Azmat Ullah Khan

Azmat Ullah Khan Welcome to my Official Page. Social Activists, Social worker , Humanitarian, Politician
Chairman Tehreek-e-Dastak Pakistan(TDP). CEO Dastak Welfare Org

Hailing from Keshgi, Nowshera, and having an MBA degree from Anglia Ruskin University London, Mr. Azmat Ullah khan is a passionate Youth, Peace, Civil Society and Political Activist, Social Worker and Philanthropist from Khyber Pakhtunkhwa. He is also member of National Youth Assembly and Federal Youth Parliament. He laid the foundation of "Dastak Welfare & Development organisation" The organisati

on's main agenda is the welfare and development of poor people in Pakistan,
He is also involved in activism in London and started a movement from London with the name of "Tehreek-e-Dastak Pakistan" for free education, health and justice to the people of Pakistan.

سود سے بچنے کی خواہش کی اتنی بڑی قیمت؟اگر یہ کم نہیں کر سکتے تو اتنا زیادہ کیوں؟علماء کرام کے فتووں کی بدولت بہت سے لوگ ...
08/09/2025

سود سے بچنے کی خواہش کی اتنی بڑی قیمت؟
اگر یہ کم نہیں کر سکتے تو اتنا زیادہ کیوں؟
علماء کرام کے فتووں کی بدولت بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ اسلامی بینکوں سے قرض (گاڑی، گھر وغیرہ کی صورت میں) لینے سے وہ سود سے بچ سکتے ہیں۔ لیکن ایک جتنی رقم پر اسلامی بینکوں کے ریٹس بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ اسلامی بینک مانتے ہیں کہ ان کے ریٹس زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ اسلامی فنانسنگ میں اضافی کاغذی اور شرعی تقاضے پورے کرنے پڑتے ہیں، جس کے ساتھ لیگل اور آپریشنل اخراجات بڑھ جاتے ہیں جیسا کہ شریعہ بورڈ کے مفتیوں کی تنخواہیں، اور مؤقف یہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص سود سے بچنے کے لیے تھوڑا زیادہ ادا کرے تو یہ دنیاوی نقصان نہیں بلکہ دینی فائدہ ہے۔
سکرین شاٹس میں دیکھیں کہ آٓپ اگر ایک گاڑی لیتے جس کی مالیت پچاسی لاکھ کے قریب ہے، آدھی رقم آپ شروع میں ادا کر دیتے اور آدھی رقم بینک دیتا جو پانچ سال میں لوٹانی ہوتی تو سودی بینک میں آپ کی ماہانہ قسط 89711ہوگی جبکہ اسلامی بینک میں 118834، جی ہاں آپ کو تقریباً 29123 روپے ہر ماہ اضافی دینے ہونگے۔ یعنی سودی بینک پانچ سال کے لیے ساڑھے بیالیس لاکھ کی رقم پر ساڑھے دس لاکھ لے رہا اور اسلامی بینک اتنی ہی رقم پر اسی مدت کے لیے انتیس لاکھ روپے۔ پانچ سال میں ساڑھے سترہ لاکھ روپے اضافی۔

اتنا زیادہ فرق کیا صرف اس لیے جائز ہو سکتا ہے کہ ایک شخص سود سے بچنا چاہ رہا؟ (ابھی اس پر میں کچھ نہیں کہہ رہا کہ کیا واقعی یہ سود سے پاک بھی ہے یا نہیں)۔
آٓپ اسے ان بینکوں کی ویب سائٹس پر خود بھی چیک کر سکتے ہیں۔
کیا کہتے ہیں ان اسلامی بینکوں کے حامی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹرعدنان نیازی
#نیازیات
میری باقی پوسٹس کے لیے وال کا چکر لگا لیں۔ فیس بک کے نئے آپشن کے مطابق کچھ دن تک کمینٹس صرف فرینڈز اور پرانے فالورز کے لیے ہونگے اس لیے فالو ابھی سے کر لیں۔

کچھ دن پہلے تابش ہاشمی کے شو "ہنسنا منع ہے" میں صنم جنگ آئی تھی۔ جو بتا رہی تھی کہ اب وہ امریکہ میں اپنے شوہر اور بچوں ک...
06/09/2025

کچھ دن پہلے تابش ہاشمی کے شو "ہنسنا منع ہے" میں صنم جنگ آئی تھی۔ جو بتا رہی تھی کہ اب وہ امریکہ میں اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ رہتی ہے۔ خود سارے گھر کے کام کرتی ہے۔ اپنے بازو بھی دکھائے جو اوون اور چولہے وغیرہ سے جل گئے تھے۔
مجھے یاد ہے کہ جب صنم جنگ کی نئی نئی شادی ہوئی تھی تو ان دنوں اس کا مارننگ شو آتا ہے۔ جو میں دیکھتی تھی۔ اس میں وہ بتاتی تھی کہ اسے بالکل کھانا بنانا نہیں آتا۔ وہ کبھی کچن میں نہیں گئی۔
پھر شادی کے بعد بھی بتاتی رہی کہ وہ سسرال سے پاس ہی الگ گھر میں اپنے شوہر کے ساتھ رہتی ہے۔ اور تینوں ٹائم کھانا اس کے سسرال سے آتا ہے۔
اب وہی صنم جنگ کھانا پکانے لگی ہے۔
میں سوچ رہی تھی کہ اس کی ساس بہت عظیم خاتون ہیں۔ جنہوں نے شادی کے شروع میں اسے طعنے نہیں دیے۔ کہ کھانا بنانا بھی نہیں آتا؟ اسے وقت دیا۔ شروع میں تھوڑے لاڈ اٹھائے۔ اب وقت کے ساتھ ساتھ وہ خود ہی میچور ہوگئی ہے۔ اب وہ کہہ رہی تھی کہ ہر عورت کو گھر کے کام آنے چاہئیں۔

ہمارے ہاں ساسیں سب کچھ بہت جلدی چاہتی ہیں۔ یعنی بہو آتے ہی گھر سنبھال لے۔ ایسا نہیں ہوتا۔ بہو کو صبر سے برداشت سے اوور پیار سے وقت دینا پڑتا ہے۔ آہستہ آہستہ وہ سب سیکھ جاتی ہے۔
ہاں بہو بدتمیز نہیں ہونی چاہیے۔ ایک تو کام نہ کرتی ہو۔ اوپر سے کسی چھوٹے بڑے کا لحاظ نہ ہو۔ بس اپنی خواہشیں ہی آگے رکھی ہوں۔ ایسی بہو کے ساتھ گزارا کرنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔ خیر صابر شاکر ساسیں تو ایسی بہوؤں کے ساتھ بھی نبھا جاتی ہیں۔ ہمت ہوتی ہے ان کی۔
۔۔۔۔۔
لبنیٰ احسان

‏بس یہ دیکھنا باقی تھا‏اناللہ وانا الیہ راجعون
06/09/2025

‏بس یہ دیکھنا باقی تھا
‏اناللہ وانا الیہ راجعون

‏مزاحمت کی علامت۔۔ شوکت خانم کا خاندان✊🏻
06/09/2025

‏مزاحمت کی علامت۔۔ شوکت خانم کا خاندان✊🏻

کہانی الجھ گئی، ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کیس میں ملزم حسن زاہد کے سنسنی خیز انکشافاتسوشل میڈیا انفلوئنسر سامعہ حجاب کیس میں اہ...
06/09/2025

کہانی الجھ گئی، ٹک ٹاکر سامعہ حجاب کیس میں ملزم حسن زاہد کے سنسنی خیز انکشافات
سوشل میڈیا انفلوئنسر سامعہ حجاب کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پولیس حراست میں موجود ملزم حسن زاہد کے قریبی ذرائع کے مطابق ملزم نے کئی سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سامعہ حجاب کا تعلق چکوال سے ہے اور وہ چند سال قبل راولپنڈی کے سکستھ روڈ پر ایک گرلز ہاسٹل میں مقیم تھی، جہاں سے اس نے مختلف شیشہ کیفوں کے چھوٹے موٹے اشتہارات میں کام کرنا شروع کیا۔

بعد ازاں سامعہ حجاب اسلام آباد سیکٹر ای الیون منتقل ہوگئی اور گزشتہ کئی برسوں سے اپنی والدہ اور کم عمر بھائی کے ساتھ کرائے کے مختلف گھروں میں مقیم ہے۔

ملزم حسن زاہد، جو لاہور کا رہائشی اور گاڑیوں کی خرید و فروخت کے کاروبار سے منسلک بتایا جاتا ہے، نے تقریباً آٹھ ماہ قبل سامعہ حجاب سے تعلقات قائم کیے۔ اس نے الزام عائد کیا ہے کہ سامعہ کے موجودہ گھر کا کرایہ ڈیڑھ لاکھ روپے ماہانہ وہ خود ادا کرتا تھا جبکہ ایک نئی ماڈل کی کالی ہنڈا سوک بھی سوا لاکھ روپے ماہانہ کرایہ پر فراہم کی۔

حسن زاہد کے مطابق وہ نہ صرف گھر کے اخراجات اور یوٹیلیٹی بلز ادا کرتا رہا بلکہ لاکھوں روپے مالیت کا نشہ آور پاؤڈر کوکین بھی خرید کر دیتا رہا۔

ملزم کے مطابق وہ سامعہ اور اس کے خاندان کے ساتھ رہائش پذیر تھا جبکہ ای الیون میں ایک علیحدہ فلیٹ بھی کرایہ پر لے رکھا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سامعہ حجاب اکثر اس کے کاروباری کیش رقم بھی اپنے پاس رکھتی تھی۔

واقعہ کی جڑ ایک جھگڑا بنا، جو سامعہ کے موبائل فون پر کسی اور شخص کا میسج دیکھنے کے بعد شروع ہوا۔ ملزم نے اعتراف کیا کہ اس دوران ایک سے زائد بار اس نے سامعہ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ وقوعہ سے کچھ روز قبل دونوں سرینا ہوٹل میں بھی مقیم رہے، جس کا کرایہ ڈیڑھ لاکھ روپے ملزم نے ادا کیا۔

ذرائع نے انکشاف کیا کہ وقوعہ والے روز حسن زاہد نے سامعہ سے 50 لاکھ روپے مانگے، جو اس کے مطابق گاڑی کی خریداری کے لیے دی گئی رقم تھی، تاہم سامعہ نے دینے سے انکار کیا۔ اس دوران گھر میں تلخ کلامی ہوئی اور سامعہ نے اس کا موبائل چھیننے کی کوشش کی جس پر دونوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔ بعد ازاں سامعہ نے سوشل میڈیا پر ویڈیو اپ لوڈ کر کے اپنی جان کو خطرہ ظاہر کیا اور پولیس سے تحفظ مانگا۔

پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کیا اور چھاپوں کے بعد اسے گرفتار کر لیا۔ اس وقت حسن زاہد جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی حراست میں ہے۔

دوسری جانب سامعہ حجاب نے دعویٰ کیا ہے کہ حسن زاہد ایک نوسرباز ہے، گاڑیوں کا کاروبار محض دکھاوا ہے اور اصل میں اس کا کوئی مستقل ذریعہ آمدن نہیں۔ اس کے خلاف پہلے سے ایف آئی آرز درج ہیں۔ سامعہ کے مطابق وہ کئی ماہ سے اس کے پیسوں پر گزارہ کر رہا تھا، شادی کے لیے دباؤ ڈالتا تھا اور انکار پر قتل و اغوا کی دھمکیاں دیتا رہا۔

پولیس کے مطابق کیس کی تحقیقات جاری ہیں اور مزید حقائق تفتیش مکمل ہونے کے بعد سامنے آئیں گے

‏اللَّهُمّ صَل عَلی مُحَمَّد وَعَلٰى آل مُحَمَّد❁كَمَاصَلَّيْتَ عَلٰى إِبْرَاهِيْم وَعَلىٰ آل إِبْرَاهِيْم❁انَّكَ حَمِيْ...
06/09/2025

‏اللَّهُمّ صَل عَلی مُحَمَّد وَعَلٰى آل مُحَمَّد❁كَمَاصَلَّيْتَ عَلٰى إِبْرَاهِيْم وَعَلىٰ آل إِبْرَاهِيْم❁انَّكَ حَمِيْدٌمَجِيْد❁ اللَّهُمَّ بَاركْ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى آلِ مُحَمَّد❁ كَمَابَارَكْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيْمَ وَعَلَىٰ آل إِبْرَاهِيْم❁ إنَّكَ حَمِيْدٌمَجِيْدٌ

اس بندر کو پی ٹی وی پر بٹھایا ہوا ہے لانے والوں نے اس لیے تو نفرت ہے آپ سے کہ کیا ہم  اس قابل ہیں ؟
03/09/2025

اس بندر کو پی ٹی وی پر بٹھایا ہوا ہے لانے والوں نے اس لیے تو نفرت ہے آپ سے کہ کیا ہم اس قابل ہیں ؟

موت کا کنواں --- ظفرجیمیں راولپنڈی سے ہوں اور حال ہی میں موت کے کنویں سے باہر نکلا ہوں- آج آپ کے ساتھ اپنی کہانی شیئر  ک...
03/09/2025

موت کا کنواں --- ظفرجی

میں راولپنڈی سے ہوں اور حال ہی میں موت کے کنویں سے باہر نکلا ہوں- آج آپ کے ساتھ اپنی کہانی شیئر کر رہا ہوں تا کہ دوسرے لوگ اس کنویں میں گرنے سے محفوظ رہیں اور میری طرح نقصان نا اٹھائیں۔

چند سال قبل کاروبار میں خسارے کی وجہ سے تقریباً 40 لاکھ کا مقروض ہو چکا تھا- اس دلدل سے نکلنے کےلیے بہت ہاتھ پاؤں مارے مگر کوئی کنارا ہاتھ نہ آ سکا- آخر تنگ آ کر باہر جانے کا فیصلہ کیا-

ایک کاروباری دوست نے بتایا کہ فلاں شخص کے پاس ویزے آئے ہوئے ہیں اس سے ملاقات کی تو معلوم ہوا کہ کمبوڈیا کے ویزے ہیں ٹیلی کام کمپنی کی جاب ہو گی اور تنخواہ لاکھوں میں ہے-

اس شخص نے ہر طرح سے تسلی دی- میں نے پیمنٹ دے دی اور ایک ہفتے کے اندر اندر ویزا اور ٹکٹ آ گئی۔

لاہور ائیرپورٹ پر پہنچا تو ایجنٹ کی کال آ گئی کہ آپ انتظار کریں آپ کو ایف آئی اے کا بندہ جو ہمارا نمائندہ ہے وہ کلیئر کروائے گا میں نے کہا جب ڈاکومنٹس پورے ہیں تو پھر ایسا کیا مسئلہ ہے تو اس نے کہا کہ نہیں آپ پہلی دفعہ جا رہے ہیں- ہم نہیں چاہتے کہ کوئی مسئلہ بنے-

خیر ہمارا گروپ چیک ان کیلئے گیا تو امیگریشن کے دوران ایک بندے نے روک لیا کہ آپ لوگ سارے سائیڈ پر ہو جائیں- ابھی وہ ہمارے پاسپورٹ چیک کر ہی رہا تھا کہ ایک دوسرا اہلکار آگیا اور اسے کہا کہ ان کو میں دیکھتا ہوں آپ جائیں- اس شخص نے ہمیں لاؤنج میں بھیج دیا اور کہا کہ آپ کلیئر ہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

یوں ہم اس ایف آئی اے اہلکار کی مہربانی سے جہاز میں سوار ہو گئے-

جب ہم کمبوڈیا پہنچے تو ائیرپورٹ سے نکلتے ہی وہاں موجود ایجنٹ آیا ہوا تھا جس نے ہم سے پاسپورٹ لے لیا اور ہمیں اپنی رہائش پر لے گیا-

یہ ایک کمپاؤنڈ نما عمارت تھی جس میں کئی کمرے تھے- ہر کمرے میں پچیس پچیس لڑکے ٹھونسے ہوئے تھے جو کئی ماہ سے وہاں قید تھے-

یہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ ہمارے ساتھ فراڈ ہو گیا ہے-

یہ فراڈی ایجنٹ پورے پاکستان میں پھیلے ہوئے ہیں- کمبوڈیا میں ان کے ایجنٹس موجود ہیں- ان کا طریقہ کار یہ ہے کہ پاکستان سے بندے منگوا کر ان کو آگے Scam کمپنیوں میں بیچ دیتے ہیں-

چونکہ میں مقروض تھا اور ادھار لے کر یہاں تک پہنچا تھا تو واپسی میرے لیے موت کے برابر تھی- چنانچہ فیصلہ کیا کہ واپس جانے کی بجائے حالات کی سختی برداشت کروں گا اور جو بلا سر پہ آئی برداشت کروں گا-

رات چڑھتی تو مختلف کمپنیوں کی گاڑیاں آتیں- انسانی منڈی سج جاتی اور بولی لگا کر لڑکوں کو بیچا جاتا-

مجھے 2000 ڈالر میں ایک کمپنی کو بیچا گیا- یہ کمپنی 18 گھنٹے مجھ سے کام لیتی- ڈانٹ ڈپٹ ، گالم گلوچ دماغی ٹارچر جسمانی تشدّد ، الیکٹرک شاک، اس کے علاوہ تھا-

تین ماہ میں ہمّت جواب دے گئی- آخر یہ کمپنی چھوڑنے اور واپس پاکستان آنے کا فیصلہ کیا لیکن جب پاکستان میں اپنے ایجنٹ سے بات کی تو اس نے بلاک کر دیا-

کمبوڈین ایجنٹ سے بات کی تو اس نے 3500 ڈالر کے تاوان کا مطالبہ رکھ دیا- بالاخر پاکستان میں اپنے کزنز اور دوستوں کو حالات بتائے اور منت ترلہ کیا- خدا ان کا بھلا کرے کہ انہوں نے مل جل کر تاوان کی رقم جمع کی تب جا کر اس اذیّت سے رہائی ملی- مجھے پاسپورٹ واپس ملا اور میں ٹکٹ کروا کے واپس پاکستان آ گیا-

میرے ہوتے ہوئے کمپنی میں دو لڑکوں نے خودکشی کی- حالات ہی ایسے تھے کہ زندگی جہنم اور موت جنت معلوم ہوتی تھی-

قرض اتار کر اپنی فیملی کو سپورٹ کرنے والا خواب تو بکھر ہی گیا، لیکن جو ذہنی طور پہ بکھرا ہوں شاید ہی کبھی سنبھل پاؤں-

آپ کے ساتھ یہ کہانی شیئر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ آج بھی پاکستان میں کمبوڈین ویزے دھڑا دھڑ بک رہے ہیں شاید کوئی شخص میری کہانی پڑھ کر موت کے اس اندھے کنویں میں گرنے سے بچ جائے-

اس وقت 10 ہزار سے زائد پاکستانی کمبوڈیا میں پھنسے ہوئے ہیں- یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ایجنٹوں نے دھوکہ دے کر فیک کمپنیوں کے ہاتھ بیچا اور آج بھی دھڑلے سے بیچ رہے ہیں-
منقولہ

‏انکے ہاتھوں میں قومی پرچم کی جگہ سیاسی جماعت کا بینر پکڑوانے والی ملٹری قیادت کو سلام۔۔۔
01/09/2025

‏انکے ہاتھوں میں قومی پرچم کی جگہ سیاسی جماعت کا بینر پکڑوانے والی ملٹری قیادت کو سلام۔۔۔

خدمت ❌فوٹو سیشن ✅
01/09/2025

خدمت ❌
فوٹو سیشن ✅

‏میرا گھر سیلاب سے محفوظ کیونکہ میں پارک ویو نہیں رہتا۔ علیم خان
31/08/2025

‏میرا گھر سیلاب سے محفوظ کیونکہ میں پارک ویو نہیں رہتا۔ علیم خان

ایک افسوس ناک فراڈ  ایک قریبی اور نہایت سادہ دل دوست نے گھبراہٹ بھرے لہجے میں وائس میسج کیا۔ ان کی آواز کانپ رہی تھی، او...
30/08/2025

ایک افسوس ناک فراڈ
ایک قریبی اور نہایت سادہ دل دوست نے گھبراہٹ بھرے لہجے میں وائس میسج کیا۔ ان کی آواز کانپ رہی تھی، اور وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار محسوس ہورہے تھے۔ میں نے فوری کال کی اور پوچھا:
"خیریت؟ سب ٹھیک ہے؟"
کہنے لگے استاد جی:
"میں ایک بڑے فراڈ کا شکار ہو گیا ہوں، اور نہ صرف مالی نقصان ہوا بلکہ ذہنی طور پر بھی ہل کر رہ گیا ہوں۔"
واقعہ کچھ یوں ہوا:
ان کے ایک جاننے والے، جو بیرونِ ملک مقیم تھے، نے اچانک میسنجر پر رابطہ کیا۔ چونکہ دونوں کے درمیان پہلے سے تعلقات تھے، لہٰذا میرے دوست نے بغیر کسی شک و شبہ کے بات کو سنجیدگی سے لیا۔
اس شخص نے لکھا:
"میں آپ کو 3872 پاؤنڈ بھیج رہا ہوں، جو پاکستانی تقریباً 14 لاکھ 50 ہزار روپے بنتے ہیں۔ میں دو ماہ بعد پاکستان آؤں گا، تب آپ سے یہ رقم لے لوں گا۔ فی الحال آپ یہ رقم اپنے اکاؤنٹ میں رکھ لیں، اور اگر چاہیں تو اس میں سے کچھ استعمال بھی کرلینا۔"

چند لمحوں بعد ان کو ایک رسید موصول ہوئی جو نیچے دی گئی ہے اس کے ساتھ ہی اس جاننے والے کا میسج آیا
"رقم آپ کے اکاؤنٹ میں منتقل ہو چکی ہے۔"
میرے دوست نے وقتی طور پر اطمینان کا سانس لیا۔ مگر یہ سکون زیادہ دیر قائم نہ رہ سکا۔
ایمرجینسی کی پہلی گھنٹی اس وقت بجی، جب ان کے پاس ایک کال آئی—کال کرنے والا خود کو "ویسٹرن یونین" کا نمائندہ ظاہر کر رہا تھا۔
کہنے لگا:
"آپ کے اکاؤنٹ میں ایک بیرون ملک سے بڑی رقم بھیجی گئی ہے۔ اس پر قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔ ہمیں آپ سے کچھ معلومات چاہیے۔"
میرے دوست نے اعتماد سے جواب دیا اور تفصیلات بتائیں۔ وہ شخص مطمئن نظر آیا اور کہا:
"آپ کل اپنا شناختی کارڈ اور بینک تفصیلات لے کر ہمارے نمائندے سے ملیں تاکہ یہ معاملہ کلیئر ہو سکے اور رقم وصول کرلیں ۔"
کچھ دیر بعد ایک ایمرجینسی کال موصول ہوئی—ایک تیسرے شخص نے دھمکی آمیز انداز میں کہا:
"جس شخص نے آپ کو پیسے بھیجے ہیں، اس کا ویزہ ری نیو ہونا ہے۔ اگر آپ نے فوراً پیسے واپس نہ دیئے تو نہ صرف اس کا ویزہ کینسل ہو جائے گا، بلکہ اس کے خلاف بھی قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔"
اب معاملہ گھمبیر ہوتا جا رہا تھا۔ میرے دوست نے فوراً میسنجر پر اصل شخص سے رابطہ کیا۔ وہاں سے جواب ملا:
"بھائی! میں ابھی ڈیوٹی پر ہوں، اور بہت مشکل میں ہوں۔ پلیز کسی سے ادھار لے کر یہ رقم واپس کر دو۔ مجھے ایک بڑی آزمائش درپیش ہے۔ فکر نہ کرو، میں نے پیسے بھیج دیئے رسید آپ کے پاس موجود ہے 24 گھنٹے میں تمہیں پیسے مل جائیں گے۔"
چونکہ یہایک سادہ مزاج، نرم دل اور مددگار انسان ہیں۔ قانونی دباؤ اور کسی کو مصیبت سے بچانے کے سوچ کے تحت کچھ رقم اپنے پاس سے، اور باقی 11 لاکھ سے زائد رقم ایک دن کے اندر ادھار پر کچھ افراد سے لے کر اس "ضرورت مند" کو بھیج دی۔

مگر اصل دھچکا تب لگا، جب رقم لینے والے، اور اُن سے رابطہ کرانے والے دونوں نے ان کا نمبر بلاک کر دیا۔

اب ان کا دل بیٹھ گیا۔ بے چینی، ندامت اور پشیمانی کے ساتھ انہوں نے ویڈیو کال کے ذریعے اصل شخص سے براہِ راست رابطہ کیا۔

اور وہاں سے جو جواب آیا، وہ ان کے ہوش اُڑا دینے کے لیے کافی تھا:

"بھائی! میں نے تو نہ کوئی پیغام بھیجا، نہ رقم بھیجی، نہ ہی کسی کو کہا۔ یہ سب جعلی ہے۔ میرا میسنجر تو ہیک ہو چکا ہے۔ کسی کو بھی ایک روپیہ نہ دینا!"

مگر اب کیا ہو سکتا تھا؟ وہ تو 14 لاکھ سے زائد کی رقم لٹا چکے تھے۔

یہ صرف ایک شخص کی کہانی نہیں، ہم سب کے لیے ایک کڑا سبق ہے۔
آج کے ڈیجیٹل دور میں اعتماد سے زیادہ تصدیق ضروری ہے۔
سوشل میڈیا پر آنے والے میسجز اور کالز، خواہ کسی "جاننے والے" کے نام سے ہی کیوں نہ ہوں، ان کی ہر بات پر آنکھ بند کر کے یقین نہ کریں۔
مالیاتی معاملات میں ذاتی تصدیق، ویڈیو کال، اور قانونی مشورہ لازمی ہے۔
کسی کی مدد کے جذبے میں ایسا قدم نہ اٹھائیں، جس کی قیمت آپ کو اپنے سکون، عزت اور مال سے چکانی پڑے۔
فراڈیے صرف پیسے نہیں چھینتے، بلکہ انسان کا سکون، اعتماد اور دل کا اطمینان بھی لوٹ لیتے ہیں۔
خدارا ہوشیار رہیں۔ سادہ دلی کو عقل کے ساتھ جوڑیں، ورنہ نیکی کرتے ہوئے بھی دھوکہ کھا سکتے ہیں۔

منقول
لیکن اس سے ملتے جلتے کئی واقعات جاننے والوں کیساتھ ہو چکے ہیں۔ احتیاط کیجٸے

Address

First Floor Islambad Arade G 11 Markaz Islamabad
Islamabad
44100

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Azmat Ullah Khan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Azmat Ullah Khan:

Share