11/01/2025
أکل دوپہر قلعہ سیف اللہ اور ژوب کے درمیان واقع گوال اسماعیلزئی کے علاقے میں دو افراد ڈاکٹر کے کلنک پر آئے اور درخواست کی کہ ان کا ایک ایمرجنسی پیشنٹ ھے لہٰذا ڈاکٹر ان کے ساتھ جا کر علاج کریں۔ ڈاکٹر نے انسانی ہمدردی کے تحت ان کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیا اور اپنے ایک ساتھی کو بھی ہمراہ لے لیا۔
تھوڑا دور جانے کے بعد راستے میں مزید دو افراد کو گاڑی میں بٹھایا گیا، جن کے پاس اسلحہ تھا۔ ڈاکٹر کے ساتھی نے اس صورت حال پر سوال اٹھایا اور مزاحمت کی اغوا کارو نے ڈاکٹر کے ساتھی کو قتل کرکے رستے میں بھینک دیا جبکہ ڈاکٹر کو ساتھ لے جایا گیا۔ آگے جا کر گاڑی کیچڑ میں پھنس یا خراب ھوگئی، جس کے بعد اغوا کار ڈاکٹر کو لے کر پیدل پہاڑوں کی طرف لے روانہ ھوگئے۔
مقامی دیہات اور آس پاس کے علاقے کے افراد کو جب اس واقعے کی اطلاع ملی تو انہوں نے بڑی تعداد میں جمع ہو کر اغوا کارو کی تلاش میں نکل پڑے۔ رات کے اندھیرے کی وجہ سے تلاش میں مشکل پیش آئی، تاہم صبح کے وقت آس پاس کے تمام گاؤں دیہات کو چغہ کی شکل میں اطلاع دی گئی اور درجنوں افراد اغوا کارو کی تلاش میں نکل پڑے کئی گھنٹے کی جدوجہد کے بعد مقامی لوگوں نے پہاڑوں میں ڈاکٹر کو ڈھونڈ لیا۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ اغوا کاروں نے جب دیکھا کے گاؤں والے بڑی تعداد میں ان کے قریب پہنچ چکے ھے تو مجھے چھوڑ کر بھاگ نکلے مقامی افراد نے ڈاکٹر کو بحفاظت شہرکی جانب روانہ کیا۔
مزید تلاش کے دوران، مقامی افراد نے ان اغوا کاروں کا پتہ لگایا اور ایک پھاڑ پر ان کو گھیر لیا کافی دیر تک فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رھا ان میں سے دو افراد اپنے ہی بارود سے خود کو مارا یا مار دئیے گئے تیسرے اغوا کار کو گاؤں والوں نے مار دیا جبکہ ایک اغوا کار فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا، جس کی تلاش جاری ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اغوا کار علاقے کی زبان اور لہجہ استعمال کر رہے تھے، جس سے ان کا مقامی ہونا ظاہر ہوتا ہے۔ اس واقعے کے دوران کسی بھی قسم کی حکومتی یا ریاستی
مدد موجود نہیں تھی، اور عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت مسئلہ حل کیا۔