئی بھی شخص بھکاری یا چور نظر نہیں آیا۔ اس ملک میں میں نے بہت دولت دیکھی ہے، لوگوں کی اخلاقی اقدار بلند ہیں اور سمجھ بوجھ اتنی اچھی ہے کہ میرے خیال میں ہم اس وقت تک اس ملک کو فتح نہیں کر سکتے جب تک کہ ہم ان کی دینی اور ثقافتی اقدار کو توڑ نہ دیں جو انکی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس لیے میں یہ تجویز کرتا ہوں کہ ہم ان کا قدیم نظام تعلیم اور تہذیب تبدیل کریں۔ کیونکہ اگر ہندوستانی لوگ یہ سمجھیں کہ ہر انگریزی اور غیر ملکی شے ان کی اپنی اشیاء سے بہتر ہے تو وہ اپنا قومی وقار اور تہذیب کھو دیں گے اور حقیقتاً ویسی ہی مغلوب قوم بن جائیں گے جیسا کہ ہم انہیں بنانا چاہتے ہیں۔

(جی ہاں اسی ‏"لارڈ میکالے" نے ہمارا نظام تعلیم مرتب کیا ہے!)

1835 میں English Education Act بنایا گیا۔
'لارڈ میکالے' کا اصرار تھا کہ ہندوستانیوں کو انگریزی ادب پڑھایا جائے جبکہ خود انگریز اس زمانے میں کیمیاء، برقیات، دھات کاری اور معدنی وسائل سے متعلق تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ انگریز اچھی طرح جانتا تھا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی پڑھانے سے ملک معاشی ترقی کی جانب گامزن ہو جاتا ہے جبکہ ادب پڑھانے سے معاشی ترقی نہیں ہوتی۔

ہمارے معاشرے میں سب سے بڑا علامہ, تعلیم دان, پروفیسر, سیاستدان,جج,وکیل,صحافی,پولیس افسر وہی ہوتا ہے جسکی انگلش زیادہ بہتر ہو پھر چاہے وہ اصل علوم و فنون کی ابجد سے ناواقف ہو! بس یہ انگلش ملک کو ترقی بھی نہیں دے رہی اور ساتھ میں ہمیں باور کروا رہی ہے کہ تم بہت پڑھے لکھے ہو!
ماننا پڑے گا لارڈ میکالنے نے ایسی چال بنائی جسے ہم 2 سو سال میں توڑنا تو اپنی جگہ سمجھ بھی نہ سکے! اسی لیے کسی مفکر نے کہا تھا کہ سب سے مشکل کام غلام کو یہ سمجھانا ہے کہ تم غلام ہو-

Pakistan Cyber Defence News

Designed & developed by Iran, Sejjil is a medium-range ballistic missile. Sejjil is a solid-fueled missile with a report...
02/03/2023

Designed & developed by Iran, Sejjil is a medium-range ballistic missile. Sejjil is a solid-fueled missile with a reported range of around 2,000 kilometers (1,200 miles) and a payload capacity of up to 1,000 kilograms (2,200 pounds).

It is designed to be mobile and can be launched from a transporter erector launcher (TEL) vehicle, making it difficult to detect and target.

‏نیو ورلڈ آرڈر میں ہر شخص شعوری یا لاشعوری طور پر، ارادی یا غیر ارادی طور پر داخل ہو گا وہ ابلیس لوسیفر کو سجدہ کر چکا ہ...
24/02/2023

‏نیو ورلڈ آرڈر میں ہر شخص شعوری یا لاشعوری طور پر، ارادی یا غیر ارادی طور پر داخل ہو گا

وہ ابلیس لوسیفر کو سجدہ کر چکا ہو گا ۔۔

نیو ورلڈ آرڈر کے بارے زیادہ نہیں تو تھوڑا تھوڑا جان گئے ہوں گے سب , فتنوں کے دور میں ایک شخص صبح مومن ہو گا اور شام کو کا۔فر ہو جائے گا۔

‏ایک شخص شام کو مومن ہو گا صبح کاف۔ر ہو جائے گا ۔۔

ایمان کو سلامت رکھنا ہر ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے

I -
تمام آثار قدیمہ کے علم (قدیم مصری علوم ) کا دوبارہ جائزہ (مصنوعی طور پر زلزلے، موسمی و ماحولیاتی تبدیلی ،نئی مبینہ شیطانی دریافتیں)۔

II -‏دنیا کے مختلف حصوں میں تین جہتی آپٹکس، آوازوں، ایک سے زیادہ ہولوگرافک امیجز کے لیزر پروجیکشن کے بلیو بیم کےساتھ ہولوگرام کی بدولت ایک بہت بڑا "خلائی شو"۔

III -
دماغ پر قابو پانے کے لیے دو طرفہ الیکٹرانک ٹیلی پیتھک کمیونیکیشن (اشتہارات، ٹیلی ویژن،‏جدید تلمودی تعلیم سائنس ٹیکنالوجی اور مختلف قسم کے سماجی دباؤ ( قحط ، مہنگائی ) میں پروپیگنڈے سے مدد ملتی ہے)۔

IV -
الیکٹرونک ذرائع سے مافوق الفطرت مظاہر (انسانیت کو یہ یقین دلانے کے لیے کہ UFO حملہ آ رہا ہے،
‏زمین پر کثرت سے ہائی فریکوئنسی لہروں کو پھیلانا، ہر فرد پر مربوط چپس قائم کرنا) ۔۔۔.....

کاپی۔

Address

Islamabad

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pakistan Cyber Defence News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share