
23/07/2025
“ہمارے معیار کے تقاضے”
پچھلے تین چار دنوں سے سوشل میڈیا پے بلوچستان واقعے کو لے کے کچھ دانشوروں نے اپنے عجیب عجیب منق اور انسانیات کے اعلیٰ کرداروں کا جعلی لبادہ اُڈھ کے جو ہنگامہ برپا کیا واہ بھائی کتنے اعلیٰ درجے کے منافق ہو۔
بھائی بلوچوں کی رویات نے ہی انہیں ذندہ بھی رکھا ہے اور انہیں رویات کو برقرار رکھے ہوئے وہ اس ملک میں جس پوزیش پے ہیں انہیں رویات کو برقرار رکھنے کے ہی پاداش میں ہی ہے جب اکبر بگٹی نے ایک افسر جس نے ایک سندھ سے آئے ہوئی ڈاکٹر کے ساتھ ذیاداتی کی تھی تو نواب صاحب نے تب سے اعلان جنگ کیا تھا جو اب تک جاری ہے۔
دوسری بات اگر آپ اتنے اچھے لوگ ہےاور انسانیت کے اتنے بڑے علمبردار ہیں تو بلوچستان کے بہت سارے نوجوان لاپتہ ہے آئے روز اُن کے وراثہ اختجاج کر رہے ہوتے کبھی بولے ہو اُنکے حق میں یا کبھی آواز اُٹھائی ہےنہیں بھئ آپ لوگوں کا مقصد کچھ اور ہے انسانیت نہیں ۔
تیسری بات یہ کہ معاشرہ رویات پر چلتا ہے اب رویات کو اگر کوئی کچل کر آگے بڑھے تو معاشرے کو مزید خراب ہونے سے بچانے کیلئے یہ انتہائی اقدامات ضروری ہو جاتے ہیں اور پھر جب بات دو شادی شدہ لوگوں کی بیچ غیر احلاقی تعلقات کی ہو تو اسلام میں تو اِس سے بھی سحت سزا ہے اُنہوں نے پھر بھی آرام موت مار کر اُن کے ساتھ رعایت برتی ہے اور رہی بات اُن لوگوں کی جو اعتراض کر رہے ہیں تو بھائی آپ کے ہاں زنا عام بات ہے چار چار پانچ پانچ عاشق رکھئے زندگی انجوئے کرے آپ کے ہاں رویات اور اقدار نہیں تو دوسروں کے روایات پر انگلی اُٹھانا چھوڑے کیونکہ جس معاشرے میں رویات اور اقدار نہیں وہ خواہ خود کو کتنا ہی معزز معاشرہ کہے لیکن وہ ہوتا نہیں تو ایک غیر معزز معاشرہ جس کے کوئی رویات نہیں وہ کسی رویاتی معاشرے کے رویات پر سوال نا اُٹھائے تو بہتر ہے۔
Photo source: AI
# Islamabad