Pakistan Affairs

Pakistan Affairs Online World, News and Current affairs of Pakistan

17/08/2025

ملتان : میاں سلمان قریشی کا بیٹا گاڑی میں جا رہا تھا، لڑکے نے سکوٹی پر جاتی لڑکی کے ساتھ گاڑی لگا دی. پیچھا کرنا چھیڑ چھاڑ کرنا ویسے بھی وطیرہ ہے.
ایک موقع پر گاڑی اور سکوٹی کی ٹکر ہو گئی.
لڑکی نے غصے میں گاڑی کو پتھر مار دیا. لڑکے نے اپنی ماں اور بہنوں کو بلا لیا سب نے مل کر لڑکی کو مارا پیٹا تشدد کا نشانہ بنایا۔

نظرِ بد (العین) اور حسد کی علامات اور ان سے نجات پانے کا طریقہبہت سے لوگ نظرِ بد (العین) اور حسد کی علامات کو ایک ہی سمج...
17/08/2025

نظرِ بد (العین) اور حسد کی علامات اور ان سے نجات پانے کا طریقہ
بہت سے لوگ نظرِ بد (العین) اور حسد کی علامات کو ایک ہی سمجھتے ہیں، جبکہ حقیقت میں دونوں میں فرق ہے۔ اگرچہ ان کا نتیجہ نقصان کی صورت میں نکلتا ہے، لیکن ان کی حقیقت اور اثر انداز ہونے کا طریقہ مختلف ہے۔
تو آخر فرق کیا ہے؟ اور ان سے بچاؤ اور علاج کا کیا طریقہ ہے؟
(((((یہی سب کچھ ہم اس مضمون میں وضاحت کے ساتھ بیان کریں گے ))))))
نظرِ بد (العین) اور حسد میں فرق
بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ حسد اور نظرِ بد ایک ہی چیز ہیں، لیکن قرآن و حدیث میں دونوں کے درمیان فرق واضح کیا گیا ہے۔
حسد
حسد یہ ہے کہ کوئی شخص دوسرے کی نعمت دیکھ کر یہ تمنا کرے کہ وہ نعمت اس سے چھن کر مجھے مل جائے۔ یہ ضروری نہیں کہ حسد کرنے والا خود نعمت کو دیکھے، بلکہ وہ بغیر دیکھے بھی حسد کرسکتا ہے۔
حسد ایک خبیث اور بُری صفت ہے، جو مومن اور غیر مومن، ہر کسی میں پائی جا سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں حسد کا ذکر شر کے ساتھ کیا ہے
"وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ"
(اور میں حسد کرنے والے کے شر سے پناہ مانگتا ہوں جب وہ حسد کرے) (سورۃ الفلق: 5)
امام ابن منظور فرماتے ہیں کہ حسد کا مطلب یہ ہے کہ کسی شخص کے پاس جو نعمت ہے، اسے دیکھ کر اس کے زوال کی خواہش کی جائے۔
نظرِ بد (العین)
نظرِ بد درحقیقت حسد ہی کی ایک قسم ہے، لیکن اس میں زوالِ نعمت کی خواہش نہیں ہوتی۔ بعض اوقات ایک نیک اور صالح شخص بھی نظرِ بد لگا سکتا ہے، اور ایسے شخص کو "عائن" کہا جاتا ہے، نہ کہ "حاسد"۔
نظرِ بد کا سبب عام طور پر کسی چیز پر بے حد تعجب یا پسندیدگی ہوتا ہے۔
یہ ضروری نہیں کہ انسانوں کو ہی نظر لگے، بلکہ جانوروں، درختوں، مکانات اور حتیٰ کہ خود اپنے آپ کو بھی نظر لگ سکتی ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نظرِ بد کے بارے میں فرمایا
"العین حق" (نظرِ بد برحق ہے)۔
(صحیح البخاری، صحیح مسلم)
ایک اور حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ جعفرؓ کے بیٹوں کو بہت زیادہ نظرِ بد لگتی ہے، تو کیا میں ان کے لیے دم کراؤں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
"ہاں، اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت لے جا سکتی، تو وہ نظرِ بد ہوتی"۔
(مسند احمد، ترمذی)
نظرِ بد (العین) کے جمع ہونے کا مفہوم
اگر کسی چیز کو بار بار نظرِ بد لگے، تو وہ نظر جمع ہو جاتی ہے، اور اس کے اثرات شدید ہو سکتے ہیں۔ بعض اوقات، بار بار نظر لگنے سے حسد میں بھی شدت آ سکتی ہے اور حسد کی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔
امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں
"نظرِ بد تیر کی طرح ہوتی ہے جو عائن (نظر لگانے والے) کی روح سے نکل کر معین (جس کو نظر لگتی ہے) کے جسم میں داخل ہوتی ہے۔ اگر وہ شخص مضبوط حفاظتی حصار میں ہو تو وہ تیر اپنا اثر نہیں دکھاتا، لیکن اگر وہ غیر محفوظ ہو تو اسے نقصان پہنچاتا ہے"۔
لہٰذا نظرِ بد سے بچاؤ کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ انسان ہمیشہ اللہ کی پناہ میں رہے، اور اس کے لیے ذکر و اذکار اور قرآن کی تلاوت سے خود کو محفوظ رکھے۔
10 علامات جو نظرِ بد (العین) کے جمع ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں
نظرِ بد کی علامات کبھی واضح ہوتی ہیں، اور کبھی یہ پوشیدہ ہوتی ہیں جن پر لوگ زیادہ توجہ نہیں دیتے۔
1. جسمانی علامات
بغیر کسی طبی وجہ کے جسم پر سرخ دھبے پڑ جانا۔
مسلسل پھوڑے، دانے یا خارش ہونا جو کسی دوا سے ٹھیک نہ ہو۔
2. نامعلوم بیماریوں کا شکار ہونا
جوڑوں میں درد، کمر کا درد، کندھوں میں سن ہونے کا احساس، جبکہ میڈیکل رپورٹس میں کوئی مسئلہ نہ ہو۔
اچانک معدے میں خرابی، بدہضمی، اور بار بار ڈکار آنا۔
3. بھوک کی کمی
بھوک کا نہ لگنا، کھانے سے بے رغبتی، اور اچانک وزن کم ہونا بغیر کسی ظاہری وجہ کے۔
4. سینے میں گھٹن اور بےچینی
کسی خاص وجہ کے بغیر دل کا گھبرانا، سینے میں بوجھ محسوس ہونا اور تیز دھڑکن ہونا۔
5. مستقل سر درد
دوائیوں سے ٹھیک نہ ہونے والا مستقل سر درد، جو وقت کے ساتھ جسم کے مختلف حصوں میں منتقل ہوتا رہے۔
6. غیر معمولی جماہی اور آہیں بھرنا
غیر ضروری جماہی آنا، خاص طور پر نماز اور قرآن پڑھنے کے دوران۔
7. نیند کی خرابی
یا تو نیند بہت زیادہ آنا، یا بے خوابی کا شکار ہونا۔
8. نفسیاتی مسائل
اچانک غصہ آنا، بلاوجہ خوف محسوس ہونا، بے جا فکر کرنا، یا کسی سے بھی بلاوجہ جھگڑنے کا دل کرنا۔
9. تنہائی پسندی
دوستوں اور رشتہ داروں سے ملنے میں دلچسپی نہ لینا، یا کسی خاص جگہ (جیسے گھر یا کام) میں گھٹن محسوس کرنا۔
10. موڈ میں شدید تبدیلیاں
مزاج میں شدید اتار چڑھاؤ، یادداشت کی کمزوری، بلاوجہ اداسی، اور دنیاوی کاموں سے بےرغبتی۔
یہ تمام علامات اگر بغیر کسی طبی وجہ کے ظاہر ہو رہی ہوں، تو امکان ہے کہ یہ نظرِ بد یا حسد کی وجہ سے ہیں۔
نظرِ بد (العین) اور حسد سے نجات کا شرعی طریقہ
نظرِ بد اور حسد سے حفاظت اور شفاء کے لیے قرآن و حدیث میں درج ذیل طریقے تجویز کیے گئے ہیں
1. قرآن کی تلاوت
سورہ الفاتحہ
آیت الکرسی
سورہ البقرہ کی آخری آیات
سورہ الاخلاص، الفلق، اور الناس
2. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی دعائیں
"أعوذ بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة"
"بسم الله أرقيك، من كل شيء يؤذيك، من شر كل نفس أو عين حاسد، الله يشفيك، بسم الله أرقيك"
3. ذکر اور اذکار کا اہتمام
صبح اور شام کی مسنون دعاؤں کا اہتمام کرنا۔
نظرِ بد (العین) اور حسد برحق ہیں، لیکن ان کا علاج بھی قرآن و سنت میں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ اور اس کی پناہ مانگنا بہترین حفاظت ہے۔ اللہ ہم سب کو ہر قسم کی نظرِ بد اور حسد سے محفوظ رکھے۔ آمین۔
🌷🌷🤲🍀 ✍️ ❤️

کیا مرنے والا سنتا اور دیکھتا ہے؟📢                                       .الله أكبرشاید اگر یہ بات ہم 2019 سے پہلے کہتے ...
16/08/2025

کیا مرنے والا سنتا اور دیکھتا ہے؟📢
.الله أكبر
شاید اگر یہ بات ہم 2019 سے پہلے کہتے تو لوگ ہنسی میں اُڑا دیتے۔
لیکن اب جدید تحقیق یہ کہتی ہے کہ مرنے والا اپنی موت کی خبر پوری وضاحت سے سنتا ہے… وہ رونے کی آوازیں، الوداعی کلمات، دعائیں… سب کچھ سنتا ہے۔
بلکہ اگر اُس کی آنکھیں کھلی ہوں تو وہ ہمیں صاف دیکھ بھی رہا ہوتا ہے۔

امریکہ کی اسٹونی بروک میڈیکل یونیورسٹی نے ایک حیران کن تحقیق میں بتایا کہ انسان کے مرنے کے بعد دماغ کا 95 فیصد حصہ تو بند ہو جاتا ہے،
لیکن سننے اور دیکھنے والے مراکز کافی دیر تک کام کرتے رہتے ہیں۔

یہی مراکز وہی سگنلز بھیجتے ہیں جو زندہ انسان کے دماغ میں ہوتے ہیں۔
یعنی مرنے والا ہمیں سنتا ہے، دیکھتا ہے، مگر وہ خود کچھ کر نہیں پاتا۔

یہی بات ہمیں غزوۂ بدر میں رسول اللہ ﷺ کے واقعے سے بھی ملتی ہے،
جب آپ ﷺ نے مشرکین کے مرنے کے بعد ان سے خطاب کیا:
“اے عتبہ بن ربیعہ، اے شیبہ بن ربیعہ… کیا تم نے اپنے رب کا وعدہ سچا پایا؟
میں نے تو اپنے رب کا وعدہ سچا پایا ہے۔”
صحابہؓ نے حیرت سے پوچھا: "یا رسول اللہ! کیا آپ ان لوگوں سے بات کر رہے ہیں جو مر چکے ہیں؟"
آپ ﷺ نے فرمایا:
"قسم ہے اُس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم جو سن رہے ہو، وہ بھی میری بات ایسے ہی سن رہے ہیں، مگر وہ جواب نہیں دے سکتے۔"

اور کیا مرنے والا صرف ہمیں دیکھتا ہے؟ یا کچھ اور بھی؟

مشیگن یونیورسٹی کی تحقیق بتاتی ہے کہ موت کے لمحے انسان ایسی چیزیں دیکھتا ہے جو عام لوگ نہیں دیکھ سکتے۔

مرنے کے قریب دماغ میں بینائی کے حصے میں بہت زیادہ سرگرمی دیکھی گئی،
جیسے کوئی بہت تیز روشنی یا روشنیوں والے مخلوق نظر آ رہے ہوں۔
یہ وہی وقت ہوتا ہے جب مرنے والا ایک الگ روحانی دنیا کی جھلک دیکھتا ہے،
جس کا ذکر قرآن میں ہے:

﴿ لَّقَدۡ كُنتَ فِی غَفۡلَةࣲ مِّنۡ هَـٰذَا فَكَشَفۡنَا عَنكَ غِطَاۤءَكَ فَبَصَرُكَ ٱلۡیَوۡمَ حَدِیدࣱ ﴾
(سورۂ ق، آیت 22)
یعنی: "تم غفلت میں تھے، تو ہم نے تم سے پردہ ہٹا دیا، اب تمہاری نگاہ آج بڑی تیز ہو گئی ہے۔"

یہ تیز روشنی اور نورانی مخلوقات دراصل فرشتے ہوتے ہیں،
جو مرنے والے کو لینے آتے ہیں۔

قرآن کہتا ہے:

﴿ وَيُرْسِلُ عَلَيْكُمْ حَفَظَةً حَتَّىٰ إِذَا جَاءَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَهُمْ لَا يُفَرِّطُونَ ﴾
(سورۃ الانعام)

یعنی: "جب تم میں سے کسی کو موت آتی ہے، تو ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے اُس کی روح قبض کرتے ہیں اور وہ کوئی کوتاہی نہیں کرتے۔"

لیکن ہر ایک کے لیے فرشتوں کا رویہ ایک جیسا نہیں ہوتا

ظالموں سے کہا جاتا ہے
﴿ أُخْرُجُوا أَنفُسَكُمُ ۖ ٱلۡيَوۡمَ تُجۡزَوۡنَ عَذَابَ ٱلۡهُونِ... ﴾

جبکہ نیک لوگوں سے کہا جاتا ہے
﴿ تَوَفَّاهُمُ ٱلۡمَلَـٰٓئِكَةُ طَيِّبِينَ يَقُولُونَ سَلَـٰمٌ عَلَيۡكُمُ ٱدۡخُلُوا ٱلۡجَنَّةَ... ﴾

یہ سب ہمیں یاد دلاتا ہے کہ موت کے بعد انسان مکمل طور پر بند نہیں ہو جاتا
بلکہ وہ ایک نئی حقیقت اور نئی دنیا میں داخل ہو چکا ہوتا ہے
جہاں آنکھ تیز ہو جاتی ہے، آوازیں واضح ہو جاتی ہیں، مگر جسم خاموش رہتا ہے

اللهم اجعلنا من الذين تتوفاهم الملائكة طيبين، ويقولون لهم سلام عليكم

اگر آپ نے یہ تحریر مکمل پڑھی، تو دل سے ذکر کریں

اللهم صل وسلم على نبينا محمد ﷺ

لا إله إلا الله محمد رسول الله

سبحان الله وبحمده، سبحان الله العظيم

استغفر الله العظيم وأتوب إليه

اللہ ہمیں سمجھ عطا فرمائے، موت سے پہلے موت کی تیاری کی توفیق دے۔
💞آمین💞

14/08/2025

آپ کو پاکستان مبارک ہو۔۔۔

❤️🇵🇰❤️

پاکستان جس مقصد کے تحت اتنی بڑی قربانیاں دے کر لیا تھا اس مقصد سے کوسوں دور ہو چکے ہیں ہم اور ہجوم بن کر رہ گئے ہیں جس کا جب دل چاہے ادھر ہانک دے۔۔۔۔

اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو

پاکستان زندہ باد 🇵🇰❤️🇵🇰

اداکار نعمان اعجاز نے یومِ آزادی کی منابست سے پوسٹ میں اپنا دل کھول کر رکھ دیا اور نوجوانوں کے مستقبل پر سوالات اُٹھا دی...
14/08/2025

اداکار نعمان اعجاز نے یومِ آزادی کی منابست سے پوسٹ میں اپنا دل کھول کر رکھ دیا اور نوجوانوں کے مستقبل پر سوالات اُٹھا دیئے۔
نعمان اعجاز نے لکھا کہ ماضی میں نوجوان 14 اگست کو پرچموں سے گھر سجاتے تھے، گانے گاتے تھے اور جوش و جذبے سے بھرپور ہوتے تھے۔
نعمان اعجاز نے مزید کہا کہ آج کی نسل مایوسی اور بے یقینی کا شکار ہوکر اور ملک چھوڑ کر جانے کی خواہش کے ساتھ ویزا دفاتر کے باہر لائنوں میں کھڑی ہے
نعمان اعجاز نے اس افسوسناک صورتحال کی وجہ ملک میں بدعنوانی، انصاف کی عدم دستیابی، اور میرٹ کے قتل کو قرار دیا۔
مداحوں نے نعمان اعجاز کی پوسٹ پر تبصرے کرتے ہوئے ان کی سچائی کو سراہا اور کہا کہ یہی تلخ حقیقت ہے جسے کوئی تسلیم نہیں کرتا، لیکن سب جانتے ہیں

14/08/2025

14 اگست: اگر میرے گھر میں دانے ہوتے!

تیرہ اگست 2004 کا دن تھا، جب میں نے جرمنی میں قدم رکھا تھا۔ غریبی چہرے سے ٹپکتی تھی، یوں لگتا تھا، جیسے کسی نے خون نچوڑ لیا ہو، ہڈیوں کو بس جلد نے ڈھانپ رکھا تھا۔

چھوٹی عمر میں ہی گھر سے نکل آئے تھے، تب خیالات بہت مختلف تھے۔ یہی تھا کہ کچھ عرصہ جرمنی میں گزارنا ہے، تعلیم حاصل کرنی ہے، اپنے مالی حالات درست کرنا ہیں، واپس بہن بھائیوں اور ماں باپ کے پاس چلے جانا ہے۔

لیکن ایسا ہو نہ سکا اور میں آج تقریبا 21 برس بعد بھی واپس نہیں جا سکا۔ خیر! اب تو واپس جانے کا ارادہ بھی نہیں ہے، یہی خواہش ہے کہ جہاں زندگی کی شام ہو جائے، وہیں زمین کے حوالے کر دیا جائے۔

جس سر زمین پر آپ پیدا ہوتے ہیں، وہاں کی مٹی اور ریت آپ کی ہڈیوں میں پیوست ہوتی ہے۔ آپ چاہتے ہوئے بھی اس مٹی کو خود سے جدا نہیں کر سکتے۔ شاید مٹی، ان عادات کا نام ہے، جو آپ بچپن سے ہی ساتھ لے آتے ہیں، ان سوچوں کا نام ہے، جو آج بھی آپ کی انگلی پکڑے گاؤں کی گلیوں میں لے جاتی ہیں۔ کھانوں کے چکھنے اور پسند کرنے کے ان ذائقوں کا نام ہے، جو ماں کی گود میں ہی آپ سے جڑ جاتے ہیں اور پھر زندگی کی آخری شام تک، یہ مٹی، یہ ریت، یہ ذائقے، یہ سوچ اور یادیں آپ کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔

14 اگست کو جب میرے گھر والے، میرے دوست اور پاکستان والے یوم آزادی منا رہے ہوتے ہیں، مجھے اپنی ہجرت یاد آ جاتی ہے۔

مجھے ابھی تک یہی سوال تنگ کرتا ہے کہ میں نے گاؤں کیوں چھوڑا تھا، میں اپنے گھر والوں سے کیوں جدا ہوا تھا، میں اپنے قافلے سے الگ تھلگ کیوں ہو گیا تھا؟

جواب یہی ملتا ہے کہ پاکستان مجھے تعلیم نہیں دے پا رہا تھا، پاکستان مجھے دو وقت کی باعزت روٹی دینے سے انکاری تھا، یہ شاید غربت تھی یا وہاں کے لوگ، مجھے میری بنیادی عزت نفس دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔

میں اب بھی سوچتا ہوں کہ اگر گھر میں دانے ہوتے تو میں یوم آزادی سے ایک دن پہلے کبھی بھی پاکستان نہ چھوڑتا، اپنے رشتے نہ چھوڑتا، اجنبیوں کے دیس میں نہ آتا اور تنہا ایک بیگ لیے بون شہر کے ریلوے اسٹیشن پر نہ آ کھڑا ہوتا۔

اپنا ملک چھوڑنے والے لاکھوں پاکستانیوں کی طرح میں بھی اندر سے تقسیم ہو چکا ہوں۔ جرمنی نے میرا اس وقت ہاتھ تھاما، جس وقت پاکستان نے مجھے بے یارو مدد گار چھوڑ دیا تھا، جس وقت میں اپنی کالج کی فیس ادا نہیں کر سکتا تھا، جس وقت میرے پاس بس کا کرایہ نہیں تھا، جس وقت میرے ماں باپ ایک سائیکل نہیں خرید سکتے تھے، جس وقت مہینے میں ایک دن بھی گوشت پکانے کے لیے پہلے دس مرتبہ سوچنا پڑتا تھا۔

جرمنی نے مجھے بتایا کہ تمہارا اعلیٰ خاندان ضروری نہیں ہے، تمہارا امیر ہونا ضروری نہیں ہے، غریب ہونا کوئی جرم نہیں ہے، تم با حیثیت انسان قابل احترام ہو، تم اکیلے ہونے کے باوجود قانون کی نظر میں برابر ہو، تمہاری سواری ویسی ہی ہو گی، جیسی یہاں صدیوں سے آباد جرمنوں کی ہے، تمہیں بنیادی تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل ہے، تمہاری صحت کا خیال ویسے ہی رکھا جائے گا، جیسے یہاں کے کسی سیاستدان کا رکھا جاتا ہے، تمہیں معاشرے میں، سرکاری دفاتر میں، پولیس اسٹیشنوں پر، دکانوں پر ویسی ہی عزت دی جائے، جیسی یہاں ہر کسی کو ملتی ہے۔

مجھے جرمنی نے وہ سب کچھ دیا، جو پاکستان نے دینے سے انکار کر دیا تھا۔

کبھی کبھی خیال آتا ہے کہ وہ، جس سے میں محبت کرتا ہوں، جہاں کی مٹی میری ہڈیوں میں پیوست ہے، وہ میرا پاکستان تھا یا پاکستان کی ایلیٹ کا؟ وہ میرا پاکستان تھا یا فوج کے جرنیلوں کا، وہ میرا پاکستان تھا یا سیاہ و سفید کے مالک سیاستدانوں کا، وہ میرا پاکستان تھا یا جاگیرداروں کا؟

آزادی مجھے ملی تھی یا ان طبقیات کو، جو آج تک اپنی من چاہی سلطنت قائم رکھے ہوئے ہیں، جو آج تک، جس کو چاہتے ہیں، تخت پر بٹھا دیتے ہیں، جس کو چاہتے ہیں، اتار دیتے ہیں، جن کی گاڑیوں کے مفت پٹرول کے پیسے بھی آج تک ایک مزدور ادا کر رہا ہے۔ پہلے یہ مزدور میرا والد تھا، اب میرے جیسے کسی دوسرے امتیاز کا والد ہو گا۔

جن کے بیرون ملک علاج کے لیے بھی حکومت الاؤنس دیتی ہے، جن کے بچوں کو رات کی پارٹیاں کرنے کے لیے بھی سرکاری گاڑیاں فراہم کی جاتی ہیں۔ میرے خیال سے یہ آزادی شاید انہی کو میسر تھی۔ ہم بس اس ایلیٹ کی اطاعت کے لیے تھے، ہمارے علاج کے لیے بس پینا ڈول ہی بنی تھی، ہمارے لیے بغیر دیواروں اور چھتوں والا اسکول نمبر چار ہی تھا، ہمارے لیے ریڑھی پر رکھے وہی داغی پھل بچتے تھے، جو کوئی خریدتا نہیں چاہتا تھا۔
خیال آتا ہے کہ اگر گھر میں دانے ہوتے تو میں کیوں ملک چھوڑ کر جرمنی آتا؟

آج 14 اگست کو ملک بھر میں یوم آزادی منایا جائے گا، نغمے ہوں گے، ملی ترانے ہوں گے، فوج کی پریڈ ہو گی، بھارت کو ہرا دینے کے چرچے ہوں گے، پاکستان کے نئے نقشے میں کچھ بھارتی علاقے شامل ہوں گے، لیکن اسی شور و غل میں کچھ میرے جیسے بھی ہوں گے، جن کے بارے میں پاکستان کی ایلیٹ سوچنے کے لیے تیار ہی نہیں ہے، وہ ایلیٹ جسے بس اپنا مفاد عزیز ہے۔

یہ وہ نوجوان ہوں گے، جن کے مستقبل تاریک ہو چکے ہیں، جن کے پاس پڑھائی کے لیے پیسے نہیں ہیں، ہزار کوششوں کے باوجود معاشرہ انہیں باعزت شہری جیسی عزت دینے کے لیے تیار نہیں ہے، جن کے گھر دانے نہیں ہیں، جن کا بھڑولا خالی ہو چکا ہے۔

Sher will easily reach the 1 billion views milestone during its airing, with at least 10-12 episodes still remaining. Th...
11/08/2025

Sher will easily reach the 1 billion views milestone during its airing, with at least 10-12 episodes still remaining. This will make Danish Taimoor the only actor to deliver two back-to-back dramas exceeding 1 billion views in a single year.

10/08/2025

کاش ہم اپنے بچوں کی صحت کا خیال رکھیں اور قدرتی چیزوں کی طرف واپس لوٹ جائیں، جیسے کہ سبزیاں، پھل، اور گھر کا پکا ہوا کھانا، بجائے اُن چیزوں کے جو حفاظتی کیمیکلز، مصنوعی رنگوں اور ایسے اجزاء سے بھرپور ہوتی ہیں جو ہمارے بچوں کی صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

07/08/2025

یہ چچا اب باقی کی ساری زندگی کسی کا جن نہیں نکالے گا۔۔۔۔

😎🫣😝

06/08/2025

اسلام آباد
چڑیا گھر میں اچانک بچہ شیر کے پنجرے میں گر گیا پھر اس کے بعد شیر 😭😭 بچے کو اپنا شکار بنا گئے

06/08/2025

سنتے اور دیکھتے ا رہے ہیں کہ مرد عورتوں پہ ظلم کرتے ہیں
لیکن آج دیکھ لیجیے عورتیں بھی کسی سے کم نہیں باقی تفصیل پہلے کمنٹ میں

05/08/2025

خدارا احتیاط کریں۔۔۔

Address

Islamabad

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pakistan Affairs posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share