30/05/2025
جی، آپ کے سوال کا جواب شریعت کی روشنی میں درج ذیل ہے:
اگر کسی جانور کے سینگ گھس چکے ہوں (یعنی ٹوٹ گئے ہوں، یا پیدائشی طور پر نہ ہوں، یا رگڑ کر ختم ہو گئے ہوں)، اور جانور صحت مند ہو، اچھی طرح چرا رہا ہو، لنگڑا نہ ہو، بیمار نہ ہو — تو ایسا جانور قربانی کے لیے جائز ہے۔
دلیل:
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
> "تین قسم کے جانور قربانی کے لائق نہیں: ایک کانا جس کا کانا پن ظاہر ہو، دوسرا بیمار جس کی بیماری ظاہر ہو، تیسرا لنگڑا جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو، اور چوتھا وہ جس کا ہڈیوں کے اندر گودا نہ ہو (یعنی بہت دبلا ہو)"
(جامع ترمذی، حدیث ۱۴۹۷)
اس حدیث سے یہ سمجھا گیا ہے کہ اگر کوئی نقص ایسا ہو جو واضح ہو اور جانور کو کمزور یا ناقابلِ استعمال بناتا ہو، تو وہ عیب قابلِ ممانعت ہے۔ لیکن سینگوں کا نہ ہونا یا گھسا ہوا ہونا واضح اور مانع نقص نہیں ہے، خاص طور پر جب جانور صحت مند ہو۔
خلاصہ:
اگر سینگ صرف گھس گئے ہیں اور جانور کی صحت، رفتار اور چراو میں کوئی فرق نہیں ہے، تو قربانی جائز ہے۔ سینگ کا نہ ہونا شریعت میں مانعِ قربانی عیب نہیں ہے۔