Beautiful Pakistan

Beautiful Pakistan Love Pakistan

خوش آمدید اس فیس بک پیج پر آپ کو ملے گا پاکستان کے متعلق دلچسپ فنی اور مزاحیہ ویڈیوز کا دلچسپ مجموعہ اگر آپ کو پاکستانی ثقافت مزاح اور روزمرہ زندگی پر مزے دار شارٹ ویڈیوز پسند ہیں، تو یہ فیس بک پیج آپ کے لیے
بہترین ہے۔
پیڈ پروموشن کے لیے رابطہ کریں

کوہستان  28سال  بعد برف کے گلیشیر سے لاش بر آمد ۔۔۔۔۔قدرت کے قانون فطرت کے مطابق ۔۔برف میں چیزیں مدتوں محفوظ رہتی ہیں۔۔۔...
03/08/2025

کوہستان 28سال بعد برف کے گلیشیر سے لاش بر آمد ۔۔۔۔۔قدرت کے قانون فطرت کے مطابق ۔۔برف میں چیزیں مدتوں محفوظ رہتی ہیں۔۔۔۔

کوہستان کے برف پوش پہاڑوں سے ایک حیرت انگیز خبر!

نذیرالدین ولد بہرام (قوم صالح خیل) کی نعش 28 سال بعد لیدی پالس کے گلیشیئر سے صحیح حالت میں برآمد ہوئی ہے۔
وہ 28 سال قبل برفانی طوفان کی نذر ہو کر لاپتا ہو گئے تھے۔ نعش پر وسکٹ موجود تھی، اور جیب سے شناختی کارڈ بھی برآمد ہوا، جس سے ان کی شناخت ممکن ہوئی۔

28 سال بعد کوہستان کے علاقے بر پالس، لیدی گلیشئر کے قریب سے نصیرالدین عرف ہجو ولد بہرام کی لاش برآمد ہو گئی۔ وہ 1997 میں سپٹ سے واپسی کے دوران اپنے گھوڑے سمیت گلیشئر کی ایک دراڑ میں گر کر لاپتہ ہو گئے تھے۔ اس وقت کئی دنوں تک ان کی تلاش جاری رہی، مگر کوئی سراغ نہ مل سکا اور بالآخر انہیں لاپتہ قرار دے دیا گیا۔

حالیہ دنوں میں جب برف پگھلنے کا سلسلہ شروع ہوا تو مقامی چرواہوں نے گلیشئر کے کنارے انسانی باقیات دیکھی۔ قریبی لوگوں نے فوراً اطلاع دی، اور جب مقام پر پہنچ کر جائزہ لیا گیا تو وہی لاش نکلی جس کی تلاش برسوں پہلے بند ہو چکی تھی۔ حیرت انگیز طور پر نصیرالدین کی جیب میں موجود شناختی کارڈ اور دیگر سامان مکمل طور پر محفوظ حالت میں تھا، جس سے ان کی شناخت کی تصدیق ہوئی۔

مقامی افراد کے مطابق یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس نے پورے علاقے کو حیرت اور افسوس کی ملی جلی کیفیت میں مبتلا کر دیا ہے۔ ایک طرف 28 برس پہلے کھوئے ہوئے پیارے کی واپسی نے خاندان کو اندرونی سکون بخشا، تو دوسری جانب ان کے بچھڑنے کا غم دوبارہ تازہ ہو گیا۔ بزرگوں کا کہنا ہے کہ وہ دن آج بھی یاد ہے جب نصیرالدین اپنے گھوڑے پر سپٹ کی طرف گیا تھا اور پھر کبھی واپس نہ لوٹا۔

نصیرالدین کے اہلِ خانہ کو اطلاع ملنے پر وہ فوراً موقع پر پہنچے، اور طویل صبر آزما انتظار کے بعد انہیں اپنے پیارے کی لاش دفنانے کا موقع مل گیا۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان
02/08/2025

اسلامی جمہوریہ پاکستان

یکم مئی 1999 کو، جب امریکی کوہ پیما کونراڈ اینکر ماؤنٹ ایورسٹ کے خطرناک نارتھ فیس (شمالی رخ) پر دھیرے دھیرے چڑھ رہے تھے،...
01/08/2025

یکم مئی 1999 کو، جب امریکی کوہ پیما کونراڈ اینکر ماؤنٹ ایورسٹ کے خطرناک نارتھ فیس (شمالی رخ) پر دھیرے دھیرے چڑھ رہے تھے، تو انہوں نے برفیلے ڈھلوان پر ایک چپٹی سی چٹان جیسی چیز دیکھی۔ لیکن یہ چٹان نہیں تھی—یہ ایک انسانی جسم تھا، جو پہاڑ کی بے رحم سردی میں حیرت انگیز طور پر محفوظ حالت میں موجود تھا۔ وقت میں منجمد یہ لاش دراصل جارج میلارے کی تھی—وہ برطانوی کوہ پیما جو 75 سال قبل 1924 کی بدقسمت مہم کے دوران لاپتہ ہو گیا تھا۔ میلارے اور اس کے ساتھی اینڈریو "سینڈی" اروائن ایورسٹ کی چوٹی سے کچھ ہی نیچے غائب ہو گئے تھے، اور ان کے ساتھ ہی ایک سوال نے جنم لیا جو آج تک مکمل طور پر حل نہ ہو سکا: کیا انہوں نے ہیلری اور نورگے سے تقریباً تین دہائیاں پہلے دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کر لی تھی؟

میلاری کی لاش کو پہاڑ کی سخت موسمیاتی حالتوں نے حیرت انگیز طور پر محفوظ رکھا تھا۔ اگرچہ ان کے کپڑے تیز ہواؤں اور سالوں کی نمائش سے تار تار ہو چکے تھے، مگر ان کا چہرہ، ہاتھ اور جسم کے دیگر حصے اتنے محفوظ تھے کہ ان کے آخری لمحوں کی شدت کو بیان کر سکیں۔ ایک ٹوٹی ہوئی ٹانگ اور بازو، اور قریب ہی پڑا ہوا کوہ پیمائی کا کلہاڑا ایک دردناک منظر پیش کرتا ہے—گویا وہ بڑی شدت سے گرے تھے۔ سب سے زیادہ دل دہلا دینے والی بات یہ تھی کہ ان کی بغیر زخم والی ٹانگ ٹوٹی ہوئی ٹانگ پر احتیاط سے رکھی ہوئی تھی، جیسے وہ حادثے کے بعد بھی زندہ تھے—ہوش میں، باخبر، اور مکمل تنہائی میں—ایک ایسی مدد کے انتظار میں جو شاید انہیں خود بھی معلوم تھا کہ کبھی نہیں آئے گی۔ وہ لمحہ، جو برف پر ہمیشہ کے لیے منجمد ہو گیا، دنیا کے سب سے تجربہ کار کوہ پیماؤں کو بھی لرزا دینے کے لیے کافی تھا۔

لیکن اس دریافت کے باوجود سب سے بڑا سوال برقرار رہا۔ وہ چھوٹا کوڈاک کیمرہ جسے میلارے ساتھ لے کر چلے تھے—جو شاید چوٹی پر تصویر کا ثبوت رکھتا—کہیں نہیں ملا۔ اس کے بغیر یہ معمہ آج بھی قائم ہے: کیا وہ اور اروائن چوٹی تک پہنچے تھے یا نہیں؟ پھر بھی، ان کی باقیات کی دریافت ایک قسم کا سکون ضرور لے کر آئی—ایک ایسا قابلِ لمس ربط جو نسلوں سے کھوئی ہوئی ایک داستان کو دوبارہ جوڑ گیا۔ اب، جارج میلارے ایورسٹ پر ابدی نیند سو رہے ہیں—صرف ایک المناک کہانی کے کردار نہیں بلکہ انسانی حوصلے کی انتہا کا وہ شبح جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ خواب کبھی کبھی زندگی کی حدوں سے بھی آگے بڑھ جاتے ہیں۔
عجیب و غریب تاریخ

01/08/2025

دوستوں کیا ہوا ہےآپ کو کوئی لفٹ ہی نہیں آپ کی وجہ سے پیج آسمان پے گیا تھا اب آپ کوئی ویڈیو ویوز لائک یا شیئر بھی بھی نہیں کر رہے

إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونقرض خواہوں سے تنگ نوجوان دنیا چھوڑ گیا جاتے جاتے گھر والوں کو قرضہ اداٸیگی کی ت...
30/07/2025

إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعون
قرض خواہوں سے تنگ نوجوان دنیا چھوڑ گیا جاتے جاتے گھر والوں کو قرضہ اداٸیگی کی تاکید اور تفصیلات بھی لکھ گیا
سرگودھا میں قرض کے بوجھ تلے دبے معاشی بدحالی کےشکار 24 سالہ محمد طیّب نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا، لاش سپورٹس سٹیڈیم کے قریب سے برآمد ہوئی ہے۔ نوجوان کی جیب سے قرضوں سے متعلق پرچی برآمد جس پر ادھار کی تفصیلات لکھی تھیں۔
😞😞😞

انالله واناالیه راجعوننظر کھا گئی یا بیماری نےمہلت نا دی؟ایک سال پہلے دس کروڑ کی “ون” نمبر کی پلیٹ خرید کرخبروں اور سوشل...
30/07/2025

انالله واناالیه راجعون
نظر کھا گئی یا بیماری نےمہلت نا دی؟
ایک سال پہلے دس کروڑ کی “ون” نمبر کی پلیٹ خرید کرخبروں اور سوشل میڈیا پر ڈسکس ہونے والا نوجوان مزمل پراچہ انتقال کرگیا ۔ مزمل کو کینسر کا مرض لاحق تھا

یہ پرانے وقتوں کی تعمیر کا ایک نمونہ ہے اس گھر کے کونے کو گلی میں گول کر دیا گیا ہے تاکہ کسی کو اس کی وجہ سے نقصان نہ پہ...
28/07/2025

یہ پرانے وقتوں کی تعمیر کا ایک نمونہ ہے اس گھر کے کونے کو گلی میں گول کر دیا گیا ہے تاکہ کسی کو اس کی وجہ سے نقصان نہ پہنچے۔ اس کے بارے ایک لاہور کے تاریخ دان نے لکھا تھا کہ اس وقت شرم و حیا کا دور تھا لوگ نظریں نیچے کر کے چلا کرتے تھے اس کے علاوہ اگر کوئی عورت گھر سے نکلتی تو گلی کے بکلکل ایک طرف ہو کر چلتی تھے نظر نیچے کر کے اور یہ کونے اس لیے بھی گول کر دیے جاتے تھے کہ اس عورت کو مڑنے میں کوئی پریشانی نہ ہو کیونکہ انکھیں مرد و عورت کی مٹی پر ہوتی تھی۔
اس کے علاوہ وہ دور بیل گاڑی اور تانگے کا تھا جن کو موڑنا بھی مشکل ہوتا تھا گلیوں جس وجہ سے گھروں کے کونے گلی میں گول کر دیے جاتے تھے تاکہ ان کو نقصان نہ پہنچے۔

اگر یہ بچہ پیدا نا ہوتا تو آدھا پاکستان تو بے اولاد رہ جاتا 😹😹( پکس اوپن کرکے دیکھیں )
28/07/2025

اگر یہ بچہ پیدا نا ہوتا تو آدھا پاکستان تو بے اولاد رہ جاتا 😹😹
( پکس اوپن کرکے دیکھیں )

پنجابی زبان کا "جھنگچوی لہجہ" پنجابی کا سب سے پرانا لہجہ ھے۔ماجھی لہجہ پنجابی زبان کا معیاری لہجہ ھے جوکہ مشرقی پنجاب او...
24/07/2025

پنجابی زبان کا "جھنگچوی لہجہ" پنجابی کا سب سے پرانا لہجہ ھے۔

ماجھی لہجہ پنجابی زبان کا معیاری لہجہ ھے جوکہ مشرقی پنجاب اور مغربی پنجاب کے دونوں حصوں میں پنجابی لکھنے کے لیے بنیادی زبان ھے۔ جبکہ پنجابی زبان کا جھنگچوی لہجہ پنجابی کا سب سے پرانا لہجہ ھے اور اسے اصل پنجابی لہجہ اور ٹھیٹھ پنجابی لہجہ بھی کہا جاتا ھے۔

جھنگچوی لہجہ پنجابی زبان کا ایک قدیم اور انفرادی مزاج رکھنے والا لہجہ ھے۔ جوکہ پاکستانی پنجاب کے بار کے علاقے میں بولا جاتا ھے۔ دوھڑہ ' ماھیا اور ڈھولا جھنگوچی کی مشہور اصناف سخن ھیں۔

پنجابی کے جھنگچوی لہجہ کے علاقے ساندل بار ' کرانا بار ' نیلی بار ' گنجی بار "پنجاب کے بار کے علاقے" ھیں۔ پنجابی میں جنگل کو بار کہتے ھیں۔ یہ علاقے پنجابی ثقافتی ورثے اور پنجابی ادبی ورثہ کے علاقے ھیں۔ ھیر رانجھا اور مرزا صاحبہ کے مشہور رزمیہ رومانوی کہانیوں کی تخلیق اسی علاقے سے وابسطہ ھے۔

ساندل بار کا علاقہ مغربی پنجاب میں رچنا دوآبہ میں ھے۔ یہ ضلع جھنگ ' فیصل آباد اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے علاقے کے ساتھ مل کر بنتا ھے۔ دلا بھٹی کے دادا ساندل کے نام پر اس بار کو ساندل بار کہتے ھیں۔

کرانا بار کا علاقہ مغربی پنجاب میں چج دواب میں ھے۔ یہ ضلع سرگودھا اور ضلع جھنگ کے اوپر کے علاقے کے ساتھ مل کر بنتا ھے۔

نیلی بار کا علاقہ مغربی پنجاب میں دریائے راوی اور دریائے ستلج کے درمیان ضلع ساھیوال ' ضلع اوکاڑہ اور ضلع پاکپتن کے علاقے کے ساتھ مل کر بنتا ھے۔ احمد خان کھرل کا علاقہ نیلی بار تھا۔ نیلی بار کی گائیں اور بھینسیں مشھور ھیں۔

گنجی بار کا علاقہ مغربی پنجاب میں دریائے ستلج اور دریائے بیاس کے ملنے کے بعد اسکے نیچے کے علاقے کو کہا جاتا ھے۔ یہ ضلع بہاولنگر اور چشتیاں کے علاقے کے ساتھ مل کر بنتا ھے۔

جھنگوچی لہجے کا علاقہ جنوب اور جنوب مغرب کی طرف سے ماجھی لہجے کے علاقے سے منسلک ھے۔ جھنگوچی لفظ جھنگ سے نکلا ھے۔ اس لہجے کو اُبھیچری لہجہ کا نام بھی دیا جاتا ھے۔ جھنگوچی کے 10 ذیلی لہجے ھیں؛

1۔ بار دی بولی پنجابی لہجہ

بار دی بولی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے کے علاقے ضلع گوجرانوالہ میں دریا چناب کے کنارے پر غیر کاشت علاقے میں بولا جاتا ھے۔

2۔ وزیرآبادی پنجابی لہجہ

وزیرآبادی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے کے علاقے میں دریائے چناب کے کنارے واقع ضلع گوجرانوالہ کے ایک شہر وزیر آباد میں بولا جاتا ھے۔

3۔ رچنوی پنجابی لہجہ

رچنوی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بولا جاتا ھے۔ جبکہ قلیل مقدار میں ساھیوال ' چنیوٹ اور فیصل آباد کے اضلاع میں بھی بولاجاتا ھے۔

4۔ جٹکی پنجابی لہجہ

جٹکی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ زیادہ تر پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے کے ضلع ساھیوال میں دریائے راوی اور دریائے ستلج کے کنارے کے علاقے میں بولا جاتا ھے۔

5۔ چناوری پنجابی لہجہ

چناوری لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے مغرب کی طرف کے پنجاب کے علاقے ضلع جھنگ میں دریائے چناب کے مغربی جانب بولا جاتا ھے اور چناوری نام دریائے چناب سے نکلا ھے۔

6۔ کاچی / کاچھڑی پنجابی لہجہ

کاچی / کاچھڑی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے مغرب کی طرف کے پنجاب کے علاقے ضلع جھنگ میں دریائے جہلم کے دائیں کنارے پر بولا جاتا ھے۔

7۔ ملتانی پنجابی لہجہ

ملتانی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ذیلی لہجہ ھے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مغرب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے ملتان اور مظفر گڑہ کے اضلاع میں بولا جاتا ھے۔ 1920ء میں ماھر لسانیات گریسن نے برصغیر کی زبانوں کے دورے کے دوران اسے مغربی پنجابی یا لہندا کہا۔ 1962ء میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ ایک الگ زبان ھے اور اسے سرائیکی کا نام دیا گیا۔ جو صحیح نہیں ھے۔ ملتانی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کا ھی ذیلی لہجہ ھے۔

8۔ جافری/کھیترانی پنجابی لہجہ

جافری/کھیترانی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے شاہ پوری اور پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی کے ذیلی لہجے تھلوچی / تھلی کے مکسچر لہجے ڈیروالی میں بلوچی اور سندھی کی آمیزش سے وجود میں آیا۔ اس لیے یہ لہجہ ڈیروالی سے مختلف لگتا ھے۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب مغرب کی طرف بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل اور بارکھان میں بولا جاتا ھے۔

9۔ ریاستی / بہاولپوری پنجابی لہجہ

ریاستی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی میں راجستھانی زبان کی آمیزش سے وجود میں آیا۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے بہاولپور اور رحیم یار خان کے اضلاع میں بولا جاتا ھے۔ اسے بہاولپوری بھی کہا جاتا ھے۔ ریاستی نام ریاست کی وجہ سے ھے کیونکہ یہ علاقہ بہاولپور ریاست کا حصہ تھا۔

10۔ راٹھی / چولستانی پنجابی لہجہ

راٹھی لہجہ پنجابی زبان کے ضمنی لہجے جھنگوچی میں مارواڑی زبان کی آمیزش سے وجود میں آیا۔ یہ لہجہ پنجاب کے مرکزی علاقے ماجھے سے جنوب کی طرف پنجاب کے سرے کے علاقے چولستان میں بولا جاتا ھے۔ اسے چولستانی بھی کہا جاتا ھے۔ چولستانی نام چولستان کے صحرا کی
وجہ سے ھے۔

اس بچے کے کلاس فیلو نے انٹرویو دیا پشتو میں اور اس پشتو ویڈیو کا اردو ترجمہ یہ ہےمہتم صاحب نے چائے پی، اس کے بعد اٹھا اس...
23/07/2025

اس بچے کے کلاس فیلو نے انٹرویو دیا پشتو میں اور اس پشتو ویڈیو کا اردو ترجمہ یہ ہے

مہتم صاحب نے چائے پی، اس کے بعد اٹھا اس بچے کو مارنا شروع کیا اور مسلسل مارتے رہے یہاں تک کہ تھک گئے پھر وہ بچہ کہتا ہے کہ ہمارے قاری صاحب کو بلایا جس کا نام بھی بتاتا ہے، بخت امین، اس کو بلایا کہ اب آپ اس کو ماریں وہ بھی مسلسل مارتا رہا مارتا رہا مارتا رہا یہاں تک کہ ہم نماز کے لیے چلے گئے تو بچہ بالکل نڈھال ہو گیا، اس کے بعد جب نماز پڑھ کے آئے تو مہتمم واپس آیا اور اتنی سپیڈ سے دوڑتا آیا جس طرح گراؤنڈ میں فٹبال کے لیے دوڑتے ہیں اور زوردار لات بچے کی پسلی میں ماری جس سے بچا ایک دم جیسے سٹیٹ ہو گیا، اس کے بعد دوسری لات ماری اور ساتھ گالیاں بھی دیتا رہا، بچہ گر گیا کہتے ہیں ہم نے اس کو ملائی کھانے کے لیے دی لیکن وہ نہ کھا سکا ہاتھ منہ تک لے گیا لیکن ہمت ختم ہو گئی تھی اور گر گیا اور منہ کھل گیا مغرب کے قریب مہتمم آیا اور پھر لات ماری اور چلایا کہ اٹھ تُو بہانے
کرتا ہے لیکن وہ پھر کبھی نہ اٹھا۔

(یہ چھوٹا بچہ احوال بتاتے بتاتے خود بھی رو پڑتا ہے)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

آواز اٹھائیں معصوم بچے کے لیے جلد سے جلد ایسے ناسوروں کو سزا دی جائے۔ اولاد والے اپنے بچے کو اس جگہ صرف سوچ کر دیکھیں تو درد محسوس ہوگا جو ظلم اس بچے پے ڈھایا گیا۔

شاہ عبدالعزیز محدثِ دہلوی رح سے پوچھا گیا: اگر کوئی طوائف (زانیہ) مر جائے تو اُسکا جنازہ پڑھنا چاہئیے ...؟ فرمایا... جو ...
22/07/2025

شاہ عبدالعزیز محدثِ دہلوی رح سے پوچھا گیا: اگر کوئی طوائف (زانیہ) مر جائے تو اُسکا جنازہ پڑھنا چاہئیے ...؟
فرمایا... جو مرد اُنکے پاس بُرے کام کے لیے جاتے ہیں, کیا تم اُنکے جنازے پڑھتے ہو ...؟ اُس شخص نے ہاں میں جواب دیا, تو شاہ صاحب فرمانے لگے... اگر اُنکے جنازے پڑھ لیتے تو اِن بچاری عورتوں نے کیا قصور کیا ہے ...؟ انکے بھی پڑھ لیا کرو ...😪

یہ چہرے دیکھ کر شاید تم ہنسو...لیکن یاد رکھنا، تاریخ انہی چہروں نے بنائی ہے۔یہ تھے لیلیٰ اور مجنوں...نہ فلمی ہیرو، نہ In...
19/07/2025

یہ چہرے دیکھ کر شاید تم ہنسو...
لیکن یاد رکھنا، تاریخ انہی چہروں نے بنائی ہے۔

یہ تھے لیلیٰ اور مجنوں...
نہ فلمی ہیرو، نہ Instagram کی لیلیٰ...
بلکہ وہ دو لوگ،
جنہوں نے حسن کی پرستش سے انکار کر کے
وفا کو عبادت بنا دیا۔

آج کی دنیا کہتی ہے:
"محبت اندھی ہوتی ہے"
لیکن یہاں تو لگتا ہے، محبت نہ صرف اندھی بلکہ بہری بھی تھی! 😂
کیونکہ جس مجنوں نے لیلیٰ سے محبت کی،
وہ چہرہ نہیں، روح دیکھتا تھا۔

💔 ہم جو فلموں، شاعری، اور تصویروں میں لیلیٰ مجنوں کو دیکھتے آئے…
یہ اُن کی "اصلی تصویر" ہے —
انگلینڈ کے میوزیم سے۔

اب سوال یہ نہیں کہ وہ خوبصورت تھے یا نہیں…
سوال یہ ہے کہ
کیا اُن کے عشق میں خلوص تھا؟
کیا اُن کی وفا سچی تھی؟
کیا ہم ویسے عاشق بن سکے؟

📌 کیونکہ محبت شکل پر ہو… تو وقت کے ساتھ مر جاتی ہے۔
لیکن اگر محبت دل سے ہو… تو تاریخ بن جاتی ہے۔

---

✨ میرا یقین تو اُسی دن پختہ ہوا جب میں نے جانا کہ…
تاریخ حسینوں پر نہیں،
وفاداروں پر لکھی جاتی ہے۔

---

📢 M Awais Kasuri کہتا ہے:

> "اگر تمہاری محبت صرف چہرے سے تھی، تو وہ محبت نہیں، وقتی پسند تھی…
لیکن اگر تم نے کسی کو اُس کی روح سے چاہا…
تو تم وہی مجنوں ہو، جسے آج بھی دنیا یاد رکھتی .ہے

Address

Shah Faisal Avenue, E-8
Islamabad
67337

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Beautiful Pakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Beautiful Pakistan:

Share

Beautiful Naran - Pakistan

Naran has a humid continental climate (Koppen Climate Classification Dfb) There is significant rainfall in summers and heavy snowfall in winters. However the trend is changing due to climate change within the region, and for the past few years, Naran is receiving lesser snowfall. Naran is a famous summer destination for people who come here from within Pakistan and abroad to enjoy the weather. The temperature, though, is rising. A few years back, Naran was only accessible in June, but for a few years, accessibility is improving, and the roads are drive-able even in early spring. Naran remains busy in summer, starting earlier, and tourism is extending up to late in the fall. The average annual temperature in Naran is 10.1 °C. The region is Alpine in geography and climate, with forests and meadows dominating the landscape below peaks that reach over 17,000 feet.